جنوب مشرقی ایشیا کے ترقی پذیر ممالک

جنوب مشرقی ایشیا کے ترقی پذیر ممالک ⇐ جنوب مشرقی ایشیا کے چند ترقی پذیر ممالک میں انسانی حقوق کی صورتحال کا مختصر جائزہ درج ذیل ہے۔

جنوب مشرقی ایشیا کے ترقی پذیر ممالک

 انڈونیشیا

انڈو نیشیا آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا اسلامی ملک ہے جس کی آبادی بیس کروڑ سے زائد ہے۔ فی کس خام قومی پیداوار 630 ڈالر ہے اور شرح خواندگی 85 فیصد ہے ۔

اعلیٰ افسران

سیاسی امور میں فوج کو بالا دستی حاصل ہے تاہم ملک نہ صرف سیاسی لحاظ سے بلکہ تیل برآمد کرنے کی آمدنی کی بدولت معاشی طور پر بھی دیگر ترقی پذیر ممالک کے مقابلہ میں مستحکم ہے۔ یہ بات نہایت اہم ہے کہ انڈونیشیا کی فوج کے اعلیٰ افسران اکثر عیسائی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ ملک کی غالب اکثریت مسلمان ہے۔

انڈو نیشیا میں انسانی حقوق کی صورتحال

دو صدیوں تک ولندیزی (ڈچ) قوم کا محکوم رہنے کے بعد انڈونیشیا نے 27 دسمبر 1949ء کو آزادی حاصل کی لیکن غلامی کا پھندا گلے سے اتارنے کے باوجود انڈو نیشیا کے عوام شہری آزادیوں سے ابھی تک محروم ہیں۔ یہاں ایسے قوانین رائج ہیں جن کے تحت سیاسی قیدیوں کو غیر انسانی ماحول میں قید و بند کی صعوبتوں سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔

رابطہ

قید میں رہتے ہوئے سیاسی قیدی نہ تو اپنے رشتہ داروں سے رابطہ قائم کر سکتے ہیں اور نہ ہی انسانی حقوق کے کسی ادارے کے توسط سے داد رسی حاصل کر سکتے ہیں۔ 1982ء میں ایسے قوانین وضع کئے گئے جن سے فوج کوملکی دفاع اور عوامی فلاح کے نام پر قیدیوں کو ہر طرح کی سزا دینے کا اختیار حاصل ہو گیا۔

پابندیاں عائد

انیس سو چورانوے ـ پچانوے ء کے دوران شہری آزادیوں پر بہت کی پابندیاں عائد کر دی گئیں اور گورنمنٹ پر نکتہ چینی کرنے والے سیاستدانوں اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کو صفائی کا موقع دیئے بغیر قید میں ڈال دیا گیا۔

مجرموں کی صفائی

مجرموں کی صفائی (آپریشن کلیننگ) کے نام سے جکارتا میں مزید 17000 سپاہی بھرتی کئے گئے اور ملک کے تین بڑے جریدوں کی اشاعت پر پابندی لگادی گئی۔

مجرموں کی صفائی

سینٹا کروز

انیس سو اکیانوے ء کے دوران سینٹا کروز  میں قتل عام کی برسی منانے کیلئے عوام نے مظاہرہ کیا تو سینکڑوں لوگوں کو گرفتار کر کے خوف و ہراس میں مبتلا کرنے کے بعد رہا کر دیا گیا۔ تقریبا پچاس علمائے کرام ابھی تک عمر قید کی سزا بھگت رہے ہیں۔ ان میں سے 30 علماء بیمار اور بوڑھے ہیں جو قید کی سختیاں جھیل رہے ہیں ۔

گورنمنٹ کے ایماء

ہر سال کئی بد نصیب افراد کو ماورائے عدالت قتل کا پروانہ مل جاتا ہے۔ چونکہ اس نوعیت کے قتل گورنمنٹ کے ایماء پر ہوتے ہیں اس لئے ملٹری یا پولیس کے وہ اہل کار جو ایسے سگین اور غیر قانونی قتل کے مرتکب ہوتے ہیں ان کیخلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں آتی اور نہ ہی اس سلسلہ میں ان سے کوئی باز پرس ہوتی ہے۔

 ملائشیا

ملائشیا جنوب مشرقی ایشیا اور تھائی لینڈ کا ہمسایہ ملک ہے۔ تقریبا دو کروڑ کی آبادی ہے۔ فی کس خام قومی پیداوار 2960 ڈالر ہے جو دیگر ترقی پذیر ملکوں کی نسبت کافی بہتر ہے۔ ملائشیا نے برطانیہ کے تسلط سے 16 ستمبر 1963ء میں آزادی حاصل کی ۔ بے بہا قدرتی وسائل اس ملک کی موجودہ خوشحالی کا ضامن ہیں۔ بیرونی سرمایہ کاری نے صنعتکاری کو وسعت دی ہے۔

ملائشیا میں انسانی حقوق کی صورتحال 

الارقم ” کے گیارہ لیڈروں کو انٹر نیشنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت نظر بند کر دیا گیا۔ چند ماہ بعد ان میں سے سات لیڈروں کو اس اعتراف کے بعد رہا کر دیا گیا کہ وہ اپنے گمراہ کن نظریات سے تائب ہو گئے ہیں باقی چار کو نظر بند رہنے دیا گیا کیونکہ انہوں نے اپنے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں کی ۔

پارٹی کے مخالف

علاوہ ازیں الارقم کے 150 سے زائد اراکین کو کچھ عرصہ قید میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا گیا۔ دیگر ترقی پذیر ممالک کے مقابلے میں ملائشیا میں انسانی حقوق کی صورتحال کافی بہتر ہے۔ ملائشیا کے ایک صوبہ میں حکمران پارٹی کے مخالف گروپ کی حکومت تھی۔ اس صوبہ کا نام کلنٹان ہے ۔

ملکی قوانین

اس حکومت کو ناکام بنانے کیلئے مرکزی حکومت نے مسلسل کئی سال تک بجٹ میں سے صوبائی حکومت کو اس کا جائز حصہ بھی نہ دیا۔ اس طرح مرکزی حکومت نے اس صوبہ کے تمام افراد کے بنیادی انسانی حقوق کو پامال کیا۔ ملکی قوانین کے مطابق 40 جرائم جن میں منشیات فروشی، اغوا، تشدد لائسنس کے بغیر ہتھیار رکھنے اور اودھم مچانے قتل ڈا کہ چوری شامل ہیں کیلئے کوڑوں کی سزا مقرر کی ہے۔

ملکی قوانین

سپریم کورٹ

ملک کی سب سے اعلیٰ عدالت سپریم کورٹ ہے لیکن سزا یافتہ مجرموں کی رحم کی اپیلیوں کو نمٹانے کیلئے ایک علیحدہ اپیل کورٹ کورٹ آف اپیل ستمبر 1994 ء سے قائم کی گئی ہے۔

 تھائی لینڈ

تھائی لینڈ کی آبادی تقریبا چھ کروڑ ہے۔ فی کس خام قومی پیداوار 1800 ڈالر ہے اور شرح خواندگی 89 فیصد ہے۔ تھائی لینڈ میں جنوری 1997ء میں ایک نیا آئینی مسودہ تیار کرنے والی اسمبلی قائم کی گئی۔

تھائی لینڈ میں انسانی حقوق کی صورتحال

تھائی لینڈ میں انسانی حقوق کی صورت تسلی بخش نہیں ہے۔

انیس سو بیانوے ء میں سیکیورٹی فورسز کی پکڑ دھکڑ کےدوران انتالیس لوگ یکسر غائب ہو گئے اور برآمد نہیں ہو سکے ۔

صوبائی گورنروں کو ہدایت

صوبائی گورنروں کو ہدایت کی گئی تھی کہ ان گمشدہ افراد کے پسماندگان کو معاوضہ دیا جائے ۔ ہر سال تقریبا سو سے زائد مجرموں کو منشیات فروشی اور قتل کی پاداش میں موت کی سزادی جاتی ہے۔

 میانمار 

میانمار کا سابقہ نام برما ہے۔ نیا نام میانمار 1989 ء میں رکھا گیا۔ اس ملک کی آبادی تقریبا چار کروڑ 27 لاکھ ہے ۔ اڑسٹھ فیصد تبتی نسل کے لوگ آباد ہیں ۔ فی کسی خام قومی پیداوار 530 ڈالر ہے اور شرح خواندگی 81 فیصد ہے ۔

میانمار میں انسانی حقوق کی صورتحال

۔ کسی دور میں یہ ایشیا کا امیر ترین ملک تھا۔ 1937 ء تک انگریزوں کے زیر نگیں ہندوستان کی مملکت میں شامل تھا ۔ چار جنوری 1948 ء کو آزاد ہوا ۔ مئی 1990 ء میں آزاد الیکشن کرائے گئے ۔

میانمار میں انسانی حقوق کی صورتحال

ملٹری ڈکٹیٹر شپ

کافی ساری پارٹیوں میں سے ایک پارٹی ابھر کر سامنے آئی لیکن ملٹری ڈکٹیٹر شپ نے حکومت اس کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا۔  میانمار میں سینکڑوں سیاسی لیڈر اور کارکن مسلسل حکومت کے زیر عتاب رہتے ہیں ۔ ان میں سے اکثر افراد کو عدالت میں صفائی کا موقع دیئے بغیر موت کی سزادی جاتی ہے۔

خلاف ورزی کے مختلف طریقے

انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی ہوتی ہے۔ اس خلاف ورزی کے مختلف طریقے ہیں۔ مثلا راہ چلتے شہریوں کو پکڑ کر ان سے زبردستی بلا معاوضہ مزدوری کرانا ان کے بنتے بستے گھروں پر بل ڈوزر پھروا دینا ان کو بلاوجہ قیدی بنا کر ان کے ساتھ جانوروں سے بدتر سلوک کرنا اور انہیں ماورائے عدالت قتل کر کے کسی کو اتا پتا نہ دینا وغیرہ۔

جمہوری نیشنل لیگ

میانمر کی ملٹری گورنمنٹ نے جمہوری نیشنل لیگ کی ایک مشہور و معروف خاتون لیڈرسان سان کو پچیس سال قید کی سزادے ڈالی۔

افریقی ممالک میں انسانی حقوق کی صورتحال

بھوک، قحط اور بیماری افریقہ کے بہت سے ترقی پذیر ممالک کی خصوصی پہچان ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بھی وہ پیش پیش ہیں۔ لوگوں کو گرفتار کر کے انہیں اس دنیائے فانی سے غائب کر دینا ایک معمول بن چکا ہے۔ اس معاملے میں کوئی ان کو روکنے تو کنے والا نہیں۔

اری ٹیریا

اری ٹیریا میں 92-1991ء کے دوران درجنوں لوگ غائب ہو گئے جو آج تک گھروں کو نہیں لوٹے ۔

ایتھوپیا

ایتھوپیا میں پولیس کے تشدد اور بر بریت کی شہرت عالمگیر ہے۔

ایتھوپیا

گیمبیا میں فوجی انقلاب

گیمبیا میں فوجی انقلاب آتے ہیں تو نا پسندیدہ بیسیوں سرکاری افسروں کو موت کے منہ میں دھکیل دیتے ہیں۔

گھانا میں ضمیر کے قیدی

گھانا میں ضمیر کے قیدی پولیس کے نرغے میں آتے ہیں تو پھر پولیس کی فرعونیت کا پورا مزہ چکھتے ہیں۔

جسمانی تشدد

کوئی بھی ملک مہاجرین کے ساتھ ایسا نا روا سلوک نہیں کرتا جوگنی (گنیکا) میں کیا جاتا ہے کہ وہاں کوئی بھی ملک مہاجر مہاجرین کا پناہ مانگنا ان کا جرم بن جاتا ہے اور ان پر سخت جسمانی تشدد کیا جاتا ہے یا قید میں ان سے جبری مشقت لی جاتی ہے۔

کینیا میں صحافی سیاستدان

کینیا میں صحافی سیاستدان ضمیر کے قیدی انسانی حقوق کے کارکن کوئی بھی تشدد سے محفوظ نہیں ہے۔ ایک وقت میں اکٹھے 80 صحافی حضرات کو قید کر لیا گیا تھا۔

ملاوی

ملاوی میں سو سے زائد قیدی موت کے منہ میں جانے والے تھے کہ وہاں ایک نئی منتخب ہونے والی سرکار نے یہ نوازش کی کہ موت کی سزا کو عمر قید میں بدل دیا۔

حکومت کی وفادار پولیس

مالی کا یہ حال ہے کہ ایک سیاسی گروپ نے دیدہ دلیری سے کم از کم 120 بے گناہ شہریوں کو قطار میں کھڑا کر کے گولیوں سے اڑا دیا۔ لوگوں کو محض سیاسی اختلاف کی بنا پر پکڑ لیا جاتا ہے اور پھر حکومت کی وفادار پولیس ان کے ساتھ نہایت ظالمانہ سلوک روا رکھتی ہے۔

نائجیریا

نائجیریا میں سینکڑوں ضمیر کے قیدی اور جمہوریت کے رکھوالے اور متوالے کال کوٹھڑی میں ایسے بند کر دیئے جاتے ہیں کہ پھر ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا ۔

نائجیریا

روانڈا

روانڈا میں انسانی حقوق کی حالت اتنی ابتر ہے کہ ایک لسانی گروہ توتسی پر انسان نما بھیڑیوں نے ایسا شب خون مارا کہ میلوں دور لہو کی ندیاں بہنے لگیں۔ خونخوار سپاہیوں نے 50 ہزار سے زیادہ لوگوں کو گولیوں سے چھلنی کر کے رکھ دیا۔  جو شخص بھی ان کے ہاتھ آیا اس سے خوب بدلہ لیا۔

صومالیہ

صومالیہ میں سینکڑوں نہتے اور بے گناہ شہری مسلح سیاسی گروہوں کے ہاتھوں اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ معصوم بچے یتیم ہو گئے۔ عورتوں پر تشدد کیا گیا۔

قومی انتخاب

جنوبی افریقہ میں کالے اور گورے کا جھگڑا ابھی تک ختم نہیں ہوا۔ پہلا قومی انتخاب غیر نسلی بنیاد پر لڑا گیا تو انتخاب سے پہلے اور انتخاب کے بعد سینکڑوں آدمی لقمہ اجل بن گئے ۔

زائر

زائر میں صدر موبوتو کے مخالفین حکومت کے عتاب سے بچ کر کہیں نہیں جا سکتے ۔ ان کا مقدر قید کی سختیاں جھیلنا ہے یا ماورائے عدالت قتل ہے۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کوجنوب مشرقی ایشیا کے ترقی پذیر ممالک  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

    MUASHYAAAT.COM  👈🏻  مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

……….جنوب مشرقی ایشیا کے ترقی پذیر ممالک   ……….

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *