غربت کے معاشرے پر اثرات

غربت کے معاشرے پر اثرات ⇐ اتنا ہی وہ مزید اس دلدل میں دھستا چلا جاتا ہے۔ غربت کے اثرات معاشرے پر بہت گہرے اور تباہ کن ہوتے ہیں۔

غربت کے معاشرے پر اثرات

کثرت اموات

عالمی سطح پر ہونے والی اموت میں سے ایک تہائی اموات کی وجہ غربت ہے۔ جس میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ غربت کی حالت میں رہنے والے افراد عام طور پر بھوک، قحط اور بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔ بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ صحت کے مسائل، نا مناسب خوراک، کمزور صحت اور قوت مدافعت کا نہ ہونا ہے اور ان سب کی جڑ غربت ہے۔

کمزور قوت خرید

اشیاء ضرورت کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور غیریقینی ذرائع معاش ، بھوک و افلاس کو جنم دیتے ہیں۔ لوگ اشیاء ضرورت کو خریدنے کے قابل نہیں ہوتے اورنا جائز طریقے اپناتے ہیں جو کہ مزید معاشرتی مسائل کے فروغ کا باعث بنتے ہیں۔

تعلیم سے محرومی

ریسرچ سے ثابت ہوا ہے کہ بچوں کی تعلیم تک نارسائی میں غربت کا ہاتھ ہے۔ غربت ایک بہت اہم وجہ ہے۔

غریب گھرانوں

جس سے غریب گھرانوں کے بہت کم بچے اپنی تعلیم مکمل کر پاتے ہیں۔

ذہنی و جسمانی کمزوریوں کا تعلق

اس میں ان کی ذہنی و جسمانی کمزوریوں کا تعلق بھوک، نامناسب غذاء نیند اور آرام کی کمی اور مختلف نوعیت کی بیماریوں سے ہوتا ہے۔

بچوں کو مناسب غذا

جب بچوں کو مناسب غذانہیں ملتی اور وہ مختلف بیماریوں کا شکار رہتے ہیں تو نتیجتا سکول نہیں پہنچ پاتے اور حصول تعلیم سے محروم رہ جاتے ہیں ۔

مناسب رہائش کے حصول میں مشکلات

غربت کی وجہ سے شہروں میں رہائشی سہولیات کا حصول انتہائی مشکل ہوتا جارہا ہے اور اس وقت دور دراز کے علاقوں سے شہروں میں آنے والے لوگوں کی اکثریت کچی آبادیوں میں رہتی ہے۔

مختلف مقاصد

انسانی خرید وفروخت کی بڑی وجہ غربت ہے ۔ انسانی خرید و فروخت میں خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد شکار بنتی ہے جن کومختلف مقاصد جیسا کہ  جنسی استحصال گھریلو کام کاج، اسمگلنگ وغیرہ کے لیے دنیا کے مختلف حصوں میں بھیجا جاتا ہے۔

جرائم کی تر غیب

جب معاشی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے انسانوں کی بنیادی ضروریات پوری نہیں ہو پاتیں تو وہ جرائم کا راستے اپناتے ہیں۔ اس کے بعد وہ چوری کریں یا ڈاکہ ڈالیں، اغواء کریں اسمگلنگ میں ملوث ہوں یا دہشت گرد بن جائیں۔

راہ روی کا شکار 

غربت میں افراد معاشرتی بے راہ روی کا جلد شکار ہو جاتے ہیں اور یوں جرائم کا ارتکاب کرنے لگتے ہیں۔

معاشرتی برائیوں کی کثرت

غربت کی وجہ سے معاشرے میں بہت سی معاشرتی برائیاں جنم لیتی ہیں جن میں کم عمری میں مشقت بھکاری پن منشیات کا استعمال وغیرہ شامل ہیں۔

معاشرتی برائیوں کی کثرت

 محدود سرمایہ کاری

غربت محمد دو سرمایہ کاری کی بنیاد بنتی ہے۔ مختصر سرمایہ کاری سے پھر قلیل ذرائع ، سرمایہ کی کمی اور افراد کی پسماندگی جنم لیتی ہے اس طرح یہ غربت آسیب کی طرح معاشروں کو گھیرے میں لیے رکھتی ہے اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہیں۔

 تہذیب وتمدن کی تباہی

غربت کے شدت اختیار کر لینے پر رسم و رواج، اقدار، نظام مملکت سبھی کچھ تباہ ہو جاتا ہے۔ غریبی میں تہذیب و تمدن ادب و آداب ، لحاظ، نظام معیشت وغیرہ تہس نہس ہو کر رہ جاتے ہیں۔

مادہ پرستی کی دوڑ

اس لئے کہا جاتا ہے کہ غریب سے اس وقت ڈرو جب وہ بھوکا ہو۔ بھو کے انسان پر عقل، دلیل، شرافت، اخلاق ، مذہب کوئی بھی چیز اپنا اثر نہیں دکھاتی ۔ غربت انسانی صلاحیتوں کو زنگ لگا دیتی ہے۔ مادہ پرستی کی دوڑ میں تو انسان کی قدر کا پیمانہ ہی دولت رہ جاتا ہے۔

غربت کے خاتمے کے لئے اقدامات

زیادہ سے زیادہ صنعتوں کا قیام تا کہ بنیادی اشیاء ضرورت کی ترسیل میں اضافہ ممکن ہو سکے۔ اس سے ملکی پیداوار میں اضافہ ممکن ہو سکے گا ۔ کیونکہ جتنی پیداوار زیادہ ہوگی اشیاء ضرورت کی قیمتوں میں کمی کا باعث بنے گی۔

زرعی اصلاحات

نئی زرعی اصلاحات جیسا کہ زرعی ٹیکنالوجی کا استعمال، نئے زرعی طریقے ، کھاد وغیرہ کا استعمال تاکہ زرعی پیداوار بڑھے اور خوراک کی قلت دور ہو سکے۔

ریاستی سطح

ریاستی سطح پر ذخیرہ اندوزی کے خلاف اقدامات ، صحت کے شعبے میں اصلاحات خاص طور پر وبائی امراض کی روک تھام اور تعلیمی اصلاحات خاص طور پر لوگوں میں تعلیم کے حصول کے لئے آگاہی، سستی تعلیم جیسے عوامل کے لئے قومی سطح پر پالیسیوں کوبنانے اور ان پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔

ترقی پذیر ممالک

برین ڈرین کی روک تھام بہت ضروری ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں ہنرمند افراد کا دوسرے ممالک میں روز گار کے بہتر ذرائع کے حصول کیلئے چلے جانا

ملک کی معیشت

ان کے اپنے ملک کی معیشت کیلئے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ کیوں کہ غربت کے خاتمے کے لئے ہمیں نہ صرف اچھے قابل ڈاکٹرز، نرسز، انجینئرز ر اساتذہ کی ضرورت ہے بلکہ ہرشعبے میں ہنر مند افرادچاہییں وہ بہتر طور پر امور ریاست سمجھ سکیں۔اور احسن طریقے سےاپنی ذمہ داریوں کو پورا کرسکیں۔

خوراک کی قلت

کثرت آبادی کا کنٹرول ضروری ہے تا کہ خوراک کی قلت، اور رہائش کے مسائل پر قابو پایا جا سکے۔

امیری غریبی کا فرق

طبقاتی تفریق کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ یہ امیری غریبی کا فرق معاشرے میں مجموعی طور پر انتشار اور بدامنی کی وجہ بنتاہے جو ذرائع روز گار و متاثر کرتا ہے اور غربت میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ کام کا صحیح معاوضہ دیا جائے۔ تبھی لوگ شوق سے اپنے اپنے کاموں میں مصروف رہتے ہیں۔ مسلسل محنت ہی قوم کی فلاح کی ضمانت ہوتی ہے۔

امیری غریبی کا فرق

معاشی و سماجی منصوبے

نئے معاشی و سماجی منصوبے جیسا کرنئی سڑکیں، ڈیمز ، فیکٹریاں ، مارکیٹ، سکول، فلاحی مراکز کا قیام غربت میں کمی کا سب بنتے ہیں۔

معاشی وسماجی اقدامات

حکومت پاکستان نے غربت میں کمی کے لئے مختلف معاشی وسماجی اقدامات کئے ہیں جن میں 2008ء میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام 2009 سے وسیلہ حق، پاکستان بیت المال ، پیپلز ورکس پروگرام، مائیکرو فائنینس کی سکیمیں شامل ہیں۔ اسی طرح کے اور اقدامات غربت میں کمی کا باعث بنیں گے۔

منصفانہ و مساویانہ

منصفانہ و مساویانہ تقسیم دولت کے ذریعے غربت کو کم کیا جا سکتا ہے۔ کیوں کہ ایسی صورت میں معاشی وسماجی استحصال میں کمی ہوتی ہے اور معاشرہ مجموعی خوشحالی کی جانب گامزن ہوتا ہے۔

ترقی کا جذبہ

منفی معاشرتی رویوں میں تبدیلی لوگوں میں ترقی کا جذبہ پیدا کر کے انہیں روز گار کے مواقع فراہم کر کے علاج معالجے کی سہولتیں بڑھا کر اور بدامنی کا خاتمہ کر کے لائی جاسکتی ہیں سرا

ہم أمید کرتے ہیں آپ کوغربت کے معاشرے پر اثرات  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

    MUASHYAAAT.COM

………..غربت کے معاشرے پر اثرات.………..

Leave a comment