محنت کی پیداواریت میں اضافہ کرنے والے عوامل

محنت کی پیداواریت میں اضافہ کرنے والے عوامل محنت کی پیداواریت میں اضافہ کرنا اس لئے ضروری ہے کہ اس کے نتیجے میں ملک میں اشیا و خدما کی پیداوار بڑھتی ہے اشیا کا معیار اور کوالٹی بہتر ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اشیا کی بہتر قیمت وصول کی جاسکتی ہے۔ اس لئے محنت کی پیداواریت میں اضافہ کرنا ضروری ہے۔ درج ذیل عوامل محنت کی پیداواریت میں اضافہ کرتے ہیں :

جسمانی صحت

مزدوروں کے جسمانی لحاظ سے صحت مند و توانا ہونے سے ان کی استعداد کار جس سے پیداواریت میں اضافہ ہوتا ہے بڑھ جاتی ہے اس لئے ضروری ہے کہ مزدوروں کی جسمانی صحت کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ ایک ذہین مزدور کند ذہن مزدور کے مقابلہ میں پیداوار میں زیادہ اضافہ کر سکتا ہے اور شے کی کوالٹی بہتر کر سکتا ہے۔

 ذہنی صحت

ایک تعلیم یافتہ اور ہنر مند کارکن اور مزدور غیر ہنرمند مزدور کے مقابلہ میں بہتر انداز میں کام کر کے زیادہ پیداوار دے سکتا ہے

آب و ہوا

اچھی آب و ہوا اچھا ماحول ہوادار اور کھلے کمروں اور ہال میں کام کرنے سے مزدوروں کی صحت بھی بہتر رہتی ہے اور وہ زیادہ بہتر انداز میں کام کر کے پیداوار میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

مزدور اور مالک کے بہتر تعلقات

مزدوروں اور آجروں کے باہمی تعلقات بہتر ہونے کی وجہ سے دونوں فریق ایک دوسرے کا خیال رکھیں گے اور ایک دوسرے کے مفادات کا تحفظ کریں گے ۔ مزدور پوری تندہی سے کام کر کے پیداوار میں اضافہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ترقی کے مواقع

کسی کا روبار میں مزدوروں اور محنت کاروں کو ترقی کے جتنے زیادہ مواقع حاصل ہوں گے۔ مالکان کی طرف سے مزدوروں کو بہتر کام کے نتیجے میں زبانی شاباش اور مالی فوائد کی صورت میں اور بہتر تنخواہ کی صورت میں ان کی پیداواریت بڑھ جاتی ہے۔

مزدوروں کی قابلیت کے مطابق کام

اگر مزدوروں کو کام ان کی صلاحیت و قابلیت اور پسند کے مطابق مل جائے تو ان کی پیداواریت بڑھ جاتی ہے۔

اچھی اُجرت 

مزدوروں کو بہتر اجرت کی ادائیگی اور بہتر سہولتوں کی فراہمی کے نتیجے میں ان کی صلاحیت کار اور پیداواریت بڑھ جاتی ہے۔

اچھی انتظامیہ

کسی ادارہ یا فیکٹری وغیرہ کی انتظامیہ اچھی ہو اور بہتر انتظامی صلاحیتوں کی مالک ہو تو مزدوروں سے ان کی صلاحیت کے مطابق بہتر پیداوار حاصل کر سکے گی جبکہ نا اہل انتظامیہ پیداوار کی کمی کا سبب بنے گی۔

محنت کی حرکت پذیری

مزدوروں کا اپنی صلاحیت اور قابلیت کی بنا پر ایک پیشے کو چھوڑ کر دوسرے پیشے میں اور ایک مقام کو چھوڑ کر دوسرے مقام پر نچلے درجے سے بلند درجے پر چلے جانے کو محنت کی حرکت پذیری کہا جاتا ہے ۔ حرکت پذیری کی درج ذیل اہم اقسام ہیں :

پیشه ورانه حرکت پذیری

مزدوروں کا ایک پیشہ کو چھوڑ کر دوسرا پیشہ اختیار کرنا پیشہ ورانہ حرکت پذیری کہلاتا ہے مثلا ایک محنت کش کا مزدوری چھوڑ کر ملازمت کرتا یا تجارت کرنا پیشہ ورانہ حرکت پذیری ہے۔

جغرافیائی حرکت پذیری 

محنت کار یا مزدور کا ایک علاقہ چھوڑ کر دوسرے علاقے یا ایک مقام سے دوسرے مقام پر منتقل ہونا جغرافیائی حرکت پذیری کہلاتا ہے مثلاً مزدور کا گاؤں چھوڑ کر شہر قتل ہونا یا کسی دوسرے ملک میں ملازمت کے لئے جانا جغرافیائی حرکت پذیری ہے۔

معاشرتی حرکت پذیری 

کسی مزدور کا معاشرے کے ایک طبقے سے ترقی کر کے دوسرے طبقے میں منتقل ہونا معاشرتی حرکت پذیری کہلاتا ہے مثلاً ایک کاشت کار کے بیٹے کا پڑھ لکھ کرڈاکٹر انجینئر پروفیسر بن جانا معاشرتی حرکت پذیری ہے۔

افتی حرکت پذیری

ایک مزدور کا کسی ایک کام کو چھوڑ کر اس نوعیت کا دوسرا کام یوں اختیار کرنا کہ اس کے منصب اور معاوضہ میں کوئی فرق نہ پڑے تو یہ افقی حرکت پذیری کہلاتی ہے مثلا کسی پرائیویٹ تعلیمی ادارہ میں پڑھانے والے استاد کا اس تنخواہ پر سرکاری ادارہ میں ملازمت اختیار کرنا افقی نقل پذیری ہے۔

عمودی حرکت پذیری

کسی ادارہ یا فیکٹری میں کام کرنے والے شخص کا اس ادارہ میں اعلیٰ درجہ پر فائز ہونا رہی یا عمودی حرکت پذیری کہلاتا ہے مثلاً کسی فیکٹری کے فورمین کا ترقی کر کے نیجر کے عہدہ پر تعینات ہونا یا کسی استاد کا نچلے گریڈ سے اوپر والے گریڈ اور عہدہ پر ترقی پانا ہونا یاکسی استادکا نچلے عمودی حرکت پذیری ہے۔

آبادی کی تعلیم

پاکستان افراط آبادی کا شکار ملک ہے۔ پاکستان کی آبادی میں سالانہ 2.4 فی صد اضافہ ہو رہا ہے۔ 1981 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی آبادی 8425 ملین تھی جو 18-2017 میں بڑھ کر 20777 ملین ہو گئی ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی بہت سے مسائل کا سبب بن رہی ہے۔ اس لئے عام آبادی کو اس حوالہ سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔

زیادہ شرح آبادی کے مسائل واثرات اور آبادی کی تعلیم کی ضرورت

زیادہ شرح افزائش آبادی کے مسائل کسی بھی ملک کی ترقی میں انسانی وسائل کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ ٹیکنالوجی کی اہمیت اپنی جگہ لیکن ٹیکنا لوجی کو استعمال کرنے کے لئے انسانی وسائل ضروری ہیں۔ اس لحاظ سے ایک معقول حد تک آبادی میں اضافہ انتہائی ضروری ہے۔ لیکن آبادی میں ہونے والا بے تحاشہ اضافہ بہت سے مسائل کو پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے ۔ ان میں سے چند ایک درج ذیل

پست معیار زندگی

بڑھتی ہوئی آبادی کے نتیجے میں فی کس آمدنی میں کمی آتی ہے۔ بچتوں کی شرح کم ہو جاتی ہے۔ جس کے نتیجے میں سرمایہ کاری پر بھی منفی اثر پڑتا ہے اور اس کی ملکی ترقی میں کمی آتی ہے اور مجموعی طور پر عوام کا معیار زندگی بری طرح متاثر ہوتا ہے۔

بے روزگاری میں اضافہ

آبادی میں تیزی سے اضافہ کے نتیجے میں ملک میں بے روزگاری بڑھ جاتی ہے اور خفیہ بے روز گاری میں بھی اضافہ ہو جاتا روزگاری میں بھی اضافہ ہو۔ بڑھتی ہوئی بے روزگاری بہت سی معاشی و معاشرتی خرابیوں کا باعث بنتی ہے۔ ہے۔ روزگار کے مواقع کے مقابلہ میں کام کرنے کے قابل افراد کی تعداد بڑھ جاتی ہے جبکہ ضرورت کے مطابق نہیں روزگار مہا نہیں ہوتا ۔

وسائل کی قلت

بڑھتی ہوئی آبادی کے مقابلہ میں ملک میں دستیاب وسائل کی قلت پیدا ہو جاتی ہے۔ یوں آبادی کے بہت سے افراد خوراک کی کمی کا شکار ہو جاتے ہیں۔

درآمدات میں اضافہ

بڑھتی ہوئی آبادی کے مقابلہ میں خوراک اور دیگر ضروریات زندگی کی فراہمی مطلوبہ رفتار سے نہیں بڑھتی اس قلت پر قابو پانے کے لئے اشیائے خوراک دیگر ممالک سے درآمد کرنی پڑتی ہیں۔

نسبت درآمد و بر آمد میں خرابی

بڑھتی ہوئی درآمدات کے نتیجے میں ملک کی نسبت درآمد و بر آمد خراب سے خراب تر ہوتی چلی جاتی ہے۔

بیماریوں میں اضافہ

بڑھتی ہوئی آبادی کے لئے ان کی ضرورت کے مطابق خوراک کا نہ ملنا۔ ماحولیاتی آلودگی وغیرہ کی وجہ سے بیماریاں بڑھ جاتی ہیں اور ان کے لئے طبی سہولتوں کی فراہمی ممکن نہیں ہو پاتی۔ اس وجہ سے بیماریوں میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔

تعلیمی سہولتوں کا فقدان

بڑھتی ہوئی آبادی سے تعلیمی سہولتوں کی عدم دستیابی کا بھی مسئلہ پیدا ہو جاتا ہے اس لئے والدین کو بچوں کی تعلیم کے ضمن میں بہت ی پریشانیاں لاحق ہوتی ہیں۔

سفری سہولتوں کا فقدان

آبادی میں اضافہ کے نتیجے میں سفری سہولتوں کی کی بھی ایک بہت بڑا مسئلہ بن جاتا ہے اور عوام کی پریشانی میں اضافہہو جاتا ہے۔ مذکورہ بالا عوامل کی بنا پر ضروری ہے کہ عوام کو بڑھتی ہوئی آبادی کے نقصانات سے آگاہ کیا جائے۔ گویا ایک صحت مند معاشرے کے فروغ کے لئے آبادی کی مناسب حد تک تعلیم وقت کی ضرورت ہے لیکن آبادی کی تعلیم ہماری دینی اقدار اور معاشرتی رویوں کو پیش نظر کو کر دی جائے اگر ان اقدار کی روشنی میں عوام الناس کو آگاہی فراہم کی جائے گی تو اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور اس مسئلہ پر قابود پاکر اس کے برے اثرات سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔

قومی آمدنی کے تصورات کا باہمی تعلق

ترقی پذیر معیشت کے مسائل

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو   اس کے  بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment