تحقیق میں سائنسی طریقہ کار ⇐ سائنسی طریقہ تحقیق کا سب سے پہلا مرحلہ سوال کی تشکیل” ہے جسے ہم مخصوص مشاہدے کی تشریح بھی کہ سکتے ہیں۔ مثلاً ” آسمان کا رنگ نیلا کیوں ہے کیا آواز پانی کی نسبت ہوا میں زیادہ تیزی کے ساتھ سفر کرتی ہےوغیرہ وغیرہ۔ سوال کی تشکیل کرتے وقت سوال یا مسئلے کی اہمیت کو پیش نظر رکھنا چاہیے۔ عام طور پر ایسے مسئلے یا سوال کا انتخاب کیا جاتا ہے جو فوری حل کا متقاضی ہو۔ سوال کی تشکیل یا مسئلے کے چناؤ کے بعد ان کی مکمل تعریف کی جاتی ہے اور بعد ازاں اس پر تحقیق شروع کر دی جاتی ہے۔
معلومات کا حصول مشاہدہ
سائنسی طریقہ تحقیق کا دوسرا مرحلہ مشاہدہ یعنی تشکیل شدہ سوال کے متعلق معلومات کا حصول ہے۔ مشاہدہ کرنے والاکسی چیز کو جب اپنے حواس خمسہ کے ذریعے محسوس کرتا ہے تو اس کا تجسس بڑھ جاتا ہے اور
مختلف سائنسی آلات
وہ اپنے مشاہدے کو موثر بنانے کے لیے مختلف سائنسی آلات و ذرائع کو استعمال کرتا ہے۔ ان آلات کا استعمال اس وقت ضروری ہو جاتا ہے جب انسانی حواس خمسہ حقائق کو واضح طور پر سمجھ نہیں سکتے۔
مفروضے کی تشکیل
مفروضہ ایک ایسے قیاس یا اندازے کو کہتے ہیں جس کی بنیاد وہ علم ہے جو سوال کی تشکیل کرتے وقت یا مسئلے کا چناؤ ر انتخاب کرتے وقت حاصل کیا جاتا ہے جس کے ذریعے ہماری کائنات کے کسی بھی مشاہدہ کیے گئے حصے کی وضاحت کی جاسکتی ہے۔ بعض اوقات مفروضے کی تخصیص بھی کی جاسکتی ہے۔ مثلاً مشتری سیارہ کے مدار کے بارے میں آئن سٹائن کی پیش گوئی وغیرہ۔ مزید برآں یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ زندگی کی نا معلوم مخلوقات کو سمندروں کی غیر دریافت شدہ گہرائیوں میں سے تلاش کیا جائے گا۔ اعداد وشمار کے بارے مفروضے کو شماریاتی مفروضہ کہا جاتا ہے
علاقے کی آبادی
اس کے ذریعے کسی علاقے کی آبادی کے متعلق قیاس آرائی کی جاتی ہے۔ کسی علاقے کے لوگوں میں ایک خاص بیماری کی موجودگی کی شرح ۔ اس ضمن میں اندازہ لگایا جاسکتا ہے ایک نئی دوا کے ذریعے اس بیماری کا علاج کیا جا سکے گا۔ شماریاتی مفروضے کے حوالے سے دو اصطلاحات استعمال کی جاتی ہیں۔ ایک کا نام صفری مفروضہ کہتے ہیں۔ ایک متبادل مفروضہ( اور دوسرے کو متبادل مفروضہ )کالعدم مفروضہ صفری مفروضہ اس قیاس کو ظاہر کرتا ہے شماریاتی مفروضہ غلط اور جھوٹا ہے۔ نئی دوا بالکل بے کار ہے اور لوگ محض اتفاق سے صحت یاب ہو گئے ہیں۔ محققین عام طور پر یہ ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ صغری مفروضہ غلط ہوتا ہے۔
متبادل مفروضہ
اس کے بر عکس متبادل مفروضہ مطلوبہ نتیجے پر مشتمل ہوتا ہے۔ مثلاً یہ کہ نئی دوا اتفاقات کی نسبت زیادہ کار آمد ہے۔ عموماً مفروضوں کی تشکیل سوال یا مسئلے کے انتخاب کے لحاظ سے کی جاتی ہے کیونکہ سوال یا مسئلے کے حل یا وضاحت کے ضمن میں مختلف متغیرات کا باہمی تعلق ہوتا ہے اور اسی تعلق کے ذریعے معلومات کی جمع آوری کے ذریعے اسے غلط یا درست ثابت کرنا سائنسی تحقیق کا بنیادی مقصد ہے۔ مفروضے کی مدد سے کسی بھی نظر یے کو درست یا غلط ثابت کیا جا سکتا ہے یا اس میں حقائق کے مطابق ترمیم کی جاسکتی ہے۔
تجربہ
تجربے کے ذریعے مفروضے کی آزمائش کی جاتی ہے۔ تجربے کے ذریعے اس امر کا پتا چلایا جاتا ہے کہ آیا دنیا کے حقیقی حالات مفروضے کے ذریعے کی گئی
پیشگوئی کے عین مطابق
پیشگوئی کے عین مطابق ہیں یا نہیں۔ تجربے کا مقصد یہ ہے کہ یہ معلوم کیا جائے کہ آیا حقیقی حالات کے ضمن میں تشکیل دیے گئے مفروضے مفروضوں کے ذریعے تشکیل دی گئی پیشگوئیوں کے مطابق ہیں یا نہیں۔
مواد معلومات کا تجزیہ
تجزیے کے ذریعے معلوم کیا جاتا ہے کہ اس کے نتائج کیا ہیں اور مزید کسی قسم کا عملی قدم اور اٹھانا چاہیے۔ مفروضے کی پیشگوئیوں کا کا لعدم مفروضوں سے موازنہ کیا جاتا ہے تا کہ یہ پتا چلایا جا سکے کہ کسی کے ذریعے مواد معلومات کی زیادہ بہتر طور پر تشریح اور وضاحت کی جا سکتی ہے۔ جہاں کسی تجربے کو کئی بار دہرانے کی ضرورت پیش آجائے تو پھر کائی سکوئر (چی مربع) جیسے شماریاتی تجزیے کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اگر شہادت کے ذریعے مفروضہ غلط ثابت ہو جائے تو پھر ایک نئے مفروضے کی تشکیل درکار ہوتی ہے۔ مزید برآں، اگر تجربے کے ذریعے مفروضے کی تصدیق ہوتی ہو
موضوع
لیکن شہادت زیادہ پر اعتماد نہ ہو تو پھر مفروضے کے ذریعے تشکیل دی گئی پیش گوئیوں کی لازمی طور پر آزمائش کی جانی چاہیے۔ یہ امر بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ اگر ایک مفروضے کی شہادت کے ذریعے بھر پور طور تصدیق ہو جائے تو پھر اس موضوع پرنئی آگاہی اور ادراک کے حصول کے لیے ایک نیا سوال تشکیل دیا جا سکتا ہے۔
سائنسی طریق کے ذریعے
اس عمل کے کسی بھی مرحلے کے دوران دیگر سائنسدانوں کی طرف سے شہادت اور بذات خود اپنا تجربہ بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔ یہ امر بھی ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ سائنسی طریق کے ذریعے تحقیق کے ضمن میں مندرجہ بالا مراحل کی تکمیل کے بعد مندرجہ ذیل مراحل بھی لازمی حیثیت رکھتے ہیں تا کہ سائنسی طریقے کے ذریعے تحقیق کا عمل بھر پور ہو۔
تجربات کا اعادہ نئے مفروضے کے لیے نقطہ آغاز
موجودہ نتائج اخذ کرنے کے لیے ایک تجربے کو دہرایا نہیں جاسکتا تو
اس سے مراد یہ ہے کہ بنیادی نتائج غلط تھے۔
اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ
ایک ہی تجربے کوکئی دفعہ دہرانا چاہیے، خاص طور پر اس وقت جب تجرباتی غلطی کے ضمن میں لامحدود متغیرات موجود ہوں ۔
اہم اور حیرت انگیز نتائج درکار ہوں تو پھر
دیگر سائنسدان بھی بذات خود ان نتائج کو دہرانے کی کوشش کر سکتے ہیں،
خاص طور پر اس وقت جب وہ
ان نتائج کو اپنے لیے اہم سمجھتے ہوں ۔
نتائج کی اشاعت ہم عصر سائنسدانوں کا نظریہ
جب تجربے کے نتائج اخذ کیے جائیں تو ان کی اشاعت کر دینی چاہیے تا کہ ہم عصر سائنسدان بھی ان کا تجزیہ کر سکیں اور غیر جانبدارانہ تنقید کر سکیں۔
معلومات کا اندراج اور دوسرے سائنسدانوں سے اشتراک عمل
سائنسدانوں کو چاہیے کہ وہ تمام معلومات مواد کو اپنے پاس نہایت احتیاط کے ساتھ اندراج کریں تا کہ وہ دوسروں کے تجربات کے اعادے کے وقت اپنے تعصبات کو زیادہ سے زیادہ کم کرسکیں۔ نیز سائنسدانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے نتائج سے ان دوسرے سائنسدانوں کو آگاہ کریں جو ان کے نتائج کا اعادہ کرنا چاہتے ہیں۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “تحقیق میں سائنسی طریقہ کار“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
………تحقیق میں سائنسی طریقہ کار ………