خارپشت سیمه
فصلوں کو نقصان پہنچانے والے جانوروں کے نام ⇐ سیھہ رات کے وقت مختلف قسم کی فصلوں، پھلوں اور سبزیووں پر حملہ کر کے نقصان پہنچاتا ہے۔ اس جانور کے بل عام طور پر دریاؤں ، نہروں، نالوں اور کھالوں کے نزدیک یا اونچی جگہوں پر ہوتے ہیں۔ یہ جانور دن کے وقت اپنے بل میں چھپا رہتا ہے۔ لیکن رات کو اپنی خوراک کی تلاش میں ادھر ادھر پھرتا رہتا ہے۔ گرمیوں میں رات کے وقت سڑکوں پر کیڑے مکوڑے کھاتی نظر آتی ہے۔ یہ تنہا نہیں رہتے بلکہ بلوں میں ایک گروہ کی شکل میں چھپے رہتے ہیں۔
اگر سمیہ کو چھیڑا جائے تو اپنے جسم کے کاٹنوں کی مدد سے چھیڑنے والے پر حملہ کر کے بری طرح زخمی کر دیتا ہے۔
روک تھام
کھیہ چاندنی راتوں میں آسانی سے ختم کیا جا سکتا ہے کیونکہ یہ جانور عام طور پر رات کے وقت باہر آتا ہے۔ اس کو ہلاک کرنے کیلئے مندرجہ ذیل دوائیں استعمال کی جاتی ہیں۔
پوٹاشیم سائنائیڈ
پوٹاشیم سائنائیڈ زہر ایک گرام وزن لیکر آلو یا شکر قندی یا سیب میں بھر کر بلوں کے منہ پر رکھ دیں۔ یہ کام رات کے وقت کرنا چاہئے۔
یہ احتیاط ضروری ہے کہ صبح کے وقت اپنے کھیتوں میں جا کر سیہ کے تمام بلوں کو دیکھیں۔ اگر یہ زہریلی خوراک ( آلو شکر قندی، سیب ) اسی طرح پائی جائے تو اس کو اکٹھا کر لیا جائے تا کہ دوسرے گھر یلو جانور اس خوراک کو نہ کھائیں۔
فاسٹا کسن
سیہ کو ہلاک کرنے کیلئے فاٹاکسن کی نکیاں بھی استعمال کی جاتی ہیں ۔ سیہ کے ایک بل میں ۲ سے ۳ نکیاں ڈال کر بل کومٹی سے بند کر دیں۔ نیکیوں سے گیس خارج ہونے سے بلوں کے اندر موجود سیہ دم گھٹ کر مر جائیں گے ۔
خرگوش
خرگوش فصلوں اور سبزیوں کا سخت دشمن ہے اس کی راہ میں جو بھی سبزہ ، گھاس اور ہریالی آئے اسے چٹ کر جاتا ہے۔ خرگوش شروع شروع میں پاکستان کے وسطی خطوں میں پایا جاتا تھا۔ لیکن آہستہ آہستہ یہ تمام علاقوں میں پھیلتا چلا گیا آسٹریلیا میں خرگوش کے صرف ایک جوڑے سے اس کی آبادی میں اتنا زیادہ اضافہ ہوا کہ فیصلوں، سبزیوں کی پیداوار کیلئے ایک مشکل مسئلہ بن گیا تھا۔
روک تھام
خرگوش گھنی جھاڑیوں اور زمین میں سرنگیں بنا کر رہتے ہیں۔ جہاں بھی ان سے فصلوں، سبزیوں کو خطرہ پیدا ہو وہاں بندوق سے شکار کیا جاتا ہے یا پھر پالتو شکاری کتوں کی مدد سے پکڑا جا سکتا ہے۔
سور
ہمارے ملک میں سوروں سے زرعی فصلوں کو بے حد نقصان پہنچتا ہے۔ عام طور پر سور کا جھکا نہ دلد لی جگہوں ، اور شہری علاقوں میں ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ میدانی علاقوں میں درختوں کے جھنڈوں میں بھی پائے جاتے ہیں۔ یہ جانور آلو، شکر قندی ، گاجر، چقندر اور مونگ پھلی وغیرہ کو زمین سے کھود کر تباہ کرتا ہے اور کھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ گنا مکئی اور چاول جیسی فصلوں کا بدترین دشمن ہے۔ پودوں کی جڑوں کو بے حد نقصان پہنچاتا ہے۔ ریوڑ (خول) کی صورت میں فصلوں کو روند کر بہت زیادہ تباہی مچاتا ہے۔ اس منحوس اور دشمن جانور سے انسانی جانوں اور مویشیوں کو بھی خطرہ رہتا ہے۔
سور مادہ ایک وقت میں ایک درجن کے قریب بچے دیتی ہے اس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس کی آبادی میں کتنی تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔
روک تھام
سوروں سے فصلوں کو بچانے کیلئے مندرجہ ذیل طریقے استعمال کئے جاتے ہیں ۔
- طبعی طریقہ
- کیمیائی طریقہ
طبعی طریقہ
طبعی طریقے میں کئی ایک احتیاطی تدابیر شامل ہیں، مثلاً کھیتوں کے ارد گرد باڑ لگا کر دیوار بنا کر فصلوں اور دیگر پودوں کو نقصان سے بچایا جاسکتا ہے۔ بعض اوقات لوگ اکٹھے ہو کر ڈھول بجاتے ہیں، رنگ برنگ کے کپڑے ( چیتھڑے) لہراتے ہیں، اور اس طرح اس منحوس جانور کو ڈرا کر بھگاتے ہیں۔ اس موقع پر ایک دو آدمی چھپ کر گھات میں رہتے ہیں اور ان موذی جانوروں کو بندوق کی گولی سے ہلاک کر دیا جاتا ہے۔ بعض علاقوں میں سور کو گولی سے مارنا ایک دلچسپ کھیل ہے۔ اور دیہاتی اس میں فخر کے طور پر مقابلہ کرتے ہیں۔
سوروں کو کامیاب طریقے سے ختم کرنے کیلئے محکمہ زراعت کا تعاون حاصل کریں۔
کھیتوں، باغوں اور جنگلوں میں پھندے بنا کر سوروں کو پکڑ کر ختم کیا جا سکتا ہے۔
سٹیکنین زہر کا استعمال
اس زہر کو گنے کے رس میں ملا کر سوروں کیلئے زہریلی خوراک ( چارہ، طعمہ ) تیار کیا جاسکتا ہے۔ اس زہر یلی خوراک کو شام کے وقت کھیتوں اور باغوں کے ارد گردایسی جگہوں پر رکھ دیا جاتا ہے جہاں سور آتے جاتے ہوں۔
یہ احتیاط ضروری ہے کہ ایسی زہر یلی خوراک اگلے دن صبح کے وقت کھیتوں سے اٹھالیں۔
اگر زہر یلی خوراک کھیتوں اور باغوں میں پڑی رہیں تو مویشیوں اور پالتو جانوروں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ سوروں کو ہلاک کرنے کا اور طریقہ بھی مفید ہے میٹھے پنے اس جانور کی پسندیدہ خوراک ہے۔ میٹھے چنوں میں زہر کی تھوڑی سی مقدار ملا کر زہریلی خوراک تیار کی جاسکتی ہے۔ اس زہریلی خوراک کو کھیتوں اور باغوں کے ارد گرد ایسی جگہوں پر رکھ دیا جائے ۔ جس طرف سے عام طور پر یہ جانور داخل ہوتے ہیں۔ نوٹ: ایسے زہریلے چنوں کو صرف شام کے وقت کھیتوں میں بکھیرا جائے اور اگلے دن صبح کے وقت اکٹھے کر لئے جائیں تا کہ مویشی اور دوسرے پالتو جانور اور پرندے ان سے محفوظ رہیں۔
دھما کے والے گولوں کا استعمال
سوروں سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے دھما کہ پیدا کرنے والے گولے بنائے جاتے ہیں۔ ایسے زہریلے گولے میٹھے چنوں یا گندم مکئی کے آٹے میں چھپا دیئے جاتے ہیں۔ اس طرح یہ ایک زہریلی خوراک کا گولہ بن جاتا ہے۔ ان تیار کئے ہوئے گولوں کو کھیتوں، باغوں میں ایسی جگہوں پر رکھ دیا جاتا ہے جہاں سے سور عام طور پر گزرتے ہیں۔ جب یہ جانوران گولوں کو چہاتے ہیں تو گولے خود بخود پھٹ جاتے ہیں اور اس طرح یہ خطرناک دشمن جانور مر جاتے ہیں۔
یہ بات اچھی طرح یا درکھیں کہ دھماکے سے پھٹنے والے گولے بنانے اور استعمال کرنے کیلئے محکمہ زراعت کے ذمہ دار عملہ سے مشورہ ضرور کریں۔ اس کام میں بڑی احتیاط کی ضرورت ہے تا کہ دوسرے جانوروں اور مویشیوں کی جانیں ضائع نہ ہوں ۔
گلہری
گلہری بھی کسانوں کا دشمن جانور ہے۔ یہ عام طور پر درختوں میں رہتی ہے۔ گلہری مادہ ایک وقت میں تین بچے دیتی ہے۔ یہ کیڑوں ، چیتھڑوں ، اون ، روئی اور گھاس اور رسی کے ریشوں کی مددسے گھونسلے بناتی ہیں۔ فصلوں اور پھلوں کو کتر کر کھا جاتی ہے۔ اس کے علاوہ مختلف قسم کے بیجوں اور سبزیوں کو کاٹ کاٹ کر ضائع کر دیتی ہے۔ یہ غلہ اور اجناس کو ۲۵-۲۰ فیصد تک نقصان پہنچاتی ہے۔
گلہری کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ایک سو گلہریاں چار بھیڑوں کے برابر سبزہ چارہ کھا جاتی ہے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "فصلوں کو نقصان پہنچانے والے جانوروں کے نام" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ