اسہال سے مراد

اسہال سے مراد مکھیوں اور گھروں میں غلاظت نیز گندے ہاتھوں اور ناخنوں کے ذریعے سے غذا میں شامل ہونے والے جراثیم معدے میں سرایت کر جاتے ہیں۔ نتیجتاً مریض کی انتڑیوں میں سوزش پیدا ہو جاتی ہے اس طرح مریض کو اسہال ( دست ) وقے کی شکایت ہو جاتی ہے۔ یہ مریض عموما گرمیوں کے موسم میں زیادہ ہوتا ہے۔ بچوں میں یہ مسئلہ بڑوں کی نسبت بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اسہال وقفے میں مبتلا ہو کر بچے کے جسم سے پانی نمکیات کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔ اس حالت میں بڑوں کی نسبت بچے بہت جلد لاغر ہو جاتے ہیں۔ نمکیات اور پانی کی جسم میں کمی کو ڈی ہائیڈریشن کہتے ہیں ۔ شدید اسہال کی صورت اور بروقت علاج نہ ملنے سے مریض کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ دنیا بھر میں بچوں کی زیادہ اموات کا واحد سبب اسہال ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال کم و بیش پچاس لاکھ بچے شدید اسہال کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اسہال کی وجہ سے بچے کے مجموعی وزن کا پندرہ فیصد پانی خارج ہو جاتا ہے اور اس موقع پر بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے بچوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے ۔ پاکستان میں یہ مریض عام ہے اور ایک اندازے کے مطابق ہر سال اسہال کے مریض میں جلتا ہونے والے بچوں کی تعداد اندھ کروڑ کے لگ بھگ ہے۔ ان میں سے ایک لاکھ نو عمر بچے سکول جانے کی عمر سے پہلے ہی انتقال کر جاتے ہیں۔

اسہال سے مراد

اسہال پھیلنے کی وجوہات

گندے ہاتھ اسہال کو پھیلانے میں مدد کرتے ہیں۔ خاص طور پر گندے ناخنوں میں پیش با جراثیم چھپے ہوتے ہیں۔ بچوں اور بڑوں کی خوراک کی تیاری کے دوران یہ جراثیم ہاتھوں سے خوراک میں منتقل ہو جاتے ہیں اور پریشانی کا باعث بنتے ہیں ۔ گندہ اور باسی کھانا بھی اسہال کا باعث بنتا ہے۔ ایک یا ایک سے زیادہ دن پہلے تیار کردہ کھانے کو اگر بغیر حفاظت کے بغیر ڈھانچے کسی جگہ رکھ دیا جائے تو اس میں مصر جراثیم پیدا ہو جاتے ہیں اور اگر ان جراثیم سے نجات نہ حاصل کی جائے اور وہ کھانا استعمال کر لیا جائے تو یہ اسہال کا موجب بنتا ہے۔ گندہ پانی پینے سے بھی اسہال پھیلتا ہے کیونکہ گندے پانی میں بھی مختلف قسم کے معفر جراثیم موجود ہوتے ہیں۔ اسہال کے 12 ٹیم فضلات پر پرورش پاتے ہیں اس لئے فضلات کو لیے جگہ پھینکنا ضروری ہے جو کہ ڈھکی ہوئی ہو یا پھر مٹی / ریت کے ذریعے فضلات کو ڈھانپنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ کھلے کھیتوں میں فارغ ہونے سے اسہال کے جراثیم اس پر پہلے رہتے ہیں اور جب کھیوں یا دوسرے لوگوں کا وہاں سے گڑا ہوتا ہے تو یہ جراثیم انسانی جسم میں داخل ہو جاتے ہیں۔ کھیاں ان جراثیم کو انسان کے کھانے میں منتقل کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ بغیر دھلے یا کم دھلے ہوئے برتن اور بچوں کے دودھ کی بوتل میں اسہال کے جراثیم تیزی سے پرورش پاتے ہیں ۔ بچوں کے بوتل صاف کرنے میں مشکل ہوتی ہے اور اگر کچھ دودھ بوتل کے اندر جارہ رہ جائے تو اس میں جراثیم پیدا ہو جاتے ہیں اور نیا دودھ بناتے وقت یہ جراثیم تازہ اور میں شامل ہو کر بچوں میں بیماری کا باعث بنتے ہیں۔ ایسے افراد جو اسہال کا جلد شکار ہو جاتے ہیں۔ ان میں پانچ سال سے کم عمر کے بچے سکول جانے والے بچے تو جوان جوان مرد اور خواتین اور بوڑھے تمام لوگ شامل ہیں۔ یہ متعدی مرض زندگی کے کسی بھی موڑ پر گندی خوراک کھانے یا گندے ہاتھوں اور پرجوں کے استعمال سے لاحق ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کثر ور اور ناتواں بچے اس حرین کا ذکر ہوتے ہیں اور ان کی صحت اس مرض سے بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

جسمانی صحت پر اسہال کی علامات اور ان کی پہچان

اسہال سے جسم میں الملکیات کی کی واقع ہو جاتی ہے۔ جسم میں اس کی کی کیفیت را نوعیت کا تعین کیسے کیا جاتا ہے۔ مریض پر اسہال کے اثرات شکیات کی جسم میں کی کی صورت میں ہی میاں ہوتے ہیں۔ ان کا اندازہ تین مختلف طریقوں سے لگایا جاتا ہے۔

جسمانی صحت پر اسہال کی علامات اور ان کی پہچان

مریض کا وزن

ہلکے درجے کے اسہال کے دوران مریض کا وزن اپنے اصلی وزن سے 5 (پانچ) فیصد کم ہو جاتا ہے جبکہ درمیانے درجے کے اسہال میں وزن میں کمی 5 ( پانچ ) سے 10 ( دس) فیصد ہوتی ہے۔ شدید اسہال میں وزن 10 ( دس فیصد سے بھی بہت زیادہ کم ہو جاتا ہے۔ اسہال کی کیفیت اور جسم سے نمکیات کی کمی کا انداز و لگانے کا اہم طریقہ مریض کا وزن ہے۔

ظاہری حالت

مریض کی ظاہری حالت کے اندازے کیلئے ضروری ہے کہ دیکھا جائے کہ اگر مریض ہے چین نہیں تو یہ ہلکے درجے کا اسہال ہے اگر بے چین ہے تو درمیان درجے کا اسہال اور اگر مریض حال اور بے ہوش ہے تو یہ اسہال کی شدید حالت ہے۔ اسی طرح اگر آنکھوں میں چمک کم ہوگئی ہو تو اس کا مطلب ہے کہ مریض کو درمیانے درجے کا اسہال ہے جبکہ شدید حالت میں مریض کی آنکھیں دھند لی اور ڈوبی ہوئی ہوتی ہیں ۔ اگر مریض کو زبان دکھانے کیلئے کہا جائے تو معلوم ہوگا کہ شدید اسہال میں مریض کی زبان بالکل خشک ہو جاتی ہے۔ بظاہر پانی کی کمی کی صورت میں ایسی حالات ہو جاتی ہے۔ اگر مریض کی جلد میں لچک کم ہو گئی ہو تو یہ درمیانے درجے کا اسہال ہو گا۔ اگر چٹکی کاٹنے کا نشان جلد پر رہ جائے تو یہ اسہال کی شدید حالت ہوتی ہے۔ اگر مریض ہلکے درجے کے اسہال میں مبتلا ہے تو اس کی نبض ٹھیک ہوگی، جبکہ درمیانے درجے میں نبض ذرا تیز ہو جاتی ہے۔ شدید اسہال میں مریض کی نبض بہت تیز ہوگی اور نبض کو محسوس کرتے وقت مریض کو تکلیف بھی ہوتی ہے۔ اسہال کی شدید حالت میں مریض کے بازو اور ٹانگیں ٹھنڈی ہو جاتی ہیں اور انہیں گرم رکھنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔

اسہال کی روک تھام کا طریقہ

تازہ تیار کردہ کھانا صاف اور جراثیم سے پاک ہوتا ہے ۔ لہٰذا ہمیشہ تازہ کھانے کا استعمال اسہال کی روک تھام میں مدد دیتا ہے۔ کافی دیر سے یا ایک دن پہلے تیار کردہ کھانے میں جراثیم پیدا ہو جاتے ہیں جو اسہال کا باعث بھی بن جاتے ہیں۔ 2 کوئی بھی خوراک یا کھانا تیار کرنے سے پہلے ہاتھوں کو صابن اور پانی سے اچھی طرح دھوتا لازمی ہے۔ ہاتھوں کے ناخن بھی صاف ستھرے ہونے چاہئیں۔  گندے پانی سے اسہال پھیلتا ہے۔ لہذا پانی سے پہلے تسلی کرنی نہایت ضروری ہے کہ آیا یا پا پانی صاف اور پینے کے قابل بھی ہے یا نہیں۔ اگر پانی صاف نہ ہو تو اس کو ابال کر ٹھنڈا کر لینا چاہیے اور کسی صاف مخصوص برتن میں محفوظ کر لینا چاہیے۔ خیال رہے کہ اس پانی کا ڈھکا ہوا ہونا بہت ضروری ہے۔ رفع حاجت کیلئے ایسی جگہ استعمال کرنی چاہیے جو زمین سے نیچے ہو اور فضلات کی پہنچ ارد گرد آنے والے افراد تک نہ ہو۔ اگر فضلات کو بغیر ڈھکے چھوڑ دیا جائے تو اس میں پرورش پانے والے اسہال کے جراثیم مکھیوں کے ذریعے انسانی خوراک میں شامل ہو جاتے ہیں اور پھر نقصان پہنچاتے ہیں۔ بچوں میں اسہال سے بچاؤ کیلئے ضروری ہے کہ جہاں تک ممکن ہو سکے ان کو ماں کا دودھ پلانا چاہیے کیونکہ ماں کا دودھ چھوٹے بچوں میں اسہال اور دوسری الیکشن سے بچاتا ہے اور بچوں کو بہترین ملائیت فراہم کرتا ہے۔ کار پورے بچوں کی تھوں ماداؤں کی تیاری کے دوران استعمال ہونے والے پہیوں کی صفائی کا خاص خیال رکھنا بھی ضروری ہوتا ہے۔ ا اگر کسی مرد کو بھی اسہال کی ولایت ہو جائے اور جسم میں معمولی انمکیات کی کمی واقع ہو جائے تو اسکے علاج کیلئے ضروری ہے کہ اور ل دی باید ریان سالٹ کے خلول کا استعمال شروع کر دیا جائے۔ یہ سالٹ بازار سے محموما معمولی قیمت پر دستیاب ہوتا ہے اور اس کا ٹریڈ نام نسکول ہے۔ اس نمک کو اور آر ایس بھی کہا جاتا ہے۔ کسی بھی ہیلتھ سنٹر یا ڈسپنسری سے مفت بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

اور آر ایس محلول تیار کرنے کا طریقہ

اور آر ایس محلول تیار کرنے کا طریقہ مندرجہ ذیل ہے: ایک پیک نمکول ( اور آر ایس سالٹ ) کو پانی میں اچھی طرح ملائیں ۔ او آر ایس کا محلول مریض کو پیالی اور پیچھے کی مدد سے پلائیں۔ محلول کی تھوڑی مقدار دیں۔ اگر مریض کو قے ہو جائے تو 5 یا 10 منٹ تک انتظار کریں اور پھر محلول پلا ئیں ۔ مریض کا کھانا پینا بند ہ کریں بلکہ ملکی پچھلی غذا کھلاتے رہیں۔ بچے کو محلول پیاس کے مطابق بار بار پلانا چاہیے ۔ اگر محلول ختم ہو جائے تو نئے پیکٹ سے تازہ محلول تیار کرنا ضروری ہوتا ہے۔ چوبیس گھنٹے گزرنے کے بعد اگر محلول بیچ جائے تو اسے ضائع کر دینا چاہیے کیونکہ یہی محلول نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ اسہال کی شکایت اگر طول پکڑے اور مریض کو محلول پلا ناممکن ہو تو فورا قریبی مرکز صحت، شفاخانہ یا پھر ڈاکٹر سے رجوع کریں تا کہ اس حالت میں مریض کونسوں / رگوں کے ذریعے محلول فراہم کیا جاسکے۔ مریض کی صحت یابی کے بعد او۔ آر۔ ایس محلول دینا بند کر دینا چاہیے ۔ او۔ آر۔ ایس سائٹ اگر قریبی شفا خانے یا مرکز صحت سے دستیاب نہ ہو سکے تو یہ حلول گھر پر بھی تیار کیا جاسکتا ہے۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "اسہال سے مراد"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment