طلب

طلب

طلب

طلب کا مفہوم

طلب سے مراد بخش آرزو عام اصطلاح میں طلب کو آرزو یا خواہش کے معنوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ لیکن معاشیات میں طلب . یا خواہش نہیں بلکہ طلب سے مراد انسان کی ایسی خواہش ہے جس کی تکمیل کیلئے خواہش کرنے والے کے پاس قوت خرید یعینی روپیہ پیہ موجود ہو ورنہ کسی شے کو حاصل کرنے کی آرزو یا خواہش طلب نہیں بن سکتی۔ مثال کے طور پر ہر ایسا شخص جس کے پاس کار خریدنے کی استطاعت نہ ہو اور وہ کار خریدنے کی خواہش یا آرزو کرتا ہے تو اس کی یہ خواہش یا آرزو ہرگز طلب نہیں بن سکتی جب تک کہ اس کے پاس توت خرید ینی روپیہ پیسہ نہ ہو۔ لہذ اس کی خواہش محض خواہش ہی رہے گی۔ اس لیے معاشیات میں کی طلب کے لیے دو شرائط کا موجود ہونا ضروری ہے۔

شے کو حاصل کرنے کا ارادہ اور آمادگی

شے کو حاصل کرنے کی استطاعت یا قوت خرید

طلب کے مفہوم کو سمجھنے کیلئے درج ذیل نکات کو ذہن میں رکھنا ضروری ہے۔

طلب اور قیمت میں گہرا تعلق ہے۔ لہذا کسی شے کی طلب، ہمیشہ ایک خاص قیمت کے ساتھ منسلک ہوتی ہے۔ جس کے بغیر ہم کسی شے کی طلب کا صحیح اندازہ نہیں لگا سکتے۔ مثلاً جب کسی شے کی قیمت کم ہوتی ہے تو اس شے کی طلب بڑھ جاتی ہے۔ لہذا اگر شے کی قیمت معلوم نہ ہو تو شے کی خریدی جانے والی مقدار کے بارے میں اندازہ کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ طلب کسی شے کی وہ مقدار ہے جو ایک صارف خاص قیمت پر خریدنے کے لیے تیار ہوتا ہے۔

طلب کا اندازہ ہمیشہ ایک خاص وقت کے لحاظ سے کیا جاتا ہے کیونکہ کسی شے کی طلب ایک دن، ایک ہفتہ یا ایک ماہ کے لیے بھی کی جاسکتی ہے۔ لہذا طلب سے مراد کسی شے کی وہ مقدار ہے جسے صارفین ایک خاص عرصہ وقت میں ایک خاص قیمت پر خریدنے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔

طلب اور قیمت میں الٹ یا معکوس رشتہ پایا جاتا ہے یعنی جب کسی شے کی قیمت بڑھتی ہے تو اس شے کی طلب کم ہو جاتی
ہے اور اسی طرح قیمت کم ہونے سے طلب بڑھ جاتی ہے۔

طلب کی اقسام

) بعض اشیا کی طلب دیگر اشیا کی طلب سے ماخوذ ہوتی ہے۔ مثال کے طور در پر اگر اشیا و خدمات کی مانگ میں اضافہ ہوتا ہے تو ہے۔ کیونکہ یہی عاملین پیدائش اشیا و خدمات کو پر پیدا کرنے عالمین پیدائش (مثلاً مخت، سرمایه، زمین اور ناظم ) کی طلب بڑھ جاتی میں مدد دیتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہے کہ عاملین پیدائش کی طلب اشیا و خدمات کی طلب سے ماخوذ ہے۔

ماخوذ طلب

طلب کی اہم اقسام درج ذیل ہیں:

تحمیلی طلب

جب کسی ایک شے کا استعمال دوسری شے کی دستیابی پر منحصر ہو تو اسے تکمیلی طلب کہتے ہیں۔ مثال کے طور پر کرکٹ بیٹ لیے بال کی دستیابی عملی طلب کہلائے گی۔ اسی طرح قلم کے لیے دوات۔ کار کے لیے پیٹرول وغیرہ پھیلی طلب کے زمرے میں آتے ہیں۔

مرکب طلب

جن اشیا کا استعمال ایک سے زیادہ ہو تو ان کی طلب مرکب طلب کہلاتی ہے۔ مثلا بجلی ، کوئلہ ، لکڑی اور گیس وغیرہ کو کئی استعمالات میں لایا جاتا ہے۔ اس لیے ان اشیا کی طلب مرکب کہلائے گی۔

نعم البدل اشیا کی طلب

بعض اشیا کی طلب نعم البدل سے پوری کی جاسکتی ہے۔ جیسے پیاس لگی ہو تو پیاس بجھانے کے لیے سادہ پانی یا کوئی مشروب استعمال کیا جا سکتا ہے۔

قانون طلب

قانون طلب دیگر معاشی قوانین کی طرح لوگوں کے مجموعی رحجانات کو بیان کرتا ہے کہ جب کسی شے کی قیمت گرتی ہے تو لوگ اس شے کو زیادہ خریدتے ہیں اور قیمت بڑھ جانے پر شے کی طلب کم ہو جاتی ہے، گویا قیمت اور طلب میں معکوس رشتہ پایا جاتا ہے۔ قیمت اور طلب کے اس باہمی رشتے کو قانون طلب کا نام دیا جاتا ہے۔

“Other things remaining the same, when price of a commodity rises, the demand for the commodity falls, inversely when price of a commodity falls the demand for it rises.”

باقی حالات بدستور رہتے ہوئے کسی شے کی قیمت میں اضافہ سے اس شے کی طلب کم ہو جاتی ہے اور قیمت میں کمی سے طلب بڑھ جاتی ہے۔

پروفیسر فرگوسن

کسی شے کی قیمت اور طلب میں معکوس رشتہ پایا جاتا ہے یعنی طلب میں تبدیلی، قیمت میں تبدیلی کے الٹ ہوتی ہے”
“بشر طیکہ لوگوں کی آمدنی اور متبادل اشیا کی قیمتیں نہ بدلیں۔

قانون طلب کی وضاحت بذریعہ گوشوارہ

قانون طلب کی وضاحت بذریعہ گوشوارہ
                                                     گوشوارہ

مذکورہ بالا گوشوارہ سے ظاہر ہے کہ جب چینی کی قیمت 25 روپے فی کلو گرام ہے تو لوگ صرف 2 کلوگرام چینی خریدتے ہیں لیکن جیسے جیسے چینی کی قیمت کم ہوتی جارہی ہے چینی کی طلب میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ ڈائیگرام میں مقداری قدریں اس بات کی نشاندہی کر رہی ہیں کہ جب کسی شے کی قیمت کم ہوتی ہے تو اس شے کی طلب بڑھ جاتی ہے اور قیمت کے بڑھ جانے سے طلب کم ہو جاتی ہے۔

طلب

ڈائیگرام میں X-axis پر طلب اور Y-axis پر قیمت ظاہر کی گئی ہے ۔ گوشوارے سے ظاہر ہے کہ چینی کی قیمت 25 روپے کی فی کلوگرام ہوتی ہے تو لو دو کلوگرام چینی خریدتے ہیں۔ لیکن جیسے جسے چینی کی قیمت میں کمی آرہی ہے چینی کی طلب بڑھتی چلی جاتی ہے۔ اس طرح چینی کی قیمت اور طلب کے ملاپ سے خط طلب DD حاصل ہو جاتا ہے جو بائیں سے دائیں طرف حرکت کرتا ہے یعنی اس خط کا جھکاؤ منفی ہے۔

طلب کی لچک

قانون طلب کے مطابق شے کی قیمت اور طلب میں معکوس رشتہ پایا جاتا ہے یعنی اگر کسی شے کی قیمت کم ہو جائے تو طلب بڑھ جاتی ہے اور اس کے برعکس قیمت زیادہ ہونے سے طلب کم ہو جاتی ہے لیکن یہاں مقدار طلب میں اضافہ یا کمی ضروری نہیں ہے کہ قیمت میں تبدیلی کے تناسب سے ہو۔ کیونکہ بسا اوقات قیمت میں تھوڑی سی کمی سے طلب کئی گناہ بڑھ جاتی ہے یا معمولی تبدیلی رونما ہوتی ہے۔ یہ کمی یا بیشی ایک خاص صفت کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ اس صفت کا نام عام اصطلاح میں طلب کی لچک ہے۔ اس لیے اگر کسی شے کی طلب میں لچک نہ ہو تو پھر قیمت میں تبدیلی نے بی سے لب پرکوئی اثر نہیں پڑے گا ۔ پس کسی نے طلب کے لیے اس شے کی قیمت میں تبدیلی کا اثر قبول کرنے کی صفت کو طلب کی لچک کہا جاتا ہے۔ معاشیات میں طلب کی لچک سے مراد “کسی شے کی طلب میں تبدیلی کی وہ شرح لی جاتی ہے، جو اس کی قیمت تبدیل ہونے پر رونما ہوتی ہے”

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو طلب  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔

افادہ

معاشیات کی نوعیت اور وسعت

MUASHYAAAT.COM 👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment