مال و جائیداد سے متعلق جرائم اور ان کے اسباب

مال و جائیداد سے متعلق جرائم اور ان کے اسباب ⇐ مال و جائیداد سے متعلقہ جرائم چوری نقب زنی جیب تراشی ڈکیتی راہزنی ہیں۔ پروفیسر نعیم طارق کی تحقیق کے مطابق جائیداد سے متعلق زیادہ تر جرائم شہروں میں کئے جاتے ہیں۔ شہروں میں ان کا تناسب 76 فیصد اور دیہات میں 24 فیصد ہے جو وجوہ قتل کا باعث بنتی ہیں وہی وجوہات جائیداد سے متعلق جرائم کی تہ میں بھی پائی جاتی ہیں۔

مال و جائیداد سے متعلق جرائم اور ان کے اسباب

چوری و نقب زنی کے جرائم

چوری و نقب زنی کے جرائم میں عموما معاشرے کے پسماندہ جاہل طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد معاشرتی ناہمواری کے شکار شکستہ گھروں کی پیداوار ناقص تعلیم و تربیت جلد امیر بننے کی خواہش مذہب سے بیزاری شہروں میں آبادی کی گنجانی وغیرہ جیسے عوامل اہم حیثیت رکھتے ہیں۔

جرائم

اس کے علاوہ پہلے یہ کہا جاتا تھا کہ یہ جرائم صرف غریب لوگ کرتے ہیں لیکن اب اچھے بھلے کھاتے پیتے گھرانوں کے بچے انگریزی فلموں کی نقالی میں چوری ڈاکہ زنی و غیرہ کا ارتکاب کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ جدید ہتھیاروں کا آسانی سے مل جانا راتوں رات امیر بننے کی خواہش، سیاسی انتقام کے جذبے کی تسکین کی خاطر ڈاکہ زنی کا ارتکاب کرتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق

نفسیات کے قومی ادارے کی رپورٹ کے مطابق جائیداد سے متعلق زیادہ تر جرائم میں سندھ پہلے نمبر پر ہے۔ اس کے بعد بلوچستان پہلے پھر سرحد اور آخر میں صوبہ پنجاب آتا ہے۔ سندھ میں جائیداد سے متعلق جرائم کی ایک وجہ کراچی اور حیدرآباد کے صنعتی شہر بھی ہو سکتے ہیں۔

ڈکیتی وراہزنی اور اس کے اسباب سٹریٹ جرائم 

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نظر میں ڈکیتی وراہزنی قتل کی طرح بڑا سنگین جرم ہوتا ہے۔ اگرچہ یہ مال و جائیداد کا جرم ہوتا ہے پھر بھی اس کی سنگینی کے پیش نظر اس کو بڑے جرائم میں شامل کیا جاتا ہے۔ رہزنی وڈکیتی کے مرتکب افراد کا مقصد مال حاصل کرنا ہوتا ہے

نفسیاتی جذبہ

اس واردات کی تہبہ میں نفسیاتی جذبہ محرک طور پر کام کرتا ہے کہ راہزنی زبر دستی مال حاصل کرتا ہے۔ بنک لوٹنے کے سلسلے میں زیادہ مال حاصل کرنے کی خواہش کارفرما ہوتی ہے۔ واردات کرنے سے قبل راہزن واردات کرنے والی جگہ گرفتاری کا متوقع خطرہ اور مال حاصل ہونے کے امکانات کا بغور جائزہ لیتا ہے۔

منظم

پہلے وہ تمام مطلوبہ معلومات حاصل کرتا ہے اپنا گروہ منظم کرتا ہے اور فیصلہ کرتا ہے کہ کسی طرح کس کو اور کس وقت لوٹنا ہے۔ اور پاکستان میں راہزن دور دراز سڑکوں، شاہراہوں پر بھی مسافروں کو لوٹتے ہیں ۔ جہاں پولیس اتنی جلدی نہ پہنچ سکے یہ کام زیادہ تر پیشہ ور مجرم کرتے ہیں۔ وہ زیر زمین اپنا گروہ منظم رکھتے ہیں جہاں ان کا ایک لیڈر ہوتا ہے۔ اور لوٹا ہوا مال برابر تقسیم ہوتا ہے۔

ڈکیتی

ڈکیتی ایک سنگین جرم ہے جس میں خوف و ہراس اور تشدد پایا جاتا ہے۔ اس جرم کے ارتکاب کیلئے قانون فوج داری کی رو سے مجرموں کی تعداد 5 یا اس سے زیادہ ہونی چاہیے ۔ چونکہ ڈکیتی کے جرم میں جبر و تشدد دهمکی یا خوف کا پہلو شامل ہوتا ہے اس لئے یہ سرقہ بالجبر کا جرم بن جاتا ہے اور جب سرقہ بالجبر میں مجرموں کی تعداد 5 یا 5 سے زائد ہو تو وہ ڈکیتی کہلائے گی۔

اغوا اور اس کے اسباب

پاکستان میں بچوں اور لڑکیوں کا اغوا ایک با قاعدہ گروہ کرتا ہے۔ بچوں کو اغوا کرنے والے ایسے بچوں سے کیمپوں میں محنت و مشقت کا کام لیتے ہیں یا پیشہ ور گداگر بنا کر بھیک منگواتے ہیں ۔ بچوں کو اغوا کر کے یا ان سے گداگری کا پیشہ کرایا جاتا ہے یا ان کو بیچ دیا جاتا ہے۔ پاکستان کے دیہی و شہری علاقوں میں جرائم نسواں کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اغوا کی درج ذیل وجوہات ہو سکتی ہیں۔

فحاشی کا پیشہ کرانے کیلئے لڑکیوں کا اغوا۔

ایسی لڑکیوں کا اغوا جوزنا میں آلہ کار تھیں۔

نابالغ لڑکی کا اغوا پیسوں یا زیورات کی خاطر۔

عورت کا نکاح کی خاطر اغوا۔

شدید عائلی جھگڑوں کی بنا پر عورتوں کا اغوا وغیرہ۔

اغوا اور اس کے اسباب

شراب نوشی اور اس کے اسباب

شراب نوشی عہد حاضر کا عظیم المیہ ہے۔ ترقی یافتہ ملکوں کی اکثریت اس کی زد میں ہے اور ترقی پذیر معاشروں میں تیزی سے اسے مقبولیت حاصل ہورہی ہے۔ پاکستان میں شراب نوشی کا رجحان تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اگرچہ شراب نوشی قانو نا ممنوع ہے لیکن پھر بھی دیسی اور ولائتی ساخت کی شراب ضرورت مندوں کو مل جاتی ہے۔ دیہات میں کچھ لوگ ذاتی استعمال کیلئے ٹھرا ( کم نشے کی دیسی گھٹیا اور سستی شراب ) وغیرہ بھی تیار کر لیتے ہیں ۔

شراب نوشی کے اسباب

شراب نوشی ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر مختلف علوم کے ماہرین تحقیق کر رہے ہیں۔ اگر چہ اس کے اسباب پر کوئی حتمی نظریہ پیش نہیں کیا گیا تاہم بہت سے نظریات اس کے استعمال کی سائنسی تشریح کرتے ہیں ۔ عام طور پر ان نظریات کو عضویاتی نفسیاتی اور عمرانی مکاتب فکر میں تقسیم کیا جاتا ہے اور ان میں سے ہر ایک مکتب فکر شراب نوشی کے اسباب کے بعض مخصوص پہلوؤں پر زور دیتا ہے ۔ مثلاً

عضویاتی مکتب فکر 

عضویاتی مکتب فکر کے نظریات کے مطابق شراب نوشی کا سبب انسانی جسم میں اندرونی غدودوں کے نقص حیاتی کیمیائی (بائیو کیمیکل) قسم کے نقائص، حیاتین اور دوسرے غذائی اجزاء کی کمی وغیرہ ہیں ۔ اس مفروضے کی بنیاد پر ماہرین نے معالجاتی طریقے ایجاد کئے اور عادتا شراب پینے والوں کے علاج کی کوششیں کی ہیں تا حال ایسی کوئی دوا ایجاد نہیں ہوئی جس سے شراب نوشی ختم ہو سکے۔

نفسیاتی مکتب فکر 

نفسیاتی مکتب فکر کے حامیوں کا خیال ہے کہ گھر کے برے ماحول کے سبب بچے میں مختلف ذہنی الجھتیں جنم . لیتی ہیں جو نفسیاتی طور پر اسے شراب نوشی کیلئے تیار کرتی ہیں۔ ان نفسیاتی الجھنوں میں احساس گناہ ، خود اعتمادی کی کمی اور عدم استقلال کو خاص اہمیت حاصل ہے۔

عمرانی کتب فکر

عمرانی مکتب فکر کے مطابق باہمی تعلقات میں کشیدگی ، کشمش، جذباتی نا پختگی، ذہنی انتشار کے رجحانات احساس تنہائی عدم خود اعتمادی اور احساس گناہ کے سبب انسان کثرت شراب نوشی کی طرف مائل ہوتا ہے ۔

انسان دوستوں کی صحبت

انسان دوستوں کی صحبت میں یا کسی خاص واقعے سے متاثر ہو کر کسی طرح بھی شراب پینا شروع کر سکتا ہے۔ البتہ جب شراب نوشی کی وجہ سے انسان میں جذباتی ہیجان پیدا ہونے لگے اور بار بار ذہنی کھچاؤ کی کیفیت پیدا ہو اور وہ اس پر قابو پانے کی بجائے شراب کا استعمال کرتا ہے تو بالآخر اس پر شراب نوشی کی عادت غالب آجاتی ہے۔

انسان دوستوں کی صحبت

عدم استحکام

مال و جائیداد سے متعلق جرائم اور ان کے اسباب ایسا معاشرہ جہاں عدم استحکام بے چینی، تشویش عدم تحفظ ہو وہاں شراب نوشی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ الکوحل اور شراب نوشی انسان و اخلاقی طور پر کمزور کردیتی ہے عموما نشے کی حالت میں انسان کے اندرسویا ہوا شیطان بیدار ہو جاتا ہے۔

قوانین کی خلاف ورزی

شرابیوں پر جو تحقیقات ہوئی ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ لوگ جنسی بے راہ روی چوری اور لڑائی جھگڑے کے بہت عادی ہوتی ہیں ۔ شرابیوں میں ٹریفک کے قوانین کی خلاف ورزی کی شرح بھی بہت زیادہ ہے۔ پاکستان میں سڑکوں کے حادثات میں شراب نوشی کا بڑا دخل ہے۔

جسمانی نظام مفلوج

شراب پینے کے بعد بےچینی اور جسمانی نظام مفلوج ہو جاتا ہے اور نشے کی وجہ سے انسان خطرے سے بچ نکلنے کی سوجھ بوجھ سے محروم ہو جاتا ہے امریکہ کی قومی حفاظتی کونسل کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وہاں موٹر کاروں کے جتنے بھیا نک حادثے اور دو بر وقت فیصلہ کرنے کی صلاحیت کھو بیٹھتا ہے۔

حادثات کا سبب

پیش آتے ہیں ان میں سے تقریباً 25 فیصد حادثات کا سبب یہ ہوتا ہے کہ گاڑیاں چلانے والے نشے میں ہوتے ہیں۔ شراب نوشی سے اعصاب کو سخت نقصان پہنچتا ہے جس سے شرابی اعصابی بگاڑ کا شکار ہو جاتا ہے اور بعض نفسیاتی بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں۔

نشہ آور اشیاء کے استعمال کے نقصانات  شراب نوشی کے سماجی نقصانات

شراب کے استعمال سے انسانی حقوق و فرائض میں الجھنیں پیدا ہوتی ہیں اور شرابیوں کیلئے اپنے کام کرنا نا ممکن ہو جاتا ہے جس سے اجتماعی زندگی شدید تلخیوں کا شکار ہو جاتی ہے اس سے شرابیوں کی عائلی زندگی بھی متاثر ہوتی ہے اس کے استعمال سے گھریلو ماحول میں کشیدگی اور ہمدردی کی فضا ختم ہو کر رہ جاتی ہے۔ والدین کی شراب نوشی کا بچوں کی پرورش اور تعلیم و تربیت پر برا اثر ہوتا ہے اور بچے بھی تقلید میں شراب نوشی کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔

 منشیات کا استعمال اور اس کے اسباب

جدید دور میں مسکرات اور منشیات کا استعمال ساری دنیا میں بہت بڑھ گیا ہے۔ نو جوانوں میں خصوصاً طلبہ میں اس کا استعمال خاصا بڑھ رہا ہے۔ نشہ آور اشیاء میں چرس، افیون، گانجا ماریجونا ( بھنگ ) ہیروئین مارفین ایل۔ ایس۔ ڈی کو کین وغیرہ شامل ہیں۔ اس بیماری نے اب تشویش ناک صورتحال اختیار کر لی ہے۔ پاکستان میں اس وقت نشہ آور اشیاء کی بہت بڑی منڈی ہے۔

سنہری ہلال

افغانستان پر امریکی قبضے کے بعد اور ایران میں اسلامی انقلاب کے  بعد منشیات کی بین الاقوامی ٹریفک پاکستان کے راستے بہت بڑھ گئی ہے۔ بلکہ اب تو پاکستان افغانستان اور ایران کو اور سنہری ہلال (گولڈن کریسنٹ) کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ اس نفع بخش پیشے اور سودے میں لوگوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔

سنہری ہلال

نیو یارک

نیو یارک ٹائم کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس پیشے سے وابستہ افراد کی تعد اداب 2 لاکھ ہے۔ اس ہفت روزہ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ کراچی میں انجیئرنگ اور میڈیکل کے 500 طلباء پر سروے کیا گیا تو پتہ چلا کہ ان میں سے 12 فیصد اس لت میں گرفتار ہیں۔

منشیات کی روک تھام

منشیات کی روک تھام کیلئے حکومت ، پاکستان نے ہیروئین کے تاجروں کیلے عمرقید رکھی سزا کی ہے لیکن پھربھی اس کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے۔ ہیروئین کا استعمال ہماری نوجوان نسل کو تباہی کی طرف لے جارہا ہے۔ بلکہ کھاتے پیتے گھرانوں کے نو جوان لڑکے اور لڑکیاں اس کی دلدادہ ہوگئی ہیں۔

نشہ آور اشیاء کا استعمال

بچے بھی اب اس کا شکار ہو گئے ہیں۔ جب انسان کسی نشہ آور چیز کا استعمال کرتا ہے تو اس کے جسم اور ذہن میں ایسی اشیاء کیلئے تحریک پیدا ہوتی ہے۔ یہی تحریک بعد میں ایک زبر دست عادت کو جنم دیتی ہے اور آہستہ آہستہ نشہ آور اشیاء کا استعمال ایک جسمانی ضرورت خیال کیا جانے لگتا ہے۔

مرضیاتی علامتیں

پھر جب کبھی اس نشے سے گریز کیا جاتا ہے تو مرضیاتی علامتیں ظاہر ہونے لگتی ہیں عموما یہی وہ علامتیں ہیں جو انسان کو ان مخدر (سن کر دینے والی ) اشیاء کے استعمال پر مجبور کرتی ہیں۔ عادی بنانے والی ادویہ کی مقدار خوراک میں اگر برابر اضافہ نہ کیا جائے تو اس کے لطف و نشے میں مزا نہیں آتا۔

جسمانی و نفسیاتی نقصانات

ایک مقدار کا انسان عادی ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انسان برابر اس مقدار میں اضافہ کرتا چلا جاتا ہے اور زیادہ مقدار سے جسمانی و نفسیاتی نقصانات زیادہ ہوتے ہیں۔ انسان اکثر ماحول کے زیر اثر منشیات کا استعمال شروع کرتا ہے۔

جسمانی و نفسیاتی نقصانات

ذہنی انتشار

کاروباری نقصان، غم واندوہ کے صدموں یا کسی عزیز کی موت جیسے واقعات انسان کو ذہنی انتشار میں مبتلا کر دیتے ہیں جن سے نجات حاصل کرنے کیلئے وہ منشیات کا استعمال شروع کر دیتا ہے۔

ہیجان

اس سے وقتی طور پر درد اور تکلیف میں افاقہ ہوتا ہے۔ غم دفعہ اور ہیجان میں عارضی طور پرکمی واقع ہوتی ہے۔ انسان دنیا اور اس کے غموں کو بھلا دیتا ہے۔ ڈاکٹر آئی اے کے ترین کی تحقیق کے مطابق منشیات کے استعمال اور پھیلاؤ میں سب سے اہم کردار اس کی باآسانی دستیابی ہے۔

معاشرتی دباو سہنے کی اہلیت

ہیروئین کے ایک گرام کی قیمت جہاں پاکستان میں 10-25 روپے ہے وہاں امریکہ میں اس کی قیمت 3000 ڈالر ہے۔ یعنی 32000 روپے ہے۔ دوسری وجہ اس کی نفسیاتی و جذباتی ساخت کا اس کا معاشرتی دباو سہنے کی اہلیت ہے۔

زندگی کی مشقتوں سے نجات

جو آدمی منشیات کا عادی ہوتا ہے وہ ایک کمزور شخصیت کا مالک ہوتا ہے۔ جذباتی طور پر وہ اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کرتا ہے ۔ زندگی سے و ہ راہ فرار اختیار کرتا ہے۔ وہ اس دکھ بھری زندگی کی مشقتوں سے نجات منشیات کے نشے میں ڈھونڈتا ہے ۔

ڈاکٹر ترین کی رپورٹ کے مطابق

ڈاکٹر ترین کی رپورٹ کے مطابق ہیروئین کا شکار عموما نوجوان (نوعمر) تیرہ سے انیس سال کی عمر کے ہوتے ہیں ۔ مثال کے طور پر نشہ کرنے والے نوجوانوں کے مرکز میں 463 نو جوان برائے علاج داخل ہوئے

ڈاکٹر ترین کی رپورٹ کے مطابق

ہنر مند

پیشہ ورانہ لحاظ سے ان میں سے 5 فیصد بیروز گار تھے 7.3 فیصد طلباء 11 فیصد غیر ہنر مند، مزدور 26.57 ہنر مند مزدور 29 فیصد چھوٹے دکاندار یا کلرک 5 فیصد درمیانے درجے کے ملازمین اور 20.30 اپنے کاروبار والے تھے ۔ 36 فیصد کی آمدنی 500-100 روپے اور 31 فیصد کی آمدنی 1500-2500 روپے تھی۔

منشیات اور جرائم

منشیات کا استعمال انسان کی اعلیٰ اخلاقی اقدار کوسخت نقصان پہنچاتا ہے۔ اگر چہ ان کا استعمال براہ راست جرائم کا سبب نہیں بنتا تا ہم اس کی وجہ سے اقتصادی مسائل عائلی تلخیاں اور ازدواجی الجھنیں پیدا ہوتی ہیں جو بلاشبہ جرائم کے ساتھ گہرا تعلق رکھتی ہیں ۔ نشہ آور ادویات کا استعمال ٹریفک کے حادثات میں اضافہ کرتا ہے۔ منشیات ذہن کو مفلوج کر دیتی ہیں جس سے انسان میں جرائم پسندی کی علامات پیدا ہونے لگتی ہیں۔ ان کے استعمال سے حیوانی خواہشات ابھرنے لگتی ہیں اس لئے ان میں تشدد آمیزی اور ہیجان خیزی پائی جاتی ہے۔ جب نشہ باز نشے سے ٹوٹا ہوا ہو تو وہ رقم کیلئے ہر طریقہ استعمال کر سکتا ہے۔

قمار بازی اور اس کے اسباب

قمہار بازی انتہائی قدیم جرم ہے دور جاہلیت میں عرب معاشرہ اس قدر اس میں جکڑا ہوا تھا کہ بیویاں تک جوئے میں لگادی جاتی تھیں، تقریبا ہر قدیم معاشرے میں اس کے شواہد ملتے ہیں۔ جدید معاشروں میں قمار بازی منظم صورت اختیار کرتی جا رہی ہے اور جوئے بازی کے نئے نئے طریقے وجود میں آگئے ہیں۔ چنانچہ آج قمار بازی میں گھوڑ دوڑوں کتوں کی لڑائی’ ریچھ اور کتوں کی لڑائی، بٹیر بازی مرغ بازی لاٹری اور تاش وغیرہ کا عام استعمال ہے۔ اب تو جوئے بازی کے باقاعدہ ادارے وجود میں آچکے ہیں ۔

ممنوع

ہمارے ملک کے ہر حصے میں یہ کاروبار قانو نا اگر چه ممنوع ہے تاہم ریسوں اور کتوں کی لڑائی وغیرہ پر لاکھوں روپے کی شرطیں لگائی جاتی ہیں۔ پاکستان میں جوئے بازی کے سماجی اسباب میں حصول زر کی دوڑ راتوں رات امیر بننے کی خواہش وغیرہ بہت اہم ہیں۔ ہر جوا باز اس خوش فہمی میں مبتلا رہتا ہے کہ بالآخر کامیابی اسی کی ہوگی ۔

برائیاں

جوئے بازی سے بہت سی اخلاقی وسماجی برائیاں پیدا ہوتی ہیں۔ اس سے روپے پیسے کی اندھی حرص پیدا ہوتی ہے اور حصول زر کے ناجائز طریقوں کو رواج ملتا ہے۔ اگر بغور دیکھا جائے تو یہی وہ عوامل ہیں جو جرائم کو فروغ دیتے ہیں۔ جواری جب ہارتا ہے تو اس سے اس کی معاشی حالت بگڑتی ہے

معاشی حالات

جس سے گھریلو جھگڑوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ بعض اوقات اپنی معاشی حالات کو بہتر بنانے کیلئے یہ کئی جرائم کرتے ہیں۔ اس سے رشوت ستانی کو بھی فروغ مل رہا ہے۔ کلبوں اور ہوٹلوں میں کاروباری حضرات اور اعلیٰ افسران جو اکھیلتے ہیں۔ بعض لوگ ان افسروں سے ناجائز مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں اور ارادتا ان صاحبوں کے ہاتھ کچھ رقم ہار جاتے ہیں۔

 خودکشی

پاکستان میں خودکشی کی وارداتوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ آئے دن اخبارات میں پڑھتے ہیں کہ محبت میں امتحان میں ناکامی سے دلبرداشتہ ہو کر لڑ کے یالڑکی نے چلتی ہوئی گاڑی کے نیچے آکر خود کشی کر لی۔ خودکشی سے مراد ایک ایسی موت ہے جو اپنی ہی کوشش اور ارادے کا نتیجہ ہے۔

 خودکشی

مارشل کلائنٹارڈ

مارشل کلائنٹارڈ کے نزدیک کسی شخص کا اراد تا اپنی زندگی ختم کرنا یا خطرے کی صورت میں زندگی کی حفاظت نہ کرنا’ دونوں ہی خود کشی کے اقدامات میں شامل ہیں۔ اسلام میں خودکشی حرام ہے کیونکہ زندگی انسان کے پاس اللہ تعالی کی امانت ہے۔ جو بھی آدمی خود کشی کرتا ہے وہ حرام موت مرتا ہے اور یہ ایسا ہی ہے جیسے کسی کوقتل کر دیا گیا ہو۔

خودکشی کے اسباب

ماہرین کا خیال ہے کہ جب مخصوص ذہنی رجحانات اور عائلی تربیت کے سبب بعض لوگ یہ خیال کرنے لگتے ہیں کہ انہیں کوئی پسند نہیں کرتا کسی کو ان سے کوئی الفت نہیں اور دنیا میں ان کا کوئی نہیں تو وہ دوسروں سے نفرت کرنے لگتے ہیں۔ تاہم کچھ لوگ دوسروں سے بدلہ لینے کی بجائے اپنی ہی زندگی کا خاتمہ کر ڈالتے ہیں۔

ڈر خائم کے مطابق

ڈر خائم کے مطابق خودکشی ان معاشروں میں زیادہ فروغ پاتی ہے جن میں معاشرتی بد نظمی زیادہ ہو۔ ایسے میں انسان شخصی بد نظمی اور لا مقصدیت کا شکار ہو جاتا ہے۔ نفسی بیماریوں کی وجہ سے بھی خودکشی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مذہب سے بیگانگی اختیار کرنے والوں میں خودکشی کی اموات زیادہ ہوتی ہیں۔

عیسائیوں کے پروٹسٹنٹ فرقے

اس امر کی واضح شہادتیں ہیں کہ عیسائیوں کے پروٹسٹنٹ فرقے میں رومن کیتھولک کی نسبت خودکشی بہت زیادہ ہے اور مسلمانوں میں عیسائیوں کی نسبت خود کشی بہت کم ہے۔ مذہب انسان کو مقصدیت اور صبر و قناعت کی تعلیم دیتا ہے جس سے خود کشی کیخلاف ایک قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے۔ خود کشی پر قابو پانے کیلئے ضروری ہے کہ انسانی سماجی رشتوں کو ترقی دی جائے، معاشرتی فاصلوں کو دور کیا جائے اور مذہبی تعلیمات کے ذریعے لوگوں کے اندر خدا پر ایمان مضبوط کیا جائے ۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کومال و جائیداد سے متعلق جرائم اور ان کے اسباب  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

    MUASHYAAAT.COM

……..مال و جائیداد سے متعلق جرائم اور ان کے اسباب  ………

Leave a comment