بچوں کی غذائی ضروریات کے مطابق

بچوں کی غذائی ضروریات کے مطابق بچوں  کو ان کی مختلف عمروں کے لحاظ سے غذا دی جاتی ہے لہذا ان کے مینو بھی الگ الگ ہوتے ہیں۔

بچوں کی غذائی ضروریات کے مطابق

شیر خوار بچوں کیلئے معیاری غذا

ہر شیر خوار بچے کی نشو و نما اور صحت کا انحصار حسب ذیل عوامل پر ہے۔ حمل کے دوران ماں کی خوراک۔ شیر خوارگی کے دوران دودھ اور ضمنی غذاؤں کی قسم اور مقدار۔ وہ خاص خصوصیات جو بچہ اپنے آباؤ اجداد سے وراثت میں حاصل کرتا ہے۔

غذائی ضروریات

پیدائش سے تین ماہ تک بچے کی غذا صرف دودھ ہے۔ ماں کے دودھ کے مندرجہ ذیل فوائد بچے کیلئے ماں کا دودھ بہترین غذا ہے۔

یہ بچے کیلئے بہت حد تک مکمل غذا ہے

یہ بچے کی اچھی نشو و نما کرتا ہے

یہ آسانی سے ہضم ہو جاتا ہے

کم خرچ اور آسانی سے دستیاب ہے

بچے کی قوت مدافعت بڑھاتا ہے

یہ صاف اور جراثیم سے پاک ہوتا ہے

اس سے پیٹ کی بیماریوں کا خطرہ کم ہوتا ہے و ماں کے دودھ پر پلنے والے بچوں میں بیماری کے آثار نہیں پائے جاتے ۔ اگر ماں کا دودھ میسر نہ ہو تو گائے کا دودھ یاؤ بے کا دودھ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس ضمن میں صفائی اور جراثیم سے حفاظت نہایت اہم ہے ۔ دودھ کی بوتل اور دیگر برتنوں کو دھو کر روزانہ صاف پانی میں ابالنا چاہیے تا کہ جراثیم سے پاک ہو جائے ۔ دودھ جسمانی درجہ حرارت پر دینا چاہیے۔۔ دودھ کی بوتل کا سوراخ مناسب سائز کا ہونا چاہیے۔ اگر سوراخ بڑا ہے تو دودھ زیادہ تیزی سے منہ میں داخل ہو گا جو نقصان دہ ہے ۔ اگر سوراخ چھوٹا ہے تو بچہ جلد تھک جائے گا اور بھوکا رہ جائے گا۔ ہر دفعہ بچے کو بوتل ختم کرنے پر مجبور نہ کریں ۔ بچا ہوا دودھ ریفریجریٹر میں محفوظ رکھیں اور دوبارہ دینے سے پہلے یقین کر لیں کہ خراب نہیں ہوا ۔ ورنہ مناسب یہی ہے کہ بچے ہوئے دودھ کو ضائع کر دیں ۔ بچے کی عمر کے ابتدائی چند ماہ کیلئے ماں کا دودھ بہترین غذا ہے۔ لیکن چار ماہ کی عمر کے بعد بچے کی نشو نما اور دیگر جسمانی ضروریات کیلئے صرف دودھ نا کافی غذا ہے کیونکہ دودھ میں کئی اہم غذائی اجزاء مثالی فولاد حیاتین ج مناسب مقدار میں نہیں پائے جاتے ۔ اس عمر میں بچے کو دودھ کے ساتھ ضمنی غذا ئیں دی جانی چاہئیں۔

بچے کو پہلے سال میں دی جانے والی ضمنی غذاؤں سے متعلق مفید مشورے

بچے کو ایک وقت میں صرف ایک قسم کی غذا دی جائے۔ شروع میں یہ غذا میں دن میں صرف ایک مرتبہ دیں پھر آہستہ آہستہ بڑھا کر 4 ماہ کی عمر تک نہ ماہ کے بچے کیلئے 2 سے 4 بار دیں۔ نئی غذا کا آغاز کم مقدار سے کیا جائے (1/4 چائے کا چمچہ ٹھوس غذا پہلے بہت ہی نرم شکل میں دی جائے۔ بچہ جتنی غذا خوشی سے کھاتا ہے اتنی ہی مقدار میں کھلائی جائے۔ بچہ اگر کوئی چیز نا پسند کرتا ہے تو اسے مجبور نہ کریں اور اس کے متبادل کوئی دوسرے غذاد میں مثلاً دلیا کی بجائے سوجی یا ساگودانہ وغیرہ۔  اگر بچے کی غذا کو نہیں کھاتا تو اسے دوسری غذا میں ملا کر دیں۔ مثلا انڈے کی زردی یا دودھ یا دال کے سوپ میں ملا کر دیا جا سکتا ہے۔ کوئی بھی غذا نرم اور ملائم شکل میں دی جائے ۔ مثلا گھوٹی ہوئی کھچڑی یا خوب مسلا ہوا  گوشت یا چھنا ہوا پھل کا جوس وغیرہ۔ و غذا میں نمک اور مرچ مصالح بالکل نہ ہوں۔ ۔ بچہ جیسے جیسے ٹھوس غذا کا عادی ہوتا جائے دودھ کی مقدار کم کر دی جائے۔ بازار میں دستیاب مہر بندہ ہوں کی غذا دینی ضروری نہں گھر کی تیار کردہ غذاستی اور غذائیت سے بھر پور ہوتی ہے۔ – پی ضروری ہیں کہ جن کا کھانا الگ تیار کیاجائے بلک جوغن گھر والوں کیلئے کہتی ہوتو مرچ مصالحہ ڈالنے سے پہلے اس میں سے کچھ حصہ نکال کر گھوٹ کر یا اچھی طرح مسل کر دیا جا سکتا ہے۔ بچے کو ہمیشہ صاف ستھری غذا کھلانی چاہیے ۔ اس طرح وہ پیٹ کی بیماریوں سے محفوظ رہے گا اور اچھی طرح نشو نما پا سکے گا۔ اس ضمن میں مندرجہ ذیل باتوں کا دھیان رکھنا ضروری ہے:  بچے اور ماں کے ہاتھ اور کھانے کے برتن اچھی طرح دھوئے ہوئے ہونے چاہئیں۔ کھانے کو کھیں اور گندگی سے بچانے کیلئے ہیشہ ڈھانپ کر رکھیں۔  بچے کو تاز در علی ہوئی تازہ چھلی ہوئی سبزی اور پھل دینا چاہیے۔ اگر فریج کی سہولت نہیں ہے تو خاص طور سے گرمی کے موسم میں دو گھنٹے سے زائد یا رات کا پکا کھانا بچے کو ہرگز نہ دیں۔ میں رکھا ہوا کھانا بچے کو اس صورت میں دیں جب وہ دو بار و اچھی طرح جوش دیا گیا ہو۔ فریج  بچے کے کھانے کو خوب اچھی طرح جوش دے کر تیار کریں تا کہ سب جراثیم مر جائیں۔

سکول جانے سے قبل کی عمر کے بچوں کے دن بھر کا مینو

اس عمر میں بچوں کو گھر والوں کے ساتھ کھانے کی عادت ڈالی جائے ۔ اس سے وہ نئے کھانوں سے واقف ہوں گے اور کھانے کے آداب سیکھیں گے۔ عمر میں اضافے کے ساتھ بچوں کا نظام ہاضمہ زیادہ مضبوط ہو جاتا ہے اور وہ سخت کھردری ہوے ذرات پر مشتمل غذا باآسانی کھا سکتے ہیں اور ہم کر سکتے ہیں ۔ اس کی ضروریات کو بہتر طریقے سے حاصل کرنے کیلئے ذیل میں درج شده تجاویز پر عمل کریں۔  ضمنی کھانوں کی مقدار آہستہ آہستہ بڑھائیں۔ منفی کھانوں کا ذائقہ اور شکل تبدیل کریں۔ سوپ کے بجائے بہا ہوا اور گا ہوا گوشت ہیں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ اس مر میں بچے اپنی غذا خود متخب کرتے ہیں اور اپنی مرضی سے کھانا چاہتے ہیں۔ اس لئے ان کو گہری اور نہ ٹوٹنے والی پلیٹ میں کھانا دیں اور چھوٹا چھ یا  کا نشا کھانے کیلئے دے دیں۔ – اس عمر میں بچہ کھیل کے مقابلے میں کھانے میں کم دلچسپی لیتا ہے۔ اگر اس کو خود کھانے دیا جائے تو بہتر کھانے کی عادات صحیح طور پر نشو ونما پائیں گی۔ بچے غذاؤں کی ماہیت میں بہت دلچسپی لیتے ہیں اور مختلف کھانوں کو ہاتھ سے چھونا اور مسلنا چاہتے ہیں۔ مختلف رنگوں سے بھی بہت متاثر ہوتے ہیں۔ لہذا اس سلسلے ھا جائے۔ میں اس بات کا خیال رکھا جا۔ کھانا مقررہ اوقات پر دیا جائے ۔ بچے کی پسند نا پسند کا خیال رکھا جائے ۔  بچے کی بھوک اور ہاضمے کو ذہن میں رکھا جائے۔ اگر بچہ تھک گیا ہوتو پہلے اسے آرام کرنے دیں پر کھانا میں بچے کو کھنے کیلئے بھی ھی مجبور نہ کریں۔ اس سے وہ ضدی ہو جائے گا اور کھانے کی عادات پر برا اثر پڑے گا۔ اگر بچہ کھیل میں لگاہوا ہے تو تھوڑی دیر ٹھہر کرکھانا کھلائیں۔ ذیل میں بچوں کی غذا کی ضروریات پر مبنی خوراک کا خاکہ دیا گیا ہے ۔ اگر یہ پوری طرح عمل میں لایا جائے تو بچہ نا مناسب غذائیت کا شکار نہیں ہو سکتا۔

سکول جانے سے قبل کی عمر کے بچوں کے دن بھر کا مینو

سکول جانے والے بچوں کی غذا سے متعلق مفید مشورے اور منتخب مینو

ان کیلئے متوازن غذائیت اہم ہے کیونکہ نشو ونما کےساتھ تعلیمی سرگرمیوں میں ان کی جسمانی اور خاص طور سے خیال رکھنا چاہیے اور تیز مرچ مصالحوں سے پر ہیز کرنی چاہیے۔

ناشتہ

کیلا کینو (ایک عدد)

دلیا (1/2 پیالی)

 دو پہر کا کھانا

سلاد (1/2 پیالی)

وال گوشت (دال 1/4 پیمانی گوشت 1/2 یاد)

چپاتی (ایک عدد)

رات کا کھانا

لو بیا نماز کا سالن (1/2 پیالی)

چپاتی (ایک عدد)

گجریلا (1/2 پیالی)

اس کے علاوہ موسم میں جو میں جو بھی سنتے پھل دستیاب ہوں دیئے جا سکتے ہیں ۔ مثالا کینو کیلئے پیتا خربوزہ آلو بخارا وغیرہ۔ سکول جانے والے بچے کیلئے صبح کا ناشتہ بہت اہم ہے۔ رات بھر میں بچے کا پیٹ خالی ہو جاتا ہے اور اگر چہ جو اسکول چل جائے گاتو پڑھائی کی طرف تو نہیں دے سکتا۔ اگر بچہ جلدی میں کم ناشتہ کرتا ہے اور دو پہر کا کھانا دیر سے کھاتا ہے تو اس حالت میں بچے کو ساتھ کوئی ٹھوس غذا ضرور دینی چاہیے۔ مثلاً انڈا گوشت یا سبزی کا سینڈوری یا خشک دال اور سبزی کی بھجیا و غیرہ۔ موسمی پھل اور دودھ بھی اگر دیا جاسکے تو وہ بچے کو توانائی اور غذائیت پہنچائے گا۔ بعض حالات میں بچے ضد کر کے والدین سے کھانے کیلئے گھر سے رقم لے کر جاتے ہیں وہ اس رقم کو دانشمندانہ طریقے سے خرچ کر کے فضول اشیاء  مثلا ثانی سویٹ ، چیونگم کوکا کولا سپین سپاری خرید کر کھاتے ہیں جن میں غذائیت بالکل نہیں ہوتا ۔ والدین کو چاہیے کہ ساتھ لے جانے کیلئے کوئی ٹھوس اور غذائیت والی غذا دیں۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "بچوں کی غذائی ضروریات کے مطابق"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment