سرکاری مالیات

سرکاری مالیات ⇐ دور حاضر میں بڑھتی ہوئی آبادیکرنسی کا اجزا ، مالی وسائل کی قلت اور ملکی سرحدوں کی حفاظت ہر ملک کے لیے چیلنج بنا جار ہا ہے۔ عہد حاضر  میں ریاستوں کے کے فرائض دن بدن بڑھتے جارہے ہیں ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ آج اس کرہ ارض پر موجود ہر ریاست کو ملکی نظم ونسق چلائے ریاست میں بہنے والے شہریوں کی جان و مال کی حفاظت اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے کھربوں روپے درکار ہوتے ہیں ۔ بیرونی دشمنوں سے بچاؤ کے لیے فوج امن و امان کی پر امن فضا کے لیے پولیس، عدل و انصاف کے فروغ کے لیے عدالتیں اور معاشی ترقی کے لیے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کسی بھی ملک کی پہلی ترجیحات کا حصہ ہیں۔ اس کے علاوہ اندرون ملک شہریوں کی سہولت کے لیے ریلیں سڑکیں بندرگا ہیں، ہوائی اڈے، سکول و کالج یونیورسٹیاں ہسپتال سپتال ، صحت عامہ اور سماجی فلاح و بہبود کی فراہمی بھی ریاست کے اولین فرائض میں شامل ہیں ۔ اسی طرح ملک میں آبپاشی کی ترقی کے . بیراج وغیرہ اور معیشت کا مختلف شعبوں مثا زراعت صنعت، تجارت مواصلات اور بنکاری نظام کے فروغ کے لیے مثبت کوششیں بھی ریاست کی بڑی بڑی ترجیحات میں شامل ہیں۔ متذکرہ بالا تمام ضروریات کی تکمیل سے نبرد آزما ہونے کے لیے ریاست کو کثیر مقدار میں مالی وسائل درکار ہوتے ہیں۔ الہندا حکومت متعدد اقسام کے ٹیکس لگا کر مالی وسائل کو اکٹھا کرتی ہے۔ بسا اوقات شدید مالی بحران کے حالات میں نوٹ چھاپ کر یا اندرونی و بیرونی قرضے حاصل کر کے حکومت اپنی ضرورت کو پورا کرتی ہے۔ مالی وسائل اکٹھا کرنے کے تمام متذکرہ طریقے سرکاری مالیات کہلاتے ہیں۔ لہذا حکومت کے مالیات کی وصولی اور خرچ کرنے کے عمل کو مالیاتی پالیسی  کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ زیر نظر باب میں ہم نجی و سرکاری مالیات، حکومت کے محصولات اور اخراجات کی تفصیل ٹیکس عائد کرنے کے اصول اور ٹیکس کی اقسام کا جائزہ لیں گے۔

نجی و سرکاری مالیات کا مفہوم 

سرکاری مالیات حکومت کی ایسی مالیاتی پالیسی کا نام ہے جس کے تحت حکومت متعدد اقدامات کے ذریعے ٹیکسوں اخراجات قرضوں، درآمدی و بر آمدی پالیسیوں اور بیرونی امداد وغیرہ کا انتظام کر کے ملکی معاشی سرگرمیوں کا رخ متعین کرتی ہے ۔ باالفاظ دیگر سرکاری مالیات حکومت کی پالیسی ہے جس کا تعلق ان فیصلوں سے ہوتا ہے جن کے تحت ٹیکس اور محصولات عائد کرنے سرکاری اخراجات عمل میں لانے سرکاری قرضے حاصل کرنے اور ان کے متعلق کنٹرول یا انتظام کرنے کے اقدامات کئے جاتے ہیں ۔ سادہ الفاظ میں حکومت کی سرکاری آمدنی اور اخراجات میں باہمی تنظیم اور انتظام کا نام سرکاری مالیات ہے۔   نجی مالیات کا تعلق معاشرے میں بسنے والے ہر اس شخص سے ہے جو روزمرہ کی ضروریات اور دیگر مقاصد کے لیے آمدنی اکٹھی کرتا ہے پھر اسے ضروریات کی اہمیت اور شدت ضرورت   کو مد نظر رکھتے ہوئے خرچ کرتا ہے۔ لہٰذا سرکاری لہذا مالیات کی طرح نمی مالیات میں بھی آمدنی اور اخراجات کے درمیان باہمی تنظیم اور انتظام کو مد نظر رکھا جاتا ہے جس میں ہر شخص اپنے وسائل کے مطابق اخراجات اٹھانے کا بندو بست کرتا ہے۔ اگر درج بالاسر کاری اور بھی مالیات کا آپس میں باہمی مقابلہ کیا جائے تو دونوں میں کچھ با لیکن انہیں سے واقع ہے۔

سرکاری اور نجی مالیات میں مماثلت

دونوں قسم کی مالیات میں مماثلث کے نکات درج ذیل ہیں۔

 منافع کا محرک 

حکومت ہو یا عام شہری دونوں کے پاس مالی وسائل ضروریات – کے مقابلے میں کم ہوتے ہیں چنانچہ دونوں ایسا لا محمد علی اختیار کرنے ہیں جس کی بدولت انہیں کم ذرائع استعمال کر کے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل ہو سکے۔ اس طرح ایک فرد اپنے محدود وسائل سے زیادات زیادہ قائد کا خواہاں ہوتا ہے اورحکومت اپنے وسائل کے استعمال کے بل بوتے پر زیادہ معاشرتی فلاح و بہبود حاصل کرنا چاہتی ہے۔ دونوں قسم کے مالیات میں عام آدمی اور حکومت کواپنے اخراجات اور وصولیوں کے مابین توازن برقرار رکھنےکے لیے قرضوں کی ضرورت پڑتی ہے چونکہ عام آدمی کی آمدنی کی وصولی کا طریقہ ہفتہ وار یا ماہانہ ہوتاہے۔ لیکن اُسے اخراجات مسلسل اور بغیر وقفے سے کرنا ہوتے ہیں اس لیے اسے قرضہ لینا

 قرضے کی ضرورت 

سرکاری مالیات

پڑتا ہے۔ اسی طرح حکومت کو آمدنی کا بڑا حصہ ٹیکسوں سے سال میں ایک دفعہ حاصل ہوتا ہے لیکن ان کے اخراجات سارا سال ہوتے رہتے ہیں اس لیے حکومت بھی اپنے اخراجات پورا کرنے کے لیے قرضہ حاصل کرتی ہے۔

مزید آمدنی کی خواہش

تمام معاشی سرگرمیوں کی بنیاد دونوں اپنے محدود ذرائع کو اس طرح خرچ کرتے ہیں کہ انہیں زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل ہو۔ لہذا دونوں اپنے پس انداز کئے ہوئے سرمایہ کاری کے ذریعے زیادہ آمدنی حاصل کرنے پر ہوتی ہے۔ اس لیے کوئی فرد ہو یا حکومت دوسروں کا وسائل کو ایسے سرمایہ کاری کے کاموں پر لگاتے ہیں جن سے ان کی آمدنی میں مزید اضافہ ممکن ہو۔

آمدنی اور اخراجات میں توازن 

نمی مالیات کے تحت ہر فرد کی کوشش ہوتی ہے کہ اس کی کمائی ہوئی آمدنی اور اخراجات میں توازن برقرار رہے مقروض نہ ہونا پڑے ۔ اسی طرح حکومت بھی آمدنی اور اخراجات میں توازن برقرار رکھ کر اندرونی و بیرونی قرضے لینے سے بچتی ہے۔ اخراجات آمدنی سے تجاوز نہ کر جائیں اور اُسے

سرکاری مالیات اور نجی مالیات میں فرق

سرکاری مالیات نجی مالیات سے درج ذیل نکات کی بنیاد پر مختلف ہے۔

آمدنی اور اخراجات میں مطابقت

2 عام طور پر ہر شخص اپنی آمدنی کو مد نظر رکھتے ہوئے اخراجات کرتا ہے تا کہ اس کی آمدنی اور اخراجات میں توازن برقرار ہے اور اس کا ماہانہ بجٹ خسارے کا شکار نہ ہو لیکن ملکی سطح پر سرکاری مالیات کا معاملہ بھی مالیات سے کچھ مختلف ہے۔ کیونکہ سرکاری مالیات کے تحت اخراجات اور آمدنی میں توازن حاصل کرنے میں کئی مشکلات حائل ہوتی ہیں۔ حکومت اپنا بجٹ تیار کرتے وقت اپنے اخراجات کا تخمینہ پہلے سے لے کر لیتی ہے اور پھر اخراجات کو مد نظر رکھتے ہوئے ٹیکس لگا کر آمدنی وصول کرتی ہے۔ اس بحث سے ظاہر ہوتا ہے کہ سرکاری مالیات میں پہلے اخراجات اور بعد میں آمدنی کا اندازہ لگایا جاتا ہے جبکہ بھی مالیات میں پہلے آمدنی اور بعد میں اخراجات اٹھائے جاتے ہیں۔

 بجٹ کی مدت

بھی مالیات میں ہر فرد کے آمدنی اور خرچ کے بجٹ کی میعاد کا انحصار آمدنی حاصل ہونے کے عرصہ پر ہوتا ہے مثلا عام طور پر لوگوں کو آمدنیاں یومیہ ہفتہ وار یا ماہوار بنیادوں پر حاصل ہوتی ہیں۔ اس لیے عام آدمی کی آمدنی اور اخراجات کے لیے کسی مخصوص مدت ( بحث میعاد ) کا تعین نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے برعکس سرکاری مالیات میں حکومت جو بجٹ تیار کرتی ہے اس کی مدت کا عرصہ ایک سال پر محیط ہوتا ہے۔ اس بجٹ میں سرکاری آمدنی اور اخراجات کا با قاعدہ ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔ جبکہ عام آدمی کے بجٹ کا نہ تو عرصہ متعین ہوتا ہے اور نہ

مستقبل کی ضروریات

ہی آمدنی اور اخراجات کا کوئی با قاعدہ حساب کتاب رکھا جاتا ہے۔ نجی مالیات میں عموما لوگ اپنی موجودہ ضروریات پوری کرنے کو ہی ترجیح دیتے ہیں لیکن ان میں سے کچھ لوگ اپنی مستقبل کی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے کچھ نہ کچھ بچا کر رکھ لیتے ہیں تا کہ اپنی اگلی نسل کی ضروریات کے لیے رہائشی جائیداد صرفی اثاثے اور زر نقد ان تک پہنچا سکیں۔ لہذا عام لوگوں کی سرمایہ کاری کا مقصد صرف اور صرف اپنی ذات اور اپنی آنے والی نسل تک محدود ہوتا ہے۔ اس کے برعکس حکومت نہ صرف موجودہ نسلوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے سرمایہ فراہم کرتی ہے بلکہ آئندہ کئی سو سالوں تک آنے والی نسلوں تک اپنی سرمایہ کاری کے ثمرات پھیلا دیتی ہے۔ لہذا عام آدمی اپنی ذات کے لیے خرچ کرتا ہے جبکہ حکومت عوام الناس کی فلاح و بہبود کے لیے زمانہ حال اور مستقبل میں سرمایہ کاری کرنے کا بیڑا اٹھاتی ہے۔

 آمدنی اور اخراجات میں توازن

نجی مالیات میں افراد کی کوشش ہوتی ہے کہ ان کے اخراجات آمدنی سے تجاوز نہ کریں بلکہ وہ اپنے اخراجات کو گھٹا کر کچھ نہ کچھ روپیہ پس انداز کریں تا کہ نھیں آمدنی اور اخراجات میں توازن برقرار رکھنےکے لیے قرضہ نہ لینا پڑے۔ لہذا عام لوگ اپنے اخراجات کو آمدنی کے مطابق کم پیش کر کے توازن برقرار رکھتے ہیں لیکن سرکاری مالیاتمیں یہ معاملہ لٹ ہے۔ کیونکہ سرکاری مالیات میں حکومت پہلے اپنے رواں اور متقبل کے اخراجات کا تخمینہ لگتی ہے اور پھران اخراجاتکے حجم کو دکھتے ہوئے ٹیک لگا کر آمدنی حاصل کرتی ہیں۔ اگرکسی وجہ سے حکومت اپنے صدف کے مطابق آمدنی حاصل نہ کر سکے تو معیشت خسارے کا شکار ہو جاتی ہے ایسے میں حکومت نے نوٹ چھاپ کر ، نے ٹیکس عائد کر کے یا بیرونی قرضے حاصل کر کے اپنے خسارے کو پورا کرتی ہے۔ اس لیے حکومت اپنی تمام تر کوشوں کے باوجود آمدنی اور اخراجات میں توازن برقرار رکھنے میں ناکام رہتی ہے جبکہ نئی مالیات میں افراد کو ایسی کسی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ متخلی اور اعلانیہ بجٹ( کھی مالیات میں عام افراد اپنی آمدنی اور اخراجات کے بارے میں تفصیل بتانے سے گریز کرتے ہیں۔ اس لیے کسی فرد کی آمدنی اور اخراجات کے بارے میں اعلانیہ معلومات فراہم نہیں کی جاتیں ۔ بسا اوقات افراد اپنی آمدنی اور ایمائوں کو خفی رکھتے ہیں اور لوگوں پر ظاہر نہیں کرتے تا کہ وہ اہم ٹیکس سے بچ سکیں۔ اس کے برعکس حکومت اپنی سالانہ آمدنی اور اخراجات کی تشہیر با قاعدہ اخبارات ، ٹیلی ویژن اور دوسری سرکاری ایجنسیوں اور ذرائع ابلاغ کے ذریعے کرتی ہے تا کہ عوام کو معلوم ہو سکے کہ حکومت آئندہ سال کن مدات پر اخراجات کرے

 آمدنی اور اخراجات میں نمایاں تبدیلیاں

سرکاری سطح پر آمدنی اور اخراجات میں بڑی بڑی تبدیلیاں رونما ہوتی رہتی ہیں کیونکہ حکومت کے اختیارات اور وسائل زیادہ ہوتے ہیں اس لیے وہ آسانی سے نئے ٹیکس لگا کر یا قرضے حاصل کر کے آمدنی اور اخراجات میں نمایاں تبدیلیاں لاسکتی ہے مثلاً جنگ یا اپنی دوسری کسی آفت سے نپٹنے کے لیے حکومت اپنی مرضی سے اندرونی یا بیرونی قرضے حاصل کر کے اپنی آمدنی اور اخراجات میں غیر معمولی تبدیلی لاسکتی ہے۔ اس کے بر عکس نی سطح پر غیر معمولی اور بڑی تبدیلی ممکن نہیں ہوتی اور نہ ہی نمی افراد کے پاس اتنے اختیارات اور وسائل موجود ہوتے ہیں کہ وہ اپنی مرضی سے آمدنی اور اخراجات میں تبدیلی لے آئیں۔

قرضوں کا حصول 

سرکاری مالیات

حکومت اپنے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے اندورنی و بیرونی ذرائع سے قرضے حاصل کر سکتی ہے یعنی حکومت کو روپے کی ضرورت پیش آنے پر اندرونی ذرائع ( مثلاً تجارتی بنک مالیاتی ادارے وغیرہ ) اور بیرونی ذرائع ( مثلاً بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور ورلڈ بنک وغیرہ ) سے قرضے لیے جا سکتے ہیں۔ لیکن انسان صرف بیرونی قرضہ حاصل کر سکتا ہے مثلاً دوستوں ، رشتہ داروں اور بنکوں وغیرہ ہے۔ عام عام آدمی اندرونی قرضہ حاصل نہیں کر سکتا کیونکہ اندرونی قرضے سے مراد انسان کا اپنی ذات سے قرضہ حاصل کرنا ہے ۔ لہذا حکومت کو اپنی ضرورت پورا کرنے کے لیے قرضے اکٹھے کرنے میں مشکل پیش نہیں آتی مگر عام آدمی کو اپنے دوستوں رشتہ داروں اور مالی اداروں سے قرضہ لینے میں کئی دشواریاں پیش آتی ہیں۔

کرنسی کا اجزا

سرکاری مالیات

نے اگر کسی فرد کا خرچ اس کی آمدنی سے تجاوز کر جائے تو وہ خسارے کو پورا کرنے کے لیے کرنسی نوٹ نہیں چھاپ سکتا کیونکہ نوٹ چانے ضرورت سے زائد کرنسی نوٹ چھو سکتی ہے اور بجٹ خسارے کو پورا کرسکتی ہے۔ لہٰذا آمدنی حاصل کرنے کا یہ ذریعہ حکومت کو میسر ہے لیکن کی ذمہ داری صرف اور صرف ملک کے مرکزی بنک کے پاس ہوتی ہے۔ لیکن حکومت ضرورت پڑنے پر مرکزی بنک سے اپنا عام لوگ اس سے محروم ہیں ۔

فاضل بجٹ

عام طور پر ہر شخص کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنی کل آمدنی میں سے کچھ نہ کچھ مستقبل کے لیے بچا کر رکھے تاکہ اسے مستقبل میں آسانیاں میسر آئیں۔ اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ فاضل بحث عام آدمی کا خاصہ ہوتا ہے۔ اس کے برعکس حکومت کا فاضل بجٹ عوام میں برا سمجھا جاتا ہے۔ کیونکہ عوام سمجھتے ہیں کہ حکومت نے اپنی آمدنی بھاری ٹیکس لگا کر فاضل بجٹ پیش کیا ہے اور ان پر ٹیکسوں کا غیر ضروری بوجھ ڈالا گیا۔اس لیے حکومت ہمیشہ اپنا بجٹ متوازن بنانے کی کوشش کرتی ہے۔ متذکرہ بالا فرق کے علاوہ کچھ اور بھی فرق نمایاں حیثیت رکھتے ہیں جو درج ذیل ہیں۔ سرکاری مالیات کے متعلق حکومت کی آمدنی اور اخراجات کے اعداد و شمار با قاعد و ریکارڈ کر کے آڈٹ کئے جاتے ہیں اور یہ بات یقینی بنائی جاتی ہے کہ سرکاری آمدنی اور اخراجات قواعد وضوابط کے مطابق ہو رہے ہیں۔ اس کے برعکس نجی آمدنی اور اخراجات کا صورت میں بیرونی ممالک سے امدادی رقوم اور تحائف وصول ہوتے رہتے ہیں اور اس کے رسائل   حکومت کونا میں اضافہ ہوتا رہتا ہے ۔ اس کے برعکس عام آدمی کو کبھی بھی ناگہانی آفت یا مشکل میں براہ راست غیر ممالک سے امداد یا تحائف وصول نہیں ہوتے ۔ سرکاری مالیات کا حساب کتاب رکھنے کے لیے باقاعدہ حکومتی ادارے موجود ہوتے ہیں جو ملکی آمدنی اور اخراجات کا ریکارڈ رکھتے ہیں اور حکومت انہیں تنخواہیں وغیرہ دیتی ہے۔ لیکن نجی مالیات کا حساب کتاب رکھنے کا کوئی بندوبست نہیں ہوتا اس لیے سرکاری ہے۔ مالیات، نمی مالیات سے کافی مختلف ہے۔

قومی آمدنی کے تصورات کا باہمی تعلق

بینک (Bank)

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو   اس کے  بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment