مذہبی تعلق ⇐ شادی خواہ داخلی ہو یا خارجی دونوں صورتوں میں عام طور پر ایک ہی مذہب اور عقیدہ کے لوگوں میں کی جاتی ہے۔ اگر چہ اس سلسلے میں تھوڑی بہت لچک تو ہر معاشرے میں ہوتی ہے لیکن جہاں مذہب اور عقیدے میں بنیادی شدید نوعیت کا اختلاف ہوتا ہے وہاں شادی کو برقرار رکھنے میں مشکل پیش آتی ہے۔
رشتہ داروں سے تعلق
اسی طرح عقیدے سے گہرا تعلق یا لا تعلقی بھی ازدواجی تعلقات پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اگر شوہر اور بیوی با ہمی رضا مندی کے ساتھ اپنا منسلک یا مذہب تبدیل کرتے ہیں تو ایسی صورت میں دیگر رشتہ داروں سے تعلق اکثر و بیشر ختم سمجھا جاتا ہے
ازدواجی تعلق
میاں بیوی کا ازدواجی تعلق اسی طرح برقرار رہتا ہے ۔ اس طرح اگر شادی شدہ جوڑے میں کسی ایک فریق کارجحان کسی منسلک فرقہ یا مذہب کی طرف بڑھنے لگے تو ایسی صورت میں ازدواجی تعلقات پر منفی اثر پڑنے لگتا ہے
صورت حال
ہمارے معاشرے میں اس صورت حال کا واحد حل علیحدگی یعنی طلاق وغیرہ کی صورت میں سامنے آیا ہے۔
مسئلہ
یہ مسئلہ اس وقت شدت اختیار کر لیتا ہے جب میاں بیوی، تین چار چھ بچوں کے والدین بھی ہوں۔
نئےفرقے
ایسے ماحول میں بڑھنے والے بچے یا تو نئےفرقے یا مذہب سے متنفر ہو جاتے ہیں یا پھر ان کے نزدیک دونوں کی اہمیت یکساں ہوتی ہے جب بچے بالغ ہو کر دونوں عقیدوں کو مسترد کر دیتے ہیں۔
باہمی تناؤ
ایسے خاندانوں کے افراد جس میں باہمی تناؤ اور دوری کی فضا قائم ہو جاتی ہے اس بنیادی مذہبی اختلاف کی وجہ سے روزمرہ کے دیگر معاملات میں بھی اختلاف رائے پیدا ہوتا رہتا ہے جس میں روز بروز شدت پیدا ہونے لگتی ہے۔ ایک مذہب ہونے سے باہمی تعلق میں پختگی اور خاندان کی سالمیت کو یقینی سمجھا جاتا ہے یعنی ایک جیسے با ہمی عقائد فریقین کو اپنا منصب بہتر انداز میں نبھانے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔
نظریاتی تعلق
زندگی میں بہت سی چیزوں رویوں رشتوں اور انداز کے بارے میں سب کو اپنی ایک ذاتی رائے بھی رکھتے ہیں ہر معاشرے کے ہر شہری کو یہ حق حاصل ہوتا ہے۔
دلائل
جہاں اس کی رائے اجتماعی طرز سے مختلف ہو وہاں اس دلائل کے ساتھ اپنی رائے کی تشریح کا اظہار کرنے کی بھی اجازت دی جاتی ہے۔
ریاست کے قوانین
بشرطیکہ یہ سب مراحل معاشرے اور ریاست کے قوانین سے متصادم نہ ہوں۔ روزمرہ زندگی میں اسی رائے کو ہم نظر یہ بھی کہتے ہیں
مذہبی نظریات
یعنی اپنے ارد گرد زندگی کو خاص نظر اور سوچ سے دیکھنا یا جاننا۔ نہ صرف مذہبی نظریات بلکہ شوہر اور بیوی کے معاشرتی ، سیاسی اور ذاتی نظریات زندگی میں بھی اختلاف بھی گھریلو زندگی پر اثر ڈال سکتے ہیں۔ آسان الفاظ میں یوں کہا جا سکتا ہے۔
سیاسی جماعت
اگر شوہر کی ایک سیاسی جماعت سے تعلق رکھتا ہے اور بیوی کسی دوسری سیاسی جماعت سے وابستگی محسوس کرتی ہے
گھریلو زندگی
اس کا اثر گھریلو زندگی پر پڑ سکتا ہے اسی طرح شوہر کسی ایک معاشرتی رسم کو اچھا سمجھتا ہو اور بیوی کی نظر میں اس کی اہمیت و ضرورت نہ ہو
سخت اعتراض
بیوی کی رسم پر سختی سے عمل پیرا ہو اور شوہر کواس پر سخت اعتراض ہو لہذا جب کبھی ان رسومات یا مسائل کا تذکرہ ہوگا
نظریاتی اختلاف
دونوں میں نظریاتی اختلاف آپس میں غم وغصہ پیدا کرنے کا باعث بنے گا۔
بیوی کے خیالات
ہمارے معاشرے میں شادی کے بعد یہ علم ہوتا ہے کہ میاں کسی نظریے کا مالک ہے؟ یا بیوی کے خیالات کسی خاص حوالے سے کیا ہیں۔
نظریاتی تصادم
نظریاتی تصادم اور نا خوشگوار ماحول سے بچنے کے لیے آسان اور ممکن صورت یہی ہوتی ہے
برداشت
برداشت اور حوصلے کے ساتھ دونوں ایک دوسرے کے سامنے ان نظریات کے اظہار سے گریز کریں ۔
معاشرتی زندگی
ہم معاشرتی زندگی میں تمام عمر سکھتے ہیں اور پھر عمل کرتے ہیں
ضرورت کا احساس
دونوں فریقوں کو اپنے مزاج میں لچک پیدا کرنے کی ضرورت کا احساس ہونا چاہیے ۔
ادائیگی
بہتر ہے کہ اس سے بطور خاص اجازت لی جائے ۔ اس طرح اس رسم کی ادائیگی کی شدت میں کمی بھی بہتر ہے
خوشگوار ماحول
رفتہ رفتہ خوشگوار ماحول میں بحث و مباحثہ کے ذریعے باہمی نظریہ کی طرف بڑھنا چاہیے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “مذہبی تعلق“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
……….مذہبی تعلق ……….