قدرتی وسائل کی اقسام ⇐ دنیا میں موجود چند اہم ترین قدرتی وسائل کی درجہ بندی مندرجہ ذیل اقسام کی صورت میں کی جاسکتی ہے۔
- فصلاتی زمینیں
- گھاس کے میدان
- جنگلات
- ذخائر ماهی
- توانائی
- پانی
- معدنی وسائل
فصلاتی زمینیں
جوں جوں آبادی میں اضافہ ہوتا ہے اس نسبت سے خوراک ، لباس ، رہائش اور دیگر ضروریات زندگی بھی بڑھتی چلی جاتی ہے۔ جب کہ حقیقت یہ ہے فصلاتی زمینوں میں روز بروز کمی واقع ہو رہی ہے اور ان کا رقبہ محدود سے محدود تر ہوتا جا رہا ہے۔ نئی زمین کو زیر کاشت لانے کا رحجان بھی حوصلہ افزا نہیں ہے۔
- ایسی صورت حال میں خوراک کے موجودہ ذخائر بھی دن بدن کم ہوتے جا رہے ہیں
- یہی وجہ ہے کہ خوراک کی قیمت میں روز بروز اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
- یہ اضافہ اس حد تک بڑھتا جا رہا ہے
- کہ عام آدمی کے لئے روزمرہ کی دال سبزی کا انتظام بھی مشکل ترین عمل بن گیا ہے۔
مسائل کا سامنا
قدرتی وسائل کی اقسام اس طرح گندم مکئی ، جو ، چاول جو ہماری خوراک کا بڑا حصہ ہیں وہ بھی عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو رہے ہیں۔ فصلاتی زمینوں میں تیزی سے کمی ہونے کی ایک بہت بڑی وجہ تیزی کے ساتھ آباد ہونے والے بڑے بڑے قصبے اور شہر بھی ہیں۔ ان آبادیوں کی وجہ سے قابل کاشت زمین کے بڑے حصے پر رہائش اختیار کر لی گئی ہے۔ یہیں نہیں بلکہ کاشت کاری سے وابستہ افراد کی کم علمی اور لا پرواہی کی وجہ سے بھی بہت سی قابل کاشت زمینیں خراب ہوتی جارہی ہیں۔
جنگلات کے خاتمہ
- نتیجتا سیم تھور، زمینی کٹاؤ اور جنگلات کے خاتمے جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
- ملک کی حدود میں جب فصلاتی زمین کا مناسب ر قبہ موجود ہو تو آبادی کو اچھی نا میسر آتی ہے
- فصلاتی زمینوں پر بڑے بڑے غیر ضروری گھروں کی تعمیر اپنے آنے والی نسلوں کے ساتھ بھی زیادتی اور نظر اندازی کا رویہ ہے ۔
قدرتی ماحول میں قدرتی طریقے سے پیدا ہونے والی غذائیں (پھل سبزی ، اناج وغیرہ ) انسانوں کے لئے نہ صرف اچھی صحت بلکہ بیماریوں سے بچنے کا بھی ایک آسان اور محفوظ ذریعہ ہوتی ہیں۔
گھاس کے میدان
دنیا کے بیشتر حصوں خصوصا کم ترقی یافتہ علاقوں میں انسانوں اور مویشیوں کی آبادی میں یکساں اضافے کا رجحان پایا جاتا ہے۔ مویشیوں کی بری تعداد علاقوں میں دیکھی جاتی ہے جہاں ماحول ان کی افزائش کے لئے مناسب ہے یعنی جہاں گھاس کے بڑے بڑےمیدان واقع ہیں
- اورساتھ صاف پانی بھی میسر ہے
- ایسے میدان زیادہ وسطی ایشیا، افریقہ روشنیا اورلاطینی امریکہ میں پئے جاتے ہیں۔
- چونکہ مویشوں کی تعداد نہایت تیزی سے بڑھ رہی ہے
- لہذا اکثریت چرائی کیوجہ سے گھاس کے یہ میدان متاثر ہو رہے ہیں
- کیونکہ غذا کی کمی پورا کرنے کےلئے انسانوں نے اپنے قائدے کے لئے ان میدانوں پر بھی زیادہ مویشیوں کا بوجھ ڈال دیا ہے
- اس طرح جب درخت کٹتے ہیں تو تیز ہوا میں بھی زمینی کٹاؤ کا سبب بنتی ہیں ۔
آبادی میں اضافے کی تناسب
یہی نہیں زمینی کٹاؤ (مٹی کا کٹاؤ) کی وجہ سے پانی کا بہاؤ بھی تبدیل ہوتا ہے۔ پانی کے بہاؤمیں یہ تبدیلی مزیدزمینی کٹاؤ کا سبب بنتی ہے۔ نتیجا گھاس کے میدان بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ في الوقت ان قدرتی گھاس کے میدانوں میں اضافے کی کوئی صورت تو نظر نہیں آتی تاہم ممکن ہے کہ جو میدان میسر ہیں ان کی حفاظت کی جائے ۔
جانوروں کی افزائش
- غیر ضروری جانوروں کی افزائش کا بوجھ ان پر نہ ڈالا جائے۔
- بھیڑ بکریوں اور مویشیوں کی تعداد میں اضافہ، آبادی میں اضافے کی تناسب سے کیا جائے
- تو بہتر نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
- اس طرح وہ گھاس کے میدان جہاں تک رسائی مشکل ہے
- وہاں تک نہ صرف راستے ہموار کئے جائیں
- بلکہ گلہ بانی کی افزائش کے لئے اس صنعت سے وابستہ افراد کو ہرممکن سہولیات فراہم کرنے کی کوششوں کا آغاز کیا جائے
- تا کہ اس پیشے کو بھی فروغ ملے۔
جنگلات
جنگلات دنیا کے مختلف حصوں میں غیر مساوی طور پر پائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی اہمیت عالمی سطح کی نسبت مقامی اور علاقائی سطح پر زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ براعظم ایشیاء میں جنگلات صرف 18 فیصد رقبے پر پائے جاتے ہے ۔ ہیں جو دنیا کے ساتوں براعظموں میں سب سے کم شرح ہے ۔ اس وقت دنیا میں موجود جنگلات میں بڑی تیزی سے کمی آرہی ہے۔
- جنگلات میں اس قدر تیزی سے کی ، آبادی کے تیزی سے بڑھنے کی وجہ سے ہے
- کیونکہ آبادی کی رہائش اور ضروریات زندگی کے لئے جنگلاتی مصنوعات کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے
- جس کی وجہ سے جنگلاتی مصنوعات کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں
- اور اگر یہی صورت حال برقرار رہی تو مستقبل میں مزید صورت مسائل کا سامنا ہوگا
تعمیراتی لکڑی کی قلت
مثلا ملک میں ہونے والے ترقیاتی کام بری طرح متاثر ہوں گے جن میں بڑے بڑے تعمیراتی پراجیکٹ ، بحری جہازوں کی تعمیر و مرمت وغیرہ شامل ہیں ۔ اس طرح جلانے والی او تعمیراتی لکڑی کی قلت کی وجہ سے دنیا کے بہت سے علاقوں خصوصاً دیہی علاقوںمیں توانائی کے بحران جیسے سنگین مسائل بھی سامنے آرہے ہیں۔ جن ممالک میں شرح پیدائش میں زیادتی کی وجہ سے آبادی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے
- وہاں جنگلاتی مصنوعات میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے
- جس بنا پر صورتحال مزید تشویشناک ہوتی جا رہی ہے
- جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے
- یہاں کل رقبے کے تین فیصد سے بھی کم حصے پر جنگلات پائے جاتے ہیں
- حالانکہ آبادی کے تناسب سے پاکستان میں جنگلاتی رقبے کی مقدار 35 سے 40 فیصد ہونی چاہیے تھی۔
جنگلات زمینی کاکٹاؤ
پاکستان میں حکومتی سطح پر بھی جنگلات کے تحفظ اور بڑھوتری کے لئے نمایاں اقدامات نہیں کئے گئے اسی طرح بحیثیت قوم بھی ہم نے اللہ تعالی کی اس نعمت کی قدر دل و جان سے نہیں کی اور ایسا ماحول پیدا کرنے اور برقرار رکھنے میں ناکام رہے ہیں جو جنگلات کی افزائش کے لئے ترقی یافتہ قومیں اہم اور فائدہ مند ہوتی ہے۔ جیسا کہ آپ کے علم میں ہو گا کہ جنگلات سے صرف لکڑی ہی حاصل نہیں کی جاتی بلکہ بہت سی قیمتی ادویات کے لئے جڑی بوٹیاں بھی حاصل کی جاتی ہیں۔
- اسی طرح جنگلات زمینی کٹاؤ کو روکتے ہیں،
- ہوا اور دیگر جنگلی حیات کو تحفظ دیتے ہیں
- جن سے انسان بے شمار فائدے حاصل کرتا ہے۔
- جنگلات موسم میں اچھی اور صحت مند تبدیلی کا باعث بھی بنتے ہیں۔
- ہم کہہ سکتے ہیں کہ صحت مند جنگلات صحت مند حیات کے ضامن۔
ذخائر ماہی آبی ذخائر
دنیا میں موجود آبی ذخائر ماہی کا جائزہ لیں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ دنیا میں جس مقدار میں اور جن طریقوں سے ماہی گیری جارہی ہے وہ نہ صرف سمندری اور دیگر آبی ذخائر کو آلودہ کرنے کا سبب بن رہے ہیں بلکہ دوسری طرف سمندر میں موجود آبی مخلوق کی مزید افزائش کو بھی خطرہ لاحق ہے۔ اس صورتحال سے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ یہ موجودہ ذخائر بہت تیزی سے ختم ہو رہے ہیں
- اور جلد ہی بہت سی آبی حیات نا پید ہو جائیں گی۔
- ہم صرف کتابوں ، انٹرنیٹ فوٹو گراف ( تصویریں) ڈاکومیٹری فلم ( تحقیقی فلم ) اور ویڈیو وغیرہ میں انہیں دیکھ سکیں گے۔
- یہی نہیں بلکہ ان سے حاصل ہونے والے فوائد کا سلسلہ بھی منقطع ہو جائے گا۔ یہ بھی حقیقت ہے
منصوبہ بندی کے فقدان
ماہی گیری پر اٹھنے والے اخراجات بہت بڑھ گئے ہیں ۔ جدید تقاضوں کے مطابق اس صنعت کے لئے خاطر خواہ منصوبہ بندی دکھائی نہیں دیتی ۔ دوسری طرف ماہی گیروں کے وہی پرانے طریقے اور انداز نہ صرف ملکی ضروریات کو پورا کرنے سے قاصر ہیں بلکہ ماہی گیری کے مختلف مراحل کے دوران متوقع آمدن کا ایک بڑا حصہ ضائع بھی ہو جاتا ہے ۔ 1990ء کے بعد اس صنعت میں چھوٹی سطح پر چھوٹے چھوٹے سرمایہ داروں نے توجہ دی ہے
- لیکن مناسب منصوبہ بندی کے فقدان کی وجہ سے بہتر نتائج سامنے نہیں آئے ہیں۔
- آبی ذخائر کی دیکھ بھال اور حفاظت سے وابستہ پالیسی پر بھی عمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔
ان ذخائر کی تیزی سے متاثر ہونے کی چند ایک وجوہات یہ ہیں۔
- مناسب دیکھ بھال کا فقدان
- اس صنعت سے وابستہ افراد کی تربیت کا فقدان
- جدید ٹیکنالوجی کی عدم دستیابی
- آلودہ پانی تیزابی آلودگی
- مہارتوں کا تعارف اور ان کے استعمال کا فقدان
- نامناسب سٹوریج
- قرب و جوار میں متعلقہ انڈسٹری کی غیر موجودگی
- آسان قرضہ جات کی فراہمی میں مشکلات
دریاؤں اور سمندروں سے بہت سے دیگر فوائد بھی حاصل کئے جاتے ہیں ۔ مثلاً کئی ایک آبی جانداروں کا تیل وغیرہ نکال کر ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی طرح ان کے خول وغیرہ سے بھی مختلف اشیا بنتی ہیں۔ یہی نہیں آبی حیات میں بہت سے پودے یا ان کی جڑیں اپنی افادیت کے باعث بہت اہمیت کی حامل ہیں ۔ جن علاقوں سے دریا بہتے ہیں وہ اکثر سرسبز و شاداب ہوتے ہیں جب کہ سمندر کے ساحل بھی تفریحی مقامات کے طور پر جانے جاتے ہیں ۔ یہ کہنا بجا ہوگا کہ وہ ساحل سمندر جو بڑے بڑے شہروں کے ساتھ ہیں
سیاحت کے فروغ
قدرتی وسائل کی اقسام وہ ان آبادیوں کے لئے بہترین تفریح گاہ تصور کئے جاتے ہیں۔ دنیا کے اکثر ممالک میں تو بہترین سجے ہوئے ، صاف ستھرے ساحلی علاقے ، سیاحت کے فروغ کا باعث بنتے ہیں جیسے تھائی لینڈ ، سنگا پور وغیرہ۔ آبی ذخائر کو نہ صرف ملکی سطح پر اہمیت دینی چاہیے بلکہ ملک میں بسنے والے عام لوگوں کو بھی ان گراں قدر نعمتوں کا خیال رکھنا چاہیے ۔ دریاؤں کے پانی کو آلودگی سے پاک رکھنا انسانوں کے بس میں ہے اس طرح ساحلی علاقوں کی صفائی بھی انسانوں کے لئے ممکن عمل ہے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “قدرتی وسائل کی اقسام“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
………….. قدرتی وسائل کی اقسام …………..