پرچون فروش کی ضرورت واہمیت ⇐ پرچون فروش ایک ایسا کاروبار ہے جو اشیاء کو لوگوں کی ضرورت کے مطابق چھوٹی چھوٹی مقداروں میں فروخت کرتا ہے وہ اپنے مقامی مراکز میں انواع و اقسام کی اشیاء فروخت کی غرض سے پیش کرتا ہے ۔ پرچون فروش آجر اور صارفین کے درمیان رابطے کا کام دیتا ہے اور یہ اس سلسلے کی آخری کڑی ثابت ہوتا ہے۔ پرچون فروشی کا روبار کی قدیم ترین شکل ہے۔ جوں جوں تہذیب انسانی پھلتی ھلتی گئی یہ کاروبار بھی اپنی ارتقائی منزل طے کرتا گیا۔ اس کاروبار کا تعلق اشیاء کو فروخت کرنے اور انہیں صارفین تک پہنچانے سے ہوتا ہے۔ ہر شخص کی آمدنی محدود ہوتی ہے۔ جب کہ اس کی ضروریات لا محدود ہوتی ہیں۔ کیونکہ پرچون فروش بہت سی اشیاء کی فروخت سے منسلک ہوتا ہے۔ اس واسطے صارف کی ان گنت ضروریات کو وہی پورا کر سکتا ہے۔ پرچون فروش مختلف کارخانوں سے مال جمع کرتا ہے۔ اس کے یہاں ہر صارف کو اس کی پسند اور ذوق کے مطابق شے دستیاب ہوتی ہے۔ ہیں وجہ ہے کہ کاروباری افراد کا ایک بڑا حصہ پرچون فروشی میں مصروف ہے۔ آج کل پر چون فروشی کے کاروبار کی مختلف قسمیں ملتی ہیں ۔ ہر پر چون فروش اپنے کاروبار کے حجم و تنظیم کے لحاظ سے دوسرے پر چون فروش سے ممتاز نظر آتا ہے۔ تعلیم کے افراد جتنی زیادہ اشیاء خدمات استعمال کریں گے ان کا معیار زندگی اتنا ہی بلند ہوگا۔ جب لوگوں کا معیار زندگی بلند ہوگا تو ان کی فلاح و بہبود میں اضافہ ہوگا پرچون فروش اشیاء و خدمات کی بھاری مقدار لوگوں تک پہنچانے اور ان کے معیار زندگی کو بلند کرنے میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔ آج کل کے دور میں جب کہ کارخانے دار اور صارف کے درمیان فاصلہ بہت بڑھ گیا ہے۔ پرچون فروش ایک رابطے کا کام دیتا ہے۔ آجر اور صنعتکار کے وجود کو قائم رکھنے کے لیے پر چون فروش کا وجود بہت ضروری ہے اسی دلیل میں پرچون کے کاروبار کا معاشی جواز موجود ہے۔
پرچون فروش کے فرائض
پر چون کا کاروبار ایک یا چند افراد کی ملکیت ہوتا ہے۔ کچھ پر چون فروش صرف چند اشیاء فروخت کر رہے ہوتے ہیں کچھ دوسرے بہت ساری اشیاء فروخت کر رہے ہوتے ہیں پر چون فروش اپنے کاروبار کی ساخت کے اعتبار سے تو مختلف ہو سکتے ہیں لیکن ان سب کے فرائض ایک جیسے ہوتے ہیں جن کو درج ذیل طریق پر پیش کیا جاتا ہے۔ وہ اشیاء کو چھوٹی چھوٹی مقدار میں فروخت کرتا ہے۔ وہ شے کو صارف کی دہلیز تک چھوڑ کر جاتا ہے اور ان کے آرام کا خاص خیال رکھتا ہے۔ پرچون فروش پرشے کی مختلف خصوصیات سے صارف کو آگاہ کرتا ہے۔ اس مقصد کے لئے نمونے کے طور پر صارف کو پیش کرتا اور اشیاء کی نمائش کرتا ہے۔ وہ لوگوں کی پسند و نا پسند کا خیال کرتا ہے اور اس کے مطابق کارخانے دار سے مال تیار کرواتا ہے۔ وہ اشیاء لوگوں کی ضروریات کے مطابق فراہم کرتا ہے۔ جو صارفین قیمت کی نفقد ادائیگی نہیں کر سکتے پر چون فروش انہیں ادھار کی سہولت بہم پہنچاتے ہیں۔
پرچون فروشی کی اقسام
پرچون فروشی کے کاروبار کی تقسیم بندی مندرجہ ذیل انداز میں کی گئی ہے۔
- گھوم پھر کر کاروبار کرنے والے پر چون فروش
- دکان میں بیٹھ کر کاروبار کرنے والے پر چون فروش
گھوم پھر کر کاروبار کرنے والے پر چون فروش
گھوم پھر کر کاروبار کرنے والے پر چون فروش کی مندرجہ ذیل اقسام ہیں۔
- پھیری والے خوانچہ والے
- ستے فروخت کار
- منڈی کے کاروباری
- گلیوں کے کاروباری
پھیری والے اور خوانچہ فروش
پھیری والے اپنی اشیاء ہاتھ سے دھکیلی جانے والی گاڑیوں پر لاد کر گھر گھر جاتے ہیں۔ خوانچہ والے اشیاء اپنے سروں یا پشت پر اٹھائے پھرتے ہیں۔ یہ عام طور ضیاع پذیر اور تلف ہو جانے والی اشیاء فروخت کرتے ہیں۔
سستےفروخت کار
یہ وہ کاروباری ہیں جن کا کوئی مستقل ٹھکانا نہیں ہوتا ۔ یہ رہائشی علاقوں میں جگہ کرائے پر حاصل کر لیتے ہیں لیکن دکان کی کوئی مستقل حیثیت نہیں ہوتی ، اس واسطے جب کسی علاقے میں کاروبار، چہک اٹھتا ہے تو یہ دکان بلا وقت ایک مقام سے دوسرے مقام پر منتقل کر سکتے ہیں۔ یہ روزمرہ کے استعمال کی اشیاء فروخت کرتے ہیں۔ جن میں فاؤنڈیشن میں تیار شدہ کپڑے اور بچوں کے کھلونے شامل ہوتے ہیں۔
منڈی کے کاروباری افراد
اس نوع کے پرچون فروش ہفتہ کے مخصوص دنوں میں مختلف مقامات پر اپنی دکان سجاتے ہیں کان کے سامنے گاہک کے لیے اشیاء کی نمائش کرتے ہیں۔ پاکستان پر پر چون فروش کی بہترین مثال جمعہ بازار ہے۔ اس کے علاوہ اتوار بازار اور منگل بازار بھی نہ صرف وجود میں آئے ہیں۔ بلکہ تیزی سے عوام میں مقبول ہوتے ہیں۔
گلیوں کے کاروباری افراد
گنجان آباد شہروں میں بڑی بڑی شاہراہوں گلیوں اور سڑکوں کے کنارے اشیاء کی خرید فروخت دیکھنے میں آئی ہے۔ کاروباری شخص اپنا مال دری یا چادر پر پھیلا دیتا ہے۔ عام طور پر ایسے افراد کی مخصوص شے کی فروخت سے منسلک ہوتے ہیں اور سینما گھروں ریلوے سٹیشن اور بس سٹاپوں کے آس پاس پڑاؤ ڈالتے ہیں۔ یہ افراد ایسی اشیاء بیچتے ہیں جو آسانی سے استعمال پذیر ہوتی ہیں ایک وقت میں ایک شخص ایک ہی شے کا کاروبار کرتا ہے۔ جو شے فروخت کی جارہی ہے اس کی طلب بڑی مقدار میں کی جاتی ہے۔ گھوم پھر کر کاروبار کرنے والے پر چون فروشوں کی خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں۔
- ان پر چون فروشوں کی مستقل مکانیت نہیں ہوتی
- یہ پرچون فروش چھوٹی مقدار میں اشیاء لیے پھرتے ہیں
- ان کے سرمائے کی مقدار قلیل ہوتی ہے
- مستقل ایک ہی شے کا کاروبار نہیں کرتے
- ان کے انتظامی اخراجات کم ترین ہوتے ہیں۔ اس لیے مستقل سکونت والی پر چون تنظیموں کے
- مقابلے میں قیمتیں بھی کم ہوتی ہیں
- پرچون فروش عموم اضیان پذیرا شاہ جی پھل سبزیاں پچھلی دورہ انڈا وغیرہ کاکاروبارکرتے
- ہیں۔ مستقل سکونت والی پر چون تنظیموں کا بڑھ چڑھ کر مقابلہ کرتے ہیں۔
تعریف
شعبہ داری سٹور پر چون فروشی کی ایک ایسی تنظیم کو کہتے ہیں جو ایک ہی عمارت میں سکونت پذیر ہو ور ایک مرکز کے تحت کام کر ہی ہواس تنظیم کے ذیلی ھے ہوتے ہیں جن کی اپن اپنی صوص سرگرمیاں ہی ہوتی ہیں۔ شعبہ داری سٹور یا ایک ہی عمارت میں ایک ہی مرکز سے مربوط بہت سی خصیص یافتہ دکھانوں کے لیے مجموعے کوکہتے ہیں جو تلف انوع اشیاء کے لین دین کا کاروبا ر رہا ہے۔ لغوی اعتبار سے شعبہ داری سٹور بہت کسی دکانوں کے ایسے مجموعے کا نام ہے جن کا نظم و نسق ایک مرکز کے پاس ہو یہ مرکز عملے کی تعداد، اشیاء کی خریداری، اشتہار بازی اور حساب کتاب کا نگران ہوتا ہے جب کہ زیریں حصے اپنے قبضہ تصور ذخائر کی دیکھ بھال کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ پاکستان میں ان کی بہترین مثال وہ یوٹیلٹی سٹورز ہیں جو تمام بڑے بڑے شہروں میں قائم کیے گئے ہیں اور جہاں سے لوگ اپنی ضرورت کی تقریبا ہر ایک شے خرید سکتے ہیں۔
شعبہ داری سٹور کی ضرورت
جب صنعتی ترقی کا سورج طلوع ہوا تو لوگوں کو ایسے تجارتی مرکز کی ضرورت محسوس ہوئی جو ان کی زیادہ سے زیادہ ضروریات کو پورا کر سکے۔ اس وقت تک صارفین خاصی باوقار خریداری کے متمنی ہو گئے تھے اور چھوٹے پرچون جو سران تھے اور چھوٹے پر چون فروش جو خدمات سر انجام نہیں دے سکتے تھے ان کی انجام دہی کے لیے شعبہ داری سے وجود میں آئے۔ شعبہ داری سٹورز کی ابتداء انیسویں صدی میں مغربی ممالک سے ہوئی دنیا کا پہلا شعبہ داری مرا سٹور 1852ء میں فرانس کے شہر پیرس میں قائم ہوا اور بون مارش کے نام سے مشہور ہوا 1860ء اور اس کے لگ بھگ ایسے سٹور امریکہ اور انگستان میں بھی کھل گئے اور ان کی مقبولیت میں بتدریج اضافہ ہوتا گیا۔
ساخت اور نظم و نسق
اپنی ساخت کے اعتبار سے شعبہ داری سٹور مشتر کہ سرمائے کی انجمن سے ملتا جلتا ہے۔ شعبہ داری سٹور کا انتظام چلانے کے لیے ناظمین کا ایک بورڈ سٹور کے بہت سے حصے ہوتے ہیں۔ ہر حصے کا ایک اور نا ناظم ہوتا ہے۔ حصوں کے ناظمین مجموعی ناظم کے احکامات اور ہدایات کی روشنی میں اپنے اپنے حصوں کا کام چلاتے ہیں۔ مجموعی ناظم سٹور کے حصوں کے ناظمین کا وقتا فوقتا اجلاس بلاتا ہے۔ جس میں سٹور کے مسائل و معاملات پر بحث کی جاتی ہے۔ اور مختلف حصوں کے طریق کار میں ہم آہنگی پیدا کرنے کی سعی کی جاتی ہے۔
خوبیاں
شعبہ داری سٹور سے گاہک انواع و اقسام کی اشیاء خرید سکتے ہیں شعبہ داری سٹور ایک ہی عمارت میں واقع ہوتا ہے۔ لہذا گا کہ کواپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے دکان بہ دکان گھومنا نہیں پڑتا ۔ 3- شعبہ داری سٹور اپنے گاہکوں کو ادھار کی سہولت فراہم کرتے ہیں ۔ یہاں گاہکوں کے لیے طعام گاہیں موجود ہوتی ہیں۔ یہ خدمات سٹورز کی مقبولیت میں اضافہ کرتی ہیں ۔ ان سٹورز میں با صلاحیت ماہرین کام کرتے ہیں جو اشیاء کی خریداری ان کی فروخت اور قیمتوں کے تعین کے سلسلے میں گراں قدر مشورے دیتے ہیں۔ یہ سٹور اشتہار بازی پر کثیر رقوم خرچ کرتے ہیں جس سے فروخت میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے۔ ان سٹورز میں اشیاء کی خریداری بڑے پیمانے پر کی جاتی ہے۔ مالی حالات محکم ہونے کی وجہ سے ای پایانی اور اور وی مر رہے ہوں حاصل کر لیتے ہیں اور مصارف پیدائش کم ہو جاتے ہیں۔ سٹورز میں فروخت زیادہ ہوتی ہے اس لیے وصولیاں بھی زیادہ ہوتی ہیں۔
خامیاں
عمارت کا کرایہ، عملے کی تنخواہ اور اشتہار بازی شعبه داری سٹور کے مصارف میں زبردست اضافہ کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ شعبه داری سٹور میں مصرف زیادہ ہوتے ہیں پس قدرتی طور پر اشیاء کی قیمتیں بھی زیادہ مقرر کی جاتی ہیں۔ یہ سٹور اہم تجارتی مراکز میں قائم کیے جاتے ہیں۔ نواحی آبادی ان سٹورز سے خریداری سے محروم رہتی ہے۔ شعبه داری سٹور کے بہت سے زیریں محکمے ہوتے ہیں جہاں تنخواہ یافتہ عملہ کام کرتا ہے۔ عملے کی تعداد زیادہ ہو تو ان کی نگرانی ایک دشوار گزار امر کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ شعبه داری سٹور کو کامیابی سے چلانے کے لیے تربیت یافتہ عملہ درکار ہوتا ہے عام طور پر ایسے افراد نہیں مل پاتے اور اگر مل جائیں تو سٹور کو ان کی خدمات کا بھاری معاوضہ ادا کرنا پڑتا ہے۔
ذ و اضعافی یا سلسلہ جاتی دکانیں
جب پر چون کا کاروبار تیزی سے فروغ پارہا ہو تو کاروباری شخص نئے نئے علاقوں میں شاخیں قائم کرتا ہے۔ جنہیں ذواضعانی دکانیں کہا جاتا ہے۔ یہ دوکانیں چند محدود اشیاء کا لین دین کرتی ہیں۔ کاروبار کی ملکیت ایک مرکزی شخص کے پاس ہوتی ہیں جو شے کی خریداری کا کام کرتا ہے، اور تمام انتظام سنبھالتا ہے لیکن مصنوعات کو فروخت کی غرض سے اختیارات کاروباری اکائیوں میں تقسیم کر دیئے جاتے میں اس وجہ سے انہیں سلسلہ جاتی دکانیں بھی کہا جاتا ہے۔ پرچون فروشی کی اصطلاح میں ایسی ذیل کی اکائیاں جن کا صدر دفتر ایک ہی ہو اس کے مجموعے کو ذو اضعافی دکا نکہتے ہیں۔ ذواضعافی دکانوں میں جو ” چیزیں فروخت کے لیے پیش کی جاتی ہیں وہ ضروریات زندگی کے زمرے میں آتی ہیں ۔ یہ بآسانی شناخت پذیر اور انتقال پذیر ہوتی ہیں۔ لہذا وہ جلد فروخت ہو جانے کی صلاحیت رکھتی ہیں ۔ ذواضافی دوکانوں کی بہترین مثل باٹا کمپنی ہے جس کی شاخیں جگہ بہ جگہ قائم کی یہ ہیں۔
خصوصیات
اپنی بناوٹ کے اعتبار سے ذو اضافی دوکانوں کی کچھ مشتر کہ خصوصیات ہوتی ہیں۔ یہ دوکانیں اشیائے صرف فروخت کرتی ہیں۔ یہاں نقد وصولی پر زور دیا جاتا ہے۔ یہ دو کائیں ایک یا چند اشیاء فروخت کرتی ہیں۔ ان کا نظام بہت لچکدار ہوتا ہے یعنی طلب کے زیادہ ہونے پر نئی شاخ کھولی جاسکتی ہے اور طلب کے کم ہونے پر پرانی شاخوں کو بند کیا جاسکتا ہے۔ اشیاء کی معیار بندی کر دی جاتی ہے۔ شے کی خریداری مرکزی دفتر کرتا ہے جب کہ اسے فروخت کی غرض سے ذیلی دفاتر میں بھیج دیا جاتا ہے۔
انتظام و انصرام
ایک زو اضافی دوکان کا انتظام و انصرام کچھ اس طرح سے کیا جاتا ہے۔ کہ وہ مشترکہ سرمائے کی انجمنوں سے مشابہ نظر آتی ہے دوکان نظم ونسق سے چلانے کے لیے ناظمین کا ایک بورڈ تشکیل دیا جاتا ہے۔ جس میں ایک انتظامی ناظم اور ایک عمومی ناظم ہوتا ہے ان کے علیحدہ علیحدہ فرائض و ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ انتظامی ناظم اختیارات کا اصل سرچشمہ ہوتا ہے اور وہ مرکزی دفتر میں بیٹھ کر تمام امور کی نگرانی میں کرتا ہے ایک بڑی ذو اضافی کے مختلف حصے ہوتے ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں۔
- خریداری کا حصہ
- ذخیرہ اندوزی کرنے والا حصہ
- فروخت کرنے والا حصہ
- حساب کتاب کی جانچ پڑتال کرنے والا حصہ
ایک بڑی ذو اضافی دوکان جس کی بہت ساری شاخیں ہوتی ہیں، ان کو علاقے کی ترتیب ہے بانٹ دیا جاتا ہے۔ ہر شاخ کا میجر اپنی شاخ کی کار کردگی کی بابت رپورٹ علاقائی دفتر کوبھیجتا ہے جہاں سے وہ مرکزی دفتر کو ارسال کر دی جاتی ہیں۔
خوبیاں
ذو اضافی دو کا نہیں بڑے پیمانے پر اشتہار کا لین دین کرتی ہیں۔ جس کی وجہ سے انہیں بہت سے وجہ سے اندرونی و بیرونی کفائتیں حاصل ہو جاتی ہیں اور مصارف پیدائش کم ہو جاتے ہیں۔ ان دوکانوں میں اشیاء کی قیمتیں مقابلتا کم ہوتی ہیں۔ یہاں قیمت دو اور مال لو کی بنا پر کام کیا جاتا ہے۔ اور صولی نقد کی جاتی ہے۔ ایک ذو اضافی دوکان میں دوسری پر چون فروش تنظیموں کی نسبت مقابلے کی زیادہ سکت ہوتی ہے۔ پردو کا نہیں عوام کے زیادہ نزدیک رہ کر کاروبار کرتی ہیں۔ اگر کی ذو اضافی دوکان کی ایک شاخ میں رسد کی کی ہو تو اے دوسری شاخ سے باآسانی اور فوری طور پر پورا کیا جاسکتا ہے۔ – یہ دوکانیں ایک خاص معیار رکھنے والی اشیاء فروخت کرتی ہیں جو بآسانی شناخت پذیر ہوتی ہیں اور جے گاہک بغیر کسی خوف یا تردد کے خرید لیتا ہے۔ ذو اضافی دوکان کی ہر شاخ کو مقامی لوگوں کی ضروریات کے مطابق مال فراہم کیا جاتا ہے۔ اس طرح طلب اور رسد میں توازن برقرار رکھتے ہوئے کساد بازاری سے بچا جا سکتا ہے۔ و مرکزی دفتر ذیلی شاخوں کو مال فراہم کرتا اور شے کی قیمت مقرر کرتا ہے اس لیے اسے مجموعی طریق بہت سہل ہوتا ہے وصولیوں کا صحیح انداز ہوتا ہے اور حساب کی جانچ پڑتال کا کار ۔ 10 ذو اضافی دوکان شے کی طلب کے بڑھنے پر نئی شاخیں کھول سکتی اور مطلب کے کم ہونے پر پرانی شاخیں ختم کر سکتی ہے۔
خامیاں
جو مصنوعات فروخت کے لیے پیش کی جاتی ہیں ان کی اقسام گنی چنی ہوتی ہیں جس سے گاہک کا حلقہ انتخاب تنگ ہو جاتا ہے۔ ذو اضافی دوکانیں لوگوں کی پسند اور ذوق کی تسکین کرنے میں ناکام رہتی ہیں۔ ذیلی شاخوں کے اختیارات محدود ہوتے ہیں جس سے جدت خیالی اور فرض شناسی کا فقدان پایا جاتا ہے۔ ذاتی توجہ نہ ملنے اور ادھار کی سہولت نہ ہونے سے گاہکوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ 5- دوکان مرکزی دفتر کی وضع کردہ حکمت عملی سے ہی چلتی ہے ذیلی شاخیں اس کی پابندی کرتی ہیں۔ جس سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ دوکان کا نظام کس قدر غیر لچکدار ہوتا ہے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "پرچون فروش کی ضرورت واہمیت" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ