کیلشیم کی کمی ⇐ جسم میں کیلشیم کے جذب ہونے اور عمل تحول میں کام آنے کی زیادہ تر ذمہ داری جسم میں حیاتین کی مقدار پر منحصر کبھی جاتی ہے۔ تجربات نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ کیلشیم کے استعمال کیلئے حیاتین اور فاسفورس کی موجودگی بہت ضروری ہو جاتی ہے۔ واضح رہے کہ خوراک میں چاہے کتنا بھی کیلشیم موجود کیوں نہ ہوا اگر حیا تین دموجود نہیں ہوگا تو تمام کا تمام کیلشیم جسم میں بغیر استعمال ہوئے خارج ہو جائے گا۔ اس طریقے سے جو نقائص ظاہر ہوتے ہیں ان میں کساخ رکٹس ) بچوں میں پایا جاتا ہے جبکہ بڑے افراد اور بوڑھے لوگوں میں ایسلیو میلی زیادہ ملتا ہے۔ صرف کیلشیم کی جسم میں کمی سے پیدا ہونے والا اکیلا مرض اوسٹیو پورسیس کہلاتا ہے۔
لین انعظام
یہاں ہم آپ کو یہ بات بتانا ضروری سمجھتے ہیں کہ کیلشیم کی اس کمی کے وقت جسم میں فاسفورس اور حیاتین و دونوں ہی موجود ہوتے ہیں لیکن جسم میں ذخیرہ شدہ کیلشیم میں کمی آتی رہتی ہے۔ یہاں تک کہ ہڈیوں میں موجود کیلشیم بھی کم ہوتا چلا جاتا ہے۔ اگر چہ خون کے سفید مادے معمل (سمیرم) میں کیلشیم کی مقدار معمول کے مطابق ہوتی ہے اور مرض کے ابتدائی مراحل میں اس بات کا اندازہ نہیں ہو پاتا کہ جسم میں کیلشیم کی کمی واقع ہو رہی ہے یہ مرض عموماً 30 سال کی عمر کے افراد یا 30 سے زیادہ عمر کے افراد کو لاحق ہوتا ہے۔ خاص کر خواتین اور بوڑھے مرد اس کا شکار ہوتے ہیں۔ پاکستان میں یہ مرض عام ہے۔ ابتدائی علامات میں ریڑھ کی ہڈی میں درد اور بھی ہڈیوں میں درد رہتا ہے اور چلنے پھرنے میں تکلیف ہوتی ہے بعد میں جوڑوں میں بھی تکلیف ہوتی ہے۔
کیلشیم کی کمی کا سد باب حفاظتی تدابیر
کیلشیم کی کمی کی شکایت کے وقت ڈاکٹر سے رابطہ کرنا نہایت ضروری ہے تا کہ وہ خون کے سفید خلیوں ( سیرم) میں کیلشیم کی مقدار کا اندازہ کر سکے ۔ اگر خون میں کیلشیم کی مقدار معمول سے کم ہو تو ڈاکٹر مریض کو کیلشیم، فاسفورس اور حیاتین دسے بھر پور غذا میں کھانے کی تلقین کرے گا۔ جس کے استعمال سے رفتہ رفتہ یہ شکایت دور ہو جائے گی۔ دوسری صورت میں اگر خون میں کیلشیم کی مقدار معمول کے مطابق ہو تو پھر ڈاکٹر کیلشیم کی ہڈیوں میں کمی کی وجہ دریافت کرے گا اور مریض کو اس کا علاج تجویز کرے گا۔ کیلشیم کی کمی کو پورا کرنے کیلئے ضروری ہے کہ دودھ کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے جو بچوں بوڑھوں سب کیلئے فائدہ مند ہوتا ہے۔ جو افراد دودھ پینا پسند نہ کرتے ہوں ان کیلئے چاہیے کہ وہ دودھ سے بنی ہوئی غذا استعمال کریں۔ اس کے علاوہ زیادہ سے زیادہ سبزیوں خاص طور پر میتھی سبز دھنیا اور گوبھی کے پتوں کا استعمال کریں۔
جسم میں معمول سے زیادہ اضافہ
جسم میں کیلشیم کا اضافہ بہت کم صورتوں میں ہوتا ہے خاص طور پر یہ مرض وراثت کے باعث ہوتا ہے جسم میں کیلشیم زیادہ مقدار میں چھوٹی آنت سے جذب ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ ہڈیاں صحیح سے بہتی تو ہیں لیکن عموماً تھوڑی ہی سائز میں بڑی ہو جاتی ہے۔ خاص طور پر پیروں کی ہڈیاں اس کے علاوہ ایسی حاملہ مائیں جو خوراک میں زیادہ کیلشیم لیتی ہوں اور اس کی غذا میں شامل تمام کا تمام کیلشیم جذب ہو جاتا ہے اور جسمانی افعال میں بھی استعمال ہو جاتا ہے۔ باقی ماندہ کیلشیم ہے بچے کی ہڈیاں بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔ یہاں اگر کیلشیم کی مقدار زیادہ ہو تو بچوں کی ہڈیاں معمول سے بڑی اور بے ربط ہو جاتی ہیں۔ غذا میں اگر کیلشیم کا استعمال ضرورت سے زیادہ کیا جائے تو نقصان کا باعث بنتا ہے جسے ہائپر کیلسیمیا کہتے ہیں جس کی وجہ سے بھوک نہیں لگتی ہے تے ہو جاتی ہے اور قبض بھی رہنے لگتا ہے اس کے علاوہ کیلشیم کی زیادتی بعض دوسرے نمکیات کے جذب ہونے میں رکاوٹ ڈال کر نقصان کا باعث بنتی ہے۔ ایسی صورت میں غذا میں ایسی اشیاء شامل کرنی چاہئیں جن میں کیاشیم کی کم مقدار موجود ہو۔
فولاد آئرن کی جسم میں کمی
انسان کے جسم میں تقریبا5 گرام کے قریب آئرن موجود ہوتا ہے۔ ان پانچ گرام میں سے گرام خون کے سرخ خلیوں میں موجود ہوتا ہے اور آئرن کا بڑا کام انسان کے خون کے ان سرخ خلیوں کو مزید بڑھانا اور تعداد میں اضافہ کرنا ہوتا ہے۔
کمی کی وجوہات
- غیر متوازن غذا
- صفائی کے اصولوں سے ناواقفیت
- بد ہضمی کے باعث آئرن کا جسم میں استعمال ہونا
- خون کا زیادہ بہہ جانا
آئرن کی کمی کے اثرات
آئرن کی جسم میں کمی سے سب سے پہلے اثر ہڈیوں کے گودے میں موجود آئرن پر ہوتا ہے۔ یعنی اس گودے میں موجود آئرن میں کمی آنا شروع ہو جاتی ہے۔ اگر یہ کی اس دوران پوری نہ ہو تو اگلے مرحلے میں خون کی سفید خلیوں والے حصے میں آئرن کی کمی واقع ہوتی ہے۔
نوٹ
- خون کے دو حصے ہوتے ہیں
- سرخ خلیوں والا حصہ ہیمو گلو بن کہلاتا ہے
- سفید خلیوں والا حصہ محل / سریم کہلاتا ہے
اور آئرن کی جسم میں بہت زیادہ کمی کے باعث سرخ خلیے میں موجود آئرن میں کمی آنا شروع ہو جاتی ہے جس میں یہ سرخ خلیے نہیں بن پاتے اور خون میں ان سرخ خلیوں کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔ جسے طب کی زبان میں ہیمو گلوبن کہا جاتا ہے۔ یہ 12 گرام سے کم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ یہ 12 گرام ہیموگلوبن اگر 100 گرام خون میں موجود ہو تو معمول کے مطابق کہلاتی ہے اور خطرے کی بات نہیں ہوتی لیکن اگر 12 گرام سے کم ہونا شروع ہو جائے تو نہایت خطرے کی بات کبھی جاتی ہے اور اس نقص کو اپنیما کہتے ہیں۔ بعض کتابوں میں اسے فقر الدم اور بعض میں اسے قلت خون سے بھی ظاہر کیا جاتا ہے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "کیلشیم کی کمی" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ