افزائش آبادی کے عالمی رجحانات ⇐ افزائش آبادی کی شرح میں اضافہ عالمی سطح پر بیسویں صدی کے وسط سے شروع ہوا جس کی ایک اہم وجہ دوسری جنگ عظیم کے دور سے شرح اموات میں کمی اور صحت کی بہتر سہولیات کی فراہمی گردانی جاتی ہیں۔ عالمی سے پر افزائش آبادی کی شرح اپنے عروج کے مقام پر 80-1970 کی دہائیوں میں رہی جب عالمی شرح افزائش آبادی 1.7 اور1.9 تھی جو وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ تنزلی کا شکار ہوتے ہوئے اب 1.4 فیصد سالانہ تک پہنچ چکی ہے۔
دنیا کی آبادی
دنیا کی آبادی 142 فیصد اضافے کے ساتھ دگنی سے بھی زیادہ ہوئی صرف 1950 ء سے 2000ء کے عرصے کے دوران جب اس کی آبادی 2.51 بلین سے بڑھتی ہوئی 2000ء تک 607 بلین سے بھی تجاویز کر گئی جب کہ 2013ء کے وسط تک دنیا کی آبادی 7.2 بلین تک پہنچ چکی ہے اور آنے والے 15-10 سالوں میں اس میں مزید 1 بلین کا اضافہ متوقع ہے۔
ترقی پذیر ممالک
- افزائش آبادی کے عالمی رجحانات کو دیکھا جائے
تو سب سے زیادہ اضافہ ترقی پذیر ممالک کی آبادی میں ہوا ہے جو کہ ٹوٹل اضافے کا 190 فیصد بنتا ہے ۔ 1950ء اور 2000 کے درمیان ترقی پذیر ممالک میں آبادی 1.68 بلین سے بڑھتی ہوئی 4.88 بلین تک پہنچی ہے۔ اس کے مقابلے میں ترقی یافتہ ممالک میں افزائش آبادی کا رجحان
آبادی میں اضافہ
- بہت معمولی رہا ہے جو 1950ء میں 0.83 سے ہوتے ہوئے 2000ء تک 1.19 بلین تک آبادی میں اضافہ کر پائیں۔
- اگر چہ 1950 ء سے ترقی یافتہ ممالک میں افزائش آبادی کی شرح میں کئی گناہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے
- تاہم کچھ ممالک ایسے بھی ہیں جن کی شرح افزائش آبادی میں کمی پچھلے تین دہائیوں میں ہوئی ہے۔ ا
- ن ممالک میں چائنہ (%0.9) جنوبی کوریا (0.9%) انڈونیشیا(137) انڈیا (1.7) ایران (1.2) اور بنگلہ دیش ( 70 ) سرفہرست ہیں۔
شرح پیدائش اموات
عالمی سطح پر پچھلے 50 سالوں میں آبادی میں اضافہ بے پناہ دیکھنے میں آیا ہے عالمی سطح پر افزائش آبادی کو آبادی کے قدرتی طور پر بڑھنے سے ماپا جاتا ہے ۔ قدرتی اضافہ جیسے کہ پہلے بھی واضح کیا جا چکا ہے کہ جب بھی اگر کسی علاقے میں شرح پیدائش شرح اموات سے تجاوز کر جاتی ہے وہ اضافہ آبادی کہلاتا ہے۔ اور افزائش آبادی کو اسی سے سمجھا جاتا ہے۔ بیسویں صدی سے اب تک دنیا کے مختلف خطوں میں پیدائش اور اموات کی شرح مختلف رہی ہیں۔
ترقی پذیر
ترقی یافتہ خطوں میں شرح اموات کم ہوئی تو شرح پیدائش بھی کنٹرول کر لی گئی جب کہ ترقی پذیر میں صنعتی انقلاب کے نتیجے میں ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ سے شرح اموات کو تو کنٹرول کر لیا گیا
- تاہم شرح پیدائش وہی رہی جس کا اثر عالمی سطح پر مجموعی اضافہ آبادی کی صورت میں نظر آتا ہے۔
- جبکہ 1960ء سے افریقہ اور مشرق وسطی کے ممالک کو چھوڑ کر باقی کئی ترقی پذیر ممالک میں شرح افزائش آبادی کو کنٹرول کر لیا گیا۔ ہے۔
ترقی اور پذیر خط
- گزشتہ چند دہائیوں سے ترقی یافتہ ممالک میں شرح پیدائش کی کمی نے افزائش آبادی کی شرح کو بھی کنٹرول کیا ہے
جب کہ ترقی یافتہ ممالک میں شرح افزائش آبادی پہلے سے ہی بہت حد تک کنٹرول ہے۔ پچھلی تین دہائیوں میں عالمی سطح پر افزائش آبادی کی شرح کم ترقی یافتہ ممالک میں 2.0 فیصد سے کم ہو کر 1.5 فیصد سالانہ پر آگئی ہے
ماہرین کے مطابق
ماہرین کے مطابق اس کا سلسلہ برقرار رہنے کی امید ہے۔ عالمی سطح پر پیدائش میں کمی واقع ہوئی ہے مگر یہ کی مختلف خطوں میں مختلف صورتحال کے ساتھ ہے۔
- ترقی یافتہ اور خط میں شرح پیدائش یا تو بہت کم اور کچھ ممالک میں تو منفی شرح پیدائش کار جحان پایا جاتا ہے۔
جبکہ ترقی یافتہ ممالک افزائش آبادی اضافے کی صورت میں موجود ہے۔ افزائش آبادی افریقہ اور ایشیاء کے کچھ مالک میں زیادہ جب کہ یورپ جاپان اور امریکہ میں اس کی شرح کم ہے ۔
سب سے زیادہ آبادی والے ممالک
دنیا کی کل آبادی کا اگر مسلم اور غیر مسلم دنیا میں موازنہ کیا جائے تو دنیا میں مسلمان ممالک کی مجموعی آبادی 21.5 فیصد غیر مسلم ممالک دنیا کی کل آبادی کا 785 فیصد ہے۔
- دنیا کے دس سب سے زیادہ آبادی والے ممالک میں محض 3-2 ممالک مسلم دنیا سے ہیں۔
- عالمی سطح پر دنیا کی آبادی سالانہ 70 ملین کے حساب سے بڑھ رہی ہے۔
اوسط بالیدگی
- اوسط بالیدگی (اوسط زرخیزی ) کی شرح 10-2005 ء کے دوران فی عورت 2.5 بچے ہے
- جو کہ 1950-55 کے دوران پانچ بچے فی عورت تھی۔ اوسط بالیدگی کی شرح 2050ء میں 2 ہو جائے گی
- توقع ہے تاہم عالمی سطح پر آبادی 9.2 بلین ہوگی۔ دنیا بھر میں شرح پیدائش میں کمی دیکھی گئی ہے
مختلف خطوں میںشرح
تاہم دنیا کے مختلف خطوں میں یہ شرح آنے والی کئی دہائیوں دور تک شرح اموات سے زیادہ رہے گی۔ دنیا تقریبا تمام افزائش آبادی دنیا کے کم ترقیاتی یافتہ خط میں پائے جانے کی توقع ہے۔
دنیا کی آبادی میں اضافہ
آج دنیا کی 5.3 بلین کی آبادی ترقی پذیر ملک پر مشتمل ہے جو مستقل میں 2050ء تک 7.8 بلین تک پہنچ جائے گی۔ اس کے مقابلے میں ترقی یافتہ دنیا کی آبادی میں اضافہ متوقع نہیں اوروہ تقریبا 1.2 بلین کے قریب رہے گی۔ ما سوائے متحدہ ریاست ہائے امریکہ کے کہ جس آبادی میں 44 فیصد اضافہ متوقع ہے
متوقع زندگی
جو 2008ء میں 305 ملین آبادی تھی اور 2050 تک 439 ملین تک پہنچ جائے گی۔ متوقع زندگی کی عالمی سطح جو کہ 55-1950 میں 46 برس اور 05-2000 میں 65 برس تک پہنچ گئی تھی ۔ ماہرین کے نزدیک 50-45 ماہرین کے نزدیک 50-2045 میں یہ 75 برس ہوگی۔
بین الاقوامی نقل مکانی
ترقی یافتہ ممالک میں یہ(متوقع زندگی) کی سطح صدی کے وسط تک 75 برس سے ترقی یافتہ میں یہ 82 برس ہو جائے گی اور ترقی پذیر ملک میں یہ 50 برس سے 66 برس تک پہنچ جائے گی۔ مستقبل قریب میں بین الاقوامی نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد 100 ملین کے قریب ہوگی۔
آبادی کا تخمینہ
- اور اس کا زیادہ رجحان ترقی یافتہ ممالک میں پایا جائے گا
- جس کی اہم وجوہات میں ان ممالک میں شرح پیدائش کمی کی
- اور بچوں اور بڑوں کی تعداد میں اضافہ ہے۔ کیونکہ شرح پیدائش کم ہوگی ۔
- لہذا افزائش آبادی کی شرح میں اضافہ نقل مکانی کی وجہ سے متوقع ہے۔
- بہت سے ترقی یافتہ ممالک میں نقل مکانی کر کے آنے والوں کے باوجود ان ممالک کی آبادی میں کی واقع ہوگی
اقوام متحدہ
آبادی کا تخمینہ( مختلف آبادی کے خاکوں ) کے اقوام متحدہ کے مطابق 2050ء میں انڈیا کی آبادی 1.6 ملین، چائنہ کی آبادی 1.4 ملین امریکہ کی آبادی 439 ملین’ پاکستان کی آبادی 309 ملین انڈو نیشیا کی آبادی 280 ملین، جاپان کی آبادی 103 ملین ایران کی آبادی 100 ملین اور برطانیہ کی آبادی 80 ملین ہو گی۔
- اقوام متحدہ کے مطابق افزائش آبادی کی بلند شرح 49 کم ترقی یافتہ ممالک میں پائی جاتی ہے
- اور 2013-2100 کے درمیان 35 ممالک میں آبادی کی شرح تین گنا بڑھ جائے گی۔
- تاہم برونائی مائی نانجیریا صومالیہ یوگیندا تنزانیہ ایسےممالک ہیں
- جن کی آبادی میں 2100 ء تک 5 گنا اضافہ متوقع ہے۔
- تاہم 43 ایسے ممالک ہیں جن کی آبادی میں 50-2013ء کے دوران کی متوقع ہے
- ان میں بلغاریہ کیوبا رومانیہ روس یوکرائن وغیرہ شامل ہیں۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “افزائش آبادی کے عالمی رجحانات“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
………….. افزائش آبادی کے عالمی رجحانات …………