پاکستان میں بچوں کی اموات کی اہم وجوہات ⇐ پاکستان میں 13-2012 کے پاکستان ڈیمو گرافک اینڈ ہیلتھ سروے (پی ایچ ڈی ایس) کے مطابق ابھی بھی شیر خوار وں میں اموات کی شرح 74 فی ایک ہزار پیدائش اور پانچ سال تک کے بچوں کی اموات کی شرح 189 اموات کی ایک ہزار پیدائش ہے۔ غور طلب بات ہے کہ ان شرحوں میں گزشتہ ایک دہائی میں بہت سی کوششوں کے باوجود کوئی خاص فرق نظر نہیں آیا۔ یہاں یہ بات انتہائی اہم ہے کہ ان وجوہات کا علم ہونا ضروری ہے جو اتنی تعداد میں بچوں کی اموات کا باعث بنتی ہیں۔ ان وجوہات میں اہم درج ذیل ہیں۔
- کم وزن پیدائش
- سانس کی بیماریوں اور نمونیہ
- حفاظتی ٹیکوں کا نہ لگنا ویکسین نہ ملنا
- دست اسہال کی بیماری
- غربت اور تعلیم کی کمی
- خسرہ اور دیگر متعلقہ پیچیدگیاں
میں اگر ہم بچوں کی اموات کی وجوہات کا پاکستان میں موجود قومی اعداد و شمار کے لحاظ سے جائزہ لیں تو سب سے بڑی وجہ پیدائش کے بعد نظام تنفس کا ٹھیک کام نہ کرنا ہے جس سے بچے کے دماغ اور دیگر اعضاء تک آکسیجن ٹھیک نہیں پہنچ پاتی ۔ اس بیماری کوپیدائشی دم گھٹنا کہتے ہیں۔ بچوں میں ہو نیوالی اموات کا پانچوں حصہ صرف اس بیماری کی وجہ سے موت کا شکار ہو جاتا ہے ۔ اور بہت سے بچے اپنی معذوری کا شکار بھی ہو جاتے ہیں۔ بچوں میں ہونے والی 14 فیصد اموات کی وجہ پاکستان میں مختلف انفیکشنیز (سیپسس) میں اس کے بعد 13 فیصد نمونیہ سے ہو جاتی ہیں۔ مزید جائزہ لیں تو عیاں ہوگا کہ اسہال (دیہیرین) بچوں میں اموات کی ایک بڑی وجہ ہے اور بچوں کی کل اموات میں سے 11 فیصد دست یا اسہال کی وجہ سے ہیں۔ ایک اور اہم وجہ بچوں کی وقت سے پہلے ولادت ہے جس کی وجہ سے9فیصد کے قریب اموات ہوتی ہیں۔ اگر ہم غور کریں تو یہ سب بیماریوں بنیادی طور پر یا تو قابل علاج ہیں یا پھر ان سے بچوں کو بچایا جا سکتا ہے ۔ بشر طیکہ بہتر طور پر ان کی روک تھام کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں ۔ اسہال سے ہونے والی اموات 11 فیصد ہیں جن کا تدارک ممکن ہے۔ اگر صرف صفائی کی صورتحال کو بہتر بنایا جائے کچھ کھانے یا بچے کو دودھ پلانے سے پہلے اگر ہر بار ہاتھ دھو لئے جائیں اور اس کے ساتھ ساتھ سہال کے دوران اگر بچے میں پانی کی کمی نہ ہونے دی جائے۔ ایسا کرنے کے لئے اگر پانی یا نمکول او آر ایس ملا پانی بھی بار بار دیا جائے تو بہت سی اموات کو روکا جاسکتا ہے۔
بچوں کی اموات کا معاشی و معاشرتی پہلو
پاکستان میں ہونے والے 07-2006 کے ڈیمو گرافک اینڈ ہیلتھ سروے (مطالعہ) کے مطابق دیہی اور شہری ہوئے صوبہ کے لحاظ سے اور ماؤں کی تعلیم کے لحاظ سے بچوں میں ہونے والی اموات کے اعداد و شمار اکٹھے کئے گئے۔ رہائش کی جگہ سے متعلق اعدادو شمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ بڑے شہروں میں پیدائش کے ابتدائی سال اور پہلے پانچ سال دونوں میں شرح اموات نسبتا کافی کم ہے یعنی شیر خوار اموات جو دیہی علاقوں میں 81 فی ہزار اور پانچ سال کی اموات 100 فی ہزار پیدائش ہیں، بڑے شہروں میں یہ دونوں شرح بالترتیب 58 اور 69 ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ مسئلہ دیہی علاقوں میں زیادہ پیچیدہ ہے۔ شاید اس کی وجہ بہتر صحت کی سہولیات کی عدم دستیابی اور لوگوں میں تعلیم کی کمی ہو۔ اگر ہم بچوں میں اموات کا صوبائی بنیاد پر جائزہ لیں تو حیران کن طور پر ان اموات کی شرح سب سے کم صوبہ بلوچستان میں ہے جب کہ نسبتا زیادہ بالترتیب سندھ اور پنجاب میں ہے۔ حقیقت ایسا ہونا ناممکن لگتا ہے کیونکہ بلوچستان سب سے پسماندہ صوبہ ہے اور صحت کی سہولیات کی صور تحال بھی بہت خراب ہے۔ ممکن ہے کہ یہ اعداد و شمار لوگوں کے حقائق چھپانے کی وجہ سے درست نہ آئے ہوں۔ اگر ماؤں کی تعلیم اور بچوں میں اموات کی شرح کا موازنہ کریں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ سب سے زیادہ اموات ان ماؤں کے بچوں کی ہو ئیں جو بالکل نا خواندہ تھیں اور یہ دیکھتے ہیں آیا کہ جوں جوں ماؤوں کی تعلیم کی سطح بڑھتی ہے اس کا بچوں کی زندگی پر مثبت اثر پڑتا ہے۔ اس طرح معیشت کا بھی صحت اور بچوں کی زندگی سے گہرا تعلق ہے ۔ جیسے جیسے ایک گھرانہ معاشی طور پر مضبوط ہوتا جاتا ہے ویسے ویسے بچوں میں اموات کی شرح کم ہوتی جاتی ہے۔
پیری نیٹل اموات
پاکستان میں بچوں میں ہونے والی اموات میں ایک اہم مسئلہ ان اموات کا بھی ہے جو زچگی کے ساتویں مہینے کے بعد ماں کے پیٹ میں یا پیدائش کے پہلے سات دن میں ہوتی ہیں ۔ ان اموات کو پیری نیٹل اموات ( پیدائشی اموات) کہتے ہیں۔ اگر ہم پاکستان میں ان پیری نیٹل اموات کا جائزہ لیں تو بہت سے بچے پیدائش کے پہلے ہفتے فوت ہو جاتے ہیں اور کئی بچے مردہ پیدا ہوتے ہیں۔ اگر ہم ان بچوں کی اموات کے اعداد وشمار دیکھیں تو ظاہر ہو گا کہ پاکستان میں( پیرینٹل) ماریلیٹی ریٹ یا شرح اموات 1590 فی ہزار ہے ۔ یعنی جو ایک ہزار عورتیں حاملہ ہوتی ہیں ان میں سے 159 کے بچے پیدائش سے پہلے یا پیدائش کے پہلے سات دن میں فوت ہو جاتے ہیں۔ اگر ماؤں کی عمر کے لحاظ سے بات کریں تو یہ اموات 20 سال سے کم عمر اور 40 سال سے زیادہ عمرکی ماؤں میں نظرآتی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ کم عمری کی شادی او کم عمری کی زچگی ان اموات کے اہم ترین اسباب میں سے ہیں ۔ ظاہر ہے ظاہر ہے جب ایک بچی ابھی خود ہی مکمل طور پر بڑی اور صحت مندنہیں ہوئی ہےوہ کیسے ایک فرد کی صحت مند زندگی کو جنم دے گی۔ اگر 40 سال طور پر ہوچکی ہیں کے بعد والوں کودیکھیں تو وہ زیادہ بچے نظر آتے ہیں۔ جب مائیں کئی بچے پیدا کر کے جسمانی طور پر کمزور ہو چکی ہوتی ہیں اور عمر میں اضافہ کی وجہ سے اب بچے پیدا کرنا ان کے لئے آسان نہیں ہوتا ۔ اگر پھر بھی یہ رویہ رہے گا تو اس کا نتیجہ حسب برآمدنہیں ہوگا۔ دیگر اموات کی طرح یہاں بھی ماؤں کی تعلیم کا اثر مثبت نظر آتا ہے وہ مائیں جو نسبتا پڑھی لکھی ہوتی ہیں ان مسائل سے بہتر طور پر نمٹ سکتی ہیں مگر غور طلب بات یہ ہے کہ تعلیم کا اثر اس معاملے میں بہت نظرنہیں متاثر کن نظر نہیں آتا۔ شاید اس کی وجہ رسومات اور ثقافتی طور طریقے ہیں جن کی وجہ سے لوگ خواتین کی صحت کے مسائل کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔ پاکستان میں ہونیوالی مردہ بچوں کی پیدائش یعنی ساکت پیدائش کی وجوہات کا اگر جائزہ لیں تو سب سے بڑی وجوہات ماں اور بچے سے متعلق صحت کی وہ پیچیدگیاں ہیں جو پیدائش کے عمل سے تھوڑا پہلے یا اس کے دوران ہوئی ہوں۔ اس کے علاوہ چند بچوں میں اموات کی وجہ وراثتی طور پر منتقل ہونے والی یا زچگی کے پہلے مہینے پیدا ہونے والی وجوہات بھی ہوتی ہیں۔
ماؤں کی اموات کی وجوہات
ماؤں کی اموات سے مراد وہ اموات ہیں جو کسی عورت کی زچگی کے دوران یا اس کے بعد زچگی سے متعلقہ پیچیدہ گیوں یا وجوہات کی بناء پر ہوں۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس کے حوالے سے ترقی یافتہ اور پسماندہ ممالک ملک طرقی واضح اور مستقل ہے۔ اس سے کئی معاشرے میں عورت کے مقام کا بھی اندازہ ہوتا ہے۔ اس وجہ سے ماؤں کی اموات کے مسئللے کو انسانی حقوق کا بنیادی جز سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان کی قومی صحت کی پالیسی بھی اس بات پر زور دیتی ہے کہ عورتوں کی تولیدی صحت کی سہولیات تک رسائی یقینی بنائی جائے۔ اگر ہم ماؤں کی اموات کی شرح کا بین الاقوامی جائزہ لیں تو پاپولیشن ریفر نیس بیورو کے 2011ء کے اعدادو شمار کے مطابق 2010ء میں یہ پاکستان میں ماؤں کی اموات کا تناسب 276 فی ایک لاکھ پیدائش تھا۔ یہ شرح پیدائش سری لنکا میں صرف 39 مالدیپ میں 37 اور انڈیا میں 230 تھی۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “پاکستان میں بچوں کی اموات کی اہم وجوہات“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
………..پاکستان میں بچوں کی اموات کی اہم وجوہات ……….