زرعی مسائل کا حل

زرعی مسائل کا حل جیسا کہ اوپر کی بحث سے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ پاکستان کا زرعی شعبہ بہت سے مسائل کا شکار ہے۔ جب تک اس شعبہ  سائل حل کرنے کی طرف توجہ نہیں دی جائے گی اس وقت تک یہ شعبہ ترقی نہیں کر سکے گا۔ حکومت نے اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں۔ لیکن ابھی اس کی ترقی کے لئے مزید کوشش درکار ہے۔ ذیل میں زرعی مسائل کو حل کرنے کے لئے چند سفارشات پیش کی جاتی ہیں۔ قابل کاشت رقبہ کو مکمل طور پر استعمال کیا جائے بنجر اور ویران زمینوں کو کاشت کے قابل بنایا جائے اور ہر سال سیم وتھور کی وجہ سے خراب ہونے والی زمینوں کے تحفظ کے لئے منصوبہ بندی اور اقدامات کیے جائیں ۔ اسی طرح زمینوں کو کٹاؤ سے بچانے کے گندم، چاول اور دیگر زرعی اجناس کی فی ایکٹر پیداوار بڑھانے کے لئے بیج ، کیمیاوی کھادیں اور سائنسی کاشت کے جدید لئے زیادہ سے زیادہ شجر کاری کی جائے۔ طریقوں کو فروغ دیا جائے ۔ زرعی تحقیقی مراکز قائم کئے جائیں ۔ کاشتکاروں کو مشاورت فراہم کی جائے۔ فصلوں کو پانی کی فراہمی کیلئے بارشوں کے پانی کو ڈیم بنا کر ذخیرہ کیا جائے۔ جس سے سیلاب کنٹرول کرنے کے علاہ بھی کی پیداوار بڑھانے کے لئے مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ جہاں نہری پانی میسرنہ ہو وہاں ٹیوب ویلوں اور کنوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ ٹیوب ویلوں کے لئے بھلی مفت فراہم کی جائے یا بہت کم نرخوں پر مہیا کی جائے۔ مہر کسانوں کو زرعی کاشت کے جدید طریقوں کے استعمال کی ترغیب دی جائے۔ انہیں بلاسود قرضے دیئے جائیں اور ان قرضوں کے زرعی ترقی کیلئےاستعمال کی نگرانی کی جائے تاکہ قرضوں کی رقوم فضول خرچی میں ضائع نہ کی جائیں۔ کسانوں کو پیش آنے والی مشکلات سے نجات دلائی جائے۔ منڈیوں تک زرعی اجناس پہنچانے کے لئے ذرائع نقل وحمل کوترقی دی جائے۔ اس کے علاوہ دلالوں اور آڑھتیوں سے نجات دلانے کے لئے حکومت خود زرعی اجناس خریدنے کا طریق کار اپنائے اور منڈیوں کے نظام کو جدید بنایا جائے تاکہ کسانوں کی حوصلہ افزائی ہو۔ تعلیم بالغاں اور دیہات میں کسانوں کے بچوں کو تعلیم کی مفت سہولتیں بہم پہنچائی جائیں تا کہ کاشتکاروں میں بھی بیداری پیدا ہو۔ وہ آپس کے جھگڑوں کو ختم کرکے ملکی ترقی کی طرف توجہ دیں۔ سائنسی طریقوں کو اپنائیں اور زراعت کو ترقی دے سکیں۔ اشتمال اراضی کیلئے آسمان اور بہتر قانون سازی کی جائے تا کہ انتشار اراضی کے نقصانات سے کسان کو بچایا جا سکے۔

زرعی مسائل کامل

پاکستان کے صنعتی شعبہ کے مسائل

زرعی مسائل کامل

آج کے دور میں کوئی بھی ملک صنعتی شعبہ کو ترقی دیئے بغیر ترقی کا خواب نہیں دیکھ سکتا۔ پاکستان کے صنعتی شعبہ کا خام ملکی پیداوار میں حصہ  ہے اور یہ شعبہ پاکستان کی 13.2 لیبر فورس کو روز گار مہیا کرتا ہے ۔ پاکستان صنعتی لحاظ سے پسماندہ ہے اور اس شعبہ کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔

معدنیات کی قلت

زرعی مسائل کامل

پاکستان میں صنعت کے لئے بنیادی معدنیات کی کمی ہے مثلاً پٹرول کوئلہ اور لوہا وغیرہ۔ پاکستان میں یہ معد نیات ضرورت کی کے نسبت بہت کم پیدا ہوتی ہیں۔ پاکستان میں نکلنے والے خام لوہے کا معیار اتنا اچھا نہیں ہے اس لئے ہمیں درآمدات پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ تربیت یافتہ عملہ کی کی پاکستانی صنعتی مزدوروں کی کار کردگی مغربی ممالک کی نسبت بہت کم ہے۔ جس کی بہت سی وجوہات ہیں۔ تعلیم : کی اور جدید ٹیکنالوجی کا فقدان بھی ہے۔ آب و ہوا کی شدت ، ثقافتی اور تاریخی پس منظر بھی صنعتی مزدوروں کی کارکردگی پر اثر انداز ہوتے م کے علاوہ تربیت کی صنعتی ترقی میں مالی ادارے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ کارخانہ داروں اور سرمایہ کاروں کو طویل المیعاد قرضے درکار ہوتے ہیں جو انا اس لئے صنعتی شعبہ میں ترقی کا عمل سست روی کا شکار ہے۔

تربیت یافتہ عملہ کی کی

زرعی مسائل کامل

پاکستانی صنعتی مزدوروں کی کار کردگی مغربی ممالک کی نسبت بہت کم ہے۔ جس کی بہت سی وجوہات ہیں۔ تعلیم : کی اور جدید ٹیکنالوجی کا فقدان بھی ہے۔ آب و ہوا کی شدت ، ثقافتی اور تاریخی پس منظر بھی صنعتی مزدوروں کی کارکردگی پر اثر انداز ہوتے م کے علاوہ تربیت کی صنعتی ترقی میں مالی ادارے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ کارخانہ داروں اور سرمایہ کاروں کو طویل المیعاد قرضے درکار ہوتے ہیں جو انا اس لئے صنعتی شعبہ میں ترقی کا عمل سست روی کا شکار ہے۔

سرمایہ کی کی

کہ آسانی سے مہیا نہیں ہوتے۔

غیر مستعد ذرائع قتل وصل

پاکستان کے ذرائع نقل وحمل اور مواصلات غیر مستعد اور نا کافی ہیں۔ اس وجہ سے ملکی مصنوعات کی منڈی محدود ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ دیہاتوں سے کارخانوں تک زرگی خام مال لانا بہت مہنگا پڑتا ہے اور اشیا کی لاگت بڑھ جاتی ہے۔

بنیادی صنعتی ڈھانچہ

پاکستان کا بنیادی صنعتی ڈھانچہ صنعتوں کے لئے ناکافی ہے۔ اس میں توانائی کے وسائل بجلی کی کمی لوڈ شیڈ نگ ، تیل اور ایندھن کی براتی ہوئی قیمتیں، ذرائع آمد و رفت وغیرہ کی حالت پاکستان کی صنعتی ترقی کی ضروریات کو پورا نہیں کرتے۔

غربت کا منحوس چکر

پاکستان غربت کے منحوس چکر میں پھنسا ہوا ہے۔ یہاں قومی آمدنی کم ہونے کی وجہ سے فی کس آمدنی کم ہے۔ لوگوں کے لئے بنیاد کی ضروریات زندگی کو پورا کرنا مشکل ہے جس سے بچت اور سرمایہ کاری کی شرح بھی کم ہو جاتی ہے۔ پاکستان میں بیروزگاری اپنی انتہائی بلندیوں کو چھورہی ہے۔ غربت روز بروز بڑھ رہی ہے۔ جس سے لوگوں کی قوت خرید کم ہو جاتی ہے اور مجموعی طلب کم ہونے سے صنعتی شعبہ پر برے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

مصنوعات کا پست معیار

پاکستانی عوام اپنے ملک کی بنائی ہوئی اشیا عموماً پسند نہیں کرتے وہ دوسرے ملکوں سے درآمد شدہ اشیا کوترجیح دیتے ہیں۔ دراصل ہمارے صنعتکار ملکی صارفین کا اعتماد حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

خام مال اور مشینری کی درآمد

صنعتوں سے متعلق تمام مشینری مہنگے داموں درآمد پاکستان میں بھاری مشینری بنانے کی صنعت ابھی تک نہ ہونے کے برابر ہے۔ کرنا پڑتی ہے۔ اس کے علاوہ خام مال کی درآمد کافی مقدار میں کی جاتی ہے۔ جس سے ہماری ملکی مصنوعات دوسرے ملکوں کی اشیا کی نسبت مہنگی ہوتی ہیں اور منڈی میں غیر ملکی مصنوعات کا مقابلہ نہیں کر پاتیں۔

ٹیکنالوجی کی پسماندگی

ملکی سرمایہ کی قلت کی وجہ سے دوسرے ملکوں سے جدید مہنگی ٹیکنالوجی حاصل کرنا مشکل ہے۔ بہت سے کارخانوں میں پرانی مشینری استعمال ہو رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارا صنعتی شعبہ ترقی کی منازل طے نہیں کر سکتا۔

صنعتی مشاورتی اداروں کی کمی

ترقی یافتہ ملکوں میں بہت سے ادارے لوگوں کو مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے مشورے دیتے ہیں۔ وہ دنیا کے حالات کو نظر کا سرمایاکاری کے رخ کا عین کرتے ہیں لیکن پاکستان میں ایسے ارے کم ہیں جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں کو رہنمائی نہیں ہتی۔

سیاسی حالات

پر ملک میں سیاسی حالات اکثر نا موافق ہوتے ہیں۔ مختلف سیاسی پارٹیاں اپنے مخالفوں کو نیچا دکھانے کے لئے ملکی مفادات کو داؤ پر لگادیتی ہیں۔ کراچی، خیبر پختو نخوا اور ملک کے دوسرے علاقوں میں تشدد، دہشت گردی اور عدم تحفظ کی وجہ سے سرمایہ دار سرمایہ کاری کرنے سے کتراتے ہیں۔

سمگلنگ

سمگلنگ کی وجہ سے بہت سی بیرونی اشیا ملکی مصنوعات کے مقابلہ میں سستی مل جاتی ہیں۔ جس کی وجہ سے ملکی صنعتوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

محدود کی منڈی

کم آمدنیوں ، غربت ، اور پسماندگی کی وجہ سے مصنوعات کی مقامی طلب بہت محدود ہے جس کی وجہ سے اشیا کو بہت بڑے پیانے پر پیدا کرنا فائدہ مند ثابت نہیں ہوتا اور مقامی صنعتیں فروغ نہیں پاتیں۔

غیر ملکی مصنوعات خریدنے کا جنون

نمود و نمائش اور معاشرے میں ایک دوسرے سے بڑھ کر اپنے آپ کو امیر ثابت کرنے کے شوق کی وجہ سے لوگوں میں غیر ملکی اشیا خریدنے کا جنون پایا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے مقامی اشیا کی مانگ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوتا۔

صنعتی تحقیق کا فقدان

دیگر پسماندہ ممالک کی طرح ہم اپنے حالات کے مطابق صنعتوں کو فروغ دینے کے لئے صنعتی تحقیق پر خاطر خواہ تو جہ نہیں دے سکتے جس کی وج صنعتی ترقی کی نئی راہیں نہیں کھل سکتیں۔

ڈبلیوئی او کے قوانین

پاکستان کی صنعت کے لئے مستقبل کا سب سے بڑا چیلنج ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن  کے قوانین ہیں۔ جن کی وجہ سے آزاد تجارت کو فروغ ملے گا اور مقا منتوں  مٹی نیشنل کمپنیوں کی نعتی اشیا کے ساتھ مقابلہ کرنا پڑے گا اگر مقامی صنعت نے اس کا احساس نہ کیا تو یہ صنعتیں تباہ ہو جائیں گی۔

قومی آمدنی کے تصورات کا باہمی تعلق

بینک (Bank)

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو   اس کے  بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔

MUASHYAAAT.COM

 

Leave a comment