ذرائع نقل و حمل و ذرائع خبر رسانی ⇐ نقل وحمل کے ذریعوں میں ریلیں، سڑکیں، موٹر ویز اور بحری جہاز، ہوائی جہاز شامل ہیں ۔ خبر رسانی کے لیے ذرائع کا استعمال کیا جاتا ہے ان میں ڈاک، تار، ٹیلیفون، موبائل فون، اخبارات ، انترنیت اور ٹیلی ویژن کا شمار ہوتا ہے۔ کسی ملک کی معاشی ترقی کے لیے ذرائع نقل و حمل خبر رسانی بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔
ذرائع نقل و حمل و خبر رسانی کی اہمیت
انسانی معاشرے میں کوئی کام بھی باہمی رابطے کے بغیر ممکن نہیں اس رابطہ کو قائم کرنے کے لیے وسائل ارتباط یعنی نقل وحمل اور خبر رسانی کے ذرائع کو استعمال کیا جاتا ہے کسی ملک کی معیشت ان ذرائع کے بغیر اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکیں یہی وجہ ہے کہ زمانہ قدیم سے لیکر آج تک یہ وسائل کسی نہ کسی شکل میں موجود رہتے ہیں اور زمانہ جوں جوں ترقی کر رہا ہے۔ ذرائع نقل و حمل و خبر رسانی بھی پے در پے ترقی کی منازل طے کر رہے ہیں ۔ آج کا معاشی ڈھانچہ چا ہے سرمایہ داری طرز کا ہو یا اشترا کی نوعیت کا حاصل ہو اپنی بقا اور ترقی کے لیے ذرائع نقل وحمل و خبر رسانی کے ایک منظم مربوط اور پیچیدہ ذرائع نقل و حمل اور خبر رسانی کی اہمیت کا اندازہ درج ذیل نکات سے لگایا جا سکتا ہے۔
صنعت کی ترقی
کسی ملک کی صنعت ذرائع نقل وحمل کے بغیرترقی نہیں کرسکتی کیونکہ نعت کو چلانے کے لیے خام مال کی ضرورت ہوتی ہے یہ خام مال زرعی نوعیت کا ہو سکتا ہے یا پھر صنعتی نوعیت کا دونوں صورتوں میں اسے کھیتوں یا دوسرے کارخانوں سے فیکٹری تک لانے کے لیے ذرائع نقل و حمل کی ضرورت پڑتی ہے مثلا اگر ٹیکسٹائل فیکٹری تک کپاس لانے کے لیے کھیتوں اور فیکٹریوں کے درمیان نقل و نسل کے ذرائع موجود نہ ہوں تو نہ صرف فیکٹری کا وجود بے معنی ہے بلکہ کپاس کی جمیل کی پیداوار بھی بے مصرف رہ جاتی ہے اس طرح ٹائر بنانے کی فیکٹری بھی دوسری فیکٹریوں سے خام رمانے کے لیے ذرائع عمل محتا ہے خود کا پلاٹ اور مشینری آمد محتاج ہے خود فیکٹری کا پلاٹ اور مشینری وغیرہ بھی ذرائع آمد ورفت کی بدولت ہی دوسرے ممالک سے منگوایا جاتا ہے حمل کی ذ لہذا کسی ملک میں صنعت کا وجود اور اس کی ترقی ذرائع نقل و حمل کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
منڈی کی وسعت
اشیاء و خدمات کی منڈی کو وسیع کرنے کے لیے ذرائع نقل وحمل وخبر رسانی کا استعمال نا گزیر ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مختلف پیداواری یونٹوں کو چاہیے وہ صنعتی نوعیت کی ہوں۔ یا زرعی اپنی پیداوار کی فروخت کے لیے نہ صرف ا قال بلکہ کی اور غیر کی منڈیوں کی ضرورت ہوتی ہے ابدا متلف منڈیوں تک پیداوار کی ترسیل کے لیے ذرائع رسل در سائل کے ایک مربوط نظام کی اہمیت اجاگر ہو جاتی ہے آج سے چند عشرے بیشتر جب یورپ صنعتی انقلاب کے ایک نئے دور میں داخل ہوا تو وہاں نہ صرف مقامی طور پر خرید خام مال حاصل کرنے میں دشواری پیش آئی بلکہ بڑھتی ہوئی پیداوار کو کھپانے کے لیے مقامی منڈیاں بھی ناکافی ثابت ہوئیں لہذا یورپ کے لوگوں نے دنیا بھر سے خام مال حاصل کرنے اور اشیاء کی منڈیوں کو وسیع کرنے کے لیے ذرائع آمد و رفت کو بے انتہا ترقی دی اس طرح جہاز رانی کے شعبہ میں نا قابل یقین تکنیکی ترقی ہوئی اور ہوائی جہاز ریڈیو، ٹیلی ویژن کمپیوٹر، انٹرنیٹ اور ٹیلیفون اور موبائل فون جیسی معجزہ نما ایجادات ہوئیں۔ آج کے جدید ذرائع رسل در سائل بنیادی طور پر اسی دور کے مرہون منت ہیں۔
قدرتی وسائل سے استفادہ
دور دراز پہاڑی اور ریگستانی علاقوں میں پائے جانے والے قدرتی ذرائع مثلا دھا میں تیل اور گیس وغیرہ کا حصول محض آمد ورفت کے ذرائع سے ممکن ہے۔ ذرائع نقل و حمل سے ہی سب سے پہلے قدرت کے ان انمول خزانوں سے سے کے ان انمول پہ ہے اس کے ممکن ہے۔ ذرائع نقل و حمل سے ہی سب سے پہلے قدرت کے ان انمول خزانوں کا پتہ چلاتا ہے اس کے بعد انہیں کیمیائی عمل سے گزار کر قابل اشتعال پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ قدرتی وسائل کی تقسی بھی ذرائع رسل و رسائل کی مرہون منت ہے۔
انیدھن کی ترسیل
آج کے صنعتی دور میں قدرتی گیس اور تیل کو وہی اہمیت حاصل ہے جو ایک جسم کو تو انار کھنے کے لیے خون کو حاصل ہوتی ہے۔ دنیا کے دور افتادہ علاقوں سے تیل اور گیس اور اس طرح کا دوسرا ایند من حاصل کرنے کے لیے ٹرانسپورٹ منظم سلسلے کی ضرورت ہوتی ہے جس میں بحری جہاز ، سڑکیں، ریلیں ٹینکر اور پائپ لائنیں وغیرہ شامل ہیں۔
افرادی قوت کا حصول
کارخانوں میں کام کرنے کے لیے مزدور نہ صرف مقامی آبادیوں سے حاصل کیے جاتے ہیں بلکہ روزگار کے لیے یہ لوگ دور دراز علاقوں سے بھی آتے ہیں لہذا انہیں ذرائع آمد و رفت کا سہارا لینا پڑتا ہے مزید برآں اکثر اوقات جدید ترین فنی مہارت کا حصول بھی مقامی طور پر ممکن نہیں ہوتا اس لیے ایک جگہ کے فنی ماہرین کو دوسرے علاقوں میں جا کر کام کرنا پڑتا ہے جیسے کراچی میں مزدوروں کی اکثریت ملک کے شمالی علاقوں سے تعلق رکھتی ہے یا مشرقی وسطی کے مختلف ممالک میں افرادی قوت اور فنی مہارت دنیا کے مختلف ممالک سے حاصل کی جاتی ہے جس کے لیے ذرائع آمد و رفت کا استعمال ناگزیر ہو جاتا ہے۔
لمحہ بہ لمحہ آگاہی
آج کے جدید نظام نقل و حمل اور خبر رسانی کی بدولت ہی یہ ممکن ہے کہ ایک جگہ کے تاجر ، صنعت کار اور صارف دنیا بھر کی منڈیوں کی صورتحال اور مختلف معاشی تبدیلیوں کے بارے میں لمحہ بہ لمحہ آگاہی حاصل کر لیتے ہیں جس سے انہیں بے شمار فوائد حاصل ہوئے، مثلا ۔ انہیں پتہ چل جاتا ہے کہ خام مال اور ایند حسن فلاں جگہ سے سستے داموں دستیاب ہے لہذادہ اس کی جلد ترسیل کا بندو بست کر کے لاگت پیدائش کو کم سے کم سطح پر لے آتے ہیں۔ وہ مختلف النوع اعداد و شمار کی دستیابی سے ٹھوس قسم کی معاشی پیش گوئیاں کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں جس سے انہیں قیمتوں کے متوقع اتار چڑھاؤ کا مقابلہ کرنے میں آسانی رہتی ہے۔ انہیں مختلف اشیاء ستے داموں دستیاب ہونے لگتی ہیں۔ انہیں مختلف قسم کے خطرات مثلاً سیلاب، طوفان اور زلزلوں وغیرہ کے متعلق آگاہی ہو جاتی ہے جس سے حفاظتی تدابیر اختیار کر لی جاتی ہیں۔
اشیاضرورت کی ترسیل
جو اشیا کسی ملک میں پیدا نہیں ہوتیں یا کم پیدا ہوتی ہیں انہیں ذرائع نقل و حمل کی بدولت دنیا کے دوسرے ممالک سے با آسانی حاصل کیا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر ہم دیکھتے ہیں کہ غذائی اجناس اور ادویات ضرورت پڑنے پر ہزاروں کلو میٹر دور سے حاصل کر لی جاتی ہیں اور یہ صرف ذرائع آمد و رفت کی بدولت ہی ممکن ہوا ہے۔
نئے معاشی ڈھانچے کا قیام
جدید وسائل ارتباط کے وجود میں آنے سے پہلے دنیا کے مختلف ممالک خود انحصاری کے دائرے میں رہنے پر مجبر تھے لہذا دنیا میں معاشی ترقی کی رفتار بہت مست تھی ہر ایک ملک صرف وہی اشیاء پیدا کرتا تھا جس سے محض ملکی ضروریات پوری ہوتی ہوں ذرائع نقل وحمل اور خبر رسانی کی ترقی نے معاشی علیحدگی اور خود انحصاری کی حدود تو ڑ دی ہیں اب نہ صرف مختلف لوگوں بلکہ مختلف ممالک کے درمیان بھی تقسیم کار اور تخصیص کار معرض وجود میں آگئی ہے کوئی خطہ زرعی پیداوار کے لیے مخصوص ہے تو کوئی صنعتی پیداوار کے لیے کوئی اینک من پیدا کرتا ہے اور کوئی فتقی عبارت مہیا کرتا ہے اس طرح جدید نظام نقل و حمل اور مواصلات کی بدولت ہر ایک ملک یا خطہ اپنی اپنی پیداوار کا باہمی تبادلہ کر کے اپنے لوگوں کی ضروریات پوری کر رہا ہے اس کے علاوہ دنیا میں آبادی پیشہ ورانہ بنیادوں پر مختلف حصوں میں تقسیم ہوگئی ہے اس طرح ہر ایک ملک کی معاشی ترقی پہلے سے کئی گناہ بڑھ گئی ہے۔
اشتہار بازی
اشتہار بازی کا موجودہ ڈھانچہ ذرائع نقل و حمل اور خبر رسانی کی بدولت معرض وجود میں آیا ہے اشتہار بازی سے صنعتکار نہ صرف اشیاء کی طلب کو غیر لچکدار اپناتے ہیں بلکہ ان اشیاء کی طلب بھی پیدا کرتے ہیں کہ جن شے کی بار بار پلیٹی کی جائے تو صارفین متاثر ہو کر اس شے کو خریدنا شروع کر دیتے ہیں، ڈیوڈ کو کے الفاظ میں اب نہ صرف سینا ہے اشیاء منڈی کی طلب کو پورا کریں بلکہ اکثر اوقات منڈی میں لوگوں کی ضروریات پیدا کر لی جاتی ہے تا کہ اشیاء کو کھلایا جا سکے اس کی ایک مثال فاٹا کا اشتہار ہے وہ یہ ہے فائنا اتنا اچھا جی چاہتا ہے کہ پیاس لگنے یعنی جدید ذرائع کے ابلاغ کے ذریعے جان بوجھ کر پیاس پیدا کی جارہی ہے تا کہ فائنا کی فروخت بڑھے یہی حال دوسری اشیاء صابن بلید اور تیل وغیرہ کا ہے اشتہار بازی سے مختلف اشیاء کی طلب بڑھتی ہے جس سے تاجران کی پیداوار کو بڑھاتے ہیں اور ملک کی قومی دولت میں اضافہ ہوتا ہے۔
روزگار کا حصول
جدید دور میں ذرائع نقل و حمل اور خبر رسانی اس قدر اہمیت حاصل کر چکے ہیں کہ اب ان کا شمار ذیلی اداروں میں نہیں بلکہ مکمل صنعتوں کی حیثیت سے ہونے لگا ہے یہ صنعتیں پاکستان میں لاکھوں افراد کے روز گار کا ذریعہ ہیں یہ لوگ جہاز رانی ، ہوا بازی ، ریلوے روڈ ٹرانسپورٹ ، ریڈیو، ٹیلی ویژن، کمپیوٹر اور ٹیلی فون کے محکموں میں ملازمت کر رہے ہیں۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "ذرائع نقل و حمل و ذرائع خبر رسانی" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ