کثرت آبادی سے مراد

کثرت آبادی سے مراد ⇐ کثرت آبادی سے عام طور پر یہ مراد ہے کہ اگر کسی علاقے میں افراد کی تعداد وہاں کے معاشی وسائل سے زیادہ ہو۔ نا مناسب غذائی صورت حال ہو اور عام معاشرتی زندگی کی سہولیات موجود نہ ہوں تو ایسی صورت حال کو کثرت آبادی کہا جاتا ہے۔”

کثرت آبادی سے مراد

 کثرت آبادی بطور ایک معاشرتی مسئلہ کثرت آبادی ایک سنگین مسئلہ

کسی بھی ملک کی آبادی کا سائز ، اس کی شرح آبادی میں اضافہ ، جنس و عمر کے حساب سے آبادی کی تقسیم جاننا بہت ضروری ہے تا کہ ملکی ترقی کے منصوبوں ، پیداواری صلاحیت اور دولت کی تقسیم کا صحیح اندازہ لگایا جا سکے علم آبادیات حکومتی اداروں کے لئے ، کاروبار کے لئے ، معاشی پالیسیوں اور پلاننگ کے لئے مستقبل کی فیصلہ سازی اور معیشت کی کار کردگی کا جائزہ لینے کے لیے بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔

صنعتی انقلاب

دوسری جنگ عظیم کے بعد سے صنعتی انقلاب اور جدید ٹیکنا لوجی کے دور میں آبادی ایک مسئلہ بن چکی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں کم آبادی ایک مسئلہ ہےتو دنیا کے بیشتر ممالک میں کثرت آبادی ایک سنگین صورت اختیار کر چکی ہے۔ عالمی سطح پر دنیا میں ہر ایک منٹ میں 159 افراد کا اضافہ ہورہا ہے۔ کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ جب بنتی ہے جب اکثریت پر اسکے منفی اثرات مرتب ہوں ۔

آبادی کے مسئلہ

جب لوگوں میں یہ احساس پیدا ہو جائے کہ حالات پر قابو پانا نا ممکن ہے اور یہ اکثریت کے لئے ایک نا پسندیدہ صورت حال بن جائے اور لوگ اس سے چھٹکارا پانا چاہتے ہوں۔ اس وقت  دنیا کے بیشتر ترقی پذیر ممالک جن میں پاکستان بھی شامل ہے کثرت آبادی کے مسئلہ سے دو چار ہیں۔ آبادی کے لحاظ سے پاکستان دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے اور ایک اندازے کے مطابق 2050ء تک پاکستان کا شمار دنیا کے چوتھے بڑے ملک میں ہو گا۔ آزادی کے وقت پاکستان کی آبادی 32.6 ملین تھی۔ جبکہ تقریبا پچھلے 64 سالوں میں ہم نے 144.6 ملین کی آبادی کا اضافہ کیا ہے۔

بنیادی ضروریات

پاکستان کا شمار دنیا کے شرح آبادی میں اضافے کے لحاظ سے بلند ترین شرح والے ممالک میں ہوتا ہے۔ 2011ء میں پاکستان کی شرح آبادی 2.07 فی صد تھی۔ جب بڑھتی ہوئی آبادی کی شرح کے حساب سے لوگوں کی بنیادی ضروریات جیسا کہ تعلیم، رہائش، خوراک اور ذرائع روزگار پوری نہ ہو رہی ہوں تو کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ بن کر ابھرتی ہے۔ پاکستان میں ہر ایک منٹ میں 7 افراد ( یعنی تقریباً 37 لاکھ ) کا اضافہ ہو رہا ہے

بنیادی ضروریات

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پا پو لیشن سٹڈیز این ٹی پی ایس کے مطابق

کثرت آبادی سے مراد کثرت آبادی کی وجہ سے 44.9 ملین پاکستانی غربت کی سطح سے نیچے کی زندگی گزار رہے ہیں ۔ 65.5 ملین لوگ ایسے ہیں جن کو پینے کے صاف پانی تک رسائی نہیں ہے۔ 66.8 ملین لوگ ایک کمرے کے چھوٹے اور تاریک گھروں میں زندگی گزار رہے ہیں جبکہ 90 ملین کی آبادی کے پاس مناسب صفائی کی سہولیات نہیں ہیں۔

تعلیمی سہولیات کا فقدان

اس کے علاوہ کثرت آبادی کی وجہ سے نہ صرف تعلیمی سہولیات کا فقدان ہوتا ہے بلکہ رہائش صحت کی سہولیات، پینے کا صاف پانی، خوراک، زرعی زمین کی بھی کمی کا معاشرے کو سامنا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کثرت آبادی، بے روز گاری ، شہری علاقوں میں لوگوں کے ہجوم ، گھروں کی تنگی ، خوراک کی قلت، ماحولیاتی مسائل، کچی آبادی ، غربت، بدامنی اور جرائم میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔

کثرت آبادی کے اسباب

ترقی پذیر ممالک میں معاشی ترقی کے حصول میں سب سے بڑی رکاوٹ کثرت آبادی ہے۔ ہمارے یہاں آبادی کا مسئلہ ایک انتہائی پیچیدہ مسئلہ ہے جس کے بہت سے اسباب ہیں۔ چند ایک کا ذکر درج ذیل ہے۔

 غربت

غربت کی وجہ سے ہمارے ہاں بہت سے لوگ خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔ خوراک کی اس کمی کی وجہ سے ہمارے ہاں بہت سے دودھ پیتے بچے کم عمری میں ہی موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ بچوں کی اس شرح اموات کے پیش نظر دنیا کے بہت سے غریب ممالک میں اکثر لوگ زیادہ بچے پیدا کرتے ہیں جس کی وجہ سے بڑے کنبے وجود میں آتے ہیں اور آبادی میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔

 غربت

 جدید معاشرتی تبدیلیاں

انیسویں اور بیسویں صدی میں ہونے والی عالمی سطح پر تبدیلیاں اورٹیکنالوجی نے دنیا میں آبادی کی صورت حال کافی تبدیل کر دی ، ترقی یافتہ ممالک میں خواتین کا روزگار میں شامل ہونا وہاں پر آبادی میں کمی کا باعث بنا تو ترقی پذیر ممالک میں جدید سہولیات زندگی نے شرح اموات کو قابو کیا اور چونکہ زرعی معیشت ہونے کی وجہ سے شرح افزائش کو قابو نہیں کیا جا سکا اور یوں ترقی پذیر ممالک میں کثرت آبادی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایک سنگین معاشرتی مسئلہ بن کر ابھری۔

 قدامت پرستی

پاکستان جیسے ممالک میں اضافہ آبادی کی ایک بڑی وجہ قدامت پرستی بھی ہے۔ لوگ پرانے ریت رواج کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ جدیدر جحانات کو تسلیم کرنا اکثریت کے لئے کافی مشکل ہے۔ آج بھی پاکستان میں بیٹے کی خواہش پر بیٹیوں کی قطار پیدا کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھا جاتا جو نہ صرف ملکی معیشت پر بوجھ میں اضافہ کا باعث بنتا جارہا ہے بلکہ انفرادی طور پر خاندان میں بہت سے مسائل کو جنم دیتا ہے۔

بے نتیجہ کنٹرول آبادی کی پالیسیاں

نا خواندگی کی وجہ سے پاکستان میں آج تک آبادی کے کنٹرول سے متعلق پروگرامز اور پالیسیاں خاطر خواہ نتائج نہیں حاصل کر سکیں۔ لوگ افزائش اولاد کو کنٹرول کرنے کے طریقوں کے بارے میں بنیادی آگا ہی نہیں رکھتے۔ اور یوں پاکستان میں پچھلی کئی دہائیوں سے آبادی میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

 اولاد بڑھاپے کا سہارا

پاکستان میں آبادی کے بڑھنے کی ایک بڑی وجہ اولاد کا بڑھاپے کا سہارا ہونا بھی ہے۔ پاکستان جیسے ملکوں میں چونکہ ریاست کی طرف سے بچوں اور بوڑھوں کی سوشل سکیورٹی کے لئے کوئی خاطر خواہ انتظام نہیں ہوتا لہذا اپنے بڑھاپے کو محفوظ کرنے کے لئے بھی لوگ زیادہ بچے پیدا کرتے ہیں۔

کم عمری کی شادی

روایتی معاشرہ ہونے کے ناطے پاکستان میں بچیوں کی کم عمری میں شادی کرنا کثرت اولاد کے امکان کو بڑھا دیتا ہے۔

زیادہ بچے معاشی آمدنی کا ذریعہ

پاکستان جیسے ملکوں میں اکثر یہ تصور کیا جاتا ہے کہ زیادہ بڑے کنبے معیشت کے لئے سہارا بنتے ہیں۔ پاکستان میں زیادہ بچے معاشی آمدنی کا ایک اچھا خاصا ذریعہ سمجھے جاتے ہیں۔ ہمارے دیہاتوں میں لڑکے اور لڑکیاں نہ صرف کھیتوں میں کام کرتے ہیں بلکہ مویشیوں کی دیکھ بھال اور ان سے متعلقہ دیگر کام سرانجام دیتے ہیں ۔ جبکہ شہروں میں یہ لوگوں کے گھروں میں کام کر کے خاندان کی معیشت میں ہاتھ بٹاتے ہیں۔

زیادہ بچے معاشی آمدنی کا ذریعہ

 اندھی مذہبی تقلید

پاکستان میں کثرت آبادی کی ایک بڑی وجہ اندھی مذہبی تقلید بھی ہے۔ یہاں اکثر مذہبی دلائل چھوٹے کنبوں کی مخالفت میں ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ جو بچہ اس دنیا میں پیدا ہوتا ہے وہ اپنی خوراک اپنے ساتھ لاتا ہے یا یہ کہ جس کی روح نے اس دنیا میں آنا ہوتا ہے وہ ضرور آتی ہے۔

کنٹرول آبادی سے متعلق پروگرامر کا ناقص ہونا

حکومتی سطح پر آبادی کے کنٹرول سے متعلق پروگراموں کا فقدان ہونا نیز جو پروگرامز جاری ہیں ان کا ناقص ہونابھی لوگوں میں چھوٹے کنبے کی افادیت کا شعور پیدا کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

معاشرتی روایات

ذاتی وجوہات جیسا کہ بیٹوں کو بیٹیوں پر ترجیح دیتا بچوں سے محبت ، ایک سے زیادہ شادی کی خواہش، ایک بڑے کنبے کا سربراہ ہونے کی خواہش، برادری میں مقام و غیرہ بھی پاکستان میں کثرت آبادی کے اسباب میں سے ہیں۔

 تفریحی سرگرمیوں کا فقدان

پاکستان میں تفریحات مثلا کھیل کود کے میدان، پارک، میلوں کا انعقاد، نمائش وغیرہ کی کمی بھی اضافہ آبادی کی بڑی وجہ ہے کیوں کہ لوگوں کے پاس فارغ اوقات کا صحیح استعمال موجود نہیں ہوتا۔ لہذا فارغ وقت میں گھروں میں بیٹھ کر گزارنا بھی اضافہ آبادی کی اہم وجوہات میں شامل ہے۔

 عورت کا کم تر درجہ

عورتوں کا معاشرے میں کم تر مقام اس مسئلے کو اور بھی سگین بناتا ہے۔ مثال کے طور پر جہاں مرد کی حکمرانی ہو وہاں عورت اس کے باوجود کہ وہ بعض اوقات بچے پیدا نہیں کرنا چاہتی ایسا نہیں کر پاتی ۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کوکثرت آبادی سے مراد  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

    MUASHYAAAT.COM

………کثرت آبادی سے مراد………

Leave a comment