حمل اور دودھ پلانے کے دوران ماں کی غذائی ضروریات

حمل اور دودھ پلانے کے دوران ماں کی غذائی ضروریات حمل کے دوران چین  اور آنول  اور ان سے تعلق رکھنے والی بافتوں کو مزید توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ پاکستان میں مناسب غذا استعمال نہ کرنے کی وجہ سے نوزائیدہ بچوں کا وزن نسبتا کم ہوتا ہے۔ پیدائش کے وقت بچے کے وزن کا مناسب ہونا ضروری ہے کیونکہ اس سے آئندہ نشو ونما پر بھی اثر پڑتا ہے۔ دو خلیے ملنے پر جنین (Ferus) بہت تیزی سے بڑھتا ہے کیونکہ ایک بچے کو د مانع سانس لینے کیلئے پھیپھڑے خون کی گردش کیلئے دل کھانا ہضم کرنے کیلئے معدہ پیشاب کے خارج ہونے کیلئے گردوں کی ضرورت ہوتی ہے لہذا ان سب اعضاء کی نشو و نما کے دوران جنین میں مختلف تبدیلیاں واقع ہوتی رہتی ہیں۔ ان سب تبدیلیوں کا خیال کرتے ہوئے حمل کے نومبینوں کے دوران توانائی پہنچانے کیلئے کل 80,000 حراروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ پہلے تین مہینوں میں تقریباً 150 حرارے یومیہ درکار ہیں اور دوسری اور تیسری سہ ماہی میں 350 حرارے یومیہ کی ضرورت ہوگی۔

لحمیات اور حراروں کی ضرورت

ایک دودھ پلانے والی عورت کی نذائی ضروریات کا انداز و اس کے 6 مہینے کی اوسط دودھ پیداوار سے لگایا جا سکتا ہے جو کہ روزانہ تقریبا 850 ملی لیٹر ہے۔ اس طرح 850 ملی لیٹر دودھ کی میں توانائی کی مقدار 600 حراروں کے قریب ہوتی ہے۔ لہذا اس کمی کو پورا کرنے کیلئے روزانہ خرید 550 تراروں کی ضرورت ہوتی ہے جو انسانی غذا سے حاصل کی جاسکتی ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ چھ مہینوں میں دودھ پلانے کے دوران توانائی کیلئے 13,5000 حراروں کی ضرورت ہوتی ہے لیکن حمل کے دوران تقریباً 36000 حرارے چکنائی کی صورت میں جسم میں جمع ہو جاتے ہیں لہذا یہ مشور کئے ہوئے حرارت دودھ پلانے میں استعمال ہو جاتے ہیں ۔ بچے کو روزانہ 850 ملی لیٹر دودھ پلانے سے ماں تقریباً 10 گرام لحمیات سے محروم ہو جاتی ہے لہذا جسم اس کمی کو پورا کرنے کیلئے اسے روزانہ 26 گرام اضافی لحمیات کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس اضافی ضرورت کو پر نظر رکھتے ہوئے ایک حاملہ کو 10 گرام اور دودھ پلانے والی ماں کو اضافی 20 گرام لحمیات یومیہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ اضافی ضرورت انڈا کھانے اور دودھ پینے سے پوری ہو سکتی ہے۔

لوہا

حمل کے دوران بچے کی نشوونما میں لوہے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن پاکستان کی اکثر عورتوں میں اس کی کمی پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے خون میں کمی رہتی ہے۔ حمل کے تو ماہ میں تقریبا 900 ملی گرام لو ہا استعمال ہوتا ہے۔ اس طرح 10 ملی گرام روزانہ کی اضافی ضرورت ہوتی ہے لہذا اس سارے عرصے میں لوہے کی وافر مقدار فراہم کرنے والی اشیاء خوراک میں شامل کرنی چاہئیں۔

کیلشیم اور حیاتین

حمل کے دوران بچے کی ہڈیاں بنے اور پیدائش کے بعد ماں کے جسم میں کیلشیم کی ضروری مقدار قائم رکھنے کیلئے 470 گرام ( آدھ سیر ) دورہ کا اضافہ ضروری ہے۔ اگر غذا میں ہر طرح کی سیزی پھیل اور دالوں کا استعمال ہو تو باقی حیاتین اور معدنی نمکیات کی ضرورت پوری ہو جاتی ہے۔

نوٹ

اوقات مائیکرو گرام 1000 ملی گرام کا ایک حصہ ہوتا ہے۔ پاکستان میں تعیین کردہ معدنیات کی وہ مقدار میں جو حمل اور دودھ پلانے والی ماؤں کے لئے درکار ہوتی ہیں

نوٹ

معمر افراد کی غذائی ضروریات

انسان کو ہر عمر میں غذا کی ضرورت رہتی ہے لیکن اس کی نوعیت بدلتی رہتی ہے۔ شعیفی کی عمر میں جسمانی کام کم ہو جاتا ہے اس لئے توانائی کی ضرورت میں کمی آجاتی ہے۔ اس عمر میں لوگوں کی غذائی ضروریات مقرر کرتے وقت اس بات کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے کہ غذاز وہ بہضم ہو جسے وہ آسانی سے چبا سکیں۔ غذائی اجزاء کا تعین کرتے وقت مندرجہ ذیل چند باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے: غذائی اجزاء اعتدالی مقدار میں دینا چاہئیں۔ مائع کا زیادہ استعمال کرایا جائے۔ ایسی غذادی جائے جس میں غذائی اجزاء کی مطلوبہ مقدار ہو۔ سے 39 سال کے دوران مرد اور عورتوں کی غذائی ضروریات تقریبا ایک جیسی ہوتی ہیں سے 50 سال کے دوران توانائی کی ضرورت تقریبا5 فیصد کم اور 70 سال اور اس سے اوپر 10 فیصد مزید کم ہو جاتی ہے۔ مندرجہ ذیل گوشوارے میں ان لوگوں کی عمر کے اعتبار سے فیصد توانائی کی ضرورت بتائی گئی ہے۔

معمر افراد کی غذائی ضروریات

مریضوں کی غذائی ضروریات

مریض کو مناسب خوراک اس کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے اور اس میں بیماری کیخلاف مدافعت پیدا کرنے کیلئے دی جاتی ہے۔ بیماری میں غذا کے اعتبار سے احتیاط برتنے سے مریض جلد صحتیاب ہو جاتا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے کہ کسی بیماری میں کیسی غذا دینی چاہیے اور معلمین بھی اس پر زیادہ توجہ نہیں دیتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ بیماری کے دوران غذا کے بارے میں کچھ معلومات رکھیں جو ہماری عام زندگی میں کارآمد ہو۔ مریض کو غذا کے سلسلے میں مندرجہ ذیل چند باتیں کارآمد ثابت ہو سکتی ہیں۔

  • غذاز و ہضم ہو
  •  غذا آسانی سے تیار ہو سکتی ہو
  • مریض غذا کو بخوشی قبول کرلے

سیال غذا اس وقت دینی چاہیے جب مریض ٹھوس غذا نہ کھا سکتا ہو یا اس کے ہاضمے کا نظام صحیح نہ ہو اس کا آپریشن ہوا ہو یادہ کسی شدید تکلیف میں مبتلا ہو۔ سیال یا مائع غذا دودھ پھلوں کے رس شربت شور بے سینی، پچھلے ہوئے مکھن، شہد وغیرہ پر مشتمل ہے۔ بیماری کی ابتداء میں چکنی چیزیں یا تیل چیزیں مریضوں کو عموما نہیں دینی چاہئیں ۔ غذا ٹھوس ہو یا سیال متوازن ہونی چاہیے جب تک کہ معالج اس کیلئے کوئی ہدایت شدہ سے اگر مریض کو مائع غذادی جا رہی ہے تو وہ اس قسم کی ہونی چاہیے کہ جس میں تمام غذائی اجزاء ہوں اور اس سے تقریباً 2500 حرارے یومیہ حاصل ہوسکیں اس کے علاوہ اگر مریض کا دل چاہے تو وہ پتلی سی کافی مشربت کینو کا جوس وغیرہ لے سکتا ہے بشرطیکہ اس کا ہاضمہ درست ہو اور ڈاکٹر نے ان اشیاء کے استعمال پر کوئی پابندی نہ لگائی ہو۔

بخار کے دوران غذائی ضرورت

بخار کسی مخصوص بیماری کی علامت ہوتا ہے۔ اس عارضے میں درجہ حرارت معمول (98.4) کی سے زیادہ ہو جاتا ہے اور جسم کے بعض حصے مثالی پیشانی ، رخسار کان ہاتھ اور پاؤں زیادہ گرم محسوس ہوتے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بخار میں عمل تحول کی رفتار تیز ہو جاتی ہے۔ اس لئے مریض کی غذائی ضروریات خصوصاً لحمیاتی ضروریات بڑھ جاتی ہے۔ نزلے اور زکام جیسی بیماریوں میں بھی اگر چہ بخار ہو جاتا ہے مگر کسی خاص پر ہیز کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ اگر بخار کسی شدید بیماری کی علامت ہو یا بہت دنوں سے آرہا ہو تو غذا کی احتیاط ضروری ہے۔ ایسی حالت میں حراروں کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے اس لئے غذا کی اتنی مقدار دینی چاہیے جس سے یومیہ قریب قریب 3000 .حرارے مل سکیں۔ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ مریض کو ہر روز 70-100 گرام لحمیات دیئے جائیں اور كل غذا کا 60 فیصد حصہ نشاستے وارا جزاء پر مشتمل ہو۔ بخار میں عام طور پر بھوک نہیں لگتی اس لئے سیال غذا دینا زیادہ مفید ہوتا ہے ۔ دودھ نیم ابلے ہوئے الہ نے یخنی فیرنی کھچڑی پھلوں اور سبزیوں کا سوپ دینا مناسب ہوتا ہے۔

بد ہضمی میں غذائی ضروریات

معدے میں جلن، متلی پیٹ میں اینٹھن یا ورڈ ڈکار یا ریاحی کیفیت، پسینہ اور اسہال بد نمی کی علامتیں ہیں۔ ایسی حالت میں متوازن غذا لینا چاہیے۔ مرغن اشیاء اور بادی چیزوں سے پر ہیز کرنا چاہیے۔ غذا کو نرم اور زود ہضم ہونا چاہیے ۔ گرم مصالحوں اچار چٹنی سے پر ہیز کرنا چاہیے۔  کھانے کے اوقات کی پابندی کرنا  کھانا چبا چبا کر اور آہستہ کھانا چاہیے اور کھانے سے قبل اور بعد چند منٹ آرام کرنا چاہیے۔ اچھی طرح گلی ہوئی اور زود پشم چیزیں کھانی چاہئیں۔ غذا قدرے بھوک رکھ کر کھانی چاہیے۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "حمل اور دودھ پلانے کے دوران ماں کی غذائی ضروریات"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment