بچوں کی مشقت یا چائلڈ لیبر سے مراد

بچوں کی مشقت یا چائلڈ لیبر سے مراد ⇐ کوئی بھی ایسی معاشی سرگرمی جو 15 سال سے کم عمر کا کوئی بھی فرد انجام دے، بچوں کی مشقت یا چائلڈ لیبر کہلاتی ہے۔

بچوں کی مشقت یا چائلڈ لیبر سے مراد

یونیسیف (اقوام متحدہ کا بین الاقوامی چلڈرن ایمرجنسی فنڈ)

بچہ سے مراد کوئی بھی انسان جس کی عمر 18 سال سے کم ہو اور بچوں کی مشقت سے مراد کوئی بھی معاشی سرگرمی جو 18 سال سے کم عمر کے بچے انجام دیں ۔“ بچوں کی مشقت کے دائرہ کار میں ہلکے پھلکے کام جیسے سکول ٹائم کے بعد فیملی بزنس میں مدد کرنا یا زراعت میں گھر والوں کی مدد کرنے سے لے کر ایسی معاشی سرگرمیوں میں ملوث ہونا شامل ہے جس کی وجہ سے تعلیم چھوٹ جائے یا ذہنی و جسمانی نقصان پہنچے ۔ یونیسیف کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں ہر چار میں سے ایک بچہ مشقت کر رہا ہے ۔ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ بچوں کی مشقت سے مراد ایسی محنت و مزدوری ہے جو بچوں کی ذہنی، جسمانی، جذباتی، سماجی و روحانی نشو ونما کو متاثر کرے اور ان کی تعلیم تک رسائی میں رکاوٹ بنے۔

پاکستان میں چائلڈ لیبر کی صورت حال

پاکستان میں بچوں سے لی جانے والی مشقت کے حجم کا اندازہ لگانا کافی مشکل ہے۔ اور اس کی وجہ صحیح اعداد و شمار کا نہ ہوتا ہے۔ تاہم 1996 ء میں ہونے والے چائلڈ لیبر سروے کے مطابق پاکستان میں بچوں کی کل تعداد 40 ملین ہے۔ جس میں سے 3.3 ملین بچے مختلف معاشی سرگرمیوں جیسے کہ زراعت میں تقریباً 67% بچے ملوث ہیں۔ اور ان 3.3 ملین بچوں میں سے 2.4 ملین یعنی تقریباً 730 بچے اور 0.9 ملین یا تقریبا 270 بچیاں شامل ہیں ۔

اعداد و شمار

ان سرکاری اعداد و شمار میں گھروں میں چھوٹے پیمانے پر فیملی بزنس میں کام کرنے والے بچوں کی تعداد شامل نہیں ہے۔ پاکستان میں بچوں کی مشقت سب سے زیادہ پنجاب میں ہے جو تقریباً 1.9 ملین اور کل تناسب کا %60% ہے۔ اس کے بعدکے پی کے جہاں پر مزدور بچوں کی تعداد 1.06 ملین کے لگ بھگ ہے۔

کمیشن

سندھ میں اس کی تعداد (0.3)298,000 ملین اور سب سے کم تعداد بلوچستان میں ہے۔ جو کہ 14,000 (0.01 ملین ) رپورٹ کی گئی ہے۔ یہ تقریباً 15 سال پہلے کے سرکاری اعداد و شمار ہیں۔ کمیشن برائے انسانی حقوق پاکستان کے مطابق پاکستان میں 2011 میں اندازا 11.12 ملین مشقت کرنے والے بچوں کی تعداد ہے

یونیسیف کی رپورٹ

جس میں کم از کم آدھی تعداد 10 سال سے کم عمر کے بچوں کی ہے۔ 2003ء میں یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مزدور بچوں کی تعداد 8 ملین سے بھی تجاوز کر چکی تھی۔ یہ بچے بھٹوں ، فٹ بال بنانے کی فیکٹریوں ، قالین سازی ، جوتے اور چوڑیاں بنانے والی صنعتوں اور لوگوں کے گھروں میں مزدوری سے وابستہ ہیں۔ اس کے علاوہ ہوٹلوں میں ، ورکشاپ میں ، کوڑا اٹھانے کے شعبے میں اور بھیک مانگنے میں مصروف ہیں ۔

بچوں کی مشقت بطور ایک معاشرتی مسئلہ

سال18 سے کم عمر کے بچوں کا حق ہے کہ ان کو اچھی تعلیم و تربیت دی جائے نہ کہ کم عمری میں مزدوری اور مشقت کے کاموں میں لگا کر اپنے ہاتھوں سے اپنا مستقبل تاریک کر لیا جائے۔ غربت میں رہنے والے خاندانوں کے کروڑوں کی تعداد میں 14 سال سے کم عمر کے بچے سکول جانے کی بجائے اپنے خاندانوں کے لئے محنت مزدوری کرتے ہیں۔ بچوں کی مشقت چائلڈ لیبر صرف ترقی پذیر ممالک کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ امریکہ جیسے ملک میں بھی بچے زراعت اور صنعت کے شعبوں میں مشقت کر رہے ہیں۔

بچوں کی مشقت بطور ایک معاشرتی مسئلہ

ملک کے سیاسی ، سماجی و معاشی حالات

بچوں کی مشقت کے اسباب کا براہ راست تعلق کسی بھی ملک کے سیاسی ، سماجی و معاشی حالات سے ہوتا ہے۔ پاکستان میں بچوں کی مشقت کے اسباب میں غربت ، وسائل کی عدم دستیابی ، کثرت آبادی وغیرہ شامل ہے ان کے دیگر اسباب کی تفصیل درج ذیل ہے۔

زراعت کے شعبے

پاکستان کی تقریباً% 70 آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے۔ جن کی بقاء زراعت کے شعبے سے وابستہ ہے اور مزدور بچے دیہی علاقوں میں شہری علاقوں کی نسبت 8 گنا زیادہ ہیں۔ اور اس کی وجہ بچوں کی بلا معاوضہ مزدوری ہے۔ یہ ہمارے طرز زندگی کا حصہ ہے کہ دیہی علاقوں میں بچے سے جانوروں کو چرانے سے لیکر لکڑیاں چنے کھیتوں میں کام کرنے اور اس طرح کے دیگر امور میں گھر والوں کی مدد کرتے ہیں۔ ان میں سے اکثر سکول جاتے ہیں تا ہم ایک تہائی مشقت کرنے والے بچے نا خواندہ ہیں۔

چائلڈ لیبر

چائلڈ لیبر کی ایک اہم وجہ کثرت آبادی اور مجموعی طور پر بڑھتی ہوئی شرح آبادی بھی ہے۔ زیادہ تر مشقت کرنے والے بچوں کے خاندان کا سائز 9-8 افراد پر مشتمل ہوتا ہے۔ کمزور معاشی حالات بچوں کو تعلیم اور دیگر بنیادی ضروریات زندگی سے دور کم سنی میں مشقت کی راہ پر گامزن کر دیتے ہیں اور کم عمری میں مشقت کی بڑی وجہ بڑے کنبے کی معاشی حالت کو سدھارنا ہوتا ہے۔

گھر یلو آمدن

دنیا کے بیشتر مسائل کی جڑ غربت ہے جس کا نشانہ بچے بھی بنتے ہیں۔ دائمی غربت والدین کو مجبور کرتی ہے کہ وہ اپنے بچوں سے مشقت کروائیں تا کہ گھر یلو آمدن میں اضافہ ممکن ہو سکے۔ غربت، قرض کی ادائیگی ، معاشی تنگدستی ایسے اسباب ہیں جو بچوں کو بدترین مشقت کی صورت حال میں بھی کام کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔

مختلف سماجی رویے

مختلف سماجی رویے جیسا کہ لڑکیوں کا گھریلو کام کاج سیکھنا اور لڑکوں کا دیہی علاقوں میں کھیتوں کی رکھوالی، جانوروں کو چرانا فیملی کے دیگر ذرائع روزگار میں انکی مدد کرنا تعلیم کی اہمیت کا شعور نہ ہونا اور خاندانی ہنر سیکھنے کو فوقیت دینا جیسے رویے معاشرے میں چائلڈ لیبر کوفروغ دیتے ہیں۔

بچوں کی مشقت

بچوں کی مشقت میں نا مساعد تعلیمی وسائل بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ تعلیم تک رسائی کا نہ ہونا اور نہ ناقص تعلیمی سہولیات جیسے کہ مناسب سکول عمارات کا نہ ہونا۔ اساتذہ کی غیر حاضری، اساتذہ کی بے جا سختی، مار پیٹ، خوف وغیرہ ایک بڑی تعداد میں بچوں کو سکول چھوڑنے پر مجبور کرتا ہے۔ ایسے حالات میں گھر والوں کے لئے ان کا کم عمری میں کام کرنے کے علاوہ اور کوئی افادیت نہیں ہوتی ۔ عام طور پر لوگوں میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ ایسی تعلیم حاصل کرنے کا کیا فائدہ جو روز گار کی ضامن بھی نہ ہو۔

مخصوص صنعتیں

پاکستان جیسے ممالک میں چائلڈ لیبر ایک سستی مزدوری کا ذریعہ ہے ۔ لہذا کچھ مخصوص صنعتیں ایسی ہیں جس میں خاص طور پر عورتوں اور بچوں سے مشقت لی جاتی ہے اور بہت کم یومیہ مزدوری پر زیادہ سے زیادہ منافع حاصل کیا جاتا ہے ۔ ان صنعتوں میں فٹ بال ، چوڑیاں اور اینٹیں بنانے والی صنعتیں عام ہیں۔

مخصوص صنعتیں

اہم اسباب

اس کے علاوہ پاکستان میں چائلڈ لیبر کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیچھے جنس ، مذہب اور ذات کی بنیاد پر تفریق بھی اہم اسباب میں شامل ہے اور یہ ایشو مزید بدتری کی طرف جاتا ہے جب لوگ اپنے قرض کی ادائیگی کے لئے بچے گروی رکھوا دیتے ہیں۔ یہ بچوں کی مشقت کی انتہائی بدترین قسم ہے جو بانڈڈ لیبر کے نام سے جانی جاتی ہے ۔ مطلب بچہ جب تک مالک کے پاس کام کرتا رہے گا جب تک کہ والدین قرض نہ چکا دیں۔

بچوں کی مشقت کے معاشرے پر اثرات

ہم اپنی روزمرہ کی زندگی میں ایسے بے شمار بچے دیکھتے ہیں جو گھروں میں بچے سنبھالتے یا برتن دھوتے ہیں۔ اپنے قد سے بڑے جھاڑو سنبھالتے ہیں، اینٹوں کے بھٹوں پر، چوڑیاں بنانے کی فیکٹریوں میں، فٹ بال بنانے سے لیکر قالین سازی تک ، سڑکیں صاف کرتے ، کپڑے دھوتے ، ٹریفک سگنلز پر ، چھوٹی چھوٹی چیزیں بیچتے ، ورکشاپوں میں کام کرتے ہیں مگر کھیلنے کودنے کی عمر میں سخت کام کرنے کے باوجود بھی یہ بچے خوشیوں سے محروم نظر آتے ہیں۔

قوانین سے آگاہی

بچوں کی مشقت سے متعلق قوانین سے آگاہی نہ ہونے اور غربت سے مجبور ہونے کی وجہ سے بچے غلامی، جنسی تشدد، نا جائز سرگرمیوں خاص طور پر منشیات کی سمگلنگ جیسی برائیوں میں ملوث ہوتے اور بہت کی ذہنی و جسمانی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں۔

منفی اثرات

چائلڈ لیبر ایک عالمی مسئلہ ہے جس کے بہت سے منفی اثرات ہیں ۔ آئی ایل او کے مطابق چائلڈ لیبر دنیا میں بچوں کے استحصال اور بچوں پر تشدد کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ بچوں کے استحصال اور تشدد میں کم عمری میں مشقت کا کام طویل دورانیہ کام کو مکمل کرنے کے لئے مسلسل پریشر میں رہنا اور کم پیسوں میں مزدوری کرنا، کام کے لئے نا موافق ماحول، بچوں کی سمگلنگ اور جنسی تشدد اور سب سے اہم تعلیم سے محرومی ایسے عوامل ہیں جو بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشوونما کے لئے انتہائی نقصان دہ ہیں۔

بچوں کی تعلیم

یہی بچے بڑے ہو کر نا خواندہ ہونے کی وجہ سے ملکی معیشت کی ترقی میں بھر پور کردار ادا نہیں کر پاتے اور معمولی نوعیت کے روز گار سے وابستہ رہتے ہیں ۔ بچوں کی تعلیم سے محرومی کا مطلب یہ ہے کہ وہ علم و ہنر سے دور ہو جاتے ہیں اور ایسی صورت میں ملکی معیشت کے لئے بوجھ بن جاتے ہیں ۔ اپنی بنیادی ضروریات جیسے گھر کا تحفظ ، اچھا کھانا، کپڑے تعلیم، صحت جیسی ضرورتوں کو پورا نہیں کر پاتے۔ کیونکہ یہی علم و ہنر ہوتا ہے جو فرد کو معاشرے کا کارآمد رکن بناتا ہے اور مفید شہری بننے میں مدد کرتا ہے۔

بچوں کے ساتھ زندگی

پاکستان میں چائلڈ لیبر ایک سماجی ضرورت بن چکی ہے نو عمری میں مشقت کے منفی اثرات بچوں کے ساتھ زندگی بھر چلتے ہیں اور نہ صرف ان کی شخصیت، رویہ ، عزت نفس بلکہ ان کے اعتماد کو بھی مجروح کر دیتے ہیں۔

بچوں کے ساتھ زندگی

جنس کی بنیاد

نو عمری میں بچوں کی مشقت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ غربت ، نا انصافی اور رنگ ونسل ذات جنس کی بنیاد پر تفریق آنے والی نسلوں میں بھی منتقل ہوگی۔

ملکی معیشت

مزدوری کرنے والے بچے اس قابل نہیں ہوتے کہ ملکی معیشت کی ترقی میں اپنا بھر پور کردار ادا کر سکیں یا ملکی ترقی سے مستفید ہو سکیں۔

بے روزگاری

بچوں کی مشقت سستی مزدوری کا ایک ذریعہ ہے جس کے اثرات بڑوں کی بے روزگاری کی صورت میں سامنے آتے ہیں اور نتیجتا خاندان کی معیشت کمزور ہوتی ہے اور لوگ اپنے بچوں سے کام کروانے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

بچوں کی مشقت کے خاتمے کے لئے اقدامات

بچے جو کسی ملک کے مستقبل کا سرمایہ اور اثاثہ ہوتے ہیں جب حالات سے مجبور ہو کر کم عمری میں محنت و مشقت کرنے لگتے ہیں تو یقینا یہ اس معاشرے کے لئے ایک المیہ ہوتا ہے ۔ جو وقت کے ساتھ ساتھ معاشرے کو نا مساعد حالات سے دو چار کر دیتا ہے۔ پاکستان میں معاشی بد حالی سہولیات سے محرومی، استحصال ، غربت و بیروزگاری جیسے عوامل نے چائلڈ لیبر میں اضافہ کیا ہے اس کے خاتمے کے لئے مندرجہ ذیل اقدامات تجویز کئے جاتے ہیں ۔

سوشل بائیکاٹ

کوئی بھی ایسی مصنوعات جو بچوں نے بنائی ہوں نہ خریدی جائیں اور ان کا مکمل سوشل بائیکاٹ ہونا چاہیے تا کہ چائلڈ لیبر کے بڑھتے ہوئے رجحان کو شکست دی جاسکے۔

طالب علموں کو شامل کرنا

بچوں کی مشقت یا چائلڈ لیبر سے مراد فنڈز کے جمع کرنے کے لئے طالب علموں کو شامل کرنا کیا جائے تا کہ مزدور بچوں کے لئے سکول بنائے جائیں اور انہیں مفت تعلیم فراہم کی جائے۔

پالیسیاں

ریاست اور صنعتی و تجارتی اداروں کے تعاون سے ایسے قوانین وضع کئے جائیں اور ایسی پالیسیاں بنائی جائیں جن کے تحت ایک خاص عمر سے کم کے بچوں سے کام نہ کروایا جائے اور ان کے خاندانوں کو کچھ مراعات دی جائیں اور جو بچے کام کر رہے ہیں ان کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

پالیسیاں

ذہنی وجسمانی نشونما

ایسی مشقت جس میں بچوں کی زندگی کو خطرہ ہو یا ان کی ذہنی وجسمانی نشو نما کیلئے نقصان دہ ہو اس پر مکمل پابندی ہونی چاہیے مثلاً بانڈڈ لیبرتجارتی بنیادوں پر جنسی تشدد اور استحصال وغیرہ۔

معاشی منصوبے

ایسے معاشی منصوبے (جیسے کہ (مائیکرو فنانس)بنانے کی ضرورت ہے جو کہ فیملی کے ذرائع روزگار میں معاون ثابت ہوں اور لوگ چائلڈ لیبر کے آپشن کی طرف نہ جائیں۔ بچوں کے حقوق اور تحفظ سے متعلق قوانین کی آگاہی نہ صرف تعلیمی نصاب میں شامل کی جائے بلکہ میڈیا کے ذریعے بھی اس ایشو کو اجاگر کیا جانا چاہیے ۔ اس کے ساتھ ساتھ سیمینارز ، کانفرنس منعقد کی جائیں جس میں چائلڈ لیبرز کے مالکان اور ان کے والدین بھی شامل ہوں۔

تعلیم کی سہولت

پاکستان جیسے ممالک میں اگر چہ چائلڈ لیب کو مکمل طور پرختم نہیں کیا جاسکتا تاہم ان بچوں کو ایسا ماحول مہیا کیا جاسکتا ہے۔ جہاں ان کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور مزید یہ کہ وہ تعلیم کی سہولت سے مستفید ہو سکیں اور ایسا تعلیمی نظام ہو جو رائج نظام تعلیم سے ہٹ کر ان بچوں کی ضروریات اور ماحول کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا جائے تا کہ یہ بچے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں اور مستقبل کے مفید اور کارآمد شہری بن سکیں ۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کوبچوں کی مشقت یا چائلڈ لیبر سے مراد  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

    MUASHYAAAT.COM

…….بچوں کی مشقت یا چائلڈ لیبر سے مراد  …….

Leave a comment