اہم فصلیں ⇐ فصلوں کو با آسانی مطالعہ کی غرض سے کئی طرح تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ مثلاً سیزن کے اعتبار سے ہماری فصلیں دو حصوں میں تقسیم ہوتی ہیں۔ فیصل ربیع میں ہوئی جانے والی فصلیں اور فصل خریف میں ہوئی جانے والی فصلیں دوسرے اعتبار سے ہماری کچھ فصلیں غذائی ہیں جبکہ کچھ فصلیں نقد آور ہیں۔
انفرادی کیفیت
پاکستان اکنامک سروے 08-2007 ء کے حوالہ سے ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہماری اہم غذائی فصلیں گندم، چاول، کاٹن، گنا ہیں۔
گندم
یہ ریچ کے موسم کی سب سے اہم فصل ہے جو پاکستان کے لوگوں کی بنیادی خوراک ہے۔ گندم پاکستان کے چاروں صوبوں میں پیدا ہوتی ہے۔ 08-2007ء کے اعداد و شمار کے مطابق اس کا زیر کاشت رقبہ اور پیداوار تقریبا چھیاسی ہزار ہیکڑ اور چوبیس ہزار ملین ٹن بالترتیب ہے۔
چاول
یہ پاکستان کی تیسری بڑی فصل ہے جو گندم کے بعد پاکستان کے لوگوں کی اہم خوراک ہے۔ اس کا زیر کاشت رقبہ اور پیداوار اس وقت چھبیس ہزار ہیکٹر اور ستاون ہزار ٹن بالترتیب ہے۔
گنا
گنا پاکستان کی اہم نقد آور فصل ہے یہ فصل پاکستان کی اہم ترین صنعت یعنی شکر سازی کو خام مال مہیا کرتی ہے۔ سال 08-2007ء میں اس کا زیر کاشت رقبہ اور پیداوار 1039 ہزار ہیکڑ اور 63.9 ملین ٹن بالترتیب ہیں۔ کپاس کپاس شریف کی سب سے اہم نقد آور فصل ہے۔ پاکستان کی معیشت کا انحصار کپاس اور ٹیکسٹائل سیکٹر پر ہے۔ کپاس کو ٹیکسٹائل کی صنعت کو خام مال کی فراہمی کے علاوہ برآمدات میں بھی نمایاں مقام حاصل ہے۔ مالی سال 2007-مالی تا پری کپاس کی پیداوار کم ہوتی ہے۔
غذائی خود کفالت
پاکستان کی زندگی کے 66 سال گزر جانے کے بعد بھی ہم ابھی تک غذائی مسئلہ سے دو چار ہیں۔ پاکستان کے ابتدائی سالوں میں ہماری غذائی ضروریات ہمارے اپنے ہی ذرائع سے پوری ہوتی تھیں بلکہ ہمارا ملک گندم کی کچھ مقدار پڑوسی ملک بھارت کو بھی برآمد کرتا رہا۔ مگر ہماری آبادی میں اس قدر تیزی سے اضافہ ہوا کہ ہمارے لئے غذائی مسئلہ کھڑا ہو گیا۔ ایک طرف ہماری آبادی میں اس طرح اضافہ ہوا کہ اب تک ہماری آبادی دو گنے سے بھی زیادہ ہو چکی ہے ۔ مگر سے اضافہ ہماری پیداوار میں اس تیزی سے اضافہ نہ ہونے کے سبب ہماری مشکلات بڑھتی گئیں ۔ دوسری طرف ہمارے ملک میں سیم و تھور کی وجہ سے بھی زرعی زمین اس تیزی سے ناکارہ ہوتی گئیں کہ فی ایکڑ پیداوار نہ بڑھ سکی ۔ ان تمام باتوں کے نتیجے میں ہم کروڑوں روپے کا غلہ دوسرے ممالک خاص طور پر امریکہ سے درآمد کر کے اپنی ضرورت پوری کرتے رہے۔ درآمدات کا اگر ایک اثر یہ ہے کہ اس سے زر مبادلہ کے ذخائر پر دباؤ پڑتا ہے تو دوسرا اثر یہ بھی ہے کہ ہمیں سخت سیاسی شرا اللہ پر غلہ دستیاب ہوتا ہے۔ یہ دونوں باتیں کسی باعزت قوم کے لئے یقینا نا قابل برداشت ہوئی پائیں۔
زبردست کاشت میں اضافہ
ہمارے زیر کاشت رقبہ میں تیزی سے اضافہ ہونا چاہیے۔ اس وقت ہم اپنے کل رقبہ کا یہ مشکل ایک چوتھائی حصہ کاشت کرتے ہیں ۔ اور جتنا رقبہ کاشت کرتے ہیں تقریباً اس کے برابر ایار یہ بھی ہے جو قابل کاشت تو ضرور ہے مگر محض ہماری غفلتوں کی بناء پر زیر کاشت نہیں لایا جاسکا۔ اس لئے اگر صرف اسی رقبہ کو شامل کر لیا جائے تو مزید زمین فراہم ہو جاتی ہے جو ہماری فوری ضرورت کو کسی حد تک پورا کرنے کی صلاحیت ضرور رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ اگر ہماری قوم محنت کرے تو کثیر علاقہ سیم و تھور کے چنگل سے آزاد کرا کر دوبارہ زیر کاشت لایا جا سکتا ہے اور اگر ہمیں مزید ضرورت ہو تو نئی زمینوں کو ہموار کر کے فصل اگائی جاسکتی ہے۔
بارانی علاقہ کی زمینوں کا بھر پور استعمال
بارانی علاقہ کی زمین کو زیادہ بہتر طریقہ سے استعمال میں اگر لایا جائے تو بھی پیداوار کے بڑھنے کا قوی امکان ہے۔ پاکستان میں تقریباً تین چوتھائی علاقے ایسے ہیں جہاں کہ 10 انچ سے بھی کم بارش ہوتی ہے۔ یعنی ان علاقہ جات کی زراعت براہ راست بارش پر ہی انحصار کرتی ہے ایسے علاقے میں کاشت کو فروغ دینے کے لئے نئی جا. ٹیکنالوجی دریافت کرنا چاہیے تا کہ ان علاقوں میں پائے جانے والے معاشی ذرائع سے ہماری قوم مستفید ہو سکے۔
غذائی فصلوں کی کاشت پر زور
زیر کاشت زمینوں پر ان فصلوں کو زیادہ اگایا جائے جن سے ہماری غذائی ضروریات پوری ہو سکتی ہیں۔ اس مقصد کے لئے خاص قسم کے بیچ کی اقسام دریافت کرنا ضروری ہے جن کی فی ہیکٹر پیداوار زیادہ ہو اور جو بیماریاں اور کیڑے مکوڑوں کے حملوں سے بھی بچی رہیں۔
نظام خوراک میں ترتیب
ہمارے عوام اجناس پر زیادہ زور دیتے ہیں اور اجناس میں بھی ان کی اہم غذا گندم ہے لہذا ملک میں گندم کی کی کو شدت سے محسوس کیا جاتا ہے اور اس کی زیادہ مقدار کھانے کے باوجود ہماری صحت اتنی اچھی نہیں رہتی جتنی کہ در حقیقت ہونا چاہیے ۔ اس کا سبب یہ ہے کہ ہمارے عوام متوازی غذا کے راز سے واقف نہیں ۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ اگر ہم اپنی خوراک میں توازن قائم کریں جس میں سبزی ، گوشت، مچھلی ، اغذا اور دودھ وغیرہ شامل ہوں تو ہمارے کل اخراجات کو معقول حد میں رکھتے ہوئے ہمیں غذائی حیاتین کی بھاری سے بھاری مقدار مل سکتی ہے اور اس طرح ہمارے ملک کو جو غذائی مسئلہ درپیش نہ در پیش ہے ، اس سے کچھ نجات بھی ملے گی۔
زرعی شعبہ میں غلہ کے ساتھ ساتھ دوسری غذائی فصلوں کو پیدا کرنا
ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی قومی پالیسی بناتے وقت اس امر کا خیال رکھیں کہ زرعی شعبہ کے اخراجات اس طرح تقسیم ہوں کہ ان سے صرف فصلوں کی پیدا آوری پر ہی اثر نہ پڑے بلکہ پولٹری وکیل فارمنگ ، لائیوسٹاک فارمنگ، و تخیل فارمنگ، فروٹ فارمنگ فیش بریڈنگ اور ڈیری فارمنگ و غیرہ بھی اچھی طرح پھیلیں اور پھولیں اس سے ہمارے عوام کو متوازن غذا حاصل کرنے میں کافی مدد ملے گی۔
کھاد کا استعمال اور فصلوں کا سائنسی اول بدل
زمین کی زرخیزی اور اس کے دوسرے اہم لوازمات کو کھادوں کے مناسب استعمال اور فصلوں کے سائنسی طریقے سے اول بدل کر کے برقرار رکھا جا سکتا ہے۔
کیڑے مکوڑوں کے حملوں سے فصلوں کا بچاؤ
کیڑے مکوڑوں کے حملوں سے فصلوں کے بچاؤ کے لئے حکومت معالجاتی اور انسدادی دونوں طرح کی تدابیر اختیار کر رہی ہے۔
زرعی مشیزی کا پھیلاؤ
ٹریکٹرز اور بلڈوزر کی بھاری مقدار در آمد کر کے کسانوں میں تقسیم کرنے کے پروگرام پر ہماری حکومت عمل کر رہی ہے۔ ٹریکٹ ملکی طور پر بھی اب تیار کئے جارہے ہیں۔
زرعی قرضہ
حکومت اس امر کو بھی تسلیم کرتی ہے کہ اگر کاشت کاروں کو صیح مقدار میں اور سیح وقت پر زرعی قرضہ جات ملتے رہیں تو زرعی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا اور ہمارا ملک غذائی خود کفالت کی منزل کو پہنچنے میں آسانی محسوس کرے گا۔ اگر حکومت کی طرف سے کاشت کاروں کے لئے قرضوں کا مناسب انتظام کر دیا جائے تو ہماری معیشت پر لاز مائیے۔ منابڑے اچھے نتائج زرعی مرتب ہوں گے اور ہمار ا غذائی مسئلہ ضر در حل ہوگا۔ کاشتکاروں کی قرضوں کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے حکومت پاکستان ترقیاتی بینک اور فیڈرل بینک فار کو آپریٹوز کے ذریعے دیئے جانے والے قرضوں میں سال بہ سال اضافہ کر رہی ہے۔ ہماری حکومت کسانوں کو دو طرح سے مدد دیتی ہے: اولا جب وہ مداخل خرید تے ہیں تو حکومت ان کو منڈی کی قیمت سے کم قیمت پر مداخل فروخت کرتی ہے جبکہ یہی مداخل اس نے زیادہ قیمت پر خریدے ہوتے ہیں۔ دوئم یہ کہ جو کسان اپنے اجناس منڈی میں فروخت کرنے آتا ہے تو اس وقت بھی حکومت ان اجناس کو زیادہ قیمت پر خرید کر ملک کے دیگر صارفین کو کم قیمت پر مہیا کرتی ہے۔ حکومت کا یہ اقدام صرف اس لئے ہے کہ ہمارے کسان کی ہمت بندھی رہے اور وہ زرعی پیداوار زیادہ سے زیادہ حاصل کر سکے تاکہ ہماری غذائی خود کفالت کا مسئلہ حل ہو اس وقت ہماری حکومت مختلف ریٹ پر مختلف اجناس کے لئے سبسڈی دے رہی ہے۔ جن میں گندم ، دھان اور چاول، گنا، کپاس ہکئی ، آلو ، پیاز، دالیں اور تیل کے بیجوں پر سبسڈی جاری ہے۔ شیمل ہسبنڈری: انیمل ہسبنڈری کے میدان میں بھی ہماری حکومت موثر اقدامات کر رہی ہے۔ چاروں صوبوں میں دودھ دینے والے جانوروں کی افزائش نسل پر پوری توجہ دی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ مرغبانی کی صنعت کی ہمت افزائی کی جارہی ہے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "اہم فصلیں" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ