خط عدم تریخ
سیب کی اکائیاں
خط عدم تریخ ⇐ خط عدم ترجیح کا تصور پہلی مرتبہ 1881 میں متعارف کروایا گیا جس کو مرحلہ وار تبدیلیوں کے بعد 1930 میں پروفیسر بکس نے پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ اس نئے نظریہ کا مقصد صارف کے توازن کے مسئلہ کو واضح کرنا تھا۔ خطوط عدم ترجیح کے نظریہ کا مقصد یہ ہے کہ ایک صارف اپنے ذہن میں دو اشیا کے لیے بے شمار جوڑے رکھتا ہے جو اُسے یکساں تسکین دیتے ہیں ۔ گو یا خط عدم ترجیح کے اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے صارف اپنا توازن دو اشیا کے مجموعوں میں بغیر ترجیح دیئے اختیار کر سکتا ہے۔ لہذا خط عدم ترجیح سے مراد ایک ایسا خط ہے جو دو اشیا کے ان جوڑوں کو ظاہر کرتا ہے جو صارف کو ہیں عا یکساں تسکین دیتے ہیں باالفاظ دیگر محط عدم ترجیح سے مرادخط عدم ترجیح
دہ اشیا کے وہ جوڑے جن کے درمیان ایک صارف غیر جانبدار رہتا ہے اور محط عدم ترجیح پر واقع دو شیا کے تمام جوڑے صارف کو یکساں تسکین دیتے ہیں۔
انٹیگرام میں X محور کے ساتھ سیب کی اکائیاں اور لا محور کے ساتھ کیلوں کی اکائیاں دکھائی گئی ہیں۔ ڈائیگرام میں جب صارف عدم ترجیح کے محل کے نقطہ او پر ہوتا ہے تو اس کے پاس سیب کی ایک اکائی اور کیلوں کی 15 اکائیاں ہوتی ہیں اور جب وہ نقطہ دار پہنچتا ہے تو اس کے پاس X شے کی دو اکائیاں اور Y شے کی 11 اکائیاں ہیں یعنی صارف سیب کی دوسری اکالی لینے کیلئے کیلوں کی 4 اکائیاں چھوڑ دیتا ہے۔ اسی طرح عیب کی تیسری اکالی کے لیے 3 کیلے سیب کی چوتھی اکائی کیلئے 2 کیلے اور سیب کی پانچویں اکائی کے لیے ایک کیلا چھوڑ دیتا ہے۔ گو یا مختم شرح استبدال میں مسلسل کی ہوتی جاتی ہے اور یہی تقلیل مختم شرح استبدال عدم ترجیح کے لفظ کی بنیاد ہے۔ اگر ہم نقاط . . . . . کو آپس میں ملا دیں تو لحظ عدم ترجیح حاصل ہوتا ہے۔ اس خط پر تمام نقاط صارف کو یکساں تسکین دیتے ہیں۔
مختتم شرح استبدال
رو اشیا کے درمیان جوادے کی شرح کو خاتم شرح استبدال کہتے ہیں۔ یعنی X شے کی کسی ایک مزید اکائی کو حاصل کرنے کے لیے لانے کی جعلی اکائیاں چھوڑ نا ہوتی ہیں انہیں مختم شرح استبدال کہتے ہیں۔ لحط عدم ترجیح کی مستقیم شکل و انتگرام میں کھینچا گیا خط مختم شرح استبدال کے اصول کی نتھی کر رہا ہے کیونکہ صارف کو اشیا کے دونوں جوڑوں پر اور لاشے کے لیے برابہ اکائیاں چھوڑتے دکھایا گیا ہے جو خلط عدم ترجیح کے اصول کے منافی ہے۔ ائیگرام میں دکھائے گئے خط کی شکل محط عدم ترجیع کے لط کی نفی کر رہی ہے۔ کیونکہ مختم شرح استبدال گھٹنے کی بجائے دھو رہی ہے جو کہ نظر یہ عدم ترجیح کے متضاد ہے۔
خطوط عدم ترجیح ایک دوسرے کو قطع نہیں کرتے
استیگرام میں IC لحط عدم ترجیح IC محط عدم ترجیح کی نسبت صارف کی تسکین کی باند شرح کو ظاہر کر رہا ہے ۔ جیسا کہ ا نقطہ 13 نقطے کی نسبت اور Y شے کی زیادہ مقدار ظاہر کر رہا ہے جبکہ نقطہ پر دونوں خطوط یا ہم برابر ہیں۔ گویا صارف کا ادیہ نقطہ ت اور پر غیر جانبدار نہیں ہے۔ جبکہ نقطہ C کو – تر بی حاصل ہے جو خط عدم ترجیح کے منافی ہے۔ گوشوارہ میں اور 13 کے درمیان خفتم شرح استبدال سیب کی ایک خرید اکائی حاصل کرنے کیلئے کیلوں کی 14 کا نیاں چھوڑنا ہوتی ہیں۔ یعنی 4:1 شرح مختم شرح استبدال کہلاتی ہے۔
خطوط عدم ترجیح کی خصوصیات
خطوط عدم ترجیح کی درج ذیل خصوصیات ہیں۔
خطوط عدم تریج کا حتی جو کہو
خطوط عدم ترجیح بائیں سے دائیں اوپر سے نیچے کو کرتے ہیں۔ صارف کو لاشے کی ایک مزید انکوائی حاصل کرنے کے لیے لاشے کی کچھ اکائیوں سے دستبردار ہونا پڑتا ہے۔ لیکن صارف کی تسکین میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اسیگرام میں نقاط ۸ اور B پر صارف کو یہاں تسکین حاصل ہوتی ہے۔ کیونکہ صارف غیر جانبدار رہتے ہوئے X شے کی مزید اکانی حاصل کرنے کیلئے شے کی کچھ اکائیاں چھوڑ دیتا ہے۔ اگر صارف اشیا کے جوڑے بناتے وقت غیر جانبدار نہ رہے تو محط عدم ترجیح کی درج ذیل تحلیلاتی اشکال ممکن
انیگرام سے ظاہر ہے کہ صارف ۷ شے کی زائد اکائیاں لینے کیلئے X شے کی کوئی اکائی نہیں چھوڑ رہا ہے اور نہ ہی نقاط B A اور C پر صارف کی تسکین کہاں ہے۔ اللہ کا پر صارف کی تسکین نقاط ۸ اور ان کی نسبت زیاد ہے۔ گویا یہ خط عدم ترجیح نہیں ہے۔ کیونکہ ۔ صارف دونوں اشیا کی خریداری کے دوران غیر جانبدار گیا ہے۔
خط عدم ترجیح کی افقی شکل
استیگرام میں کھینچے گئے محلے کی شکل غلط عدم ترجیع سے مطابقت نہیں رکھتی کیونکہ یہاں بھی صارف شے کی زائد اکائیاں لینے کے لیے لاشے کی کوئی اکائی نہیں چھوڑ رہا۔ گویا صارف کا رویہ غیر جانبدار نہیں ہے۔ اس لیے نقطہ تا پر تسکین کا معیار کا اور لا سے زیادہ ہے۔
خط عدم ترجیح کا مثبت زنجان
انگرام سے صاف ظاہر ہے کہ صارف جب لاشے کی اکائیاں بڑھا رہا ہے تو لاشے کی اکائیاں بھی کم کرنے کی بجائے بڑھا رہا ہے۔ گویا صارف کا رویہ غیر جانبدار نہیں رہا اور نقاط اور ت پر تسکین کا معیار مسلسل بڑھ رہا ہے۔ اس لیے یہ خط عدم ترجیح نہیں ہے۔
مخطوط عدم تریخ میہدا کی طرف محدب ہوتے ہیں
الخطوط عدم ترجیح اصول تقلیل مختم شرح استبدال کے اطلاق کے باعث مبداء کی طرف محدب ہوتے ہیں کیونکہ صارف X شے کی مزید اکائیاں لینے کیلئے لاشے کی اکائیاں کم کرتا چلا جاتا ہے اور صارف کی تسکین میں کوئی فرق نہیں آتا۔ جیسا کہ ڈائیگرام سے ظاہر ہے کہ لاشے کی ایک مزید اکائی لینے کیلئے لاشے کی چار اکائیاں چھوڑنا پڑتی ہیں۔ گویا محط عدم ترجیح کی کوئی اور شکل مختم شرح استبدال کی لی کرتی ہے۔ جیسا کہ درج ذیل تخیلاتی خطوط عدم ترجیح سے ظاہر ہے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “خط عدم تریخ“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
MUASHYAAAT.COM 👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ