اشاریہ مرتب کرنا ⇐ اشاریہ مرتب کرنا وہ عمل ہے جس سے یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ کوئی موضوع کس طرح مسل میں لگایا گیا ہے اور اسے کس حوالے یا موضوع کے تحت تلاش کیا جا سکتا ہے۔ عنوان یا موضوع کا اشاریہ حروف تہجی کے لحاظ سے ترتیب دیا جاتا ہے ۔ نمبر وار مسل داری میں بھی حوالے کے لئے حروف تہجی سے اشاریہ رکھنا پڑتا ہے تا کہ نام یا موضوع سے نمبر معلوم کر کے مسل تلاش کی جاسکے۔ کسی مراسلت کا اشاریہ تیار کرنے کے چند طریقے یہ ہو سکتے ہیں
اشاریہ مرتب کرنے کے طریقے
خط پر دیئے گئے عنوان سے کاتب کے نام سے
کمپنی یا فارم کے نام سے
جس کی طرف سے خط لکھا گیا ہو
لیٹر ہیڈ پر دیئے گئے نام سے
کاتب کے مقام یا جگہ کے حوالے سے
مختلف انجمنوں محکموں اداروں وغیرہ کے ناموں کا اشاریہ تیار کرنے میں کارکن اپنے تجربہ اور تربیت کا دخل بھی ہے لیکن اس کے علاوہ اس ادارے یا محکمے کی پالیسی اشاریے کے لئے رہنمائی مہیا کرتی ہے۔
اشاریہ تیار کرنے کے طریقے
اشاریہ تیار کرنے کے دو طریقے ہیں
- بیانیہ طریقہ
- جیسا لکھا ہوا طریقہ
بیانیہ طریقہ
بیانیہ طریقہ میں ادارے کے نام کا اہم حصہ یا اکائی بنیادی اکائی تصور کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں مرکب اوپن یونیورسٹی اس ادارے کے کام کو سب سے زیادہ بیان کرتا ہے۔ لہذا اشاریے میں لفظ ” اوپن کو بنیادی اکائی بتایا جائے گا۔ جبکہ یو نیورسٹی دوسری اکائی ہوگی ۔
جیسا لکھا ہوا طریقہ
اس طریقہ سے اشاریہ میں ادارے یا انجمن کا نام اس طرح لکھا جاتا ہے جس طرح لکھا یا پڑھا جاتا ہے ۔
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی
اس طریقہ کے تحت علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی“ کو کوڈ نگ میں بنیادی اکائی“ علامہ “ ہو گی جبکہ دوسری اکائی ” اقبال ہوگی ۔ اور اسی طرح باقی حصہ ہوگا۔
انداراج
اس طریقے سے اشاریہ کے کارڈ پر انداراج یوں ہوگا۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ان دونوں میں سے طریقے کا انتخاب اس امر پر منحصر ہے کہ اس ادارے سے خط و کتابت اور رابطہ بہت زیادہ ہے
مراسلت
مراسلت کبھی کبھی ہوتی ہے۔ اگر مراسلت خاصی ہوتی ہو تو بیانیہ طریقہ استعمال کرنا مناسب ہوگا ۔ ورنہ جیسا لکھا ہو کا طریقہ استعمال ہو سکتا ہے۔
مثالوں کے ذریعے وضاحت
مالی اداروں کے لئے ان کا مقام بنیادی اکائی کے طور پر استعمال کی جاتا ہے. اوپر کی مثال میں بنیادی اکائی حروف تہجی کے لحاظ سے ترتیب دی گئی ہے۔ انجمنوں کلبوں وغیرہ کے ناموں کا اشاریہ تیار کرنے کے لئے کسی نام میں موجود سب سے زیادہ بیانیہ حصہ کو بنیادی اکائی کی حیثیت دی جائے گی ۔
بنیادی اکائی
اگر نام میں شہر شامل ہو تو اسے بنیادی اکائی بنایا جائے ۔ اگر موضوع یا عنوان کو اشاریہ کیلئے استعمال کرنا ہو اور بہت سے حالات میں یہی استعمال ہوتا ہے تو اس صورت میں موضوع بنیادی اکائی تصور ہوگی جبکہ نام ذاتی یا تجارتی کو ثانوی اکائی ہوگا ۔ البتہ خط لکھنے یا درخواست بھیجنے والوں کے نام پر موضوع کے تحت حروف تہجی کے لحاظ سے یعنی الف پہلے ، ب دوسرے نمبر پر ترتیب دیئے جائیں گے۔ مثلاً ملازمت کیلئے درخواستوں کی ترتیب اشاریہ کے لئے نیچے تین سطور میں دی گئی ہیں ۔
اشاریہ مرتب کرنے کے اصول
اشاریہ مرتب کرنے کے ان دو طریقوں میں سے جو بھی طریقہ استعمال کریں یہ لازمی ہوگا
مقامات
ان ناموں اور مقامات کو حروف تہجی کے لحاظ سے ترتیب دی جائے ۔
اکائیوں میں تقسیم
ذیل میں ناموں کو اکائیوں میں تقسیم کرنے اور اشاریہ مرتب کرنے کے کچھ اور اصول بیان کئے جاتے ہیں۔
حروف تہجی
اشاریہ مرتب میں پہلے نام کو حصوں یعنی اکائیوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ اور اس کے بعد انہیں حروف تہجی کے لحاظ سے ترتیب دیا جاتا ہے ۔
اکائیوں میں تقسیم کرنا
نام کو اکائیوں میں تقسیم کرنے کے لئے پہلے یہ دیکھنا ہو گا کہ سب سے اہم حصہ یا اکائی کون سی ہے
اس کو بنیادی اکائی کہا جائے گا
اس کے بعد دوسری اور تیسری اکائیاں حصے ہوں گی
اس کے بعد ان کو اس طرح ترتیب دیا جاتا ہے
کہ پہلے آنے والا حرف تہجی کے لحاظ سے بنیادی اکائی پہلے
اور اس کے بعد والا حرف اس کے بعد آئے گا
اصول نمبر 1
اپنے ملک میں عموما اکائیوں کی ترتیب وہی ہوتی ہے جو نام کی ہے۔ جیسا کہ اوپر کی مثال سے ظاہر ہے یہ آپ کے لئے دلچسپی کا باعث ہوگا کہ مغربی ملکوں میں نام کی آخری اکائی کو بنیادی اکائی تصور کیا جاتا ہے۔ مثلا ڈیوڈ کنگ میں کنگ بنیادی اکائی ہوگا۔
اصول نمبر 2
اگر بنیادی اکائی میں نام ایک ہی ہو تو دوسری اکائی کو حروف تہجی سے ترتیب دیں اور اگر دوسری بھی ایک سی ہوں تو تسیری اکائی کو حروف تہجی کی بنیاد پر ترتیب دیں۔
اصول نمبر3
کیفیت والے ناموں کا نسبتی حصہ علیحدہ اکائی تصور ہوتا ہے
اصول نمبر 4
اگر نام کا پہلا اور دوسرا حصہ ”ال“ کے ذریعے مل رہے ہوں تو انہیں دوا کائیاں تصور کیا جائے گا ،
لاحقے
جبکہ الدین اور اللہ لاحقے کے طور پر استعمال کئے گئے ہوں تو وہ علیحدہ اکائی نہیں ہوگی ۔
اصول نمبر 5
شخصی یا پیشہ ورانہ ڈگریاں یا القابات مثلاً ڈاکٹر مسٹر، پروفیسر ، آنسہ بیگم کو حروف تہجی کی ترتیب دینے میں خارج سمجھا جاتا ہے۔ البتہ انہیں نام کی آخری اکائی کے بعد خطوط وحدائی میں لکھا جاتا ہے
اصول نمبر 6
نام کا اختصار سے لکھا ہوا حصہ علیحدہ اکائی تصور ہوتا ہے اور اسے پورا لکھا جاتا ہے۔ لیکن اگر نام کے اختصار سے بننے والے لفظ کا علم نہ ہو تو معلوم حصے کو بنیادی اکائی بنایا جاتا ہے۔ جبکہ نامعلوم حصوں کو دوسری اور تیسری اکائی بنایا جاتا ہے۔ اختصار کے لئے فی الحال انگریزی کے حروف استعمال کئے جاتے ہیں۔ اسی لئے مثال میں نام انگریزی ہی میں لکھا گیا ہے۔ لیکن ترتیب میں اردو حروف لکھے گئے ہیں۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “اشاریہ مرتب کرنا“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
………..اشاریہ مرتب کرنا………