شرح اموات کا تخمینہ لگانے کے مختلف طریقے

شرح اموات کا تخمینہ لگانے کے مختلف طریقے ⇐ اموات کے اعداد وشمار اکٹھے کرنے اور ان کے مطالعہ کرنے کے لئے کئی مختلف پیمانے بنائے گئے ہیں۔ ان کی مدد سے مختلف شرحیں معلوم کی جاسکتی ہیں۔

  • یعنی کسی خاص آبادی میں کسی خاص وقفے یا وقت کی شرح کا مطلب تکمیل آبادی میں ہونے والی اموات کی تعداد کو اس آبادی کی کل تعداد کے تناظر میں دیکھنا ہے۔
  • اس مقصد کے لئے اموات کی شرح لوگوں کی عمر کے حساب سے بھی نکالی جاتی ہے

شرح اموات کا تخمینہ لگانے کے مختلف طریقے

اموات کی وجوہات

تا کہ یہ معلوم ہو سکے کہ کس عمر میں کتنے افراد فوت ہوئے۔ اس کے علاوہ ان کا مقصد اموات کی وجوہات جاننا اور ایسی اموات کا جائزہ لینا کہ جو کسی ایسی وجہ سے ہوئیں کہ جس کی روک تھام ممکن تھی۔

اموات کے اعداد و شمار کی اہمیت

  • عام طور پر نکالی جانے والی اموات کی شرح فی ہزار آبادی کے لحاظ سے ہوتی ہے
  • ان تمام اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے
  • کہ کتنے افراد ایسے ہیں جو اپنی طبعی زندگی پوری نہ کر پائے
  • اور کسی وجہ سے مرنے کی عمر سے پہلے ہی فوت ہو گئے ۔
  • اموات کے بارے میں اعداد و شمار اکٹھے کرنا آسان عمل نہیں ہے۔
  • اصل میں اس کا بنیادی ذریعہ مردم شماری ہوتی ہے جو بعض اوقات طویل عرصے تک نہیں ہو پاتی

سرکاری ریکارڈ

پاکستان جیسے معاشروں میں بہت سے لوگ اموات کا اندراج سرکاری ریکارڈ میں نہیں کراتے پاکستان جیسی آبادی کے شہروں میں ایسے سروے کرانا جو کہ بہتر طریقے سے پورے ملک کا اندازہ  تخمینہ دے سکیں کئی معاشرتی و معاشی لحاظ سے بہت مشکل ہوتا ہے۔ اموات کی شرح ماننے کے لئے مختلف طریقے استعمال کئے جاتے ہیں مگر ان سب طریقوں کے لئے اموات سے متعلق اور آبادی سے متعلق بنیادی معلومات درست ہونا بہت ضروری ہیں۔ ان طریقوں میں سے اہم درج ذیل ہیں۔

  • خام شرح اموات
  • شرح اموات بلحاظ عمر
  • شرح اموات بلحاظ وجہ
  • شیر خوار بچوں میں شرح اموات
  • بچوں میں شرح اموات
  • ماؤں میں اموات کی شرح

سرکاری ریکارڈ

خام شرح اموات

عام شرح اموات معلوم کرنے کیلئے اس علاقے کی کل آبادی کی تعداد اور ایک سال کے عرصے میں ہونے والی اموات کی تعداد کا علم ہونا ضروری ہے۔ دراصل خام شرح اموات سے مراد کسی بھی علاقے میں ایک سال کے عرصے کے دوران ہونے والی فی ہزار اموات ہے۔

  • یعنی اوسطا ایک سال کے دوران ہر ایک ہزار آبادی میں سے کل کتنے افراد فوت ہوئے ۔
  • اس میں عمر یا جنس کی کوئی تفریق نہیں ہے۔
  • خام شرح اموات معلوم کرنے کا طریقہ درج ذیل ہے۔

1000× ایک سال کے دوران اموات کی تعداد

اس عرصے میں کل آبادی

مثال کے طور پر اگر کسی علاقے کی آبادی 20 ہزار نفوس پر مشتمل ہو اور اگر اس جگہ ایک سال میں کل 100 افراد وفات پا جائیں تو اس خام شرح اموات کچھ یوں معلوم کی جاسکتی ہے۔

100= ایک سال کے دوران اموات کی تعداد

20000=کل آبادی

فارمولے کے مطابق 5 = 1000× 100 20000

گویا اس طرح اس جگہ پر خام شرح اموات 5 ہوئی یعنی ہر ایک ہزار آبادی میں اوسطاً پانچ افراد کی موت واقع ہوئی۔ یہاں یہ بتانا بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ اموات کی خام شرح سے ہمیں صرف ہونے والی اموات کی تعداد تو پتہ چل جاتا ہے۔

  • مگر ان کی وجوہات اور معاشرے میں صحت کی سہولیات اور ترقی وغیرہ کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا

خام شرح اموات

دارو مدار آبادی کی عمر

  • خام شرح اموات کا بہت دارو مدار آبادی کی عمر کے لحاظ سے تقسیم پر بھی ہوتا ہے۔
  • ہم اگر ورلڈ بینک کے 2011 ء تک کے اعداد و شمار کا جائزہ لیں۔
  • تو اس کے مطابق پاکستان میں خام شرح اموات 2011ء میں کوئی 7 افراد کے لگ بھگ تھی۔
  • مطلب ایک سال میں ہر ایک ہزار آبادی میں سے 7 افراد اس جہان سے کوچ کر گئے
  • جب کہ اس کا موازنہ اگر دنیا کے ممالک سے کریں
  • تو چائنہ نیپال کینیڈا اور آسٹریلیا میں بھی خام شرح اموات 7 ہی تھی۔

ملک میں اموات کا رجحان

  1.  اس سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے
  2. کہ کینیڈا اور آسٹریلیا جیسے ممالک میں اموات کا رجحان پاکستان اور نیپال جیسا ہے

تو جواب یہ ملے گا کہ بالکل نہیں کیونکہ ان مرنے والے فی ہزار 7 افراد کا نہیں پتہ کس عمر کے تھے۔ ان میں کتنے بچے کتنے نو جوان اور کتنی حاملہ مائیں تھیں تو پھر اصل صورتحال کا اندازہ ہوگا۔ ذیل میں جنوبی ایشیاء کے چند ممالک میں خام اموات کی شرح کا رجحان دیا گیا ہے۔

 شرح اموات بلحاظ عمر

. اموات کی تعداد شرح اور رجحانات کو عمر کے لحاظ سے بھی ماپا جاتا ہے۔ اصل میں خام شرح سے وجوہات کا انداز نہیں لگایا جا سکتا اور ساتھ ساتھ یہ بھی پر نہیں چلتا کہ کس عمر میں افراد کی اموات ہوئی نتیجا طبعی اور غیر طبعی اموات کے بارے میں کوئی تخمینہ لگانا ممکن نہیں ہوتا۔ شرح اموات بلحاظ عمر سے ایک تو یہ اندازہ ہوتا ہے کہ کوئی ملک معاشی و معاشرتی ترقی میں کس مقام پر ہے

کم عمرافراد کی اموات

اس کے ساتھ ساتھ صحت کی سہولیات کے معیار اور لوگوں کے ذہنوں میں صحت کی اہمیت ہونے یا نہ ہونے کا بھی اندازہ ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر بچے یا کم عمرافراد کی اموات کی شرح زیادہ ہوگی تو اس سے پتہ چلتا ہے کہ یا تو لوگ صحت کو اہمیت نہیں دیتے یا پھر صحت کی سہولیات بہتر طور پر دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے لوگ  موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

شرح اموات بلحاظ عمر

  • شرح اموات بلحاظ عمر یہ بتاتی ہے
  • کہ کسی معاشرے میں ایک سال میں کسی خاص عمر کے افراد میں فی ہزار کتنے افراد کی موت واقع ہوئی۔
  • اس کو ماپنے کے لئے ڈیموگرافی میں 5 سال کے عرصے کے لوگوں کے گروہ کو اکٹھا کر کے اندازہ لگایا جاتا ہے۔
  • یعنی شرح اموات بلحاظ عمر 1 سے 4 سال کے بچوں کے لئے
  • پھر 5 سے 9 سال 5 کے بچوں کے لئے اس طرح ہر 5 سال کے وقفے سے گنا جاتا ہے۔
  • اس کا فارمولا کچھ یوں ہے
  • مثال کے طور پر یہاں ہم 15-24 سال کے افراد میں شرح اموات معلوم کرنی ہو
  • تو پھر اس عمر کو 24-15 سال کی جگہ رکھیں گے۔

1000× ایک سال میں 24-15 سال کی عمر میں اموات کی تعداد

15-24 سال کی عمر میں کل آبادی

مثلا اگر کسی جگہ 24-15 سال کے افراد کی کل تعداد دس ہزار ہو اور اس عمر میں اس سال انتقال پا جانے والے افراد کی تعداد 30 ہو تو شرح اموات کچھ یوں نکلے گی۔

 15-24 سال کی عمر میں شرح اموات

30 10000 ×1000 = 3

  • یعنی اس مثال میں 24-15 سال کی عمر میں اموات کی شرح تین افرادفی ہزار ہے۔
  • پاکستان میں سب سے زیادہ اموات ایک سال سے کم عمر کے بچوں میں ہوتی ہے۔
  • جن کی تعداد 2000 ء کے پاکستان ڈیموگرافک سروے میں 110 سے زیادہ تھی
  • جو 2006ء کے پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے میں 78 رپورٹ کی گئی۔
  • یعنی فی ہزار نو مولود بچوں میں سے 78 ایک سال کے عرصے سے پہلے فوت ہو جاتے تھے۔ 2013
  • ء کے پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے کے مطابق بھی یہ تعداد بہت زیادہ ہے
  • یعنی 174 اموات فی ہزار پیدائش ہیں۔

شرح اموات بلحاظ عمر

بیماریوں اور صحت سے لڑنے کی صلاحیت

بعد ازاں فوت ہونے والوں کی سب سے بڑی تعداد 60 سال سے زائد عمر کے افراد کی ہوتی ہے اور بہت سے بچے کئی وجوہات کی بناء پر پانچ سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی دنیا سے گزر جاتے ہیں۔ 50-40 سال تک کی عمر کا عرصہ وہ ہے کہ جس کے اندر پاکستان میں سب سے کم اموات ہوتی ہیں اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس عمر میں انسان جوان اور صحت مند ہوتا ہے۔ وہ بیماریوں اور صحت سے لڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جس وجہ سے اموات کم ہوتی ہیں۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کوشرح اموات کا تخمینہ لگانے کے مختلف طریقے  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

……….شرح اموات کا تخمینہ لگانے کے مختلف طریقے    ………

Leave a comment