شادی کی اقسام

شادی کی اقسام شادی کو قواعد و ضوابط کے لحاظ سے تین نمایاں اقسام میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔

  1. شادی بلحاظ تعداد زوج
  2. شادی بلحاظ رکنیت زوج
  3. شادی بلحاظ نقل مقام

شادی کی اقسام

شادی بلحاظ تعداد زوج 

اس قسم سے مراد یہ ہے کہ کسی معاشرے میں ایک مرد یا عورت ایک ہی وقت میں کتنی شادیاں کر سکتے ہیں۔ یعنی انھیں تعداد کے سلسلے میں حدود بتائی جاتی ہیں۔ یہ تعداد مختلف معاشروں یا ثقافتوں میں مختلف ہوتی ہے۔ یہاں ایک بات بہت اہم ہے کہ تعدادز و چکے اعتبار سے بھی شادی کی مزید تین صورتیں ہیں۔

گروہی شادی 

انسانی زندگی جب تہذیب و تمدن سے آشنا نہیں تھی اس زمانہ قدیم میں گروہی شادی کا تصور ملتا ہے۔ در حقیقت تصور  شادی بغیر رسم و رواج اور قواعد وضوابط کے ہوتی تھیں۔ بالغ مرد اور بالغ عورت کے درمیان جسمانی تعلقات کی آزادی سے پیدا ہونے والے بچے ماں کے بچے تصور کئے جاتے تھے۔ انسان جب ذرا شعور آشنا ہوا تو گروہی شادیاں صرف مخصوص قبیلیوں میں ہی کی جانے لگیں۔ پیدا ہونے والے بچے اس مخصوص قبیلے کے نام سے جانے مانے جاتے تھے۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ شادی کی یہ قسم تقریبا ختم ہو چکی ہے۔

گروہی شادی 

 کثیرزو جگی 

شادی کی اس قسم میں ایک سے زائد افراد کی شادی ایک ہی وقت میں ہوتی ہے۔ مثلاً ایک مرد کئی عورتوں سے شادی کر سکتا ہے۔ اسی طرح ایک عورت کئی مردوں سے شادی کر سکتی ہے۔ اس قسم کی شادی کی دو صورتیں ہیں۔

  1. کثیر زنی (ایک سے زائد بیویاں رکھنا )
  2. کثیر شوہری ( ایک سے زائد شوہر رکھنا )

کثیر زنی

کثیر زوجگی کی یہ صورت اب بھی نظر آتی ہے۔ موجودہ دور میں بھی ایسے معاشرے ہیں جہاں کثیر زنی کا رواج ہے۔ قدیم زمانے میں بھی کثیر زنی عام تھی۔ قبیلوں کے سردار افراد جن کے پاس طاقت اور اختیار ہوتا وہ کثیر زنی کی طرف جاتے تھے۔ تمام بیوئیوں سے پیدا ہونے والی اولاد کو جائز اور قانونی تصور کیا جاتا ہے۔ وہ سب تربیت اور جائیداد کے حقدار تصور کئے جاتے ہیں۔ دور حاضر میں بھی کثیر زنی کی صورت نظر آتی ہیں ۔ شادی کی یہ صورت ان معاشروں میں نظر آتی ہے جہاں انھیں تنقید کا سامنا نہیں ہے۔ یا پھر مرد زیادہ طاقتور اور با اختیار تصور کیا جاتا ہے۔ مخالف صنف یعنی عورتیں ایک مخصوص زندگی گزار رہی ہیں ان معاشروں میں مختلف معاشی، ثقافتی اور معاشرتی عوامل کی وجہ سے عورتوں کی آزادی اور ر سمی معاشی سرگرمیوں میں شمولیت محدود ہے۔ درج ذیل میں کثیر زنی کی چند ایک وجوہات کا ذکر کیا جاتا ہے۔

  1. اسلامی توجیہ ۔ معاشرتی و معاشی تحفظ کی فراہمی
  2. سائنسی توجیہ پروٹین کے ذرائع محدود ہونے کی وجہ سے بچوں میں وقفہ کے لیے۔
  3. نفسیاتی توجیہ ۔ مرد کی فطری تنوع پسندی اور غالب رہنے کا جذبہ۔
  4. اقتصادی توجیہ۔ عورتوں کا تناسب زیادہ ہونے کی صورت میں انھیں معاشی سہارا دینا۔
  5. ثقافتی توجیہ ۔ معاشرے کی مروجہ رسوم کی وجہ سے دولت اور مرتبہ کو پرکھنا یا اولاد نرینہ کی خواہش کرنا وغیرہ۔

کثیر شوہری

شادی کی اس صورت میں ایک عورت ایک ہی وقت میں ایک سے زائد شوہر رکھتی تھی۔ کثیر زنی کی نسبت کثیر شوہری کا رواج ناپید ہو گیا ہے۔ جوں جوں دنیا (عالمگیریت) کی طرف بڑھتی جا رہی ہے اس قسم کے تصورات ناپید ہوتے جا رہے ہیں۔ نیپال او جنوبی ہندوستان کے مخصوص علاقوں میں کثیر شوہری اب بھی نظر آتی ہے۔ فثر نے لکھا ہے کہ وسطی بھارت کے بعض قبیلوں میں دیوروں کے ساتھ ازواجی تعلقات قائم کرنے کی کھلی اجازت ہوتی ہے کیونکہ انھیں ایک طرح کا ثانوی شوہر تسلیم کیا جاتا ہے۔

کثیر شوہری

 یک زوجگی

یک زوجگی شادی کی سب سے عام اور مقبول صورت ہے۔ اس میں ایک مرد ایک عورت سے ایک ہی وقت میں ازدواجی تعلقات رکھ سکتا ہے۔ دنیا کے تمام معاشروں اور ثقافتوں میں یہ صورت نظر آتی ہے۔ بچوں کی پرورش کے حوالے سے بھی ایسے شادی شدہ جوڑے زیادہ نظر آتے ہیں۔ ایسے گھرانوں کے مسائل بھی نسبتا کم ہوتے ہیں۔ یک زوجگی کی بنیاد بنے والے گھرانوں کو زیادہ نفسیاتی اور اقتصادی تحفظ کا ضامن سمجھا جاتا ہے ۔ مغربی ممالک میں یک زوجگی کا تصور زیادہ نظر آتا ہے۔

 شادی بلحاظ رکنیت 

شادی کو اگر اس لحاظ سے دیکھا جائے کہ کون لوگ ( گروه نسل ، قبیلہ، خون ذات ، مذہب ، طبقه وغیرہ) کس قسم کے لوگوں ( گروہوں )  میں شادی کرنے کو اہمیت وفوقیت دیتے ہیں ایسی شادیوں کی رونمایاں صورتیں ہو سکتی ہیں۔

  •  داخلی شادی
  • خارجی شادی

داخلی شادی 

ایسی شادی اپنے ہی خون مذہب نسل، قبیلے یا پیشے کے لوگوں میں کی جائے تو داخلی شادی کہلائے گی۔ داخلی شادی کے معیار اور انداز  معاشرے میں مختلف ہو سکتے ہیں۔

داخلہ شادی کے فوائد

داخلی شادیوں سے مختلف ادوار میں مختلف فوائد حاصل کئے گئے ہیں۔ مثلاً

  • قبیلے کو مضبوط بنایا گیا
  • خون میں ملاوٹ نہ ہونے دی گئی
  • مذہبی منصب کو برقرار رکھنے کے لئے
  • عمومی طاقت اور اقتدار رکھنے کے لئے
  • عمومی طاقت اور اقتدار کا حصول اور برقراریت

داخلہ شادی کے فوائد

داخلی شادی کے نقصانات

  • بے جوڑ شادیاں (عمروںکا فرق ، رشتوں کا پاس نہ کرنا )
  • انتقامی کاروایاں ( جاسوسی اور جنگ)
  • چھوٹی عمر کی شادیاں
  • معاشی و معاشرتی رتبہ کی پستی
  • نسلی تعصب کی شدت
  • ذہنی و جسمانی امراض میں زیادتی اور شدت وغیرہ

 خارجی شادی

ایسی شادیاں جو اپنے ( خاندان ، مذہب ،نسل ، ذات، پیشے ، گروہ، قبیلے وغیرہ) سے باہر ہوں وہ خارجی شادی کہلاتی ہیں۔ جس طرح داخلی شادی کے کچھ فوائد اور نقصانات محسوس کئے جاتے ہیں اسی طرح خارجی شادی سے بھی کچھ نقصانات تصور کئے جاتے ہیں۔

 خارجی شادی کے فوائد

  1. تعلیم کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا ہے۔
  2. مثبت معاشی تبدیلی واقع ہوتی ہے۔
  3. مثبت معاشرتی تبدیلی واقع ہوتی ہے۔
  4. اثر ورسوخ میں اضافہ کا باعث ہوتا

 خارجی شادی کے نقصانات

  1. جغرافیائی دوری کا باعث
  2. دوسری ثقافت کو سمجھنے اور اپنانے میں مشکلات کا سامنا
  3. بزرگوں کی حاکمیت کا زوال
  4. عدالتی شادیوں کی وجہ سے خاندان کا منتشر ہونا

شادی بلحاظ نقل مقام 

شادی کے بعد نئے شادی شدہ جوڑے کو ایک جگہ رہنا ہوتا ہے۔ لہذا اس مقصد کے لئے ان میں سے ایک یا دونوں کواپنی پرانی رہائش گاہ تبدیل کرنی پڑتی ہے۔ پاکستانی معاشرے میں آپ نے اکثر مشاہدہ کیا ہوگا کہ لڑکی شادی کے بعد رخصت ہو کر سسرال والوں کے پاس چلی جاتی ہے اور اکثر وہیں رہائش رکھی جاتی ہے۔ لیکن جن افراد کی مالی حالت بہتر ہوتی ہے وہ جوڑا اپنے لئے علیحدہ رہائش گاہ کا انتظام کراتا ہے۔ پھر یہ بھی ایک وجہ ہے کہ جہاں ذریعہ معاش میسر ہو اس جگہ جایا جائے۔ ان نقل مکانی رہائش کے حساب سے شادی کی تین صوتیں ہیں۔

  • پدر مقیمی شادی
  • مادر مقیمی شادی
  • آزاد مقیمی شادی

شادی بلحاظ نقل مقام 

 پدر مقیمی شادی

پدر مقامی شادی وہ شادی ہے جس میں شادی کے بعد لڑکی اپنا گھر چھوڑ کر شوہر کے گھر والوں کے ساتھ رہتی ہے۔ جیسا کہ ہم ذکر کر چکے ہیں کہ شادی کی یہ صورت ہمارے معاشرے میں بھی مقبول ہے۔ پدر مقامی شادی کی روایت قدیم چینی، یہودی اور دوسرے معاشروں سے چلی آرہی ہے۔ اسی لیے اب بھی دنیا کے مختلف معاشروں میں پدر مقامی شادی کی مقبولیت ہے۔

مادر مقیمی شادی

وہ جس شادی کے بعد شوہر کو بیوی کے گھر یا والدین کے گھر رہنا پڑے تو وہ مادر مقیمی شادی کہلاتی ہے۔ ایسے داماروں کو ہمارے معاشرے میں گھر میں داماد یا گھر جوائی کہا جاتا ہے ۔ ایسی شادیوں کا تناسب ہمارے معاشرےمیں بہت کم ہے اور مادر مقیمی شادی کی دو وجوہات زیادہ نمایاں ہیں ایک یہ کہ داماد کو اقتصادی یا معاشی طور پر مدد فراہم کر نا مقصد ہوتا ہے اور دوسری صورت میں اگر ایسی لڑکی شادی کرے جو اپنے والدین کی اکلوتی اولاد ہو تو والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ شادی کے بعد بھی ان کے ساتھ ہی رہے۔ لیکن اب وقت میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ ایک نئی وجہ بھی سامنے آئی ہے کہ اگر لڑکے (شوہر) کی ملازمت ایسی جگہ ہو جہاں والدین کا گھر ہو یا نزدیک ہو تو وہاں رہائش اختیار کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھا جاتا۔

مادر مقیمی شادی

 آزاد مقیمی شادی

شادی کی وہ قسم ہے جس میں نیا شادی شدہ جوڑا اعلیحدہ رہائش اختیار کرتا ہے یعنی دونوں اپنے اپنے والدین کو چھوڑ کر ایک نئی جگہ رہائش اختیار کرتے ہیں یعنی دونوں اپنے اپنے والدین سے الگ ہو جاتے ہیں ایسی شادی آزادمقیمی شادی  کہلاتی ہے۔ ایسی شادیوں کا رواج ہمارے معاشرے میں بڑھتا جا رہا ہے یعنی ان کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جوں جوں زندگی کی طرف آبادی کا رجحان بڑھتا ہے اس طرح آزاد مقیمی کا رواج بھی بڑھتا جارہا ہے۔ درج ذیل میں چند وجوہات بیان کی جاتی ہیں۔

  1. شوہر کی ایسی جگہ ملازمت کا ہونا جہاں سے اس کے والدین یا بیوی کے والدین کا گھر دور ہو
  2. خواتین کا بھی ایسی جگہ ملازمت کرنا جہاں سے سسرال اور میکہ دونوں دور ہوں
  3. رہائش گاہ کا نا کافی ہونا
  4. ذہنی ہم آہنگی کانہ ہونا اور روز بروز جھگڑوں کا بڑھنا
  5. گھر داماد گھر جوائی بنے کی نسبت آزاد مقیمی کو ترجیح دینا

ہم أمید کرتے ہیں آپ کوشادی کی اقسام  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

…………شادی کی اقسام………..

Leave a comment