معاشی ترقی ⇐ معاشی ترقی ایک ایسا عمل ہے کہ جس کے نتیجے میں کسی قوم کی خالص قومی آمدنی ایک طویل عرصے تک مسلسل بڑھتی جاتی ہے۔ معاشی ترقی کا عمل ایک بڑے سمندر کی حیثیت رکھتا ہے جس میں مختلف چھوٹے بڑے دریا آکر کرتے ہیں۔ معاشی ترقی کا عمل بھی کئی امور سے ترتیب پاتا ہے جب تک کچھ بنیادی حالات پیدا نہ کئے جائیں ، معاشی ترقی کی ہر کوشش رائیگاں جائے گی معاشی ترقی کی ضروری شرائط درج ذیل ہیں۔
- عزم صمیم
- منڈی کا نظام
- سرمایہ کی فراہمی
- سرمایہ کاری کے مواقع
- معاشرتی ماحول
عزم صمیم
کسی ملک کی معاشی ترقی کے حصول کی پہلی اور اہم ترین شرط یہ ہے کہ وہاں کے لوگ ترقی پر آمادہ ہوں ۔ معاشی ترقی کوئی اس قدر سیل کام نہیں کہ کوئی جب چاہے اور جس طرح چاہے اسے حاصل کرلے۔ معاشی ترقی کے لئے جہد مسلسل اور سعی قیام کی ضرورت ہوتی ہے۔ معاشی ترقی بظاہر بہت خوش آئند منزل نظر آتی ہے مگر اس منزل تک پہنچنے کا راستہ بہت دشوار ہے اور صبر آزما ہیں۔ اس منزل میں پہنچتے پہنچتے ملک کے باشندوں کوئی میر طلب مرحلوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ اکثر یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ مختلف مرحلوں پر باشندوں کو طرح طرح کی قربانیاں بھی دینی پڑی ہیں ۔ ” نامی کوئی بغیر مشقت نہیں ہوا” معاشی ترقی کے حصول کے لئے عوام کا عزم اور ارادہ ہی مشعل راہ ہوتا ہے۔ اگر عوام ہر طرح کی مشکلات کا سامنا کرنے کا عزم کر لیں تو معاشی ترقی کا حصول مشکل نہیں رہتا ۔ قدامت پرست ماحول اور گھٹے ہوئے معاشرہ میں معاشی ترقی دشوار ہو جاتی ہے۔
تیز تر معاشی ترقی
تیز تر معاشی ترقی کے لئے عوام کو باور کرانا چاہیے کہ جو تو میں آج ترقی یافتہ ہیں کبھی وہ بھی ہمارے جیسے حالات سے دو چار ھیں ۔ وہاں کے عوام نے معاشی ترقی کے حصول کا عزم کیا اور اسے پالیا۔ ترقی یافتہ ملکوں کے عوام کی طرح ہم بھی عزم صمیم کر لیں ، معاشی ترقی کو اپنی منزل مقصود قرار دیں ، نئے طرز عمل اختیار کریں تو اساتذہ ، محنت کشوں ، وکیلوں جسمانیوں ،سیاست دانوں ، زمیندارون، بنکاروں کا قبض ہوتا ہے۔ وہ جب چاہتے ہیں قیمتوں میں من مانا اضافہ کر دیتے ہیں۔ قیمتوں میں بے ہنگم اضافہ کی بدولت وسائل کی تخصیص کا نظام بگڑ جاتا ہے اور استحصال کی صورت پیدا ہو جاتی ہے۔
موثر منصوبہ بندی
مو منصوبہ بندی کے لئے ضروری ہے کہ اک میں ندی کا عمل نظام پیا جائے تاکہ سال کا مسح استعما ل ہو گئے ہوں اور ایان کار یکی را نیا کردار پر ورانداز میں ہو کر کے منادی کی خرابیاں ملا خیرہ اندوزی ور با رای اکت، چور بازاری، ملاوٹ ، اجارہ داری، امین اتصال یا غیر حرت پذیری وغیرہ کی موجودگی میں مندی کو ا کسل منڈی کہا جاتا ہے اور ایسی منڈی میں وسائل کا جائز اور موثر استعمال دیکھنے میں نہیں آتا۔
منڈی کا نظام
معاشی ترقی کے لئے ایک ضروری شرط یہ مقرر کی جاتی ہے کہ ترقی کے دلدادہ ملک میں مندی کا کامل نظام موجود ہو ۔ مندی کے کامل نظام سے مراد یہ لی جاتی ہے
- منڈی میں خریداروں کی بہتات ہو
- مندی میں اشیاء فروخت کرنے والوں کی کثرت ہو
- قیمتوں کا تعین طلب ورسد کی طاقتوں سے ہوتا ہو
- عالمین پیدائش حرکت پذیر ہوں۔
- اشیاء کے نعم البدل موجود ہوں
عالمین پیدائش ، صارفین، یا فروخت کنند و حضرات میں سے کسی کا بھی استعمال نہ ہوتا ہو۔ اشیاء کی قلت یا شدید گرانی جیسے مسائل موجود نہ ہوں۔
وسائل کی تخصیص قیمتوں کے بل بوتے پر ہو رہی ہو ۔ جس ملک میں منڈی کا انتظام ان خصوصیات سے مزین ہو وہاں وسائل بہتر سے بہتر مقاصد کے لئے وقف ہوسکیں گے۔ وسائل کی موزوں تخصیص معاشی ترقی کے لئے مہمیز کا کام دیتی ہے۔
سرمایہ کی فراہمی
معاشی ترقی کے لئے کارخانوں اور پیداواری اداروں کا وجود میں آنا ضروری ہے۔ یہ ادارے سرمایہ کے بغیر وجود میں نہیں آسکتے ۔ چنانچہ سرمایہ کی فراہمی ایک لازمی امر کی حیثیت اختیار کر جاتی ہے۔ سرمایہ کی مطلوبہ مقدار کا اندازہ لگانے کے لئے ” شرح سرمایہ و پیداوار کا لحاظ رکھنا پڑتا ہے۔ شرح سرمایہ و پیداوار کا مطلب ہے کہ پیداوار میں ایک فیصد اضافہ کرنے کے لئے مزید کتنے فیصد سرمایہ درکار ہے۔ سرمایہ کی مطلوبہ فراہمی نہ ہونے کی صورت میں جن مزید ذرائع پر تکیہ کیا جائے گاوہ حسب ذیل ہیں۔
- صرف دولت میں کی
- ٹیکسوں میں اضافہ
- در آمدات میں تخفیف
- افراط زر
- بچتوں کا فروغ
- عوام سے قرضہ
- برآمدات کی حوصلہ افزائی
- بیرونی سرمایہ کاری کا استعمال
- بیرونی قرضوں پر انحصار دفینوں کا استعمال
ان تمام اقدامات کے ذریعے ملک کوسرمایہ کاری کرنے کے لئے مطلوبہ رقم فراہم ہو جائے گی ۔ یہ تمام اقدامات اپنے اثرات کے لحاظ سے یکساں اہمیت کے حامل نہیں ہیں۔
سرمایہ کاری کے مواقع
چیزی کے ساتھ معاشی ترقی حاصل کرنے کی ایک شرط رکھی ہے کہ اس ملک میں سرمایہ کواستعمال کرنے کے کثیر مواقع بھی موجود ہوں ۔ سرمایہ کاری کے مواقع کا انحصار دو امور پر ہوتا ہے.
دیگر مداخل
دیگر مداخل سے مراد ہے خام مال ، مزدوروں کی فراہی ہخت مراد ہے توازن ادائیگی کش طبقے کی ہنر مندی ، حرکت پذیری کا رقیبان اور ٹیکنالوجی کی دستیابی ۔ اگر یہ مداخل کہ جن کے ساتھ مل کر سرماپ نے کام کرتا ہے مفقود ہوں تو سرمایہ کی کھپت کے امکانات معدوم ہو جاتے ہیں۔ ایسی حالت میں کثیر سرمایہ کی فراہمی بھی بے سود ہوگی۔
توازن ادائیگی
سرمایہ کاری کے مواقع کا انحصار توازن ادائیگی پر بھی ہے اگر حکومت نے تو ازن ادائیگی کو درست کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے تو سرمایہ کاری منافع پر ور ہوگی وگرنہ سرمایہ کاری کی گنجائش محدود ہو جائے گی۔ اگر حکومت کے پیش نظر ایسے کارخانے وجود میں لانا ہے کہ جو یا تو بر آمدی اشیاء کی مقدار میں اضافہ کا باعث بنیں یا در آمدات کے متبادل تیار کریں تو یقینا ایسے ماحول میں سرمایہ کاری کے وسیع امکانات موجودر ہیں گے۔
معاشرتی ماحول
معاشی ترقی کے لئے معاشرتی ماحول کا سازگار ہونا بھی ایک ضروری شرط قرار دی جاتی ہے۔ معاشی ترقی کا آغاز کسی نہ کسی مخصوص شعبے سے ہوتا ہے۔ ممکن ہے ایک شعبہ کی معاشی ترقی ماحول میں اس طرح تبدیلی لارہی ہو کہ لوگوں کے علقا ند ا ر دایات ، رسومات ، مزاج ، فیشن اور عادات متاثر ہورہے ہوں ۔ اتنے بڑے پیمانے پر تبدیلی کے آثار دیکھ کر مکن ہے کہ لوگ اس معاشی ترقی کے مخالف ہو جائیں ۔ ایک صدی پیشتر جب ریلوے نئی نئی قائم ہو رہی تھی تو اکثر ملکوں کے قدامت پرست طبقے نے ریلوے لائن بچھانے کی سخت مخالفت کی۔ ان مخالفین کا کہنا تھا کہ اگر ان کے پرانے طرز کے محدود معاشروں میں ریلوے کا عمل دخل ہو گیا تو ان کے جاگیرداری پر منی زرعی نظام کو گزند پہنچے گی۔ چند سرداروں کا اپنے مزارعین پر اثر ورسوخ ختم ہو جائے گا۔ لوگوں کا یا ہر دنیا سے رابطہ قائم ہو گا تو جدید تہذیب کے گندے انڈے بھی دقیانوسی معاشرہ میں آبرا جمان ہوں گے۔ تاریخ یہاں تک گواہ ہے کہ لوگوں نے ریلوے کی مخالفت میں جانوں کا نذرانہ تک پیش کیا۔ ایسے تنگ نظر معاشروں میں معاشی ترقی کا پودا پروان نہیں چڑھ سکتا۔ مذہبی عقائد بھی بعض اوقات معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ دنیا کے ایک مذہب میں سمندر پار جانا گناہ کبیرہ سجھا جاتا رہا ہے ایسے معاشرہ میں بحری تجارتی بیڑہ بنانا اور تجارت کو ترقی دے کر معاشی پیش رفت حاصل کرنا خاصا دشوار امر ہوتا ہے۔ معاشرہ میں اخلاقی تعلیم ، آداب اور روایتی علم و فن کو قدر و منزلت حاصل ہوتی ہے۔ جب معاشی ترقی ان میں تبدیلی کا تقاضا کرتی ہے یعنی نئے علم و ہنر کے دروازے کھول دیتی ہے تو ماں باپ اپنے بچوں کونئی روشنی سے جان بوجھ کر دور رکھتے ہیں کہ مباداوہ بے ادب بے مروت اور بے اخلاق نہ ہو جائیں۔ “ گلستان پرزور دیا جاتا ہے مگر انجینر جنگ اور پولی ٹیکنیک کالجوں سے فارغ التحصیل ہونے کو بر خیال کیا جاتا ہے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "معاشی ترقی" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ