کپاس کی بیماریاں ⇐ کپاس کی فصل ہر سال بیماریوں کے حملوں سے بری طرح متاثر ہوتی ہے جس سے اس کی پیداوار میں اچھی خاصی کمی واقع ہو جاتی ہے کپاس پرکئی قسم کی بیماریاں حملہ کرتی ہیں جن کا ذکر درج ذیل ہے۔
کپاس کے اکھیڑا
کپاس کے اکھیڑا کی بیماری ہمارے ہاں ہر کپاس پیدا کرنے والے علاقہ میں پائی جاتی ہے اس بیماری کا حملہ جولائی اگست میں پودے کی جڑوں پر ہوتا ہے اس بیماری کو جڑوں کا گلنا بھی کہتے ہیں۔ جب پورے ڈیڑھ دو ماہ کے ہو جاتے ہیں اور ایک یا ڈیڑھ فٹ قدبنا لیتے ہیں تو یہ مرض ظاہر ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ بیمار پودے اچانک سوکھ جاتے ہیں اور ان کی جڑیں گل جاتی ہیں۔ بیمار پودے کھینچنے سے آسانی کیساتھ اکھڑ جاتے ہیں اور ان کی جڑوں کا چھلکا اتر کر زمین میں رہ جاتا ہے۔ تازہ بیمار پودوں کی جڑوں سے سیاہ رنگ کا بد بودار مادہ نکلتا ہے۔
انسدادی تدابیر
تجربات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ کپاس کی قطاروں کے درمیان اگر موٹھ کاشت کر دیے جائیں جو کسی حد تک اس بیماری کا حملہ کم ہوجاتا ہے۔ زمین کی ان ٹکڑیوں میں جہاں ہر سال بیماری ظاہر ہوتی ہے برسیم کی سبز کھاد د بادی جائے تو بیماری کے حملہ خاطر خواہ کی واقع ہو جاتی ہے۔ دیر سے کاشت کی گئی فصل پراس مرض کا حملہ نسبتاً بہت کم ہوتا ہےلہذا جڑوں کے گل سڑ جانے کے مرض سے متاثرہ علاقوں میں دیر سے کاشت کی جائے ۔ متاثرہ کھتوں سے فصل کی چھڑیاں اکھاڑ کر جلا دینے اور گہرے ہل چلانے سے اس مرض کے دوبارہ پھوٹتے کے امکان کو کم کیا جا سکتا ہے۔ پھلی دار فصل کے بعد کپاس کی کاشت کرنے سے بھی اس مرض پر قابو پانے میں بدلتی ہے۔
کپاس کی جراثیمی جھلساؤ
بارش والے برسوں میں بیماری کا سخت حملہ کرتا ہے جس سے متاثرہ کھیتوں کی پیداوار میں بہت کمی واقع ہو جاتی ہے۔ اس بیماری کے جراثیم بیمار بیچ اور پودے کے بیمار بچے کھچے حصوں میں پرورش پاتے ہیں اور جب پیچ کو زمین میں ڈالا جاتا ہے تو پودے کے ساتھ یہ بھی بڑھنا شروع کر دیتے ہیں اس بیماری کا پہلا حملہ پودے کے پہلے نکلنے والے پتوں پر ہوتا ہے۔ ان پر ہلکے زرد اور خاکی رنگ کے دھبے بن جاتے ہیں جس سے چھوٹی پور کو نقصان پہنچتا ہے۔ جولائی اگست میں جب بارش کی وجہ سے ہوا میں رطوبت بڑھ جاتی ہے تو اس کا حملہ پتوں پر شروع ہو جاتا ہے۔ شروع میں پتوں کی نچلی سطح پر آبی دھبے ظاہر ہو جاتے ہیںاور ان کا رنگ خاکی اور سیاہ ہو جاتا ہے یہ دھبے عموما تکونے زاویئے والے ہوتے ہیں اور ایک دوسرے سے مل کر پتوں کو سکھا دیتے ہیں جو بعد میں زمین پر گر جائے ہیں۔ پتوں سے پھیل کریہ بیماریتنے پر حملہ آور ہوتی ہے ۔
انسدادی تدابیر
بیماری کی روک تھام کیلئے مندرجہ ذیل تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔ بیماری سے پاک بیج کاشت کریں۔ فصل ختم ہونے پر بیمار پودے اور اس کے بچے کھچے حصے جلادیں ۔ کپاس کے بیچ کی گندھک کے تیزاب سے روئی جلا کر اور دوائی لگا کر کاشت کریں۔ ان دواؤں میں ایگروسن جی این یا سیر اسین ۲۰ گرام (ایک چھٹانک ) بحساب کلوگرام بیج پر لگا کر کاشت کریں ۔ اس بیماری کیخلاف قوت مدافع کرنے والی اقسام کاشت کریں
کپاس کا مرجھاو
یہ بیماری بھی عام پائی جاتی ہے لیکن اس کی پہچان اتنی آسان نہیں ہے جتنی کہ کپاس کے اکھیڑنے کی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اس بیماری سے متاثرہ صحت مند پودوں کے درمیان اکا دکا بیمار پورے پائے جاتے ہیں۔ بیماری کا خاص طور پر اس وقت پتہ چلنا شروع ہو جاتا ہے جب پورے ۳۰۔ ۲۵ سینٹی میٹر (فٹ ۔ ڈیڑھ فٹ ) کے ہو جاتے ہیں۔ بیماری سے متاثرہ پودے قد میں چھوٹے ہوتے ہیں۔ پتے بھی چھوٹے رہ جاتے ہیں۔ خشاخیں کم اور ٹنڈے تعداد میں کم اور سائز میں بہت چھوٹے ہوتے ہیں۔ پتے زرد ہو کر سوکھنے لگتے ہیں اور زمین پر گرنے لگتے ہیں۔ بعض اوقات سخت حملےکی صورت میں متاثرہ پودے مرجھا جاتے ہیں ۔ یہ بیماری پھپھوندفیروز یریم کی وجہ سے پھیلتی ہے۔
انسدادی تدابیر
- صاف ستھرے بیج استعمال کریں۔
- بیج کو کاشت کرنے سے پہلے پھپھوند کش ادویات استعمال کریں۔
- بیماری سے مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کریں۔
تمباکوکی بیماریاں
ہمارے ملک میں تمباکو کی فصل بھی ایک اہم نقد آور فصل سمجھی جاتی ہے جو زمین دار کیلئے آمدنی کا ذریعہ ہے۔ اس فصل پر بہت سی بیماریاں حملہ کرتی ہیں۔ ان میں سے دودرج ذیل ہیں۔
- بلیک شینککپاس کی بیماریاں
- جڑ اور تنے کا سٹرن
بلیک شینک
یہ بیماری ہمارے ملک میں تمبا کو پیدا کرنے والے علاقوں میں عام طور پر پائی جاتی ہے اور یہ مختلف مرحلوں پر پہلا حملہ اس وقت ہوتا ہے جب چھوٹے پودے پر دو سے چارہتے نمودار ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ جب پودوں کی بڑی تیزی سے بڑھت ہو رہی ہو تو وہ بیماری کی لپیٹ میں آجاتے ہیں پودے کے نچلے تنے کا حصہ سیاہ ہو جاتا ہے۔ پودے کے نچلے پتوں کا رنگ پیلا پڑ جاتا ہے اور چڑے مڑ ہو کر مرجھا جاتے ہیں۔ بیمارپودے کو اگر جڑ سمیت اکھاڑ کر دیکھا جائے تو وہ گلا ہوا سیاہ رنگ کا ہوگا اور اس کے تنے کو چیر کر دیکھنے سے اس کے اندر کا حصہ دائروں کی شکل میں سیاہ دکھائی دیتا ہے۔
پھیلنے کے اسباب
تمباکو کی یہ بیماری ایک قسم کی پھپھوندی کی وجہ سے پھیلتی ہے۔ موسم میں گرمی کی شدت اور ہوا میں نمی کے زیادہ ہونے سے یہ بیماری بڑی تیزی سے پھیلتی ہے اس کے علاوہ بھاری قسم کی زمین بھی اس پھپھوند کی نشو و نما کیلئے زیادہ موافق ہے۔
احتیاطی تدابیر
تمباکو کی ایسی قسم کاشت کی جائے جو بیماری کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ نسلوں کے ہیر پھیر کو اپناتے رہنا چاہیے ۔ جس کھیت میں تمباکو کی بیماری کا حملہ رہ چکا ہو ایسے کھیت میں تمباکو کی فصل ۲-۳ سال تک کاشت نہ کی جائے۔ زرعی سائنس دان زمین کی اچھی تیاری اور اس کی صفائی کی سفارش کرتے ہیں کیونکہ بیماری کے جراثیم زمین میں کافی مدت تک پڑے رہتے ہیں اورتمباکو کی برداشت کے بعد پودوں کے مختلف حصوں پر ان کی نشو و نما ہوتی رہتی ہے۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ فصل کی کٹائی کے بعد کھیت میں اچھی طرح ہل چلائیں اور پودوں کے مختلف حصوں یعنی جڑوں تنوں، پتوںوغیرہ کو اکٹھا کر کے جلا دیں۔ تمباکو کی نرسری بیماری سے پاک صاف کیاری میں کاشت کریں۔ بیماری کی روک تھام کیلئے میتھائیل برومائڈ گیس مفید رہتا ہے۔ زہریلی دواؤں کے استعمال کے سلسلے میں آپ اپنے قریبی محکمہ زراعت کے عملے سے رابطہ رکھیں ۔ یہ احتیاط بھی ضروری ہے کہ بیماری کے متاثرہ کھیت سے آبپاشی کا پانی تندرست اور صحت مند کھیت میں نہ جانے دیا جائے۔
تمباکو کی جڑ اور تنے کی سڑن
جڑ اور تنے کی سڑن تمباکو کی ایک اور موذی بیماری ہے جو تمباکو پیدا کرنے والے علاقوں میں پائی جاتی ہے جیسا کہ نام سے ظاہر ہے اس بیماری کا حملہ جڑ اور تنے دونوں پر ہوتا ہے۔ تمباکو کے پودے جب ۶ سے ۸ ہفتوں کے ہو جاتے ہیں تو جڑ اور تنے گلنا شروع ہو جاتے ہیں ۔ حملہ شدہ پتوں پر سیاہ رنگ کے داغ پڑ جاتے ہیں۔ اور آخر کار پودے مرجھا جاتے ہیں ۔
احتیاطی تدابیر
- ہمیشہ بیماری کی قوت مدافعت رکھنے والی قسم کاشت کریں۔
- کھیت میں صفائی کا خاص خیال رکھیں۔
- بیماری سے متاثرہ پودوں کے مختلف حصوں کو اکٹھا کر کے جلا دیں۔
- ہیر پھیر یعنی فصلوں کے ردو بدل کے عمل کو اپناتے رہنا چاہیے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “کپاس کی بیماریاں” کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کری
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
…………….. کپاس کی بیماریاں ………………