زرعی قرضے کی اہمیت ⇐ قرضوں کی ہر شعبے میں اہمیت ہے لیکن زراعت کے شعبے کے لئے قرضے بہت اہم ہیں کیونکہ یہاں پر اکثر فارم کا رقبہ 1/2-12 ایکڑ سے کم ہے نہ صرف یہ بلکہ کاشتکار کی آمدنی بہت کم ہے۔ اس بنا پر اس کی پس انداز کر نیکی قوت صفر ہے یہی وجہ ہے کہ زراعت میں بہت کم سرمایہ لگایا جاتا ہے ہمارے چھوٹے کسان کے پاس سرمایہ نہیں ہے اس لئے زمین پر کسی قسم کا ترقیاتی کام نہیں ہو سکا ہمارے کسان نہ صرف غریب ہیں بلکہ ایسے کسانوں کی تعداد بہت زیادہ ہے ان تمام وجوہات کی بنا پر یہ بہت مشکل اور خاصا مہنگا کام ہے کہ کاشتکاروں کو قرضہ فراہم کیا جائے ۔ ان باتوں کے علاوہ اصل رقم کے ضائع ہو جانے کا بھی خطرہ ہے یہی وجہ ہے کہ مہاجن ان کسانوں کو بھاری شرح سود پر رقم دینے کو تیار رہتا ہے بھاری شرح سود کی بنا پر کسان پشت در پشت مہاجن کا مقروض چلا آ رہا ہے ان حالات میں قرضوں کی با قاعدہ فراہمی وقت کا اہم تقاضا بن گیا ہے کیونکہ اگر کسانوں کو قرضوں کی سہولتیں فراہم نہیں کی جائیں گی تو وہ ترقیاتی کام تو کیا دہ کا شکاری کرنے کے قابل بھی نہیں ہو سکتے جب کہ زمینوں کی کاشت قومی نقطہ نگاہ سے نہایت اہم کام ہے۔
دیہی قرضوں کے اہم ذرائع
غیر اداری قرضہ: ان میں عام طور پر جو لوگ شامل کئے جاتے ہیں وہ پرائیویٹ مہاجن ہے مہاجن یا قرضے دینے والے پیشہ ورانہ بھی ہیں اور غیر پیشہ ورانہ بھی پیشہ ورانہ قرض دینے والے قرضوں پر بھاری شرح سود وصول کرتے ہیں جبکہ غیر پیشہ ور لوگ قرضوں پر اول تو سو د وصول نہیں کرتے اور اگر کرتے بھی ہیں تو وہ برائے نام ہوتا ہے۔ جہاں تک غیر اداری قرضوں کا تعلق ہے وہ بلاشبہ کا شکاروں کے لئے اہم ہیں لیکن ان کی ضروریات کے مقابلے میں بہت کم ہیں اسی وجہ سے زرعی قرضوں کا زیادہ تر بوجھ اداروں پر ہے۔
اداری قرضے
اس قسم میں دو ادارے شامل ہیں جو کہ کاشتکاروں کو قرضہ دینے کے کام میں جز دی طور پر یا مکمل طور پر مصروف ہیں یہ ادارے حسب ذیل ہیں
- حکومت کا مالیاتی محکمہ تقاوی قرضے
- تجارتی بینک
- قرضے کی تعاونی انجمن
زرعی ترقیاتی پیک اداری قرضوں کی اہمیت اس لئے بہت زیادہ ہے کہ دیہاتوں میں ادھار دینے والے لوگ بہت کم ہیں ۔ اور اگر وہ قرضہ دیں بھی وہ وقتی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے دیں گے لمبی مدت پر وہ قرضہ نہیں دیتے اور اگر دیں بھی تو ان کا لازی دھیان اس قرض پر دی ہوئی رقم کے معاوضہ پر رہتا ہے اور یہ معاوضہ عمومی طور پر زمین رہن پر رکھنے تک پہنچ جاتا ہے ان حالات میں خطرہ ہے کہ ہمارے دیہاتوں میں ہندو بنایا مہاجن والی پوزیشن نہ پہنچ جائے ۔ ان حالات سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ قرضہ دینے والے ادارے قائم کئے جائیں اور جو ہمارے پاس ادارے موجود ہیں انکو مالیاتی طور پر مضبوط و منظم کیا جائے ۔
اداری قرضے
حکومت کی طرف سے کسانوں کو قرضے ہر صوبے میں صوبائی حکومتیں کا شتکاروں کو زمین کی بہتری کے لئے کا شتکاروں کو قرضے فراہم کرتی ہیں حکومت نہ صرف زمین کی بہتری کے لئے قرضے فراہم کرتی ہیں بلکہ مصیبت کے وقت کا شتکاروں کو قرضے فراہم کرتی ہے یہ قرضے عمومی طور پر تقاوی قرضوں کے نام سے پکارے جاتے ہیں ان قرضوں کا مقصد کاشتکار کو اس قابل بناتا ہے کہ وہ مصیبت کے حالات سے جلد از جلد نکل سکے ان قرضوں کی ادائیگی کا دار ومدار اس بات پر ہے قرضے کن مقاصد کے لئے دیئے گئے ہیں ان قرضوں کی فراہمی زمین کو رہن پر رکھ کر ہوتی ہے۔
تعاونی اداروں کی طرف سے قرض
کسانوں کو قرضہ دینے کے لئے اس قسم کی سوسائٹی 1904 ء سے قائم کی گئی ہیں وہ کسانوں کو قرضے دینے میں اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہیں اس نظام میں 10 یا 10 سے زیادہ آدمی مل کر ایک پرائمری کو آپریٹو سوسائٹی قائم کرسکتے ہیں اسے مشتر کہ سرمائے جمع اور جمع شدہ امانتوں کی مددسے چلایا جاتا ہے ان کے اوپر ہر ضلع میں ایک سنٹرل پریو بک ہوتا ہےجو کہ ابتدائی دیا ہےاور پھرا پر ہوتا ہے چہان کو کو آپر یو بک ہوتا ہے جو کہ ابتدائی سوسائی کو قرضہ دیتا ہے اور پھر انکے اوپر پر شل کو آپریٹو نک ہوتا ہے اگر چہ ان اداروں کو دیہاتی عوام میں مقبولیت حاصل کرنے میں دی گئی ہے تاہم یہ کاشتکاروں کو قرضہ فراہم کرنے کا ایک اہم ذریعہ ثابت ہوئے۔ بہتری کے لئے کوشش یا اصلاحات: تعاونی اداروں کے کام کا جائزہ دینے کے لئے وقت فوقتا کمی اور کمیشن بھائے گئے انہوں .نے اسکے کام کو بہتر طور پر چلانے کے لئے کئی تجاویز پیش کیں اور حکومت وقت نے ان تجاویز پر حل کیا، اس سلسلے میں سب سے پہلے کی رپورٹ (1958) قابل ذکر ہے اس کی رپورٹ کے نتیجہ میں حکومت نے ایک اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تحت قائم کی تا کہ یہ کمپنی دیہی قرضوں کے اداروں کی سرگرمیوں کو مربوط کر سکے ایک دیہی قرضہ فنڈ مرکزی بینک میں قائم کیا گیا تا کہ وہ دیہی قرض دینے والے اداروں کو درمیانے درجے کے قرض فراہم کر سکے۔
تجارتی بینک اور زرعی قرضہ
تجارتی بینک کافی دیر تک کا شکار کو قرضہ دینے سے گریز کرتے رہے کیونکہ کاشتکار کے پاس نہ تو کوئی چیز بطور سیکیورٹی کے ہوتی تھی اور دوسرا ان سے قرضہ کی واپسی میں کافی وقت در پیش تھا نہ 1970 ء میں سب سے پہلے کچھ اقدامات کئے گئے تا کہ بینک کا شتکاروں کو قرضہ دینے میں کسی تامل کا اظہار کریں۔
دیہی قرضہ کی فراہمی کے سلسلے میں اصلاحات
دیہی قرضے کی فراہمی کے سلسلہ میں جو اصلاحات ہوئی ہیں ان کا زیادہ تعلق تجارتی بینک سے ہے ان اصلاحات کا مقصد یہ تھا کہ تجارتی بینکوں کو زیادہ سے زیادہ تر اغیب دی جائیں تا کہ وہ کاشتکاروں کو قرضے فراہم کریں اس سلسلے میں دو اسکیمیں سن 1970ء میں رائج کی گئیں۔
سرمایہ کی دوبارہ فراہمی کی اسکیم
بینک سے اتنی رقم قرض لے سکتے تھے جتنی مایت کی کھاد انہوں نے کا شتکاروں کو قرضے پر فراہم کی ہو۔ اسٹیٹ بینک نے اس سانے سلسلہ میں تجارتی بینکوں کو دوبارہ اس ادھادی ہوئی رقم کا 500 حصہ بطور مہیا کرنا تھا اور وہ بھی بینک شرح پر جو کہ بازاری شرح سود سے کم ہوتی ہے۔
گارنٹی سکیم
اس حکم کے تحت کھاد کے ڈیلر کو جو کہ قرضے پرکاشکاروں کو کا مہیا کرتا ہے جو تم بینک کی طرف سے بطور قرض دی جاتی تھی اس رقم کی 25 فیصد کی گارنٹی سٹیٹ بینک نے دی ہے۔ 1972ء میں حکومت نے مزید اقدامات کئے تا کہ تجارتی بینک زیادہ سے زیادہ کا شتکاروں کو قرضے فراہم کریں۔ کم دسمبر 1972 ء سے ایک حکیم نافذ کی گئی جس کے تحت کا شکار کو 2000 روپے قرض لینے کے لئے بجائے زمین رہن رکھنے کے دو قابل اعتبا ضمانت کنندہ کی ضرورت ہو گی یہ قرض زرعی مداخلات کی خرید پر استعمال ہوں گے۔ مرکزی بینک تجارتی بینکوں کے زرعی قرضوں کے نقصان کی صورت میں گارنٹی سکیم کے تحت بینکوں کے 25 فیصد نقصان کے بجائے 50 فیصد نقصان کی گارنٹی دے گا۔ زرعی قرض دینے کے سلسلے میں ایک اور قدم اٹھایا گیا اور وہ تھا کا شتکاروں کو پاس بک (Pass کی فراہمی اس پاس بک میں کا شکار کے تمام کو الف درج ہوتے ہیں اور یہ پاس بک کا شکار کو قرضہ لینے کا اہل قرار دے گی اس پاس بک کی وجہ سے کاشتکار به آسانی قرضے حاصل کر سکیں گے۔ اس پاس بک کے کوائف افسر مالیات تصدیق کرتا ہے۔ آخر میں نیشنل بینک کی طرف سے زرعی قرضے فراہم کرنے کے سلسلے میں ایک اہم قدم مشتی قرضوں کی سیکیم کی صورت میں اٹھایا گیا ہے اس پروگرام کے تحت ایک کشتی قرضے کا نظام قائم کیا گیا ہے اس نظام کے تحت بینک کے افسر دیہات میں جائیں گے اور کاشتکاروں کی ترقیاتی کوششوں اور پیداواری کاموں کا جائزہ لیں گے اور اسی کے مطابق قرضہ جاری کریں گے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "زرعی قرضے کی اہمیت" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ