پاکستان کی تجارت خارجہ ⇐ آج دنیا ایک گلوبل ویلج کی حیثیت اختیار کرچکی ہے۔ دنیا کےاکثر مالک کو اپنی ضرورت کی مختلف اشیا کے لیے دنیا کے دی ممالک پر انحصار کرنا پڑتا ہے کیونکہ ہر ملک کے لیے یہ مکن نہیں ہے کہ وہ اپنی ضرورت کی تمام اشیا اپنے ملک کے اندر تیار کر سکے۔ اسی طرح دوسرے ممالک کو بھی اپنی ضروریات کے لیے اس ملک سے اشیا در آمد کرنا پڑتی ہیں۔ یوں ہر ملک ان اشیا کو پیدا کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے جو کہ اس ملک میں سنتی پیدا ہوتی ہوں یا اس ملک کو اس شے کے پیدا کرنے میں تقابلی برتری حاصل ہو۔ یوں مختلف ممالک عاملین پیدائش کی فراہمی اور ٹیکنالوجی وغیرہ کے اختلاف کی وجہ سے مختلف اشیا پیدا کرتے ہیں اور دوسرے ممالک کو برآمد کرتے ہیں۔ اس طرح مختلف ممالک کے درمیان بین الاقوامی تجارت فروغ پاتی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک خام مال اور نیم تیار شدہ اشیا پسماندہ ممالک سے درآمدکر کے ان ممالک کو اشیا نے صارفین اور دیگر مصنوعات برآمد کرتے ہیں۔ اس لیے پسماندہ ممالک بین الاقوامی تجارت میں خسارہ کا سامنا کرتے ہیں۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کے لیے تجارت خارجہ نہایت اہمیت کی حامل ہے کیونکہ : (1) تجارت خارجہ سے بہت سی ایسی اشیا کا حصول ممکن ہو جاتا ہے جو کہ اندرون ملک تیار کرنا مشکل ہوتی ہیں یا جنگی تیار ہوتی ہیں۔ بڑے پیمانے پر اشیا کی پیدائش سے مصارف پیدائش کم ہو جاتے ہیں اور بڑے پیمانے کی کفایات حاصل ہوتی ہے۔ ترقی پذیر ممالک کو مشینری اور ٹیکنالوجی کی درآمد سے معاشی ترقی کی رفتار تیز کرنے میں مددملتی ہے۔ پیداوار میں اضافہ کے نتیجے میں قومی آمدنی اور معیار زندگی میں اضافہ ممکن ہو جاتا ہے۔
پاکستان کی اہم برآمدات
پاکستان بہت سی اشیا دوسرے ممالک کو برآمد کرتا ہے۔ ان اشیا میں خام مال، نیم تیار شدہ اشیا اور تیار شدہ اشیا شامل ہیں۔ پاکستان کی زیادہ تر برآمدات امریکہ جرمنی جاپان، برطانیہ ہانگ کانگ، متحدہ عرب امارات، فرانس، بنگلہ دیش اور افغانستان کو کی جاتی ہے ان ممالک کو تقریبا 61 فیصد بنتا ہے جبکہ امریکہ کو 17 فیصد ، چین کو 8 فیصد، اور یورپی یونین کو 20 فیصد۔
کپاس
کپاس پاکستان کی سب سے اہم نقد آور فصل ہے۔ اس سے پہلے پاکستان کی برآمدات زیادہ تر خام کپاس کی صورت میں تھیں لیکن وقت گذرنے کے ساتھ کپاس کے زیر کاشت رقبہ میں اضافہ سے کپاس کی پیداوار بڑھتی رہی ہے تاہم خام کپاس کی اندرون ملک سے تا بڑھتی ہوئی ضروریات کی وجہ سے کپاس کی برآمد میں کمی ہو رہی ہے۔ 92-1991 میں پاکستان نے 12944 ملین ڈالر کی خام کپاس برآمد کی اور 04-2003 میں کپاس کی برآمد سے 2.3 بلین ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا جبکہ مارچ 2015 تک یہ مالیت 144.7 ملین ڈالرتھی۔
سوتی دھاگہ
پاکستان کی برآمدات چند اشیا پر مشتمل ہیں جن میں زیادہ حصہ کپاس اور کپاس کی مصنوعات، چڑا اور چاول پر مشتمل ہے۔ کل بر آمدات کا 60 فیص ان اشیا پرمشتمل ہے۔ پاکستان کی برآمدات میں سب سے زیادہ حصہ ٹکسٹائل انڈسٹری کا ہے جو کہ کل بر آمدات کا تقریبا 55 فی صد بنتا ہے۔ پاکستان کی کل برآمدات میں ان کافی صد حصہ ذیل کے گوشوارہ میں دکھایا ہے۔
پاکستان کی اہم برآمدات فی صد حصہ
پاکستان کی زیادہ تر برآمدات تین اشیا پر مشتمل ہیں ۔ جن میں کپاس اور سوتی مصنوعات، چمڑا چاول شامل ہیں جو کہ کل بر آمدات کا 71.5 فیصد ہیں اور ان میں سے صرف ٹیکسٹائل سیکٹر کا حصہ 49.8 فیصد ہے جبکہ چڑے کا حصہ 4.6 فی صد اور چاول کا حصہ 8.8 فیصد ہے۔ اس میں سب سے بڑا حصہ سوتی دھاگے کا ہے۔ پاکستان جرمنی جاپان بلجیم ہانگ کانگ اور چین کو سوتی دھاگہ بر آمد کرتا ہے۔ خام کپاس کی برآمدات کم ہونے سے تیار شدہ سوتی دھاگہ کی برآمد میں اضافہ ہوا ہے ۔ سال 15-2014 میں کل برآمدات میں سوتی دھاگہ کا حصہ 7.97 فی صد تھا۔
سوتی کپڑا
پاکستان کی کل برآمدات میں سے 10.48 فیصد سوتی کپڑا پر مشتمل ہوتی ہیں جو کہ جرمنی جاپان، ہانگ کانگ روس، سوڈان امریکہ اور برطانیہ کو کی جاتی ہیں۔
چاول
باسمتی چاول پاکستان کی اہم برآمدات میں سے ایک ہے ، تاہم ہندوستان اور کچھ دیگر ممالک بھی اسی میدان میں آگے آرہے ہیں۔ پاکستان کا ی خوشبو دار پاول مشرق وسطیٰ کے ممالک سعودی عرب عراق کویت کے علاوہ برازیل اور ایران و برآمد کیا جاتا ہے جبکہ اری (1) چاول کی بر مقدار پہلے بنگہ دیش اور انکا و برآمدکی جاتی تھیجس میں اب کی آچکی ہے۔ پاکستان کی برآمدات میں چاول (fr) بڑی کا حصہ 06-2005 میں 6 فی صد تھا جو کہ 10-2009 میں بڑھ کر 1.5 فی صد ہوگیا لیکن 11-2010 میں کم ہو کر رہ گیا ہے۔
چڑا اور چمڑے کی مصنوعات
پاکستان چمڑے اور چمڑے کی مصنوعات پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے ۔ گذشتہ میں پینتیس سالوں میں پاکستان نے اس میدان میں بہت زیادہ ترقی کی ہے۔ اشیا کی کوالٹی اور پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔ پاکستان روس فرانس، جاپان، سپین اور اٹلی کو چھڑا اور اس کی مصنوعات برآمد کرتا ہے۔ پاکستان کی برآمدات میں اس شعبہ کا حصہ 14-2013 میں 2.2 فیصد تھا جبکہ 15-2014 میں فیصد ہو گیا۔
قالین
پاکستان میں ہاتھوں کے بنے ہوئے اور مشینوں سے تیار کردہ قالین امریکہ برطانیہ بلجیم، جرمنی، اٹلی، فرانس اور سوئٹزرلینڈ وغیرہ کو برآمد کئے جاتے ہیں۔ گذشتہ سالوں میں پاکستان کو بھارت، چین اور ایران کے ساتھ اس میدان میں مقابلہ کا سامنا رہا۔ اس کے باوجود پاکستان کی برآمدات جاری رہیں ۔
مچھلی اور مچھلی کی مصنوعات
پاکستان مختلف ممالک و مچھلی اور مچھلی کی مصنوعات برآمد کرتا ہے۔ اس برآمد میں مسلسل اضافہ ہورہاہے اور کثیر مقدار میں زر مبادلہ حاصل ہو رہا ہے۔
سبزیاں اور پھل
پاکستان مشرق وسطی کے ممالک کو سبزیاں اور پھل برآمد کرتا ہے۔ لیکن ذخیرہ کرنے، سبزیوں اور پھلوں کی درجہ بندی اور منڈی کی جدید سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے سبزیوں اور پھلوں کی برآمد میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو سکا۔
آلات جراحی
پاکستان کے بنے ہوئے سرجیکل آلات دنیا میں پسند کئے جاتے ہیں اور یہ بھی پاکستان کی اہم برآمدات میں شامل ہیں ۔ میں اُنکی برآمد سے 9 ارب روپے کمائے۔
کھیلوں کا سامان
کھیلوں کا سامان 91-1990 میں کل برآمدات کا 2.2 فی صد تھا۔ 05-2004 میں 2.1 فیصد ہو گیا جبکہ 15-2014 میں اس کا حصہ 1.3 فیصد رہ گیا۔
ہوزری اور تیار شدہ کپڑے
اس میں پاکستان کی برآمدات کل برآمدات کا 5. 28 فی صد ہیں ان میں نٹ وئیر فی صد بستر کی چادریں فی صد، تولیہ فی صد اور ریڈی میڈ گارمنٹس فی صد شامل ہیں۔
پاکستان کی اہم درآمدات
پاکستان بیرون ملک سے بہت سی اشیا در آمد کرتا ہے۔ ان درآمدی اشیا کو ہم تین بڑی اقسام میں تقسیم کر سکتے ہیں۔
بنیادی اشیا
پاکستان کی اہم درآمدات میں تیل کھانے کا تیل ایلومینیم سٹیل ادویات، پلاسٹک کیڑے مار ادویات ریشمی دھاگہ ٹیکسٹائل مشینری از ری مشینری اور بجلی کی مشینری وغیرہ شامل ہیں وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ جہاں ہماری برآمدات بڑھ رہی ہیں وہاں درآمدات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور برآمدات کے بالمقابل درآمدات بہت تیزی سے بڑھ رہی ہیں ۔ 15-2014 کے پہلے دس ماہ میں برآمدات میں اضافہ 1.0 فیصد ہوا جبکہ درآمدات میں اضافہ 1.8 فی صد ہوا۔ کے پہلے 10 ماہ میں پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں 19.4 فیصد کمی ہوئی۔ پاکستان کی اہم درآمدات درج ذیل ہیں۔
اشیائے خوراک
پاکستان کی اشیائے خوراک کی درآمدات میں خشک دودھ، خشک میوہ جات، چائے، مصالحہ جات، خوردنی تیل اور دالیں شامل ہیں ۔ یہیکل درآمدات کا 11.4 فیصد بنتی ہیں۔ 15-2014 کے دوران ان اشیا کی درآمد پر 3454 ملین ڈالر خرچ کئے گئے، جبکہ 15-2014 میں 420540 ملین ڈالر خرچ ہوئے۔ خوراک کی اشیاء کی درآمد میں 15-2014 میں 21.8 فیصد اضافہ ہوا۔
مشیری
پاکستان میں درآمد کی جانے والی مشینری میں بجلی پیدا کرنے والی ہوتی دھاگہ تیار کرنے والی مشینری، تعمیراتی مشینری کان کنی میں استعمال ہونے والی مشینری، بجلی سے چلنے والی اشیا اور بجلی کی مشینری اور زرعی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والی مشینری شامل ہے۔ 15-2014 کے پہلے دس ماہ کے دوران ان اشیا کی درآمد پر 4626.5 ملین ڈالر خرچ کئے گئے اور 14-2013 میں اسی دوران یہ رقم ملین ڈالر تھی ۔
پٹرولیم مصنوعات
پاکستان کی درآمدات میں پاروں اور کی درآمدات میں کے پہلے دس ماہ میں فیصد کی ہوئی اور سی کی بین الاقوامی کا پر تیل کی قیمتوں میں کی کی وجہ سے ہوئی۔
کمیگز اور ادویات
اس گروپ میں مختلف کیمیکل اور یات اور کیڑے مار ادویات شامل تھیں۔ ان کی درآمدات پر 15-2014 میں ملین ڈالر ر کے کئے جبکہ 14-2013 میں یہ تم ملین ( الرقمی۔
درآمدات کا رخ
پاکستان کی زیادہ تر در آمدات ان سات ممالک میں سے ہوتی ہیں۔ ان ممالک میں امریکہ، بھارت، انڈونیشیا، چین، کویت، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔ پاکستان کی درآمدات میں جاپان کا حصہ کم ہو رہا ہے۔ اسکی وجہ سے مشینری اور سر مالیاتی اشیا کار دیگر ذرائع سے حصول ہے۔ تیل کی درآمدات میں اضافہ کی وجہ سے سعودی عرب اور کویت کا حصہ بڑھ رہا ہے۔ میں ان ممالک سے درآمدات فیصد تھیں جبکہ 15-2014 کے پہلے 10 ماہ میں یہ حصہ تقریباً فیصد تھا۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “وفاقی حکومت کے اخراجات کی مدات” کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
MUASHYAAAT.COM 👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں