خیره شده اجناس کو نقصان پہنچانے والے کیڑوں کے نام ⇐ ذخیرہ شدہ غلہ کے نقصان دہ کیڑوں کے انسداد کیلئے مندرجہ ذیل موثر طریقے اختیار کئے جاتے ہیں۔
- احتیاطی تدابیر ( حفاظتی تدابیر )
- انسدادی تدابیر ( زہروں کے ذریعے کیڑوں کی تلف)
احتیاطی تدابیر حفاظتی تدابیر
احتیاطی تدابیر غلے کی حفاظت کیلئے احتیاط کے طور پر اپنائی جاتی ہیں۔ دراصل شروع شروع میں گودامی کیٹروں کی تعداد چونکہ کم ہوتی ہے تو ان سے نقصان کا اندازہ احساس نہیں ہوتا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ان کی آبادی میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ جس کے نتیجے میں ان سے نقصان بھی زیادہ ہوتا ہے اگر ابتداء میں احتیاطی تدابیر اختیار کرلی جائیں تو ذخیرہ کئے ہوئے قیمتی غلے کوموزی کیڑوں سے بچا سکتے ہیں۔ احتیاطی تدابیر بہت آسان اور مناسب سمجھی جاتی ہیں جو تھوڑی سی محنت اور توجہ سے اپنائی جاسکتی ہیں۔
گوداموں کی صفائی
گوداموں میں غلہ رکھنے نے سے پہلے ان کو اچھی طرح صاف کر لینا چاہیے ان کے فرش چھت اور دیواروں پر اگر درزیں سوراخ موجود ہوں تو ان کو سیمنٹ سے اچھی طرح بند کر دیں۔ ۔ذخیرہ شدہ اجناس کو نقصان پہنچانے والے کیڑے انہی درزوں سوراخوں ، کھردری جگہوں اور ادھڑے ہوئے پلستر کو پناہ کے طور استعمال کرتے ہیں۔ گودام اگر پکے ہوں تو غلہ رکھتے سے پہلے ان میں سفیدی کر دینی چاہیے اس کے علاوہ پرانے گودام میں غلہ کے ٹوٹے ہوئے، کٹے پھٹے، بچے کھچے دانے ، آنا اور گرد و غیرہ اکٹھا کر کے جلا دیں۔ یہ یادرکھنے کی بات ہے کہ گودام جتنا زیادہ صاف ستھرا ہوگا اتنا ہی اس میں گودامی کیڑوں کا حملہ بھی کم ہوگا۔ گودام کی اچھی طرح صفائی کے بعد اس کی چھت، فرش اور دیواروں پر میلا تھیان کے محلول سے سپرے کر دیا جائے اور گودام کو تقریباً ایک ہفتے کیلئے ہوا بند کر دیا جائے ۔ یہ احتیاط ضروری ہے کہ گودام کھولنے کے بعد اس میں فور اً داخل نہ ہوں بلکہ سب سے پہلے دروازہ کھول دیں اور اس کے کھولنے کے ۵-۶ گھنٹے کے بعد گودام میں داخل ہوں۔
گودام کی بناوٹ
گوداموں میں چونکہ سال بھر کیلئے غلہ ذخیرہ کیا جاتا ہے۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ گودام کی ساخت اس قسم کی ہونی چاہیے کہ یہ پختہ ہوں۔ اس کے علاوہ مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ برسات کے دنوں میں نمی والی ہوا اندر نہ پہنچ سکے۔ اس کا فرش سیمنٹ کا بنا ہوا ہوتا کہ چوہے وغیرہ اپنا گھر نہ بنا سکیں۔ گودام ہوا دار ہو اور اس میں روشنی پہنچنے کا مناسب بندوبست ہونا چاہیے۔ یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ کھپرا اندھیرے گودام کو پسند کرتا ہے۔ گودام کے دروازے، روشن دان اور کھڑکیوں کے کھولنے اور بند کرنے کا بھی صحیح بندو بست ہونا چاہیے تا کہ دھونی کے وقت گودام آسانی سے ہوا بند ہو سکے اور زہریلی گیس کے اثرات گودام میں زیادہ دیر تک رہ سکیں۔
گودام گرم کرنا
گودام کی صفائی کے ساتھ ساتھ گودامی کیٹروں اور ان کے انڈوں ، بچوں کو تلف کرنے کیلئے خالی گودام کو ۱۵۲ درجے فارن ہائیٹ تک گرم کیا جاتا ہے۔ اس مقصد کیلئے ایک ہزار مکعب فٹ کے خالی گودام میں ایک انگیٹھی میں سے کلوگرام لکڑی کا کوئلہ جلایا جاتا ہے اور گودام کو دو دنوں تک مکمل طور پر بند رکھا جاتا ہے۔ جب گودام ٹھندا ہوجائے تو غلہ رکھا جاسکتا ہے۔اگر کسی گودام کارقبہ ۲۸۰۳ میٹر ایک ہزار مکعب فٹ ہوتو اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایسے گودام کمرے کی لمبائی ۳۰۰۵ میٹر ( افٹ چوڑائی ۳۰۰۵ (۱۰افٹ ) اور اونچائی ۳۰۵ میٹر ، افٹ ) ہوگی۔گودام کو گرم کرنے کے دوران پرانی بوریوں کو الٹا کر کے ایک کونے میں رکھ دینا چاہیے تا کہ ان کے اندر موجود گودامی کیٹروں کے بچے اٹھ سے وغیرہ تلف ہو جائیں۔
بوریوں کا استعمال
ہمارے بہت سے کسان حضرات کھیت سے غلہ لانے اور بھرنے کیلئے پرانی بوریاں استعمال کرتے ہیں۔ عام طور پر ان پرانی بوریوں میں گودامی کیڑے موجود ہوتے ہیں جو سال بہ سال کھیت سے برداشت کے وقت غلہ بھرنے کیلئے استعمال کی جاتی ہیں یا ان بوریوں میں غلہ بھرکر گودام میں رکھ دیا جاتا ہے دراصل انہی پرانی بوریوں سے کیڑوں کی نشو و نما کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔ اس لئے یہ بہت ضروری ہے کہ فلہ ہمیشہ صاف ستھری نئی بوریوں میں ذخیرہ کرنا چاہیے۔ اگر مجبور ایرانی بوریاں ہی استعمال کرنا پڑیں توایسی بوریوں کو ۱۰۔ ۱۵ منٹ تک کھولتے ہوئے پانی میں رکھیں ان کو باہر نکال کر اچھی طرح خشک کر لیں جو غلہ بھرنے کے کام میں لائی جا سکتی ہیں۔پرانی بوریوں کو نیم کے پتوں کے ابلتے ہوئے پانی میں بھگوئیں انہیں باہر نکل کر خشک کر لیں ۔ یہ طریقہ انہی علاقوں میں اپنایا جاسکتا ہے جہاں نیم کے درخت پائے جاتے ہیں۔ خالی بوریوں پر بی۔ اتنی سی ۱۵ گرام میلا تھیان ۳۰ گرام فی بوری چھڑک کر بوریوں کو سکھا لیں۔ جن میں آپ غلہ بھر سکتے ہیں۔
نیم کے پتوں کا استعمال
نیم کے درخت کے جہاں اور بہت سے فوائد ہیں۔ وہاں اس کے پتے غلہ میں رکھ دینے سے ذخیرہ شدہ غلہ گودامی کیٹروں سے کافی دیر تک محفوظ رہتا ہے غلے میں نیم کے پتوں کا استعمال انہی علاقوں میں اپنا یا جا سکتا ہے جہاں نیم کے درخت پائے جاتے ہوں۔
ریت یا راکھ کا استعمال
غلے میں ریت یارا کو ملا کر ذخیرہ کرنے کی صورت میں غلہ گودامی کیٹروں کے حملے سے کافی دیر تک بچا رہتا ہے۔ پاکستان میں اٹک میانوالی منظفر گڑھ کے علاقوں میں چنوں کے ڈھورے سے محفوظ رکھنے کیلئے آج بھی لوگ اپنی گھر یلو ضروریات کیلئے چنوں میں ریت ملا کر رکھتے ہیں۔ غلہ میں باریک ریت کے رکھنے سے دانوں کی درمیانی جگہ (خلا) پر ہو جاتی ہے۔ جس کی وجہ سے کیڑوں کو سانس لینے میں گھٹن محسوس ہوتی ہے اور وہ مر جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ریت کے ذرات کی وجہ سے ان کی نقل و حرکت میں رکاوٹ پیدا ہو جاتی ہے اور وہ آزادی سے نہیں پھر سکتے۔ ریت سے رگڑ کھانے سے ان کے جسم کی اوپر کی سطح (یعنی جلد زخمی ہو کر پھٹ جاتی ہے اور جسم کی کی کافی مقدار میں ضائع ہو جاتی ہے اور اس طرح ان کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
دھوئیں کا استعمال
ہمارے بہت سے دیہاتوں میں لوگ ذخیرہ شدہ غلے کی بوریوں کے آس پاس گوبر کے او پلے اور ہرمل و غیر ہ جلا دیتے ہیں۔ ہر ایک قسم کی جڑی ہوتی ہے۔ اس عمل کے دوران اس کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے۔ جس کے نتیجے میں گودامی کیٹرے یا تو اس جگہ کو چھوڑ جاتے ہیں یاوہ مر جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ غلے میں موجود نمی کی مقدار بھی کم ہو جاتی ہے اور اس طرح ذخیرہ شدہ غلہ کیڑوں کے حملے سے کافی دیر تک بچارہتا ہے۔
غلے کو دھوپ میں ڈالنا
کیڑوں سے متاثرہ غلہ کھلی دھوپ میں ڈالنے سے حملہ آور کیڑے تلف ہو جاتے ہیں اس مقصد کیلئے کیڑوں کے حملے کی صورت میں گودام سے غلے کو باہر نکال لیں اور جون، جولائی کی کڑی سخت دھوپ میں کسی پکے چبوترے یا فرش پر پھیلا دیں۔ خیال رہے کہ غلے کو پتلی ڈھائی سینٹی میٹر (ایک انچ) کی تہ میں پھیلایا جائے اور دن میں غلے کو تین چار مرتبہ الٹ پلٹ کرتے رہنا چاہیے تا کہ غلہ کو یکساں طور پر دھوپ لگ سکے۔ سخت دھوپ میں کیڑوں سے حملہ شدہ غلہ پھیلانے کا طریقہ ایک آسان اور سستا طریقہ ہے۔ چند دنوں تک روزانہ ۵-۶ گھنٹوں کے دھوپ کے عمل سے بہت سے کیڑے تیز دھوپ سے تنگ آکر کسی سایہ کی تلاش میں چلے جاتے ہیں یا بہت سے کیڑے دھوپ میں مر جاتے ہیں ۔
غلے میں پارہ رکھنا
ہمارے بہت سے کسان حضرات مٹی کے بھڑولوں وغیرہ میں غلے میں پارہ رکھ دیتے ہیں اس کے استعمال کا طریقہ کچھ اس طرح سے ہے۔ غلہ کے دانوں میں پارہ موٹے کپڑے کی چھوٹی چھوٹی تھیلیوں میں باندھ کر رکھا جاتا ہے۔ جنہیں غلے میں مختلف جگہوں پر رکھ دیا جاتا ہے۔ ایک من غلے کیلئے ۳۰ گرام (نصف چھٹانک ) پارہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ تقریباً ۳۰ گرام پارہ کی ۳۔ یہ تھیلیاں بنائی جاتی ہیں۔ پارہ ایک زہریلا مادہ ہے۔ جس سے زہر یلے قسم کے بخارات خارج ہوتے ہیں۔ جن کے اثرات سے گودامی کیڑے مر جاتے ہیں۔ پارہ صحت کیلئے بہت خطرناک ہے۔ غلے میں پارہ کے استعمال کیلئے محکمہ زراعت کے عملے سے مشورہ کرنا نہایت ضروری ہے۔
حملہ شدہ غلے پر بوریاں پھیلانا
گودام میں ہفتے میں ایک مرتبہ اپنے غلہ کوضرور دیکھ لینا چاہے تاکہ کیڑوں کے حملے کے بارے میں معلوم ہو سکے۔ اگر آپ کو غلہ پر کھپرے کا حملہ دکھائی دے تو غلہ والی بوریاں یا کھلے ملے پر خالی بوریاں بچھا دی جائیں۔ اس عمل سے غلے میں موجود کھپرے کی سنڈیاں غلے سے باہر نکل کر ان خالی بوریوں میں چھپ جائیں گی۔ کھپرے کی سنڈیاں عادتا کھردری سطح کو پسند کرتی ہیں۔ اس لئے انہیں اکٹھا کرنے کیلئے خالی بوریاں استعمال کی جاتی ہیں۔ جب وہ ان بوریوں پر جمع ہو تو ان بوریوں کو گودام سے باہر لے جائیں اور ان پر میلا تھیان چھڑک دیں اور اس طرح کھپرےکو کسی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔
انسدادی تدابیر زہروں کے ذریعے کیڑوں کی تلفی
گودامی کیڑوں کیخلاف اگر بر وقت احتیاطی تدابیر اختیار کر لی جائیں تو زہریلی دواؤں کے استعمال کی ضرورت ہی نہیں پڑتی۔ لیکن احتیاطی تدابیر کے باوجود اگر غلے پر کیڑوں کا حملہ ہو جائے تو ایسی صورت میں ان کی تلفی کیلئے زہر یلی دوائیں اور زہریلی گیس استعمال کی جاتی ہیں۔
یہ ضروری ہے کہ زہروں کے استعمال کے سلسلے میں آپ اپنے علاقے کے زرعی ماہرین سے مشورہ کریں اور سپرے اور زہریلی دھونی کا عمل تجربہ کار حملے کی نگرانی میں کرائیں۔
زہریلی دواؤں کا استعمال
گودامی کیڑوں کی تلفی کیلئے بہت ہی زہریں استعمال کی جاتی ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔
میلا تھیان
خالی گودام کو صاف کرنے کے بعد اس کے فرش ، چھت ، دیواروں کونوں وغیرہ میں میلا تھیان چھڑک دیں اور گودام کو ایک ہفتے کیئے بند رکھیں۔ میلا تھیان کا محلول تیار کرنے کیلئے ملی لیٹر میلا تھیان کو لیٹر پانی میں ملایا جاتا ہے۔ ویسے تو غلہ بھرنے کیلے ہمیشہ نئ بوریاں استعال کرنی چاہئیں لیکن اگر نئ بوریاں نہ مل سکیں تو خا لی پرانی بوریوں کو میلا تھیان کے محلول سے زہر آلود کر دیا جاتا ہے۔ پرانی بوریوں پر میلا تھیان نسبت ۲۵ کے محلول سے سپرے کرنے کے بعد بوریوں کو اچھی طرح خشک کیا جاتا ہے جن میں غلہ بھرا جاسکتا ہے۔
بی ایچ سی
دیہاتوں میں عام طورپر کچے گوداموں بھڑ ولوں اور کوٹھوں میں غلہ ذخیرہ کیا جاتا ہے۔ ان میں اناج بھرنے سے پہلے ۲۳۰ گرام بی ۔ ایچ سی ۲ کلوگرام مٹی میں ملا کر گارے سے لپائی کر دینی چاہیے اور خشک ہونے پر غلہ بھر دیا جاتا ہے۔ اس عمل سے غلہ کسی حد تک کیڑوں سے بچایا جا سکتا ہے۔
پائرتھرم
پائرتھرم ذخیرہ شدہ غلہ پر تمام حملہ آور گودامی کیٹروں کی روک تھام کیلئے ایک موثر اور کامیاب زہر سمجھی جاتی ہے جو گودام کی دیواروں ، چھت اور فرش پر چھڑکنے کے کام آتی ہے۔
لینڈین
یہ زہر ذخیرہ شدہ اجناس میں پائی جانے والی تمام قسم کی سسریوں اور خاص کر گندم کے پروانے کی تلفی میں بہت موثر اور مفید ثابت ہوئی ہے۔ یہ زہر بھی خالی گودام کی دیواروں، فرش اور چھت پر سپرے کے کام آتی ہے۔
زہریلی گیسوں کا استعمال
زہریلی گیسیں گودامی کیڑوں کو بلاک کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں ان کا استعمال ہمارے ملک میں عام ہوتا جا رہا ہے۔ اگر چہ گیسوں کی مدد سے کیڑوں کی تلفی کا طریقہ بہت جلدی اور موثر ہوتا ہے لیکن کچھ ایسی زہریں بھی ہیں جن کے استعمال سے بیجوں کی روئیدگی (اگاؤ) متاثر ہوتی ہے۔ احتیاطی تدابیر اپنائے بغیر انسانی زندگی اور صحت کیلئے بھی خطرے سے خالی نہیں اور انہیں صرف کیڑوں کا حملہ شروع ہونے کی صورت میں ہی استعمال کرنا چاہیے۔
زہریلی گیسوں کے استعمال کیلئے ایسے گودام ہونے چاہئیں جنہیں بند کرنے کا اچھا بندوبست ہو اور اس کے علاوہ ان کا آبادی سے دور ہونا بھی ضروری ہے۔
چونکہ زہریلی گیسوں کے استعمال میں کئی ایک احتیاطوں کی ضرورت ہوتی ہے اس لئے یہ نہایت ضروری ہے کہ ان کے استعمال کی ہدایات کیلئے آپ اپنے زرعی ماہرین عملے سے مشورہ کریں ۔ گودام میں زہریلی دھونی کا کام تجربہ کار حملے کی زیرنگرانی ہونا چاہیے زخیر ہ شدہ اجلاس میں گودامی کیڑوں کی تلفی کیلئے طرح طرح کی گیسیں استعمال ہوتی ہیں۔ چند مشہور گیسوں کے بارے میں ضروری اور بنیادی معلومات درج ذیل ہیں۔
فاسفین گیس
یہ دھونی دار گیس ہے جسے فاسٹاکسن اور ڈیٹیا کی گولیوں سے حاصل کیا جاتا ہے۔ یہ بازارسے ٹکیوں کی شکل میں بند ٹیوب یا بوتل میں مل سکتی ہے۔ فاسٹاکسن اور ڈیٹیا کی گولیاں گودام میں مختلف جگہوں اور غلے سے بھری ہوئی بوریوں کے نیچے، اوپر رکھ دی جاتی ہیں۔ گولیاں رکھنے کے بعد گودام کے دروازے، روشن دان، کھڑکیاں تقریباً ایک ہفتے تک ہوا بند کر دیئے جاتے ہیں ۔ بعد گودام کھول دیا جاتا ہے۔ یہ احتیاط ضروری ہے کہ گودام کھولتے ہی اس میں فورا داخل نہیں ہونا چاہیے بلکہ اس کو چند گھنٹوں کیلئے کھلا رہنے دیا جائے تا کہ گودام میں موجود گیس مکمل طور پر باہرنکل جائے۔ ان گولیوں سے زہریلی گیس خارج ہوتی ہے۔ جس سے گودام میں موجود کیڑے وغیرہ مر جاتے ہیں۔
گولیوں کی مقدار
اگر کسی گودام کی جگہ ایک ہزار مکعب فٹ ہو تو اس میں ڈیٹیا فاسٹاکسن کی ۲۰ گولیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک ٹن گندم کیلئے ڈیٹیا یا فاسٹاکسن کی ۴ گولیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ ڈیٹیا فاسٹاکسن کی گولیوں سے ایک گھنٹے کے بعد فاسفین گیس خارج ہونے لگتی ہے۔
ای ڈی سی ٹی
یہ گیس مائع کی شکل میں بند ڈرم میں ملتی ہے جب اس کو بھڑ ولوںگوداموں میں رکھا جاتا ہے تو یہ خود بخود گیس میں تبدیل ہو جاتی ہے۔
دوا کی مقدار
۲۸۰۳ میٹر فی ہزار مکعب فٹ جگہ کے حساب سے مندرجہ ذیل مقدار میں استعمال کی جائے ۔
- پختہ گوداموں کمروں کیلئے ۶۰۵۳
- سیمنٹ کے بھڑولوں کیلئے ۲۶ ۲۰ کلوگرام (۵ سیر
- مٹی کے بھڑ ولوں کیلئے ۲۰ ۱۰ کلوگرام ۲ سیر
خالی گودام میں ای۔ ڈی۔سی۔ ٹی کے استعمال کی صورت میں گودام ۱۰ سے ۱۲ دن تک اور غلہ سے بھرے ہوئے گودام کو ۲۰ سے ۲۵ دن تک بند رکھا جاتا ہے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "ذخیره شده اجناس کو نقصان پہنچانے والے کیڑوں کے نام" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
………………… ذخیره شده اجناس کو نقصان پہنچانے والے کیڑوں کے نام ……………