نا مناسب غذائیت کی درجہ بندی

نا مناسب غذائیت کی درجہ بندی نا مناسب غذائیت کو واضح کرنے کیلئے اور ہمہ گیر طور پر استعمال ہونے والی تقسیم کو گومز نے پیش کیا۔ اس کا انحصار عمر کی مناسب سے وزن کی کمی پر ہوتا ہے لیکن اس تقسیم سے غذائی اجزاء کی کی کی نوعیت اور مدت کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔

نا مناسب غذائیت کی درجہ بندی

نا مناسب غذائیت کی درجہ بندی

پاکستان میں توانائی اور لحمیاتی نامناسب غذائیت کی وجوہات

پاکستان میں توانائی کی وجوہات مندرجہ ذیل ہیں: ماں کا بچوں کو کم مقدار میں اپنا دودھ پلانا۔ یعنی تھوڑی مدت کیلئے پلانا ۔ ماں کے دور کی بجائے ڈیوں کے دودھ میں زیادہ پانی ملا کے پلانا۔  ٹھوس اور ٹیم ٹھوس غذاؤں کا ناموزوں یا دیر سے شروع کرنا۔ حفظان صحت کے اصولوں سے نا واقفیت کے بنا پر بار بار اسہال کا مرض ہونا ۔ جراثیم آلورد دودھ پلانا۔ اسہال اور دوسری متعددی بیماریوں کی وجہ سے بھوک نہیں لگتی اور اس طرح حراروں کی ضرورت بڑھ جاتی ہے اور ایسے بچے جو کہ پہلے سے ہی نا مناسب غذائیت کا شکار ہوں ایسی حالت میں یعنی سوکھے کی بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ غذائیت کی کی کی ایسی حالت پاکستان میں عام طور پر دیکھی جاتی ہے۔

پاکستان میں زیادہ خطر ناک عوامل

ماؤں کی غیر مطمئن صحت کی وجہ سے پیدائش کے وقت بچے کی صحت میں کمی آجاتی ہے۔ جڑواں یا زیادہ بچوں کی پیدائش جہالت کی وجہ سے ماں کو شیر خوار بچوں کو دودھ پلانے کے طریقوں سے آگاہی نہ ہوتا ۔ غربت بار بار حاملہ ہوتا۔ کم عمری میں شادی ۔

کم سے کم درمیانے درجے کی نامناسب غذائیت

پاکستان میں کم درجہ اور درمیانے درجے کی نا مناسب غذائیت کا مسئلہ حراروں کی مقدار کی کمی کے باعث ہوتا ہے جس وجہ سے حراروں کی اس کمی کو پورا کرنے میں لحمیات استعمال ہوتی ہے۔ یہ لحمیات حراروں میں تبدیل ہو کر توانائی فراہم کرتی ہیں ۔ دس ایسے بچوں میں سے جو ماں کے دودھ پر پلتے ہوں اور درمیانے درجے کی نا مناسب غذائیت کا شکار ہوں ان میں سے ایک بچے سوکھے کے مرض میں مبتلا ہوتا ہے۔ اگر بچوں کو متعدی اور دوسری بیماروں سے محفوظ رکھا جائے ماں کو توانائی اور لحمیاتی نا مناسب غذائیت کے متعلق تعلیم دی جائے اور ماں کو دودھ اور دوسری متعلقہ غذاؤں کی موزوں مقدار کے متعلق بتایا جائے تو ہمارے ملک میں پائی جانے والی شدید قسم کی نا مناسب غذائیت (سوکھے کا مرض) کورد کا جا سکتا ہے۔

شدید نا مناسب غذائیت

سوکھا پن غذائیت کی کمی سے سوکھے کی بیماری کے اثرات

سوکھے کی بیماری عام طور پر تیسرے درجے کی نا مناسب غذائیت کی حالت میں ہوتی ہے جو بالعموم ہمارے ملک میں دیکھی جاتی ہے۔ یہ دراصل ہماری خوراک میں مناسب مقدار میں غذائی اجزاء کی کمی کی وجہ سے واقع ہوتی ہے۔ سوکھے کی بیماری کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ وزن کم ہو جاتا ہے ۔ جلد کے نیچے چربی ختم ہونے لگتی ہے پٹھوں کا زیادہ حصہ کمزور ہونے لگتا ہے اور یزیما  ہو جاتا ہے ۔ ایسا بچہ جسے سوکھے کا مرض ہو اس میں چربی اور عضلات بہت کم ہو جاتے ہیں اور عام طور پر ہڈیاں اور جلد نظر آنے لگتی ہے۔ مرجسم کے باقی حصوں کی نسبت بڑا نظر آتا ہے اور سر کے بال کم ہو جاتے ہیں۔ پسلیاں نظر آنے لگتی ہیں ۔ ابتدائی مراحل میں بچے کی بھوک ٹھیک رہتی ہے اور بچہ دودھ اور خوراک شوق سے کھا لیتا ہے جس کی وجہ سے جلد صحت یابی ہو سکتی ہے لیکن آخری مراحل میں بچے کی بھوک ختم ہو جاتی ہے اور اس وقت بچے کو غذا کی طرف راغب کرنے کیلئے بہت سیر کی ضرورت ہوتی ہے۔ عام طور پر دانشمندانہ طریقے اور پیار سے بہلا پھیلا کر سوکھے کے مریض بچے کو کھانے کیلئے راغب کیا جا سکتا ہے۔

کواشیو کور کے اثرات

کواشیو کورنا مناسب غذائیت کی شدید ترین حالت ہے۔ یعنی نا مناسب غذائیت کی تیسری حالت ہے۔ یہ مرض خوراک میں حراروں کی مناسب مقدار کی موجودگی لیکن لحمیات کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ بیماری عام طور پر ہمارے ملک میں نہیں دیکھی جاتی طبیعی لحاظ سے اس کی اہم علامات مندرجہ ذیل ہیں الف: رگوں میں پانی بھر جاتا ہے۔ ایڈ یما ( جس سے پاؤں ٹانگوں اور منہ پر سوجن ہو جاتی ہے۔ مریض کی آنکھوں سے اکتاہٹ اور سستی ظاہر ہونا ۔ جلد کھردری اور زخمی نظر آتی ہے۔ کواشیو کور کا مرض اگر چہ ہمارے ملک میں کم نظر آتا ہے لیکن کچھ مریض مراسمک کواشیو کور میں مبتلا دیکھے گئے ہیں ۔ مرا سمک کواشیو کور مریض کی اس حالت کو کہتے ہیں جس سے مرایش بنیادی طور پر سوکھے پن کا شکار ہوتا ہے لیکن اس کے جسم میں پانی کی زیادتی بھی ہو جاتی ہے جس سے جسم پر سوجن یعنی ایڈیما کے اثرات ہو جاتے ہیں ۔ بال ختم ہو جاتے ہیں اور جلد پر نشان پڑ جاتے ہیں۔ کواشیو کور کی حالت میں جسم کا وزن عمر کے لحاظ سے کم ہو جاتا ہے اور ایڈ یما کی علامات دکھائی دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ جو علامات ظاہر ہوتی ہیں ان میں جگر کا بڑھ جانا اسہال یا دماغی حالت میں تبدیلی وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ خون میں بھی لحمیات کی کمی ہو جاتی ہے جس کے نتیجے میں متعدی بیماریاں ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ پاکستان میں اس قسم کی شدید نا مناسب غذائیت بہت کم دیکھنے میں آتی ہے۔

سوکھے پن اور کواشیو کور کی پہچان

دونوں امراض کی علامات بظاہر یکساں نظر آتی ہیں لیکن امراض کی الگ الگ پہچان کیلئے ضروری ہے کہ ان امراض کی ان علامات کی نشاندہی کی جائے جو ایک دوسرے مختلف ہیں۔ سوکھے کے مریض میں جگر نہیں بڑھتا بلکہ سکڑ جاتا ہے جبکہ کواشیو کور میں مریض کا جگر بڑھ جاتا ہے۔ سوکھنے کے مریض میں حیاتین الف کی کمی ہو جاتی ہے جس سے مریض کی آنکھیں سرخ ہو جاتی ہیں۔ (زیرہ تھیمیا ) جبکہ کواشیو کور کے مریضوں میں حیاتین الف کی کمی نہیں ہوتی۔

توانائی اور لحمیاتی نامناسب غذائیت سے بچاؤ کی تدابیر

 نوزائیدہ بچوں کیلئے ماں کا دودھ اور صحیح عمر میں نیم ٹھوس غذا شروع کروانی چاہیے۔ چارے چھ ماہ کی عمر میں بچوں کو دودھ کے علاوہ دوسری غذا میں بھی دی جائیں۔ ایک یا ڈیڑھ سال کے بعد بچوں کو مکمل غذا دینی چاہیے جس میں چاروں گروہ شامل ہوں ۔ متعدی بیماریوں کی روک تھام اور حفاظتی تدابیر کرنی چاہیے۔ بیماریوں کے دنوں میں مناسب خوراک دی جائے۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "نا مناسب غذائیت کی درجہ بندی"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment