عمر اور جنس کی ساخت کے آبادی پر اثرات ⇐ آبادی میں اضافہ کی اصل وجوہات تو واقعی شرح پیدائش، اموات اور نقل مکانی ہیں اور ان میں تبدیلی سے آبادی میں اضافہ یا کمی کی رفتار متاثر ہوتی ہے۔ آسان سی بات ہے کہ زیادہ تر افراد پیدا ہوں گے تو آبادی کی تعداد زیادہ بڑھے گی اور کم افراد سے آبادی میں کم اضافہ ہوگا۔ اسی طرح اگر اموات زیادہ ہوں گی تو اس کا اثر آبادی میں کمی کے رجحان پر زیادہ ہوگا۔ بالکل ایسے ہی نقل مکانی سے بھی آبادی میں کمی یا اضافہ سامنے آسکتا ہے کہ جو لوگ باہر جائیں گے وہ کمی کا باعث بنیں گے اور جو باہر سے آئیں گے
آبادی میں اضافے کا سبب
وہ موجودہ آبادی میں اضافے کا سبب ہوں گے۔ لیکن جہاں اس آبادی میں تبدیلی سے عوامل کا اثر عمر اور جنس کی ساخت پر ہوتا ہے وہیں آبادی کے بڑے حصے کے کسی خاص عمر میں ہونے سے اضافہ آبادی کے رجحان پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آبادی کا سب سے بڑا حصہ بزرگوں پر مبنی ہوگا تو یہ پیشن گوئی کی جاسکتی ہے
آنے والے وقت میں شرح اموات میں اضافہ دیکھنے میں آئے گا
آبادی میں پیدائش کے رجحان میں کوئی خاص اضافہ نظر نہیں آئیگا۔
اسی طرح اگر آبادی میں سب سے بڑی تعداد بالغ اور جوان افراد کی ہو گی
بے شک شرح پیدائش زیادہ نہ بھی ہو
آبادی میں اضافہ کی رفتار مزید تیز ہوتی نظر آئیگی ۔
شرح پیدائش
شرح پیدائش بھی زیادہ ہو اور بالغ اور جوان افراد کی بڑاحصہ ہوتوایسے کی سے تعداد بھی آبادی کا بڑا حصہ ہو تو ایسے میں ملک کی آبادی بہت زیادہ تیزی سے بڑھتی ہے۔ ایسے اضافہ کا مشاہدہ بیسویں صدی کے وسط سے پوری دنیا میں بالخصوص ترقی پذیر ممالک کے اندر کیا گیا۔
اثرات
ایسے ہی اگر بڑی تعداد کا یہی گروہ کسی معاشرے میں میں بچوں کا ہوتو اس کا یہ مطلب ہوگا کہ وہاں موجود پیدائش کی شرح زیادہ ہے بالفرض یہ شرح کم بھی ہوگی تب جب بھی آبادی کو کنٹرول کرنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں ان بچوں نے ابھی بڑا ہوتا ہے آبادی کا بڑا حصہ ہوتے ہوئے جب یہ جوان ہوں گے آبادی میں ویسے ہی اثرات مرتب کریں گے جواد پر بیان کیے گئے ہیں۔
معاشرے کی تعریف
کسی خاص ثقافت پر عمل کرنے والے افراد پر مشتمل گروہ کو معاشرہ کہتے ہیں۔ یعنی معاشرہ ان لوگوں کو کہتے ہیں جو ایک دوسرے سے لگا تار تفاعل میں ہوں اور ان کی مشترکہ اقدار ، عقائد اور ثقافت ہو ۔ لفظ معاشرہ یا سوسائٹی کے بارے میں مختلف طرح کی تعریفیں اور تشریحات موجود ہیں۔
اے ڈبلیو گریس کے مطابق
سوسائٹی وہ سب سے بڑا گر وہ ہوتا ہے کہ جس سے کوئی فرد تعلق رکھتا ہو ۔
جان ایف کیوبر کے بقول
یہ لوگوں کا وہ گروہ ہوتا ہے کہ جو لمبے عرصے تک ایک دوسرے کے ساتھ رہے اور خود کو ایک دوسرے کا حصہ سمجھنے لگے اور ایک منظم اکائی بن جائے۔
معاشرے کی اہمیت
معاشرے میں موجود افراد ایک نظام کا حصہ ہوتے ہیں اس نظام میں اونچ نیچ کی تقسیم افراد کو اختیارات کا حصول لوگوں کو حاصل آزادی اور پابندیوں کے بارے میں باہمی رضا مندی پر مبنی فیصلے موجود ہوتے ہیں۔ انسان اکیلا زندہ نہیں رہ سکتا۔ اگر ہم غور کریں تو دیگر جانداروں کے بر عکس بنی نوع انسان مجبور ہے
زندگی گزارنا
وہ ایک معاشرے کی شکل میں زندگی گزارے۔ اس لے یہ کہنا غلط نہ ہوگا معاشرتی زندگی ی انسانی بقا کو یقینی بناسکتی ہے ورنہ خود سے انسان زندہ ہی نہ رہ پائے ۔
معاشرے کی اقسام
ہم انسانی تاریخ کا جائزہ لیں تو روز اول سے انسانی معاشرہ نے آج تک مختلف شکلیں بدلی ہیں ۔ انسانی معاشرے کی اقسام میں سے چند اہم درج ذیل ہیں۔
- شکار پر مبنی معاشرہ
- باغبانی اور غلا بانی پر مبنی معاشرہ
- زرعی معاشرہ
- صنعتی معاشرہ
شکار پر مبنی معاشرہ
یہ انسانی معاشرے کی سب سے قدیم قسم ہے جب انسان غاروں میں رہتا تھا اور جانوروں کا شکار کر کے پودے اور جڑی بوٹیاں اکٹھی کر کے اپنی زندگی گزر بسر کرتا تھا۔ اس تاریخی دور میں مرد زیادہ تر جانوروں کا شکار کرتے اور خواتین پودے اور جڑی بوٹیاں اکٹھی کرنے میں مصروف رہتیں۔ اس سوسائٹی کی خاص خصوصیات میں چند اہم یہ ہیں
خانہ بدوش
اس میں چھوٹے چھوٹے گروہ ہوتے تھے اور طریقہ زندگی خانہ بدوش تھا جہاں پانی اور سبزہ میسر ہوتا ادھر رک جاتے اور جیسے ہی وہ ختم ہوتا دوسری جگہ کی تلاش میں نکل جاتے سامان بہت کم ہوتا تھا صرف چند ضرورت کی اشیاء جیسے شکار کے اوزار ، کھانا پکانے اور پینے کے برتن وغیرہ ہوتے تھے۔ معاشرتی تفریق عمر اور جنس کی بناء پر ہوتی تھی۔
باغبانی اور غلا پانی پرمبنی معاشرہ
شکار پر مبنی قسم کی سوسائٹی میں رہتے ہوئے آہستہ آہستہ انسان نے ہاتھ سے اوزاروں کی مدد کے ساتھ پودے اگانا سیکھ لیا اسے پتہ چل گیا کہ اگر بیج زمین میں چلا جائے اور اسے پانی دیا جائے تو ایک نیا پودا لگ سکتا ہے۔ اس سے جدید انسانی معاشرے کی بنیاد پڑی۔ ان معاشروں میں موجود افراد چھوٹی چھوٹی جگہوں پر پودے اگاتے اور اس کے ساتھ ساتھ جانوروں کا شکار کر کے کھانے کی بجائے ان کو پال کر ان سے دودھ اور دیگر فوائد حاصل کرتے ۔
خانہ بدوش زندگی
اس وجہ سے ان کے خانہ بدوش انداز زندگی میں کمی آنا شروع ہوئی اور انسانی آبادیاں بنے لگے۔ دوسری طرف ان علاقوں میں جہاں پودے اگا نا کی بھی وجہ سے بہت مشکل تھا جسے ریگستانی علاقے وہاں جانور پال کر غلہ بانی پرمبنی معاشروں کا آغاز ہوا۔ ان معاشروں میں انسانی تفریق جنس اور عمر کے ساتھ ساتھ خاندان کے افراد کی تعداد اور جانوروں کی ملکیت پر مبنی تھی۔
زرعی معاشرہ
ترقی کی منازل طے کرتے کرتے انسانوں نے زمین کے ایک چھوٹے ٹکڑے سے بڑھ کر بڑے بڑے ٹکڑوں پر کاشت کرنے کی صلاحیت حاصل کر لی تو زرعی معاشرے وجود میں آنے لگے۔ جہاں جہاں پانی دستیاب تھا خاص طور پر دریاؤں کے کنارے بڑی انسانی آبادیاں بسنےلگیں ۔
تکنیکی ترقی
تکنیکی ترقی سے اور جانور اور دیگر اوزار استعمال کر کے فصلیں اگانے کی صلاحیت میں اضافہ ہوا جس سے خوراک کی پیداوار بڑھ گئی۔ ان معاشروں میں وقت کے ساتھ ساتھ آبپاشی کے طریقے بھی بنتے گئے اس قسم کے معاشرے میں زمین کے مالک کی اہمیت انتہائی بڑھ گئی اور عزت ، دولت ، طاقت ، زمین کی ملکیت سے جڑے ہوتے ہیں کیوں کہ زراعت اور پھر فصل کی حفاظت کے لئے زیادہ افراد کی ضرورت ہوتی ہے اس لئے زیادہ بچوں اور اکٹھے خاندان کو زیادہ اہمیت دعزت سے دیکھا جاتا ہے۔
صنعتی معاشرے
در اصل ترقی کا ہی نتیجہ تھے۔ اپنی زرعی پیداوار کو بڑھانے کیلئے ریسرچ اور محنت انسان کو صنعتی انقلاب تک لے آئی۔ صنعتی معاشروں میں اشیاء کی پیدا وار جیسے کپڑا بنانا وغیرہ گھر سے نکل کر کارخانے تک آگئی۔ ان معاشروں میں روز گار کی تلاش اور مشینیں چلانے کی صلاحیت جیسے نئے مسائل پیدا ہوئے۔ صنعتی معاشروں میں تعلیم کی اہمیت انتہائی بڑھ گئی کیوں کہ صنعتی ترقی کیلئے تعلیم یافتہ اور ہنر مند کارکنوں کی ضرورت تھی۔ اس ضرورت کو پورا کرنے کے لئے ٹیکنیکل تعلیم کے ادارے وجود میں آئے ۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “عمر اور جنس کی ساخت کے آبادی پر اثرات“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
……………عمر اور جنس کی ساخت کے آبادی پر اثرات.……………