Functions of Commercial Banks تجارتی بنکوں کے فرائض
تجارتی بنکوں کے اہم فرائض درج ذیل ہیں۔
(Accepting Deposits) لوگوں کی امانتیں وصول کرنا
عام مشاہدے میں آیا ہے کہ جن لوگوں کے پاس روزمرہ ضروریات کی خرید و فروخت اور اخراجات کے بعد جو زائد رقوم بیچ جاتی ہیں انھیں وہ بنکوں میں جمع کروا دیتے ہیں کیونکہ ان کے پاس نہ تو ان رقوم کو حفاظت سے رکھنے کا کوئی انتظام موجود ہوتا ہے اور نہ ہی وہ عام طور پر ان رقوم کوکسی کا روبار میں لگاتے ہیں۔ بنک لوگوں کو ان رقوم پر نہ صرف سود کی شکل میں منافع دیتے ہیں بلکہ ان امانتوں کے مکمل تحفظ کی یقین دہانی کے ساتھ لوگوں کو اجازت دیتے ہیں کہ وہ جب چاہیں اپنی امانتیں بلا روک ٹوک واپس لے سکتے ہیں ۔ اس طرح بنکوں کے فراهم کرده امتار اور بھروسے کی وجہ سے لگ بغیر کسی خوف و خطر اپنی امانتیں بنکوں میں درج اپنے کھاتوں میں جمع کرواتے ہیں ۔
(Demand Deposits) طلبی کھاتے یا امانتیں
طلبی امانتوں کو چلنت یا رواں کھا نہ Current Account) بھی کہتے ہیں یہ ایسی امانتیں ہوتی ہیں جنہیں ان کے مالک جب چاہیں بنکوں سے نکلوا سکتے ہیں۔ ان امانتوں پر بنک کوئی سود ادا نہیں کرتا۔ کیونکہ بنگ ایسی امانتوں کونہ تو قرضوں کی صورت میں جاری کرتا ہے ورنہ ہی انہی کسی کاروبار میں لگاتا ہے عموما کاروباری حضرات اپنی رقوم ملی امانتوں کے کھاتوں میں محفوظ رکھنے کے لیے جمع کرواتے ہیں تا کہ بوقت ضرورت انہیں بنگ سے نکلوا کر فوری ادائیگیوں کے لیے استعمال میں لاسکیں۔ ایسی امانتوں کو بنگ کے اوقات کے دوران جتنی بار چائیں جمع کروایا لگوا سکتے ہیں۔ بنک صرف امین کے طور پر اپنا فرض ادا کرتا ہے اور کس قسم کی پابندی یا شرط لاگو نہیں کرتا۔
(Time Deposits) میعادی امانتیں
جن لوگوں کے پاس فالتو قوم ہوتی ہیں اور وہ انہیں ایک خاص عرصہ تک استعمال میں نہیں لانا چاہتے تو وہ انہیں بنکوں کے میعادی نے استعمال میں لا کر شرح سود کما سکتے ہیں ۔ کھاتوں میں جمع کرا دیتے ہیں۔ چنانچہ بنک ایسی امانتوں کو مقے پوری ہونے ۔ الیسی امانتوں کی واپسی کی میعاد جتنی زیادہ طویل عرصہ پر محیط ہوتی ہے بنک اسی شرح سے امانت داروں کو سود ( یعنی منافع ) ادا کرتا ہے۔ ایسکی امانتوں کو مقررہ وقت سے پہلے بنک سے نکلوا یا نہیں جاسکتا کیونکہ بنک ان امانتوں پر دیگر کھاتوں کی نسبت زیادہ شرح سود یا منافع ادا کرتا ہے۔ تاہم اگر امانت دار و غیر متوقع طو پر رقم کی اشد ضرورت پیش آجائے تو بنک اپنے گاہکوں کو سہولت فراہم کرتے ہیں کہ وہ پیشگی نوٹس دیکر اپنی رقوم نکلوا سکتے ہیں جن پر بنک اپنے اصول وضوابط کے تحت سروس چارجز کاٹ لیتا ہے۔
(Saving Deposits) بچت امانتیں
ایسی امانتیں عام طور پر لوگوں کی بچائی ہوئی چھوٹی چھوٹی رقوم پر مشتمل ہوتی ہیں۔ جن پر بنگ انھیں ایک خاص شرح سود یا منافع ادا کرتا ہے۔ ایسے کھاتے نہ صرف لوگوں میں بچت کرنے کی ترغیب کو فروغ دیتے ہیں بلکہ بنکوں کو سرمایہ کاری کے لیے خاطر خواہ مالی وسائل حاصل ہو جاتے ہیں جن پر وہ شرح سود حاصل کرتے ہیں۔ ایسی امانتوں کو بنکوں سے بیک وقت نکلوا یا نہیں جاسکتا بلکہ ہفتہ میں ایک یا دو بار تھوڑی تھوڑی سی مقدار میں نکلوایا جاسکتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ بنگ سے نکلوائی جانے والی رقم کی مالیت بنگ کی مقرر کردہ مقدار سے زیادہ نہ ہوا بصورت دیگر بنک کو رقم نکلوانے سے پہلے نوٹس دینا ضروری ہوتا ہے۔ بنگ ایسی امانتوں پر میعادی قرضوں کے مقابلے میں کم شرح سے سود یا منافع ادا کرتا ہے
(Profit & Loss sharing Deposits) نضع و نقصان کی شراکتی امانتیں
پاکستان نے کیم جولائی 1981 کو پاکستان میں تمام بنکوں میں بلاسود بنکاری نظام کو رائج کر دیا۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے امانت داروں کے لیے نفع ونقصان کے شراکتی کھاتے کھولے گئے جن کو کیم جولائی 1985 میں تمام بنکوں نے جاری کر دیا۔ بنگ ایسی امانتوں پر ڈالی طے شدہ سود کی بجائے مختلف شرح سے منافع یا نقصان ادا کرتا ہے۔ کیونکہ اس امانتوں کو قرضوں میں جاری کر کے اگر بنگ کو منابع ہوتو امانت دار کو منافع میں سے حصہ دیا جاتا ہے اور نقصان کی صورت میں امانت دار بھی نقصان برداشت کرتا ہے۔ اس طرح امانتیں جمع کروانے والے بنک کو ہونے والے نقصان اور منافع میں برابر کے شریک ہوتے ہیں۔ نفع ونقصان کے شراکتی کھاتے پیچیدگیوں کی بنا پر کامیابی سے ہمکنار نہ ہو سکے اور مشن سود کا نام تبدیل کر کے منافع رکھ دیا گیا۔ بہر حال ان کھاتوں پر منافع کی شرح مقرر نہیں ہوتی بلکہ بنک ہر چھ ماہ بعد اپنے کاروباری منافع کی بنیاد پر منافع کی شرح کا اعلان کرتے ہیں جو مختلف وقتوں میں مختلف ہوتی ہے۔
(Advancing Loans) قرضے جاری کرنا
تجارتی بنکوں کا دوسرا اہم فرض ضرورت مندوں، تاجروں اور آجروں کو قرضے فراہم کرنا ہے۔ بنک اس سہولت کے تحت لوگوں کو جارتی اور صرفی مقصد کےلیے قلیل المیعاد اورطویل المیعاد قرضے فراہم کرتا ہے اور ان قرضوں پر بھاری مقدار میں شرح سود وصول کرتا ہے۔ قرضوں کے اجرا کے وقت ہر بنک کو اپنے نقد ذخائر اور قرض میں سے دی جانے والی رقوم کے درمیان ایک خاص توازن برقرار رکھنا پڑتا ہے تا کہ امانت داروں کے مطالبات پورے ہو سکیں اور ان کی ساکھ کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہو۔ اس مقصد کے لیے ہر بنک اپنی کل امانتوں 20 سے 30 فیصد حصہ زرنقہ کی صورت میں محفوظ رکھتا ہے تا کہ بوقت ضرورت امانتداروں کو ان کی طلب کے مطابق رقم ادا کر سکے ۔ یادر ہے ر نہ کھوا رکھنے کا تب مرکزی جنگ طے کرتا ہے ۔ اس لیے بنکوں کے جاری کردہ قرضے زر نقد محفوظ رکھنے کے تناسب سے منسلک ہوتے تھی۔ بک لوگوں کو تر نے جاری کرتے وقت ان کی جائیدادیں ، زمینیں، زیورات ، کفالتیں اور قیمتی اشیا بطور ضمانت رہن رکھتا ہے تا کہ قرضوں کی واپسی میں مشکلات در پیش نہ آئیں ۔ بنک لوگوں کو درج ذیل طریقوں سے قرضے جاری کرتے ہیں۔
(Opening Loan Account) قرضوں کا حساب کھولنا
تجارتی بنک قرض جاری کرتے وقت گاہکوں سے قرضے کی رقم سے زیادہ مالیت کی جائیداد یا قیمتی اثاثے ضمانت کے طور پر طلب کرتے ہیں۔ اگر قرض حاصل کرنے والا بنک کا مطالبہ پورا کر دے تو بنگ اسے قرضے جاری کر دیتا ہے لیکن قرض دیتے وقت گاہک کو فوری ہے اور کارت دیتا ہے کہ وہ جب چاہے اپنی رقم چیک ۔ ے ہی کہ میک اپ کے نا ایک نیا کھا کھوتا ہے۔ قرض کی رقم اس کے کھاتے میں جمع کر کے چیک بک اس کے حوالے کر دیتا یہ اک سے لا سکتا ہے کے اسلام سے قرضے میں دی جانے والی قم یوں نہیں کی دولت کیوں کی تحویل میں رہی ہے بلکہ بری امانت زرکی تخلیق کا باعث بنتی ہے۔ جن سے بنکوں کو خوب فائدہ حاصل ہوتا تہاد و قرض داروں سے خاطر خواہ سود حاصل کرتے ہیں ۔
قومی آمدنی کے تصورات کا باہمی تعلق
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو اس کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔