سٹاک ایکسچینج کی تعریف

سٹاک ایکسچینج کی تعریف سٹاک ایکسچینج کا بنیادی مقصد سرمایہ کاروں کو اپنی سرمایہ کاری نقدی میں تبدیل کرنے یا کفالتوں کی خریداری وغیرہ کا موقعہ فراہم کرنا ہوتا ہے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ ”بسمارکس کے ان الفاظ سے لگایا جا سکتا ہے جس میں اس نے نوجوان جرمن سفارتکار کو مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہوں کہ برطانیہ میں اشیاء کا لین دین کیسے ہو رہا ہے تو آپ کو ہاؤس آف کامن کا مطالبہ کرنے کی بجائے لندن سٹاک ایکھینچ پر نظر رکھنا ہوگی ۔ بعینہ اگر ہم بھی کسی ایک مخصوص دن کو اپنے ملک کی سیاسی اور معاشی حالت کا اندازہ کرنا چاہتے ہوں تو ہمیں بھی سٹاک ایچینچ جو ایک معاشی ریڈار کا کام دیتا ہے اس کا مطالبہ کرتا ہوگا۔ روز مرہ زندگی میں سٹاک ایکھینچ کے ذریعے کام کرنے والوں پر بھی اس کا مفہوم واضح نہیں ۔ بعض لوگوں کے نزدیک سٹاک ایکھینچ روپیہ پیسہ کمانے کا آسان ذریعہ، راتوں رات کروڑ پتی بننے کی جگہ، علی بابا کا خزانہ ہے جب کہ دوسرے لوگوں کے نزدیک جواء خانہ ہے۔ کچھ لوگ اسے عالمی منڈی ، کسی ملک یا قوم کی سیاسیات اور مالیات کا مرکز اور خوشحالی کا علامت قرار دیتے ہیں۔ بعض لوگ اسے بلا پیندے کا برتن گردانتے ہیں۔ مگر اس کا صحیح مفہوم کچھ اس طرح سے ہے۔ ” ایک ایسی منتظم منڈی جہاں قواعد و ضوابط اور سہولیات کے تحت تمام قسم کے حصص اور کفالتوں کا لین دین ہوسٹاک ایچینج کہلاتی ہے۔

سٹاک ایکسچینج کی تعریف

سٹاک ایکسچینج کے فوائد

سٹاک ایچینج کے درج ذیل فوائد ہیں۔

  • حصص و کفالتوں کی خریداری کا مرکز
  • سیاسی و مالی خوشحالی .
  • زرعی و صنعتی ترقی میں مدد
  • بچیوں کی ترغیب و سرمایہ کاری

خصص و کفالتوں کی خریداری کا مرکز

مدد جائیداد سے متعلقہ حصص اور کفالتوں کی خریداری میں مدد دیتی ہے۔ خواہ ان حص اور کفالتوں کا دنیا کے کسی حصہ ہی سے تعلق کیوں نہ ہو لہذا یہ منڈی دنیا بھر کا تجارتی مرکز کہلاتی ہے۔

سیاسی و مالی خوشحالی

ماہرین اقتصادیات کسی ملک کی اقتصادی و سیاسی حالت کا پتا لگانے کے لیے سٹاک ای چینی کا ہی جائزہ لیتے ہیں۔ اس منڈی میں اگر مندے کارجحان ہو تو اس سے کسی ملک کی اقتصادی بد حالی کا اندازہ ے مالک کی خوشحالی اسے ملک کی خوشحالی کیلئے نیک فال سمجھا جاتا ہے۔

زرعی وصنعتی ترقی

شاک ھیچ کسی ملک کی زرعی و صنعتی ترقی اور بہتری کیلئے بھی مدد بہم پہنچاتی ہے۔ حقیقت میں شاک انکھینچ ملکی صنعت زراعت اور تجارت مدد فراہم کرتی ہے۔ اس کے اس وصف کی بناء پر اسے کاروباروں کا کاروبار کہا جاسکتا ہے۔

بچتوں کی ترغیب وسرمایہ کاری

سٹاک ایکسچینج نہ صرف سرمایہ کے اجتماع میں مدد دیتی ہے بلکہ سرمایہ و تحرک بھی بناتی ہے۔ سٹاک اینچ کی سہولت کے بغیر بہت سارے لوگ جن کے پاس سرکاری یا غیر سرکاری حصص اور کفالتیں ہوتی ہیں وہ اپنی رقوم سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔ کیونکہ وہ اس توقع پر اپنی رقوم کو صنعتی اداروں میں لگاتے ہیں کہ جب کبھی بھی فوری ضرورت پڑے وہ اپنی کفالتوں یا حصص کو وہ سٹاک این چینج کی وساطت سے فروخت کر سکیں گے۔ اس سے باآسانی یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ سٹاک ایچینج نہ صرف بختوں میں اضافہ کا باعث بنتی ہے بلکہ وہ بچتوں کو متحرک اور فعال بنانے میں بھی مکمل مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

سٹاک ایکسچینج کے نقصانات 

  • سٹہ بازی
  • معاشی بد حالی
  • سرمایہ کاروں کی گھٹیا چالیں
  • غیر پیداواری سرمایہ کاری

سٹہ بازی

سٹاک ایکسچینج کے ذریعے عوام الناس بہتر توقعات کے پیش نظر لین دین کرتے ہیں۔ یعنی انہیں آنے والے معاشی حالات کی کوئی خبر نہیں ہوتی۔ اس طرح انہیں بعض وفعہ مالی منفعت کی بجائے خاصا خسارہ ہوتا ہے جو کہ اجتماعی معاشرہ پر بری طرح اثر انداز ہوتا ہے۔

سرمایہ کاروں کی گھٹیا چالیں

سٹاک ایکسچینج کے ذریعے کاروبار کرنے والے سرمایہ کار دلالوں میں پھنس کر ان کی گھٹیا چالوں سے بھی نقصان اٹھاتے ہیں۔ اس طرح یہ مکار سرمایہ کار سادہ لوح عوام کو اپنے مختلف حربوں سے لوٹتے ہیں۔

معاشی بد حالی

روپیہ پیسہ کی آسان منتقلی سے معاشی بد حالی کو فروغ ملتا ہے۔

غیر پیداواری سرمایہ کاری 

دلالوں اور سرمایہ کاروں کے غلط حربوں کے نتیجہ میں مناسب اور صیح سرمایہ کاری کا فقدان رہتا ہے جس کی وجہ سے پیداواری ، سرمایہ کاری نہیں ہو پاتی۔ لوگ وقتی طور پر اپنی بچتوں کو قصص اور کفالتوں کی خریداری میں صرف کر لیتے ہیں اور جب کبھی کسی دوسری جگہ حصص اور کفالتوں کی خریداری میں فائدہ نظر آرہا ہو وہاں سرمایہ کاری کر لیتے ہیں اس طرح سے وہ اپنے سرمایہ سے خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھا پاتے۔

سٹاک ایکسچینج کی تاریخ 

سٹاک ایکسچینج عصر حاضر کی پیداوار ہے۔ قریبا دو سو سال پہلے دنیا میں کہیں بھی سٹاک ایکسچینج کا نام ونشان تک نہ تھا۔ سب سے پہلے برطانیہ میں لندن سٹاک ایچینچ کے نام سے 1773ء میں سٹاک ایکھینچ قیام پذیر ہوئی۔ اس کے بعد فرانس، جرمنی اور امریکہ نے بھی لندن سٹاک ایھنچ کی طرز پر کفالتوں کی خرید و فروخت کے لے اپنی اپنی ساک پیچ قائم کرلی۔برصغیر ہندوپاک میں با قاعدہ ناک کھینچ بیٹی کے مقام پر 1885ء میں تشکیل دی گئی۔ اس کے بعد کلکتہ اور مدراس وغیرہ میں بھی ٹاک ایکھینچ انڈین سٹاک ایکسچینج کے نام سے بمبئی میں 1938ء میں تشکیل دی گئی جس کے ڈائر یکٹران کو ہر لحاظ سے با اختیار بنا دیا گیا۔ وطن عزیز پاکستان کے قیام کے بعد کراچی سٹاک ایکھنچ کے نام سے پہلی سٹاک ایکسچینج معرض وجود میں آئی۔ اس کے بعد سابق مشرقی پاکستان میں ڈھاکہ کے مقام پر ڈھا کہ سٹاک اینچ بنائی گئی۔ اور پھر یہ سلسلہ جاری وساری رہا اور اب پاکستان کے قریباً ہر صوبائی ہیڈ کوارٹر پر ٹاک اینچ قائم ہے۔ ایوان تجارت ایک نفت نامہ جاری کرتا ہے جس میں ممبران عوام کے لیے تجارت سے متعلقہ غیر ملکی بنک کے استفسارات ، تفصیلات ، معاشی اعداد و شمار ، مرکزی بنک کے مراسلاجات، اعداد وشمار، کشم، سرکاری صنعت و تجارت کے متعلقہ شعبہ جات کے بارے میں ملکی معیشت اطلاعات درج ذیل ہوتی ہیں۔ اس وقت نامہ کی ترسیل صرف ممبر ان تک محدود ہوتی ہے۔ یہ مہران کے لیے مفید اطلاعات کا ایک ذریعہ ہے۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "سٹاک ایکسچینج کی تعریف"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment