اصول تجارت کا تعارف

کاروبار کا مفہوم

اصول تجارت کا تعارف  کاروبار بنیادی طور پر ایک انا مسلہ ہے جوفر واحد یا چند شرکا کی ملکیت ہوتا ہے کاروبار کا مقصد صارفین کے لئے پیدا کاری اور تقسیم کی خدمات سر انجام دے کر نفع کمانا ہوتا ہے۔ پیدا کار  اور قسیم کار  کی اس نفع کمانے کی امنگ نے منظم کا روباری مراکز اور اداروں  کو جنم دیا۔ اس مشغلہ سے مسلک لوگوں نے وقت کی ضروریات کے تابع توسیع پسندانہ عزائم کی وجہ سے کاروبار کو ایک ”فن“ کا درجہ دے دیا ہے۔

کاروبار کا مفہوم

کاروبار کا مفہوم

کاروبار کی وسعت

ابتدائی مراحل میں کاروبار کی شکل ایسی نہیں تھی جیسی کہ موجودہ دور میں نظر آتی ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ غیر مہذب انسان میں تہذیب کی لہر دوڑی انہیں اپنی احتیاجات اور ان کے پورا کرنے کا اندازہ ہوا تو ان کی مختلف وسائل کے ذریعے عوامل تک رسائی ہوئی۔ یہی عوامل بعد میں فنون کی شکل اختیار کر گئے ۔ کاروبار بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ تہذیب کی ارتقائی منازل طے کرنے کے ساتھ ساتھ فن کاروبار کا قافلہ ترقی پذیر راستوں پر گامزن رہا۔ لہذا یہ بات بغیر کسی خوف کے کہی جاسکتی قافلہ ترقی پذیر پر رہا۔ یہ کسی ہے کہ زندگی کے آغاز سے ہی بنی نوع انسان بالواسطہ یا بلا واسطہ کاروبار کے ساتھ جکڑا ہوا نظر آتا ہے۔ یا بلا واسطہ ہوا آتا تہذیب انسانی کے ارتقاء کے ساتھ ساتھ جتنے علوم وفنون پروان چڑھے ان میں کاروباری مشاغل  کا مقام اعلیٰ وارفع نظر آتا ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ کاروبار کو دوسرے علوم و فنون میں بنیادی اکائی کی حیثیت حاصل ہے تو غلط نہ ہوگا۔

اشیاء کا تبادلہ

تیز رفتاری سے بڑھتی ہوئی ضروریات انسانی کو پورا کرنے کے لئے اشیاء کا مبادلہ از بس ضروری تھا اشیاء  کے اس مبادلہ نے تدریجا ایک مستقل پیشہ کی صورت اختیار کی جس سے کاروبار کا ن اپنی وسعتوں اور پہنائیوں کے اعتبار سے اتنا غیر محدود ہو گیا ہے۔ کہ اس کا احاطہ کرنا ناممکن ہے۔

کاروبار کی اقسام

کاروبار تجارت ، یو پار اور پیشہ یہ تمام کاروبارکی ہی شاخیں ہیں ۔ ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔

کارو بار

عموماً کاروبار، تجارت اور بیوپار میں کوئی فرق نہیں کیا جاتا تھا۔ جیسا کہ دوسرے علوم وفنون سائنس کا درجہ حاصل کر چکے ہیں ۔ اسی طرح کا روبار بھی بذات خود ایک سائنس ہے ۔ لہذا کاروبار کی اصطلاح وسیع ترین مفہوم میں مستعمل ہے۔ تجارت اور بیو پار اس کی شاخیں ہیں کاروبار کا لفظ ان تمام شعبوں ، سرگرمیوں اور پیشہ ورانہ مشاغل پر محیط ہے۔ جن کا تعلق حصول دولت، پیدائش دولت اور تقسیم دولت سے ہے۔ کاروبار کے لفظ کو اتنی وسعت مل چکی ہے کہ اگر یہ کہا جائے کہ زید کا روبار کرتا ہے تو مفہوم واضح نہ ہوگا کہ کونسا کا روبار ؟ لہذا تخصیص کرنی پڑے گی کہ اس کا روبار کی نوعیت کیا ہے؟ اس لئے یہ کہنا پڑے گا کہ فلاں صنعت کاری یا بنکاری کرتا ہے۔ ور نہ لفظ کا روبار سے مراد وہ تمام مشاغل ہو سکتے ہیں جن کا ذکر پہلے کیا گیا ہے ۔ وہ تمام معاشی مشاغل جو کاروبار کے سلسلے میں بروئے کار لانے پڑتے ہیں ان کا تعلق بلا واسطہ انسان کی عملی زندگی سے ہوتا ہے۔ لہذا اس کو یوں بیان کیا جاسکتا ہے۔ کہ وہ تمام معاشی مشاغل جن کا مقصد اشیاء اور خدمات کے ذریعے حصول دولت ہو کا روبار میں شامل ہیں ۔

تجارت

تجارت کے لفظی معنی تبادلہ کے ہیں جو کہ غیر محدود زمانے سے کسی نہ کسی شکل میں موجود رہا ہے۔ جوں جوں انسانی تہذیب کا کارواں بڑھتا رہا تجارت کی شکل و صورت بھی تبدیل ہوتی گئی۔ حقیقت یہ ہے کہ تہذیب و تمدن کی ترقی ہی تجارت کی ترقی کا پیش خیمہ ہے۔ ابتداء میں انسان کی خواہشات محدود تھیں اور وہ اپنی ضرورتوں سے بھی نا آشنا تھا کیوں کہ وہ تمدنی زندگی کی جامعیت اور سماجی طرز معاشرت سے آگاہ نہیں ہوا تھا ۔ تجارت سے اس کی شناسائی نہ تھی۔ جنگلی جانوروں کے شکار کے لئے پتھر کے ہتھیاروں کا دستیاب ہو جانا ، سایہ کے لئے کسی درخت کا اور لباس کے لئے پتوں کا مہیا ہو جانا اس دور کے انسان کی دانست کے مطابق زندگی کی گاڑی کو چلانے کے لئے کافی تھا۔ اس کے افکار اور طرز بودو باش میں تبدیلی آنے لگی۔ جنگل کا انسان ایک دوسرے کے قریب ہوا، انس و محبت کا جذبہ ابھرا بکھرے ہوئے انسان ایک قبیلے کی شکل اختیار کر گئے چونکہ ضروریات محدود تھیں لہذا ہر قبیلہ اپنی اپنی ضروریات پوری کرنے کے لئے کافی تھا۔

براہ راست مبادلہ

رفته رفته انسانی ذہن میں اضافی ضروریات کا شعور پیدا ہوا تو اس وقت کے لین دین کے طریق کار نے براہ راست مبادلہ کی شکل اختیار کی ۔ اس وقت کا انسان اپنے پاس موجودہ چیز کی قیمت کا متبادل چیز کی قیمت سے موازنہ نہیں کرتا تھا بلکہ اپنی احتیاج کو دیکھتا تھا مثال کے طور پر اگر چند پھل اس کی احتیاج کو پورا کرنے کے لئے کافی تھے تو وہ اس کے مبادلہ میں اپنی ملکیت کا ہرن دینے کے لئے تیار تھا ۔ کیونکہ اس دور میں کوئی ذریعہ مبادلہ رائج نہیں تھا ۔ آخر انسانی ذہن کے افق پر تحقیق و تدقیق کا شعور ابھرا اس نے نفع و نقصان کو سوچنا شروع کیا تو اس و کو نے قیمتی پتھر، کھا لیں اور کوڑیوں کو ذریعہ مبادلہ کے طور پر استعمال کیا اسی ذریعہ نے آج کل سونا چاندی اور کاغذی زر کی شکل اختیار کر لی ہے۔ جنگل میں رہنے والے قبائل بستیاں بسا کر زندگی بسر کرنے لگے ۔ یہ مراحل انہیں تہذیب کے قریب تر لا رہے تھے ۔ طلب و رسد کے حسین امتزاج سے تجارت کا سلسلہ جاری ہوا اور ہر انسان اپنی فاضل چیز کو ذریعہ مبادلہ کے عوض دوسرے لوگوں کے پاس فروخت کرنے لگا۔ انسان کے میلان طبع میں تبدیلی آئی وہ جامد رہنے کی بجائے محنت کا عادی ہو گیا اس کو بہتر مبادلہ مل گیا اور دوسرے لوگوں کی ضروریات پوری ہو گئیں۔ آبادیاں دور دور تک پھیل گئیں۔ بستیوں نے شہروں کی شکل اختیار کر لی المختصر اس تجارت کی دنیا کا وہ قافلہ دور جدید کی تجارت پر ختم ہوا۔

بیو پار

پیو پار اس عمل کا نام ہے جس کا تعلق اشیاء کے تبادلہ سے ہے۔ بیو پار سے متعلق شخص کو بیو پاری کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ اس کا کام ہے کہ وہ کارخانہ دار سے مال خرید کرفوری طور پر صارفین کے پاس بیچ دیتا ہے یا بیچنے کے لئے ذخیرہ کر لیتا ہے۔ بیو پارہ تجارت ہی کی ایک شاخ ہے جس کا تعلق مال کی خرید و فروخت سے ہے ۔ اندرون ملک مال کی خرید و فروخت کو اندرونی تجارت اور بیرون ملک کی خرید و فروخت کو خارجی تجارت کہتے ہیں۔ مال کی فروخت کے سلسلے میں جو اقدامات کیے جاتے ہیں۔ وہ معیار بندی تشہیر ، فریش کاری تحقیق بازار اور ذخیرہ کاری وغیرہ ہیں۔

پیشہ ور ماہرین ومهارت

پیشہ ور ماہرین و مہارت کا روبار کی ایسی ہی شاخ ہے جس طرح تجارت کا روبار کی۔ لیکن دونوں کی نوعیت میں اختلاف ہے۔ پیشہ ور ماہرانہ صلاحیتوں کا مالک ہوتا ہے۔ اپنی صلاحیتوں کے مطابق وہ خدمات سر انجام دیتا ہے ان کو پیشہ کہتے ہیں۔ تجارت اور پیشے میں فرق درج ذیل ہے۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو اصول تجارت کا تعارف  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔

افادہ

رسد

معاشیات کی نوعیت اور وسعت

MUASHYAAAT.COM 👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment