شادی ⇐ انسانی معاشرے میں تمام بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے طریقے اور ضوابط ہوتے ہیں۔ کچھ حدود ہوتی ہیں جن کے اندر رہ کر اپنی ضروریات کی تشفی کرتا ہے۔ مثلاً بھوک کو مٹانے کے لیے انسان کو اجازت ہوتی ہے کہ وہ گھر سے نکلے، محنت مزدوری کرے اور جدو جہد کے بدلے میں رزق تلاش کرے۔ مگر یہ اجازت کسی بھی باشعور معاشرے میں نہیں ہے کہ انسان اپنی بھوک مٹانے اور
ضروریات زندگی کو پورا کرنے کے لیے دوسروں کا مال چھینے
دوسروں کو جان سے مار کر اپنی ضروریات کو پورا کرے۔
نفسیاتی اور معاشرتی ضروریات
اسی طرح بھوک پیاس اور آرام کے بعد انسان کی سب سے بڑی جسمانی ، نفسیاتی اور معاشرتی ضرورت پیار، محبت، تحفظ اور جنسی رفاقت بھی ہے ۔ ان تمام بنیادی جذبات کی تسکین کے لیے ہر معاشرے میں کچھ حدود ہیں۔ جن میں رہ کر انسان کو اپنی ضروریات اور جذبات کی تکمیل کی اجازت ملتی ہے۔
جائز رشتہ
شادی ایک ایسا جائز رشتہ ہے جس میں بندھ کر انسان ( مرد، عورت ) اپنی جسمانی ، نفسیاتی اور معاشرتی ضروریات کو جائز طریقے سے پورا کرتا ہے۔
اولین فرائض
اس بندھن میں بندھنے کے باعث جہاں اس کی بہت سے خواہشات جائز طریقے سے پوری ہوتی ہیںوہاں اس پر کچھ ذمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہیں۔ ان ذمہ داریوں کو پورا کرنا مرد ( مرد عورت ) کے اولین فرائض میں شامل ہے۔
شادی کی تعریفیں
عمرانی نفقہ نظر سے بھی شادی کو اہمیت حاصل ہے۔ لہذا چند تعریفیں درج ذیل ہیں۔ مشہور ماہر عمرانیات ای۔ اے ہو بل کہتا ہے۔ شادی چند معاشرتی معمولات کے ایسے ربط کا نام ہے
باہمی رشتہ
جس کے تحت دو افراد یعنی میاں اور بیوی کے باہمی رشتہ داروں اور سارے معاشرے کے ارکان کے ساتھ تعلق کا پتہ لگایا جا سکے۔” ماہر عمرانیات جی، پی مرڈاک کہتا ہے۔ اقتصادی اور جنسی وظائف جب ایک ہی رشتے میں باندھ دیا جائے تو اس بندھن کو شادی کا نام دیا جاتا ہے۔
مشترکہ قانون
شادی عورت اور مرد کے درمیان ایسے ملاپ کو کہا جاتا ہے جس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچوں کو دونوں کی مشترکہ قانونی اولاد کہا جا سکے۔ اسی طرح علمیات یعنی خاندان کی سائنس کے ماہرین پر جس اور لاک اپنی کتاب کنبہ میں لکھتے ہیں کہ۔ شادی کسی مرد اور عورت کے درمیان میاں اور بیوی بن جانے کا نام ہے۔ بشرطیکہ کہ معاشرہ ان کو یہ رشتہ قائم کرنے کی اجازت اور ان کے لیے نئے فرائض کی منظوری دے اور ساتھ ہی ان کے لیے حقوق بھی تسلیم کرے“
عمرانی نقطہ نظر سے ایک جامع تعریف
مندرجہ بالا تعریفوں کو مد نظر رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے۔ کہ یہ ایک ایسا سہ فریقی معاہدہ ہے۔ جس کے فریق عورت مرد اور معاشرہ ہوتے ہیں۔
صنف مخالف
یہ دراصل ہم جنس مگر صنف مخالف کے درمیان ایک ایسے بندھن کا نام ہے جس کی اجازت وہ اپنے مذہب یا معاشرتی عدالتوں سے حاصل کریں۔ اس کے بعد ان کو حق حاصل ہو کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ جب تک چاہیں ایک ہی جگہ باعزت طریقے سے اکٹھے رہ سکیں۔
معاشرے میں قانونی
اس تعلق کے نتیجے میں پیدا ہونے والی اپنی اولاد کو قانونی طور پر مشترکہ اولاد کہلا سکیں۔ اسے معاشرے میں قانونی شہری کی حیثیت دلوا سکیں۔ اور اس کی جسمانی ، نفسیاتی ، معاشرتی ، اور معاشی ضروریات اس انداز سے پوری کریں کہ وہ نہ صرف اپنی ذات کے لیے بلکہ پورے معاشرے کے لئے آرام وسکون اور بہتری کا باعث بن سکیں۔
مذہب اور شادی
دنیا میں بہت سے مذاہب ہیں اور ان مذاہب میں بھی تقسیم ( عقائد کی بنیاد پر) موجود ہے۔ دنیا میں بسنے والے کروڑوں اربوں افراد کا تعلق کسی نہ کسی مذہب سے ضرور ہوتا ہے ۔ جو لوگ مذہب پر یقین رکھتے ہیں کہ معاشرتی زندگی گزارنے کے لیے مذہب کی پیروی بے حد ضروری ہے۔ اس کے بغیر معاشرتی و اجتماعی زندگی کا تصور مفلوج ہو کر رہ جاتا ہے۔ اگرچہ دنیامیں ایسے افراد اور گروہ بھی ہیں جو مذہب جیسے ادارے کی نفی کرتے ہیں۔
مذہب
لیکن بڑی تعداد ان لوگوں کی ہے جو کسی نہ کسی مذہب سے وابستہ ہیں۔
تمام مذاہب
دنیا میں تقریبا تمام مذاہب میں شادی سے مراد مرد اور عورت کے اس جائز اور کھلی وابستی کا نام ہے
تمدنی ضرورت
جس کی اجازت اس مخصوص مذہب کو ماننے والا معاشرہ دے۔ شادی کو انسان کی طبعی عقلی اور تمدنی ضرورت خیال کیا جاتا ہے۔
خواہش کی تسکین
اس کے علاوہ یہ انسان کی اس بنیادی خواہش کی تسکین کا عقلی پہلو بھی ہے
نسل
وہ نہ صرف اپنی نسل کو باقی رکھیں بلکہ مذہب کو بھی زندہ رکھ سکیں۔
مذہب معاشرتی اور اقتصادی
جس کے وہ خود پیروکار ہیں۔ ہرمذہب معاشرتی اور اقتصادی حتی کہ زندگی کے ہر میدان میں بنیادی اصول وضوابط اپنے پیروکار پر لاگوکرتا ہے جس کا مقصد باہمی ایثار محبت قربانی، شفقت اور تعاون ہی ہوتا ہے۔ اس طرح پیروکار کو نہ صرف خود ذہنی اور جسمانی طو پر صحت مند زندگی کا موقع ملتا ہے بلکہ اپنے بچوں کی تربیت کی فضا بحال ہوتی ہے۔ چونکہ ہر مذہب میں شادی جیسے بندھن کو عزت واحترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے
شادی کی چھوٹی چھوٹی رسومات
لہذا شادی سے وابستہ چھوٹی چھوٹی رسومات ( جو کہ اکثر ثقافتی ہوتی ہیں ) کو بھی خوشی اور احترام سے ادا کیا جاتا ہے۔
بالغ مرد اور بالغ عورت
تقریبا ہر مذہب میں بالغ مرد اور بالغ عورت کی باہمی رضا مندی اور پسند کو بھی اہمیت دی جاتی ہے۔
ادارے
جن معاشروں میں مذاہب کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی ہے وہاں شادی جیسے ادارے ٹوٹ پھوٹ کا شکار نظر آتے ہیں
ذہنی الجھنیں
نتیجتا جسمانی بیماریاں اور ذہنی الجھنیں افراد کو اپنے گھیرے میں لے لیتی ہیں۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “شادی“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
………..شادی ……….