اثاثہ جات سے مراد

اثاثہ جات سے مراد ⇐ کاروبار کی ملکیت میں جو اشیاء ہوتی ہیں ان کو اثاثہ جات کہتے ہیں۔ ان اثاثہ جات کی قسمیں یا درجہ بندی مندرجہ ذیل ہے۔

نقدی میں تبدیلی کا طریقہ

مستقلی کا طریقہ

اثاثہ جات سے مراد

سہولت کے پیش نظر

ہر کمپنی یا ادارے(تنظیم)کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی سہولت کے پیش نظر کوئی بھی تینوں میں سے ایک طریقہ اختیار کرسکتا ہے کیونکہ کسی خاص طریقے کی کوئی پابندی، بندش یا قید نہیں ہے۔ بہر حال تینوں طریقے درست ہیں۔

مثال نمبر 2

احمد اینڈ کمپنی

اکتیس دسمبر 2018 کو بیلنس شیٹ

مثال نمبر 2

قائم اثاثے

ان سے مراد اپنی اشیاء میں جو کاروبار میںاستعمال کی غرض سے خریدی جاتی ہیں۔ یہ اشیاء کاروبار و منافع پر چلانے میں مددگار تو ثابت ہوتی ہیں مگر ان کی خرید کا مقصد منافع پر فروخت کرنا نہیں ہوتا۔ مثلاً عمارت ، فرنیچر ، مشینری ، کار، گاڑیاں وغیرہ گویا کہ جب تک کاروبار کا وجود باقی ہے اس وقت تک قائم اثاثے بھی لازم و ملزوم ہیں لیکن بعض دفعہ کاروبار کی کامیابی یا منافع کے لئے پرانا یا بے کار اثاثہ فروخت کر کے اس کی جگہ نیا اور کار آمد اثاثہ خریدنا پڑتا ہے۔

 رواں اثاثے

ان سے مراد ایسے اثاثہ جات ہیں جو منافع پر فروخت کے لئے خریدے جاتے ہیں یا ان اثاثہ جات کو مستقبل میں نقدی کی شکل میں منتقل کیاجاتا ہے۔ مثلاً اشیاء کاذخیرہ مقروض کا کھاتہ وغیرہ

  غیرمحسوس اثاثے

ایسے اثاثہ جات جو بازاری قیمت رکھتے ہوں مگر انہیں چھوا اور دیکھانہ جاسکے غیر مادی اثاثہ جات کہلاتے ہیں۔ مثلاً کاروباری ساکھ قیمت حقوق ایجادات و فروخت (پیٹنٹ کے حقوق) وغیرہ۔

بھاری رقمیں بھی ادا کرنا

 ان کے وجود کے بغیر بھی ان کی خرید و فروخت ہو سکتی ہے اور بعض دفعہ ان کے لئے بھاری رقمیں بھی ادا کی جاتی ہیں۔

سیال اثاثہ جات

ایسے اثاثہ جات جنہیں آسانی سے نقدی کی شکل میں منتقل کیا جا سکے یا جو نقدی کی شکل میں موجود ہو۔ مثلاً کمپنی کے حصے تمسکات ، بینک میں جمع شدہ نقدی و غیرہ ۔ پرائز بانڈ سیال پذیر اثاثہ جات کہلاتے ہیں۔

قابل وصول اثاثہ جات

ان سے مراد ایسے اثاثہ جات ہیں جن پر کاروبار حق دار ہو چکا ہوتا ہے لیکن ابھی تک وصول نہیں ہوتے۔ مثلاً ادا شدہ اخراجات، قرض داروں سے قابل وصول رقم وغیرہ ۔ افسروں کو پیشگی دی گئی رقوم قر ضے وغیرہ ۔

کاروبار

واجبات پر وہ رقوم آتی ہیں جو کاروبار نے ادا کرنی ہیں ان میں مندرجہ ذیل مدیں شامل ہوتی ہیں ۔ واجبات کی اقسام واجبات کی بھی درج ذیل اہم اقسام ہیں۔

قائم واجبات

ایسے واجبات جو مقررہ مدت کے بعد واجب الادا ہوں مستقل واجبات کہلاتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں ان سے مراد طویل المیعاد واجبات ہیں مثلاً مال کا سرمایہ اور طویل المیعاد قرضہ۔

رواں واجبات

اس سے مراد ایسے واجبات ہیں جو جلد ادا کئے جاتے ہیں ۔ مثلاً قلیل المیعاد قرضہ قرضہ خواہوں کے کھاتہ جات وغیرہ بینک کاڈرافٹ ، پیشگی وصول شدہ رقوم وغیرہ ۔ شکل نمبر 3 میں مختلف قسم کے واجبات کی مثالیں دی گئی ہیں اور یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بیلنس شیٹ میں کس ترتیب سے درج کی جاتی ہیں۔

مثال نمبر 3

اکتیس اگست 2018 کو منصور اینڈ سنز کی کتابوں سے نکالے گئے درج ذیل بیلنس سے، آپ کو ایک ٹریڈنگ اور پرافٹ اینڈ لاس اکاؤنٹ اور ایک بیلنس شیٹ تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ بند ہونے والے اسٹاک کی قیمت 518,000 روپے تھی۔

مثال نمبر 3

حل

منصور اینڈ سنز

ٹریڈنگ، منافع اور نقصان اکاؤنٹ

31 اگست 2018 کو ختم ہونے والی مدت کے لیے منصور اینڈ سنز

بیلنس شیٹ

اکتیس اگست 2018 تک

حل


تصحیحات اور تطبیقات کی ضرورت

اختتامی حسابات تیار کرنے کا طریقہ کار اصولی طور پر تو ٹھیک ہے۔ مگر عملی زندگی میں حسابات میں اتنی سادگی نہیں ہوتی۔ لہذا سال کے آخر میں مختلف کھاتوں میں تطبیقات (ایڈجسٹمنٹس) کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس بارے میں مندرجہ ذیل امور کا ذکر کیا جاتا ہے۔

حسابات میں غلطیاں

کاروبار کا ریکارڈ کرنے والے منیجر ، اکاؤنٹنٹ ، کلرک وغیرہ انسان ہوتے ہیں اور ان سے بھول چوک ہو جاتی ہے۔ لہذا سابقہ غلطیوں کا پتہ چلنے پر ان کی تصحیح کی ضرورت پیش آتی ہے۔

 واجب الادا اخراجات

سال کے اختتام پر جب کاروبار کا تفصیلی جائزہ لیا جاتا ہے۔ تو پتہ چلتا ہے کہ اس سال کے کئی اخراجات ابھی تک ادانہیں کئے گئے۔ مثلاً اگر دسمبر میں مالی یا کاروباری سال ختم ہوا ہو تو جائزے پر ہم کو پتہ چلتا ہے کہ ابھی تک ٹیلی فون کا بل بجلی کا بل اخباروں کا بل موصول نہیں ہوا۔ دسمبر کا بل جنوری میں آئے گا۔ مگر اسے ختم ہونے والے سال کے حسابات میں شامل کرتا ہے۔ لہذا حسابات بناتے وقت ان واجب الادا اخرجات کا اندراج بھی ضروری ہے۔

 واجب الادا اخراجات

واجب الوصول رقوم

جائزے کے طور پر ہم دیکھتے ہیں کہ عمارت کا جو حصہ ہم نے کرائے پر دیا تھا اس کا دو ماہ کا کرایہ باقی ہے۔ اس طرح دوسری کچھ رقوم بھی وا جب الوصول ہو سکتی ہیں۔ حسابات میں ان رقوم کی شمولیت بھی ضروری ہے۔

دیگر تطبيقات

مندرجہ بالا امور کے علاوہ حسب ذیل معاملات کی روشنی میں حسابات کی تطبیق کرنی پڑتی ہے۔

پر فرسودگی

ابتدائی اور اختتامی سٹاک کا تعین اور حسابات میں شمولیت۔

نا قابل وصول اور مشکوک قرضوں کا تخمینہ لگا کر حسابات کی درستگی۔

پیشگی ادا شدہ اخراجات کی وجہ حسابات کی تصحیح ۔

اور پیشگی یا برداشتگی پر سود  سرمایه سود وصول کردہ آمدنی کی وجہ سے تصحیح ۔

کاروباری حقائق

اگر مندرجہ بالامالی اورکاروباری حقائق کونظر انداز کردیا جائے۔ تو ان کے بغیر بنائے گئے اختتامی حسابات درست ” لہذا وہ نہ ایسے ادار نہ ہوں گے۔ لہذا وہ مالکان پر کاروبار کی مالی پوزیشن کما حقہ واضح نہ کر پائیں گے۔ اگر اپنے حسابات سرکاری اداروں مثال انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کو پیش کریں گے تو وہ قابل قبول نہ ہوں گے۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کواثاثہ جات سے مراد  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

    MUASHYAAAT.COM

………اثاثہ جات سے مراد   ……….

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *