پولیس کے اختیارات

پولیس کے اختیارات ⇐ مہذب معاشرے کا سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ وہاں رہنے والے افراد امن اور سکون کے ساتھ آزاد اور با عزت زندگی گزار سکیں۔

پولیس کے اختیارات

پولیس کی موجودگی

اس مقصد کیلئے پولیس کی موجودگی بہت ضروری ہوتی ہے۔ شہری امن خراب کر نیوالوں سے پولیس کو نمٹنا پڑتا ہے۔ پولیس کواس کام کیلئے کی طرح کے اختیارات حاصل ہیں۔ مثلاً

 دفعہ 144ء کے تحت چار یا چارسے زیادہ افرادکو ایک جگہ جمع نہ ہونے دیا جائے ۔

 جلسہ کرنے والوں کو جلسہ گاہ تک نہ پہنچنے دیا جائے۔

جلوس نکالنے والوں کو منتشر کر دیا جائے۔

فرقہ واریت پھیلانے والوں کو ضلع بدر کر دیا جائے۔

متعلقہ مجمع اکٹھا کرنا

– مجمع پر لاٹھیاں برسائی جائیں۔ لوگوں پر آنسوگیس پھینکی جائے متعلقہ مجمع اکٹھا کرنے والے لیڈروں کو پکڑ کر شہر سے دورا تار دیا جائے یا ان کو حوالات میں بند کر دیا جائے یا مقدمہ چلا کر قید کر دیا جائے۔

حالات زیادہ خراب ہوں تو مجمع پر گولی چلانے کا اختیار بھی پولیس کے پاس ہوتا ہے۔

اپنی مدد کیلئے فوج کو بھی طلب کیا جا سکتا ہے۔

کر فیو بھی لگایا جا سکتا ہے جس کے تحت عوام کا گھروں سے باہر نکلنا کچھ اوقات کیلئے ممنوع کر دیا جاتا ہے۔

قانون کی اہمیت

قانون سے مراد اصولوں اور ضابطوں کا ایک ایسا مجموعہ ہے

جو رہنمائی کرے کہ معاشرہ میں رہنے والے افراد ایک دوسرے کے ساتھ کیا رویہ اختیار کریں۔

قانون افراد کو باہمی تعلقات کی ایک مشترکہ بنیاد استوار کرنے میں مدد دیتا ہے۔

امن و سلامتی کی خاطر

نسل زبان رنگ اور مذہب کے اختلاف کے باوجود معاشرہ کے افراد کا امن و سلامتی کی خاطر قانون پر عمل پیرا ہونا ضروری ہے۔ قانون کی عدم موجودگی میں لاقانونیت کا دور دورہ ہوتا ہے۔

امن و سلامتی کی خاطر

وطن کی وحدت

جس کی لاٹھی اس کی بھینس“ کی عملی تصویر نظر آتی ہے۔ نظم وضبوط کے ساتھ کام کرنا سب کو بھلا لگتا ہے ۔ من مانی کرنے سے باہمی نفرت جنم لیتی ہے اور نفرتوں کا ابھار قوم اور وطن کی وحدت کو دیمک کی طرح کھا جاتا ہے ۔

مقتدر اعلیٰ کے احکامات

قانون کا مطلب یکسانیت بھی ہے۔ یہ یکسانیت کسی بھی معاشرہ میں رسم و رواج کے ذریعے مقتدر اعلیٰ کے احکامات کے ذریعے ماضی میں مشترکہ زندگی گزارنے کی بناء پر آئندہ خوشگوار زندگی کی ضمانت یا خواہش کی بنیاد پر مقننہ میں بنائے ہوئے ضابطوں کی وجہ سے عدالتوں کے صادر کئے ہوئے فیصلوں کے احترام کی بدولت پیدا ہوتی ہے۔ اس طرح قانون بنتے ہیں ۔ اس کے مطابق بدلتے ہیں۔

قانون کی خصوصیات

قانون میں مندرجہ ذیل خصوصیات کا ہونا ضروری ہے قانون کا صاف اور واضح ہونا انتہائی ضروری ہوتا ہے تا کہ اس پر آسانی سے عمل ہو سکے۔

معاشرہ افراط و تفریط

قانون کا اٹل یعنی قطعی ہونا بھی لازمی ہے تا کہ معاشرہ افراط و تفریط یا او نچ نیچ کا شکار نہ ہونے پائے ۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ قانون اندھا ہوتا۔

قانون کی اہم خصوصیت

قانون کی اہم خصوصیت یکسانیت سے کوئی آزادی کا خواہشمند معاشرہ دو طرح کے قوانین کا متحمل نہیں ہو سکتا کہ بڑوں کیلئے کوئی اور قانون ہو اور چھوٹوں کیلئے کوئی اور قانون۔

اجتماعی فلاح

اجتماعی فلاح کیلئے قانون کی مکمل اطاعت کی شہریوں پر فرض ہے تا کہ قانون سب کی بھلائی کی خاطر عمل میں آئے۔

فلاح و بہبود کا ضامن

قانون اس طرح کا ہو کہ وہ عوام کی فلاح و بہبود کا ضامن بن جائے ۔ جہاں ایسا ہوتا ہے وہاں عوام الناس کو قانون پر عمل کرنے میں آسانی اور قانون سے محبت ہوتی ہے۔ ایسے معاشروں میں معاشرتی اور معاشی ترقی ہوتی ہے۔

فلاح و بہبود کا ضامن

قانون کا پہلو

قانون کا اہم پہلو یہ ہے کہ اسے حکومت وقت نافذ کرتی ہے ۔ حکومت ہی وہ  ادارہ ہے جو قانون بناتا ہے اور اسے تحفظ دیتا ہے۔ اگر ہر شخص قانون بنائے اور اسے چلانے کی کوشش کرے تو افراتفری پھیل جائے گی ۔ ایسے ہی حالات کیلئے جنگل کا قانون کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے ۔ ایسے حالات پیدا کر نیوالے کو حکومت کر گرفتار کرتی ہے اور قانون کے مطابق سزا دیتی ہے۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اہمیت

اگر قانون نافذ کرنے والے ادارے موجود نہ ہوں یا اپنا فرض صحیح طور سے ادا نہ کریں تو کئی طرح کے نقصانات دیکھنے میں آئیں گے مثلا

بیروزگاری میں اضافہ

غیر قانونی درآمدی سمگلنگ سے اندرون ملک تاجروں، صنعتکاروں اور زمینداروں کو نقصان ہوتا ہے بیروزگاری میں اضافہ اس کے علاوہ ہے۔

صارفین کو مہنگائی کا سامنا

غیر قانونی بر آمدی سمگلنگ سے صارفین کو مہنگائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور دولت کی تقسیم مزید غیر منصفانہ ہو جاتی ہے۔

جان و مال کا نقصان

دہشت گردوں اور اسلحہ کی درآمد سے جان و مال کا نقصان ہوتا ہے۔

حب الوطنی کے جذبہ

پیداوار کے باوجود اندرون ملک اشیاء کی قلت پیدا ہوتی ہے ۔ زر مبادلہ اور روزگار کے مواقع دوسرے ملکوں کو غیر قانونی طور پر منتقل ہو جاتے ہیں۔ حب الوطنی کے جذبہ کو ٹیھس پہنچتی ہے۔

حب الوطنی کے جذبہ

حکومت کی مجموعی آمدنی

حکومت کی مجموعی آمدنی میں اپنا جائز حصہ ( ٹیکس وغیرہ ) وصول نہیں ہوتا اور رشوت بڑھ جاتی ہے۔ انتظامیہ کی گرفت ڈھیلی پڑ جاتی ہے۔

مستحق

چور بازاری عام ہونے لگتی ہے ۔ اثر ورسوخ ، سفارش، دھاندلی کا دور دورہ ہو جاتا ہے جس سے مستحق لوگوں لیاقت اور میرٹ پر زد پڑتی ہے۔

قانونی نظام

حکومت بالمقابل ایک متوازی حکومت اور قانونی نظام کے بالمقابل ایک غیر سرکاری قانونی نظام (متوازی عدالتی نظام) وجود میں آجاتا ہے۔ جو پوری قوم کیلئے نقصان کا باعث بنتا ہے۔

حقوق و فرائض کی پاسبانی

ان نقصان دہ اثرات سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ پولیس اور اس سے متعلقہ تمام چھوٹے اور بڑے ادارے اپنے فرائض منصبی خوش اسلوبی اور مستعدی سے ادا کریں ۔ ان برائیوں کا سد باب کریں تا کہ معاشرے میں افراد کے حقوق و فرائض کی پاسبانی ہو اورتعمیر وترقی کا عمل جاری رہے۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کوپولیس کے اختیارات  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

    MUASHYAAAT.COM  👈🏻  مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

………پولیس کے اختیارات   ………

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *