فصلوں کو نقصان پہنچانے والے پرندے

فصلوں کو نقصان پہنچانے والے پرندے کاشتکاروں اور زمینداروں کو اپنی فصلو پھلوں اور سبزیوں کو نقصان سے بچانے کیلئے بہت سے دشمنوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایسے دشمنوں میں کچھ پرندے بھی شامل ہیں مثلا چر یا، فاختہ طوطا کو اوغیرہ یہاں پر جانا بھی ضروری ہے کہ بعض پرندے کسانوں کے دوست بھی ہیں اس لئے یہ ایک مشکل مسئلہ ہے کہ نقصان دینے والے پرندوں کی نسل کو ختم کیا جائے یا ہیں کیونکہ کچھ ایسے پرندے بھی ہیں۔ مثال کے طور پر تیر، کیونکہ وہ پودوں پرحملہ کرنے والے کیڑوں کو مارتے ہیں اور کھاتے ہیں۔ پھر بھی دشمن پرندوں کی پڑھتی ہوئی آبادی کو کسی حد تک کم کرنا بہت ضروری ہے۔

فصلوں کو نقصان پہنچانے والے پرندے

گھریلو چڑیا

دیکھنے میں چڑیا بہت ہی معصوم دکھائی دیتی ہے لیکن کھیتوں میں مختلف فصلوں ، گندم ، جوار، باجرہ ، چاول ، کنگنی اور سوانک وغیرہ پر جھنڈ کی شکل میں حملہ آور ہو کر خوشوں سے دانے نکال کر کھا جاتی ہیں ۔ یہ گوداموں میں بھی غلے کو نقصان پہنچاتی ہیں ۔

ایک اندازے کے مطابق چڑیوں سے ہماری زرعی اجناس کو ۱۵- ۲۰ فیصد نقصان پہنچتا ہے۔

چڑیوں کی آبادی میں لگا تار اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور زمینداروں کو اپنی فصلوں کو بچانے کیلئے کافی محنت اور کوشش کرنا پڑتی ہے اور کاشتکاروں کیلئے ایک زبردست مسئلہ بن چکا ہے۔ چڑیا عام طور پر گھروں میں گھونسلے بناتی ہیں۔

روک تھام

چڑیوں کی روک تھام مندرجہ ذیل طریقوں سے کی جاسکتی ہے۔

چال کی مدد سے پکڑتا

چر یا ایک حلال پرندہ ہے اس کا گوشت بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ پشاور کے علاقوں میں چڑیوں کا گوشت بہت پسند کیا جاتا ہے اور اس کے گوشت سے لذیذ پکوڑے بھی تیار کئے جاتے ہیں۔ ان علاقوں میں چڑیوں کو پکڑنا ایک دلچسپ اور پیسہ کمانے والا کھیل ہے اور ان کو پکڑنے کیلئے جال استعمال کیا جاتا ہے۔ کھیت میں نقلی چوکیدار کی مدد سے ڈرایا جا سکتا ہے۔

نیند آور گولیوں کی مدد سے چڑیوں کو پکڑنا

چڑیوں کو پکڑنے کا ایک اور بھی عملی طریقہ ہے۔ مکانوں کی چھتوں اور دوسری اونچی جگہوں پر چھوٹے چھوٹے برتن یامٹی کے پیالے لے کر ان میں پانی ڈال دیں اور نیند آور گولیوں کو پانی میں گھول دیں۔

نیند آور گولیوں کے انتخاب اور ان کو حاصل کرنے کیلئے محکمہ زراعت کے عملے سے مشورہ کریں۔ خیال رہے کہ اسپانی کو پالتو پرندے ( مرغیاں، کبوتر وغیرہ) نہ پینے پائیں ورنہ وہ آسانی سے کتے بلی کا شکار ہو سکتے ہیں۔

جب چڑیا یہ پانی نہیں گی تو انہیں بیہوشی کی حالت میں پکڑ کر اور حلال کر کے کھایا جا سکتا ہے۔

گھونسلوں کو تباہ کرتا

آپ جب بھی چڑیوں کو گھروں اور کھیتوں میں گھونسلے بناتے دیکھیں تو ایسے گھونسلوں کو بنے سے پہلے ہی ختم کر دیں اور اگر گھونسلوں میں انڈے موجود ہوں تو بچوں کی مدد سے چڑیوں کے انڈے اکٹھے کئے جاسکتے ہیں۔ اس طرح اکٹھے کئے ہوئے انڈوں کو یا تو مرغیوں کی خوراک میں استعمال کیا جا سکتا ہے یا پھر ان کو ضائع کر سکتے ہیں۔ چڑیوں کو ختم کرنے کیلئے تمام علاقوں میں ایک باقاعدہ مہم چلائی جاسکتی ہے۔ جس میں تمام زمیندار حصہ لے سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ کھیتوں اور باغوں میں خالی ٹین اور ڈبوں کی مدد سے شور کر کے پٹاخوں وغیرہ کا دھما کہ پیدا  کر کے چڑیوں کو فصلوں پر آنے سے روکا جاسکتا ہے۔ کھیتوں اور باغوں میں جگہ جگہ پلاسٹک اور دھات کی چھوٹی چھوٹی پتریان ، دھاگے یا متلی وغیرہ سے باندھ کر جھالر کی صورت میں لہرایا جائے ۔ پھتریوں کے لہرانے اور شور سے چڑیاں کھیت میں آنے سے ڈریں گی۔

فاختہ

فاختہ ایک بہت معصوم پرندہ ہے یہ اپنے گھونسلے ایسے درختوں کے جھنڈ میں بناتی ہے۔ جو نہروں اور نالوں کے کنارے پر ہوتے ہیں۔ فاختہ عام طور پر غول کی شکل میں کھیتوں میں دکھائی دیتی ہیں۔ اس کا گوشت حلال ہے اور بندوق سے اس کا شکار کیا جاسکتا ہے۔

نقصان دہ کیڑے

 در اصل کیڑوں کی صحیح تعداد اور ان کی اقسام کے بارے میں ابھی تک پورا علم نہیں ہے۔ ایک اندازے کے مطابق انسان شروع ہی سے طرح طرح کے کیڑوں کے نقصان دہ اثرات سے دو چار رہا ہے پاکستان میں ہر سال فصلوں، باغوں، سبزیوں اور خوردنی اجناس کے ذخیروں کو طرح طرح کے کیڑوں اور بیماریوں سے بہت زیادہ نقصان پہنچتا ہے۔ کیڑوں کی وجہ سے ایسے نقصانات کے نتیجے میں کسانوں اور کاشتکاروں کی پیداوار اور آمدنی میں کی واقع ہو جاتی ہے۔ اور اس طرح عوام کا معیار زندگی بری طرح متاثر ہوتا ہے۔ دنیا کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ جس نے دنیا کے سیاست دانوں کو خاص طور پر بیسویں صدی کے وسط میں بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر خوراک جیسی بنیادی ضرورت کیلئے غورو فکر اور عملی پروگرام کی طرف توجہ دلائی ہے۔

چوہے

کیڑوں کی طرح چوہوں کا وجود بھی قدیم انسانی تاریخ سے ملتا ہے۔ اگر چہ انسان ایک جگہ سے دوسری جگہ ہجرت کرتا رہتا ہے اس کے باوجود وہ چوہوں کی لعنت سے نجات حاصل نہ کر سکا۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ چوہوں کا اصل وطن(گھر) مرکزی ایشیاء کا خطہ ہے۔ اب صورت حال یہ ہے کہ چوہے دنیا کے تقریبا ہر ملک میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ان کی ہندوستان میں زرعی اجناس کی پیدادا کا تقریبا 9 فیصد کھیتوں اور گوداموں میں چوہوں سے نقصان ہوتا ہے۔ آبادی میں بڑی تیزی سے اضافہ ہوتا ہے اور چو ہے ایک زبر دست مسئلہ بن چکے ہیں۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ پاکستان میں زرعی پیداوار کا ۱۵ فیصد نقصان چوہوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔ فلپائن میں چوہوں سے کل زرعی پیداوار کا ۱۰ سے ۱۵ فیصد تک نقصان ہوتا ہے۔ چھ ہے انسان کے دشمن ہیں کیونکہ انسان اور چوہوں میں خوراک کا مقابلہ رہتا ہے۔ چوہے کھیتوں میں فصلوں گندم ، مکئی، کماد، کپاس، مونگ پھلی  پھل دار درختوں، سبزیوں اور گوداموں میں ذخیرہ کئے ہوئے اناج کو نقصانپہنچاتے ہیں۔ اس کے علاوہ گھر یلو لکڑی کا سامان، کپڑے اور ضروری کا غذات بھی چوہوں سے محفوظ نہیں رہتے۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "فصلوں کو نقصان پہنچانے والے پرندے"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment