اقوام متحدہ

اقوام متحدہ ⇐ دوسری جنگ عظیم 1939ء میں لاکھوں انسان مارے گئے بہت سے بے گھر ہو گئے گویا یہ جنگ انسانیت کیلئے تباہی و بربادی لے کر آئی۔ جنگ کی تباہ کاریوں اور غربت وافلاس کے ستائے ہوئے کروڑوں افراد چاہتے تھے کہ کسی طرح اس تباہ کن جنگ کا خاتمہ ہو اور دنیا میں پھر سے امن قائم ہو جائے ۔

اقوام متحدہ

امریکی صدر فرینکلن ڈی روز ویلٹ

لفظ اقوام متحدہ امریکی صدر فرینکلن ڈی روز ویلٹ  کے ذہن کی اختراع تھا ۔ قیام امن اور بہتر حالات زندگی کی آرزوؤں کیساتھ 1945ء کے موسم بہار میں عالمی رہنماؤں کی ایک عظیم الشان کا نفرنس منعقد ہوئی ۔ 50 ممالک کے نمائندوں نے 24 اکتوبر 1945ء کو سان فرانسسکو  کے مقام پر اقوام متحدہ کے قیام کا اعلان کیا۔

عالمی ادارے کا قیام

اس سے قبل چین، سوویت یونین، برطانیہ اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے مندو بین نے اگست اکتوبر 1944ء میں ابتدائی کام مکمل کیا اور 26 جون 1945 ء کو اس کا منشور تیار کیا گیا اور اس منشور پر پچاس ممالک کے نمائندوں نے دستخط کئے جبکہ پولینڈ غیر حاضری کی وجہ سے دستخط نہ کر سکا اور بعد میں اس منشور پر دستخط  کر کے اسکا 51 واں ممبر بن گیا۔ گویا قوموں کے مابین جھگڑوں کا فیصلہ کرنے اور دنیا میں قیام امن کیلئے جو بڑھ کر ایک نئی جنگ کی صورت اختیار کر سکتے تھے ایک عالمی ادارے کا قیام عمل میں لایا گیا۔

اقوام متحدہ کا منشور

اقوام متحدہ کے منشور میں اہم نکات درج ذیل ہیں تمام اقوام عالم کو جنگ سے باز رکھنے کی کوشش کرنا۔

انسانی حقوق کا تحفظ 

بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ ۔ انسانی عزت نفس کا تحفظ ۔

بڑی قوم

 عورت و مرد کے مادی حقوق اور چھوٹی بڑی قوموں میں برابری۔

معاہدوں کا احترام

ایسی صورت پیدا کرنا جس سے عدل قائم ہو سکے اور عالمی معاہدوں کا احترام ہو۔

بہتر معیار زندگی کے حصول

معاشرتی ترقی اور بہتر معیار زندگی کے حصول کی کوششیں کرنا۔

ایک دوسرے کے ساتھ امن سے رہنا

ملکوں اور قوموں کے درمیان رواداری پیدا کرنا اور ایک دوسرے کے ساتھ امن سے رہنا۔

ایک دوسرے کے ساتھ امن سے رہنا

متحدہ طاقت

 متحدہ طاقت اور اتفاق سے پوری دنیا میں امن قائم رکھنا اور یکجہتی کیلئے تمام اقوام کو اکٹھا کرنا۔

اداروں کے طریق کار

مندرجہ بالا اصولوں اور اداروں کے طریق کار پر عمل پیرا ہو کر فوجی طاقت کے استعمال سے گریز کرتا۔

بین الاقوامی وسائل کا استعمال           

تمام اقوام عالم کی معاشی و معاشرتی ترقی کیلئے بین الاقوامی وسائل کا استعمال ۔

اصول اور مقاصد 

اقوام متحدہ کے چارٹر میں یہ مقاصد اور اصول رکھے گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مقاصد 

بین الاقوامی امن و تحفظ قائم کرنا ۔ اقوام عالم کے درمیان دوستانہ تعلقات استوار کرنا۔ بین الاقوامی معاشی، معاشرتی ، تہذیبی اور انسانی مسائل میں تعاون کرنا اور انسانی حقوق اور بنیادی آزادی کو فروغ دینا۔ ان مقاصد کو حاصل کرنے کیلئے اقوام کی کار کردگی میں یکجہتی پیدا کرنا۔

اقوام متحدہ کے اصول

اس ادارے کی بنیاد تمام رکن ممالک کی یکساں مساوات و برابری کی سطح پر استوار ہے۔

اقوام متحدہ کے اصول

تمام ممبر ممالک

تمام ممبر ممالک اقوام متحدہ کے چارٹر میں دیئے گئے اصولوں پر کار بند ہوں گے۔

امن و سلامتی

تمام ممبر ممالک کا اپنے بین الاقوامی جھگڑوں کو پر امن طریقے سے حل کرنا تا کہ امن و سلامتی اور عدل مجروح نہ ہو۔

بین الاقوامی تعلقات

تمام ممالک کا اپنے بین الاقوامی تعلقات میں طاقت اور دھمکی کا استعمال نہ کرنا۔

منشور کے مطابق

تمام ممبر ممالک اقوام متحدہ کی ان تمام معاملات میں مدد کریں گے جو اس کے منشور کے مطابق ہیں اور ان ممالک کی مدد نہیں کریں گے جن کیخلاف اقوام متحدہ احتیاطی تدابیر اختیار کرے۔

اصولوں کی پاسداری

اقوام متحدہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ جو ممالک اس کے رکن ہیں وہ بین الاقوامی امن و تحفظ کیلئے اس کے اصولوں کی پاسداری کریں۔

اندرونی معاملات

اقوام متحدہ کا چارٹر دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کی اجازت نہیں دیتا۔

ویٹو کا اختیار

اقوام متحدہ کے چارٹر میں ویٹو کا بھی ذکر ہے جس کے تحت کسی بھی فیصلے کیلئے پانچ مستقل اراکین کے تائیدی ووٹ کا شامل ہونا ضروری ہے۔ سلامتی کونسل کو کسی ملک کیخلاف طاقت استعمال کرنے کی منظوری دینے سے روکا گیا ہے ۔

اراکین کے تائیدی ووٹ

سوائے اس کے گیارہ میں سے سات اراکین فیصلہ کرنے کے حق میں رائے دیں اور ان سات میں سے پانچ مستقل اراکین کے تائیدی ووٹ شامل ہوں ۔ اگر ان مستقل اراکین میں سے کوئی ایک ملک کسی مسئلے پر مخالفت میں ووٹ دے تو وہ فیصلہ نافذ نہیں ہو سکتا۔ اسے ویٹو کا اختیار (ویٹو کی طاقت)کہا جاتا ہے۔ ویٹو کے ذریعے اقوام متحدہ کے اختیارات پر بھی اپنی فوجی طاقت استعمال کرنے کیلئے جو حد مقرر کی گئی ہے اس کا مقصد یہ ہے کہ عالمگیر لڑائی نہ ہو۔

اقدامات

ویٹو کے ذریعے اقوام متحدہ کوخبر دار کیا جاتا ہے کہ قیام امن کے سلسلے میں اس کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ کسی قسم کی ایسی تادیبی کارروائی کرے جس سے عالمگیر جنگ چھڑ جائے ۔ ویٹو اقوام متحدہ کے ان اقدامات کو روکنے کیلئے ایک حفاظتی دیوار ہے جو یقینی طور پر ایک عالمگیر لڑائی شروع کرا سکتے ہیں۔

اقدامات

اقوام متحدہ کا نظام عمل 

اقوام متحدہ کا ادارہ چھ بنیادی اداروں پر مشتمل ہے جو یہ ہیں

 جنرل اسمبلی

سکیورٹی کونسل

 معاشی و معاشرتی کونسل

ٹرسٹی شپ کونسل

بین الاقوامی عدالت انصاف

سیکرٹریٹ

 جنرل اسمبلی

یہ قوام متحدہ کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ اس میں تمام ممبر ممالک شامل ہیں اور ہر ملک کا ایک ووٹ ہے۔ جنرل اسمبلی تمام معاملات کو نمٹانے کیلئے سات کمیٹیوں کے ذمہ کام ڈالتی ہے جو یہ ہیں

 پہلی کمیٹی جو تخفیف اسلح اور بین الاقوامی امن کے امور کے بارے میں ہے۔

 دوسری کمیٹی جو معاشی اور مالی معاملات کے بارے میں ہے۔

 تیسری کمیٹی معاشرتی انسانی اور تہذیبی امور کیلئے۔

چوتھی کمیٹی (غیر آباد کاری کے معاملات کے لیے) جونو آبادی ختم کرنے کے معاملات کی نگرانی کرتی ہے۔

پانچویں کمیٹی انتظامی اور بجٹ کے امور کیلئے۔

چھٹی کمیٹی قانونی معاملات کیلئے۔

سپیشل پولیٹکل کمیٹی۔

اسمبلی کے فیصلے

تمام کمیٹیوں میں فیصلے سادہ اکثریت سے کئے جاتے ہیں ۔ اسمبلی کے فیصلے ممبر ان ممالک کی حکومتوں پر کسی قانون کے تحت لاگو نہیں ہوتے بلکہ یہ ان ممبران کی اخلاقی ذمہ داری ہوتی ہے اور اس طرح اہم بین الاقوامی معاملات پر رائے عامہ ہموار ہوتی ہے۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کواقوام متحدہ  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

    MUASHYAAAT.COM  👈🏻  مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

…….اقوام متحدہ   …….

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *