اعتباری زر کے آلات
اعتباری زر کے درج ذیل آلات ہیں ۔
(Book Account)کتابی حساب
اعتباری زر کی یہ قسم عام اور سادہ نوعیت کی ہوتی ہے۔ عام طور پر لوگ گلی محلوں میں دوکانداروں سے اشیا اُدھا خرید لیتے ہیں۔ جن کی مالیت دوکاندار اپنی کاپی یا سر میںلکھ لیتا ہے۔ جب اُدھار لینے والاشخص کچھ دنوں کے بعد ادھار ی تر دوکاندار کوادا کردیتا ہےتو دوکاندار اپنے رجسٹر کاپی یا کھاتے سے اُدھار کی رقم کاٹ دیتا ہے۔ لہذا دوکانداروں کے کھاتوں میں اُدھار دی جانے والی رقوم کا اندراج اور اخراج کتابی حساب کہلاتا ہے۔
(Promissory Note) تحریری وعدہ
اعتباری زر کی اس قسم کے تحت قرض خواہ اور مقروض کے درمیان اُدھار اشیا کے لین دین کے معاملے میں مقروض کی طرف سے اسٹامپ پیچ یا سادہ کاغذ پر تحریر لکھی جاتی ہے کہ قرض دار طے شدہ معاہدے کے تحت مقررہ وقت میں اُدھار کی رقم واپس کر دے گا۔ سادہ کاغذ پر لکھی اس تحریر پر رسیدی ٹکٹ بھی ثبت کر دی جاتی ہے تا کہ ضرورت پڑنے پر قرض خواہ مقروض کے خلاف رقم کی عدم ادائیکی کی صورت میں قانونی چارہ جوئی کر سکے۔ اس طرح قرض خواہ اور مقروض کے درمیان اُدھار لین دین کا تحریری وعدہ دونوں فریقین کے لیے قابل قبول ہوتا ہے۔
(Cheque) چیک
چیک بنکوں میں امانتیں جمع کروانے والے افراد کے حکم نامے ہوتے ہیں جو وہ چیک جاری کرتے وقت اپنے بنکوں کے نام لکھے میں ہیں کہ وہ چیک پیش کرنے والے کو اس پر درج شدہ رقم اس کی جمع شدہ امانت میں سے ادا کر دیں ۔ چیک کی ادائیگی کے لیے ضروری ہے کہ ہیں کہ وہ پیش کرنے والے کواس پر درج چیک جاری کرنے والے کے اکاؤنٹ میں چیک پر لکھی گئی یا اس سے زیادہ رقم موجود ہو ورنہ بنک چیک کے عوض رقم کی ادائیگی کا ذمہ دار ہیں چیک. گا۔ اس کے علاوہ چیک پر رقم کا اندراج صحیح تاریخ، اکاؤنٹ نمبر اور چیک جاری کرنے والے کے دستخط موجود ہونے چاہیں ۔ متذکرہ ہوگا۔ اس کے علاوہ چیک پر تم کا ہی تاریخ ہے ۔ لوازمات کی غلطی یا فقدان چیک کی ادائیگی میں مشکلات کا باعث بنتا ہے۔
چیک کی درج ذیل چار اقسام ہیں
(Bearer Cheque) حامل چیک
عام طور پر لوگ بنکوں سے رقوم نکلوانے کے لیے سب سے زیادہ حامل چیکوں کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسا چیک ہے جو کوئی بھی بنک میں پیش کرے گا وہ بنک سے رقم حاصل کرلے گا اور بنک رقم حاصل کرنے والے سے کوئی شناخت یا پوچھ کچھ نہیں کرے گا۔ کیونکہ اس پر حامل (Bearer) کا لفظ بھی درج ہوتا ہے۔ یعنی چیک پیش کرنے والے کو رقم ادا کر دی جائے ۔ اس لیے اگر حامل چیک گم ہو جائے یا غلطی سے کسی کے نام جاری کر دیا جائے تو جو کوئی بھی اس چیک کو بنک میں پیش کر یگا بنگ اس کو رقم ادا کر دے گا اور رقم ادا کرنے کے بعد کسی قسم کی ذمہ داری قبول نہیں کرے گا ۔ اس لیے حامل چیک کو جاری کرنے سے پہلے پوری تسلی اور چھان بین کر لینی چاہیے۔
(Order cheque) حکمی چیک
یہ ایسا چیک ہے جس پر لکھی رقم کو وہی شخص بنک سے نکلوا سکتا ہے جس کے نام پر یہ چیک جاری کیا جاتا ہے۔ اس چیک پر حامل (Bearer) کے لفظ کو کاٹ دیا جاتا ہے۔ لہذا جس شخص کے نام یہ چیک جاری کیا جاتا ہے اسے اپنی شناخت بنک کے ملازم کو کروانا پڑتی ہے۔ شناخت کے لیے ضروری ہے کہ بنک کا کوئی ملازم یا اکاونٹ ہولڈر چیک ہڈا سے چیک کی پشت پر دستخط کروا کر اس کی تصدیق کرے کہ چیک کی رقم وصول کرنے والا ہی وہ شخص ہے جس کے نام چیک جاری کیا گیا ہے۔ اس قسم کے چیک کے کم ہو جانے یا ملی سے جاری ہونے کی صورت میں چیک جاری کرنے والے کوکسی قسم کا نقصان نہیں ہوتا کیونکہ بنک رقم ادا کرنے سے پہلے ہر قسم کی تصدیق کر لیتا ہے۔
(Crossed Cheque) نشان زدہ چیک
اس قسم کے چیک کے عوض بنک سے براہ راست رقم نکلوائی نہیں جاسکتی بلکہ جس شخص کے نام یہ چیک جاری کیا گیا ہو، چیک پ لکھی رقم اس شخص کے اکاؤنٹ میں منتقل کر دی جاتی ہے جسے بعد میں حامل چیک کے ذریعہ نکلوایا جاسکتا ۔ کے ذریعہ نکلوایا جاسکتا ہے۔ حامل چیک کو نشان زدہ چیک بنانے کیلئے حامل چیک کے بائیں کونے کے اوپر والے حصے میں دو متوازی لائیں کھنچ کر ان لائنوں کے اندر لکھ کر Beurer کا لفظ کاٹ دیا جاتا ہے۔
سری چیک سفری چیک ملک یا دوسرے ممالک میں سفر کرنے والے افراد کی سہولت کے لیے جاری کیے جاتے ہیں تاکہ سفر کے دوران نقد زر کی حفاظت اور دیگر غیر ملکی شرح تبادلہ کے مسائل حاصل کر لیتے ہیں اور پھر ان چیکوں کو پنک ہے۔ یہ چیک حاصل کرنے کیلئے لوگ اپنی رقم بنکوں میں جمع کروا کر سفری چیک میں جمع کروا کر چیک پر لکھی گئی رقم حاصل کی جاسکتی ہے۔ اسطرح سفر کرنے امات ایک سے یک محافظ کے نام سے جب تک آپ پاکستان اور صحرا کے نام سے یونائیٹیڈ بنک نے جاری کر رکھے ہیں جو ہر جگہ قبول ہوتے ہیں۔
(Bank Draft) بنک ڈرافٹ
بنک ڈرافٹ بنک کی جاری کردہ ایسی دستاویز ہے جس کے ذریعے لوگ اپنی رقوم ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتے ہیں۔ بنگ ڈرافٹ ہوانے والا پہلے کسی بنک میں منتقل کی جانے والی رقم جمع کرواتا ہے جس کے بدلے وہ بنک اپنی شاخ یا کسی دوسرے بنک کے نام ارات حاصل کرنے والے مطلوبہ تم کا دراف یا حکم نامہ جاری کردیتا ہے۔ پیڈرافٹ جب اس بنک کے پاس لے جایا جاتا ہے جس کے یکھا گیا ہوا ہے ورنک ڈرافٹ پیش کرنے والے شخص کو ڈرافٹ پر لکھی ہوئی رقم ادا کر دیتا ہے۔ اسطرح لوگ اپنی رقوم بحفاظت ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر لیتے ہیں۔
(Bill of Exchange) ہنڈی
ہنڈی ایک ایسی دستاویز ہے جس پر اُدھار پر لیے گئے تجارتی مال کی نوعیت ، قیمت ، سودے کی تاریخ، واپسی رقم کی ادائیگی کی ارتا اور تم مجھے سر کا اندراج ہوتا ہے۔ اس طرح بھنڈی قرض خواہ اور قرضدار کے درمیان اُدھار لین دین کا ایک لچکدار ذریعہ ہے جس کی نیاد پر آن کل زیادہ تر کاروباری سرگرمیاں سر انجام دی جارہی ہیں۔ یاد رہے قرض خواہ اُدھار دیئے گئے تجارتی مال کی مالیت کے برابر رقم قرضدار ہنڈی کی مقرر کردہ مدت ختم ہونے سے پہلے طلب نہیں کر سکتا۔ ہاں اگر قرض خواہ کو متذکرہ رقم مدت ختم ہونے سے پہلے ہی درکار ہوتو وہ ہندی کو تجارتی پیک کے پاس فروخت کر کے مطلوبہ رقم حاصل کر سکتا ہے۔ بنگ ہنڈی کے عوض قرضہ دینے کے عمل کو ہنڈی پر بٹہ لگانا (Discounting) کہتے ہیں۔ بنک کو ہنڈی کے عوض قرضہ دینے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ وہ مقررہ وقت پر قرضدار سے کل رقم کے حساب سے ود وصل کر لیا ہے یعنی اگر قرض لوٹانے کی مدت تین ماہ ہو تو بنک قرضدار سے مطلوبہ رقم پر رائج شرح سود سے رقم وصول کر لیتا ہے۔ اسطرح بنک کا اصل رقم کے علاوہ سود بھی مل جاتا ہے۔
(Kinds of Bill of Exchange) ہنڈی کی اقسام
(Sight Bill of Exchange) درشنی ہنڈی
ایسا کاروباری طریقہ ہے جس کے تحت کاروباری مال فروخت کار فروخت کردہ اشیا کو ریلوے اسی دوسرے نقل وحمل کے ذریعے بک کرو طریقہ ۔ و ر مال کی مالیت کابل ٹرانسپورٹ کمپنی کی سید اپنے بنک کو بھیج دیتا ہے اور اپنے بنک کو ہدایت کرتا ہے کہ مال خریدار کو مال کا بل بھر ٹرانسپورٹ خرچ وصول کر کے حوالے کر دے۔ اسطرح خریدار بل کی ادائیگی کر کے مال حاصل کر لیتا ہے اور بنک خریدار سے حاصل کردہ نم فروخت کنندہ کو اپنے سروس چارجز کاٹ کر بھیج دیتا ہے۔
(Time Bill of Exchange) موتی منڈی
یہ ہنڈی خریدار کے لیے بڑی فائدہ مند ثابت ہوتی ہے کیونکہ خریدار کوایسی بھنڈی کی ادائیگی ایک معینہ مدت کے بعد ادا کرنا ہونی ہے اور خریدار اس ہنڈی کی مدت کے دوران تجارتی مال فروخت کر کے اپنی رقم ادا کر سکتا ہے۔ مدتی ہنڈی پر جتنی مدت درج ہوتی ہے اس کے ختم ہونے کے بعد جب بھی اس ہنڈی کو ادائیگی کے لیے پیش کیا جاتا ہے تو اس کی ادائیگی فوری طور پر کر دی جاتی ہے۔ ہاں اگر مدت بھنڈی کے مالک کو ہنڈی پر درج رقم کی پہلے ہی ضرورت پڑ جائے تو وہ اسے تجارتی بنک سے بٹہ لگوا کر رقم حاصل کر سکتا ہے۔ مدت سے کم ہو۔
(Securities) کفالتیں
بسا اوقات حکومت عام لوگوں یا اداروں سے قرضہ لیتی ہے ان کو ان قرضوں کے عوض رسیدیں یا تحریری وعدہ دیتی ہے۔ حکومت کی یہ رسیدیں اور تحریری وعدے کفالتیں کہلاتی ہیں۔ حکومت کی ان رسیدوں یا تحریروں پر قرض دینے والے کا نام قرض کی رقم ، واپس ، ادائیگی کی تاریخ اور شر سود درج ہوتی ہیں۔ ان رسیدوں یا تحریروں کو کلے بازار یا ٹاک پیچینج (Stock Exchange) میں کسی بھی وقت خریدا اور بیچا جا سکتا ہے۔
(Demand for Money) زرکی طلب
عام اصطلاح میں زر کی طلب سے مراد زر کی وہ مقدار ہے جو افراد اور کاروباری ادارے اپنی روز مرہ ضروریات اور کاروباری لین دین کو نچانے کیلئے اپنے پاس نقد زر کی صورت میں رکھتے ہیں لیکن جے ایم کینز نے اپنے نظریہ زر کی طلب میں زرکو نقد صورت میں رکھنے کو ترجیح دینے کی بنیاد من محرکات پر رکھی ہے۔ کینز – ر کے نزدیک زر کی طلب کے یہ تینوں محرکات معاشی اصطلاح میں سیال پذیری کیا ے اسے دیے کرائے جاتے ہیں۔ کپور کے نزدیک زرکی طلب سے مراد وہ زرنق مردود ایک خاص عرصہ وقت پر تمام افراد اور ادارے مختلف مقاصد کے محرکات کے لیے اپنے پاس رکھتے ہیں۔
(Transaction Motive) محرک روز مرہ ضروریات
صورت میں رکھی جاتی ہے اس کو دورادیوں سے دیکھا جاتا ہے۔ لوگ اپنی روز مرہ زندگی کی ضروریات کیلئے کل آمدنی کا کچھ حصہ نقد رقم کی صورت میں رکھتے ہیں۔ اس غرض سے جو رقم نقد گھریلو مقاصد: اس مقصد کے لیے گھرانے (Households) کتنی رقم زر نقد کی صورت میں اپنے پاس رکھتے ہیں اس کا انحصار گھرانے کی آمدنی سیاسی کاروباری دستاویز ہے جس کو پیش کرتے وقت اسکی ادائیگی کرنی پڑتی ہے۔ درشنی ہنڈی خریدار اور فروخت کار کے درمیان اور آمدنی کی وصولی میں حائل وقفہ پر ہوتا ہے اگر گھرانے کی آمدنی کا معیار بلند ہوتو ضروریات پوری کرنے کیلئے نسبتاً زیادہ رقم زرنقہ کی صورت میں رکھنا پڑتی ہے لیکن اگر آمدنی کا معیار پست ہو تو ضروریات پوری کرنے کیلئے کم رقم رکھی جائے گی۔ اس طرح اگر آمدنی کی وصولی میں لمبا عرصہ ہو تو گھرانے حفظ ما تقدم کے تحت ضرورت سے زیادہ رقم نقدی کی صورت میں طلب کرتے ہیں اور اگر آمدنی وصول کرنے کا عرصہ مختصر ہو توکم رقم سے بھی کام چل جاتا ہے۔ مزید برآں ہم جانتے ہیں کہ اگر لوگوں کی آمد نیاں بڑھ گئی ہوں تو ان کی نقد رقم رکھنے کی خواہش بھی بڑھ جاتی ہے اور آمدنی میں کمی کے ساتھ کم ہو جاتی ہے۔ یہاں یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ افراد جو تم روز مرہ کی ضروریات کے لیے اپنے پاس نقد صورت میں رکھتے ہیں اس کی طلب شرح سود سے متاثر نہیں ہوتی ۔ شرح سود بڑھ جائے یا کم ہو جائے لوگ اس رقم کی نقدیت سے دستبردار نہیں ہوتے کیونکہ یہ رقوم انہیں ہر حال میں اپنے پاس روزمرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے رکھنا پڑتی ہیں۔
(Business Motive) کاروباری ضروریات
کاروباری حضرات بھی اپنے روز مرہ کے کاروباری اخراجات کو پورا کرنے کیلئے آمدنی کا کچھ حصہ اپنے پاس نقد رقم کی صورت میں رکھتے ہیں۔ وہ اس رقم کو خام مال کی خریداری ، مزدوروں کی آجر تیں اور نقل حمل کے اخراجات پر خرچ کرتے ہیں۔ کاروباری مقاصد کے لیے رکھی جانے والی نقد رقم کا انحصار کاروبار کی وسعت اور پھیلاؤ پر ہوتا ہے۔ اگر کاروبار کا پیمانہ بڑا ہو تو روز مرہ کے لیے زیادہ رقم مختص کی جاتی ہے اور چھوٹے کاروبار کے لیے کم رقم زرنقہ کی صورت میں رکھی جاتی ہے۔ گھر یلو مقاصد کے لیے رکھی جانے والی رقوم کی طرح کاروباری رقوم بھی شرح سود سے متاثر نہیں ہوتیں۔ بلکہ شرح سود کچھ بھی ہو یہ جوں کی توں طلب کی جاتی ہیں۔ جیسا کہ ڈائنیگرام سے ظاہر ہے کہ زر کی طلب برائے رواز مرو ضروریات کا خط Y, Mid محور کے متوازی ہے جس کا مطلب ہے زر کی طلب برائے لین دین یا روزمرہ ضروریات کے لیے زرکی طلب شرح سود سے متاثر نہیں ہوتی ۔ شرح سود RI سے R2 ہو جاتی ہے لیکن زر کی روزمرہ ض ہی رہتی ہے۔
قومی آمدنی کے تصورات کا باہمی تعلق
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو اس کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔