دھان کی فصل کو نقصان پہنچانے والے کیڑے

دھان کی فصل کو نقصان پہنچانے والے کیڑے دھان کی فصل کو مختلف کیڑے نقصان پہنچاتے ہیں۔ ان میں تنے کی سنڈیاں زیادہ خطر ناک ہیں جن کی تفصیل درج ذیل ہے۔

  • تنے کی زرد سنڈی
  • تنے کی سفید سنڈی 
  • تنے کی گلابی سنڈی 

پہچان

پردانے کا رنگ زرد ہوتا ہے۔ جس کے اگلے پروں کے درمیان میں ایک کالا داغ (دھبہ ) ہوتا ہے۔ نر پروانے کے پیٹ کا سرانوک دار ہوتا ہے جبکہ مادہ پروانے کے پیٹ کا سر چوڑا ہوتا ہے۔ جس پر گچھے کی شکل میں زرد رنگ کے بال ہوتے ہیں۔ مادہ پتوں پر دیئے گئے انڈوں کو انہی بالوں سے ڈھاپ دیتی ہے اس طرح اس کے انڈے سے محفوظ رہتے ہیں ۔

 نقصان کرنے کا طریقہ

مادہ ڈھیری کی صورت میں انڈے  دیتی ہے جن میں تقریبا ایک ہفتے تک سنڈیاں نکل آتی ہیں۔ پورے قد کی سنڈی کا رنگ زردی مائل سفید ہوتا ہے۔ زردسنڈی صرف دھان ہی کے پودوں سے خوراک حاصل کرتی ہے۔ سنڈی پودے کے تنے میں داخل ہو جاتی ہے اور نرم اور نازک کونپل کو نقصان پہنچاتی ہے۔ یہ کیڑا اپریل میں سے اکتوبر تک چست رہتا ہے جبکہ سردیوں کے موسم میں سنڈی دھان کے مڈھ میں سرمائی کی نیند کی حالت میں رہتی ہے اور اگلے سال مارچ اپریل میں پروانے نکل آتے ہیں۔

پہچان

پروانے کا رنگ سفید ہوتا ہے۔ مادہ پروانے کے پیٹ کے پچھلے حصے پر زرد رنگ کے بال ہوتے ہیں جو پتوں پر انڈے ڈھکنے کے کام آتے ہیں۔

 نقصان کرنے کا طریقہ

یہ سنڈی دھان کی فصل کے علاوہ دوسرے پودوں مثلا گنا اور سرکنڈے پر بھی پائی جاتی ہے۔ سنڈیاں سردی کا موسم دھان کے مڈھوں میں گزارتی ہیں جن سے مارچ اور اپریل میں پروانے نکل آتے ہیں۔

پہچان

مکمل پروانے کا رنگ زردی مائل بھورا ہوتا ہے اس کے اگلے حصے پر ہلکے بھورے اور پچھلے پر سفید ہوتے ہیں۔ اگلے پروں کے سروں پر جھالر کی طرح بال ہوتے ہیں اور سر گھنے بالوں سے ڈھکا ہوا ہوتا ہے۔ پورے قد کی بڑی سنڈیوں کا رنگ گلابی ہوتا ہے۔

 نقصان کرنے کا طریقہ

گلابی سنڈی دھان کی فصل کے علاوہ چند دوسرے پودوں مثلا مکئی ، جوار، گنا اور جڑی بوٹیوں پر گزارا کرتی ہے۔ یہ سنڈی فصل پر حملہ کرکے تنے میں داخل ہو جاتی ہے اور اس طرح تنے کو کھاتی رہتی ہے۔ دھان کے سٹے نکلنے کے وقت یہ سنڈی سٹے کی ناڑ کو اندر سے کھاتی رہے۔ حملہ شدہ سے خشک ہو جاتے ہیں اور رنگ سفید پڑ جاتا ہے۔ ایسے سٹوں میں دانے نہیں بنتے۔

 دھان کی سنڈیوں کی روک تھام

ان سنڈیوں کے انسداد کیلئے دو طریقے اختیار کئے جاتے ہیں۔

  •  زرعی طریقے
  •  کیمیائی طریقے

مڈھوں کی تلفی 

کیڑے سنڈیوں کی حالت میں دھان کی مڈھوں میں نومبر سے مارچ تک چھپے رہتے ہیں۔ دھان کے مڈھ کو چیرنے پر ایک یا زیادہ سنڈیاں نظر آتی ہیں۔ ان کیڑوں کے پروانے دھان کی مڈھوں سے مارچ کے آخری ہفتے میں مئ کے پہلے ہفتے تک نکلتے رہتے ہیں۔ یہ پروانے دھان کی پچھلی مڈھوں کی پھوٹ اور دھان کی اگیتی کاشت کی گئی پنیری پرگزارا کرتے ہیں۔ اگر ان مڈھوں کو وقت پر تلف کر دیا جائے تو ان میں سوئی ہوئی سنڈیاں مر جاتی ہیں۔ اس مقصد کیلے فصل کی برداشت کے بعد کھیت میں مٹی پلٹنے والا ہل اچھی طرح چلائیں اس طرح تمام مڈھ اکھڑ جاتے ہیں۔ انہیں اکٹھا کر کے جلا دیں ۔ اس عمل سے سنڈیوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ کچھ زمین دار مڈھوں کو اکھاڑے بغیر ہی برسیم کاشت کر لیتے ہیں۔ ایسا کرنے سے دھان کی مڈھیں سبز رہتی ہیں اور ان میں موجود سنڈیاں بھی زندہ رہتی ہیں۔

 روشنی کے پھندے

دھان کی سنڈیوں کے پروانے عام طور پر اپریل کے شروع میں مڈھوں سے نکل کر ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ رات کے وقت یہ پروانے روشنی پر آتے ہیں۔ ان کو تلف کرنے کا آسان اور سستا طریقہ روشنی کا پھندا سجھا جاتا ہے۔ نوٹ : روشنی کے پھندے ایک بہت ہی آسان تجربہ ہے اور ہر زمین دار اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ دھان کاشت کرنے والے علاقوں میں زمین داروں کو روشنی کے پھندے کا طریقہ مہم کی صورت میں اختیار کرنا چاہیے۔

دھان کی پنیری کاشت کرنے کا مناسب وقت

دھان کی پنیری (نرسری ) ۲۰ مئی سے پہلے ہرگز کاشت نہ کریں ۔ آپ یہ جانتے ہیں کہ مارچ کے آخری ہفتے سے مٹی کے پہلے ہفتے تک دھان کے مڈھوں سے پردانے نکلتے رہتے ہیں۔ اگر دھان کی نرسری اگیتی کاشت کی جائے تو اس پر سنڈیوں کا حملہ شروع ہو کر منتقل کی گئی دھان کی فصل تک جاری رہتاہے کیونکہ ان اپریل میں دھان کے مڈھوں سے نکلنے والے پردانے نشو و نما پانے لگتے ہیں۔ 

اگر مناسب خوراک نہ ملے تو انڈوں سے نکلتی ہوئی سنڈیاں بھوک سے مر جاتی ہیں۔

جب متاثرہ نرسری کو کھیت میں منتقل کیا جاتا ہے تو دھان کی فصل سنڈیوں کے حملے سے محفوظ نہیں رہ سکتی مئی کے وسط تک موسم کے گرم ہونے پر پروانوں  کے مرنے سے ان کی تعداد کم ہو جاتی ہے۔ اس وقت کاشت کی جانے والی دھان کی نرسری نقصان سے بچ جاتی ہے۔

دھان کی پنیری کی کاشت ۲ مئی سے پہلے کسی صورت میں بھی نہیں کرنی چاہیے۔

 کیمیائی طریقے

دھان  کے تنے کی سنڈیوں کو تلف کرنے کیلئے کئی زہریلی ادویات استعمال کی جاتی ہیں۔ جن میں دانے دار اور مائع حالت میں زہریں شامل ہیں۔ دھان کے جن کھیتوں میں پانی کھڑا نہ رہ سکتا ہو ان میں دانے دار زہر کی جگہ گوشوار ہ  میں دی گئی مائع زہروں میں سے کوئی ایک زہر استعمال کی جاسکتی ہے۔  پہلی سپرے پینری لگانے کے تقریبا ایک ماہ کے بعد جبکہ دوسری سپرے ۱۰ سے ۱۵ دن کے وقفے سے کی جائے ۔ اس مقصد کیلئے .. الیٹر پانی میں زہر حل کر کے دستی یا پاور سپر ئیر کے ذریعے سپرے کریں۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "دھان کی فصل کو نقصان پہنچانے والے کیڑے"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment