افرادی قوت: مسائل و حقائق اور حل

افرادی قوت: مسائل و حقائق اور حل ایک انسان کی وہ ذانی یا جسمانی کوشش محنت کہلاتی ہے جو آمدنی کمانے کے لئے کی جائے۔ محنت عمل پیدائش کا لازمی جزو ہے۔ دیگر عاملین پیدائش کو پیداواری عمل میں شریک کروانے کے لئے محنت ناگزیر ہے، کسی بھی ملک کی ترقی کا انحصار کافی حد تک محنت پر ہوتا ہے۔ کسی بھی ملک میں افرادی قوت سے مراد اس ملک میں کام کرنے والے افراد ہیں۔ پاکستان میں افرادی قوت 61.04 ملین ہے۔ ان میں سے تقریباً 68.73 فیصد دیہی علاقوں میں ہے اور 31.27 فیصد شہری علاقوں میں ہے۔ پاکستان میں زرعی شعبہ سب سے بڑا شعبہ ہے جس میں افرادی قوت کا 42.27 فیصد کام کرتا ہے۔ جبکہ کان کنی کے شعبہ میں تقریبا 15.49 فی صد لوگ کام کرتے ہیں۔ مالیاتی شعبہ میں تقریبا 15 فی صد تعمیراتی شعبہ 7.31 فی صد اور ٹرانسپورٹ میں 5.41 فی صد ہے۔ یہ میں افرادی قوت کا تقریباً 14.16 فی صد کام کرتا ہے۔ پاکستان میں کل آبادی کا تقریبا 32.30 فیصد افرادی قوت میں شامل ہے جبکہ 67 فیصد آبادی کھانے والی ہے اور 33 فیصد کمانے والی ہے۔ کل افرادی قوت میں سے تقریبا 22 فیصد خواتین پر مشتمل ہے۔ اسی طرح آبادی کا بہت بڑا حصہ زراعت پر گزارا کرتا ہے اور افرادی قوت میں سے بھی بڑا حصہ اسی شعبہ سے وابستہ ہے۔

افرادی قوت کے مسائل

پاکستان میں محنت کرنے والا طبقہ بہت سے مسائل کا شکار ہے۔ افراط زر اور دیگر کئی وجوہات کی بنا پر اس کے مسائل میں روز بر اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ افرادی قوت کے مسائل میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔

بے روزگاری

پاکستان میں تقریبا 6 فیصد کام کرنے کے قابل لوگ بے روزگار ہیں۔ اس کی وجوہات میں آبادی کا زیادہ ہونا، بچت اور سرمایہ کی شرح کا کم ہونا، دیہی علاقوں سے لوگوں کا شہری علاقوں کی طرف منتقل ہونا، بیرون ملک روزگار کے مواقع کا کم ہوتا ہے۔ اسی طرح مشینری کا بڑھتا ہوا استعمال بھی روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

غیر ہنر مند افرادی قوت

پاکستان میں پیشہ ورانہ تعلیمی اداروں کی کی لیبر فورس کے ہنر مند ہونے کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ اس طرح وسائل کی کمی کی وجہ سے لوگ با قاعدہ  کی ادارے میں کام سیکھنے کی بجائے بر اور است کام سے وابستہ ہو جاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے پوری طرح ہنر مند نہیں ہو پاتے۔

غیر تعلیم یافتہ ہونا

پیش داران تعلیمی اداروں کے علاوہ عام تعلیم کے اداروں تک عموما پوری آبادی تعلیم حاصل نہیں کر پاتی۔ جس کی وجہ سے وہ علم سے صحت کی سہولتوں کا فقدان محروم رہتے ہیں اور زیادہ طور پر کام نہیں کر پاتے اور بہتر کام حاصل نہیں کر پاتے۔

صحت کی سہولتوں کے فقدان

کی وجہ سے جسمانی لحاظ سے کمزور اور بیماریوں کا شکار محنت کش اس تندہی اور جانفشانی سے کام نہیں کر پائے اور بہترنتائج حاصل نہیں کئے جاسکتے۔

ملکی و غیر مکی سرمایہ کاری کا کم ہونا

ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے نتیجے میں ملازمتوں کے نئے نئے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ مزدور بہتر سے بہتر کام کی تلاش میں بہتر معاوضہ حاصل کر پاتے ہیں لیکن سرمایہ کاری کم ہونے کی وجہ سے ایسا نہیں کر پاتے جس سے مزدور اور منت کش مسائل کا شکار رہتے ہیں۔

أجرتوں کا کم معیار

پاکستان میں اجرتوں کا معیار بہت پست ہے اور محنت کش طبقہ بہت سے معاشی و معاشرتی مسائل کا شکار ہوتا ہے اور دو وقت کی روٹی اور دیگر ضروریات زندگی پورا کرنا مشکل ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ دل لگا کر کام بھی نہیں کر سکتا۔

ملازمتوں کا عدم تحفظ

نجی شعبہ میں خصوصاً محنت کشوں کے لئے ملازمتوں کا کوئی تحفظ نہیں ہوتا ۔ مالکان جب چاہیں ان کو ملازمتوں سے فارغ کردیتے ہیں۔

استعداد کار میں کمی

ملازمتوں کے عدم تحفظ، تعلیم و صحت کی سہولتوں کا فقدان اُجرتوں کا کم معیار اور دیگر وجوہات کی بنا پر مزدوروں کی استعداد کارکم ہوتی ہے۔

محنت کی حرکت پذیری کا کم ہونا

اپنی زمین سے محبت اپنے علاقے میں رہنے کی ترجیح اپنے عزیزوں کے درمیان رہنے کا شوق اور دیگر وجوہات کی بنا پر مزدوروں کی حرکت پذیری کم ہوتی ہے اور وہ بہتر روزگار کے لئے بہتر مواقع سے فائدہ نہیں اُٹھا پاتے۔

خوشگوار ماحول کا نہ ہونا

پاکستان میں کارخانوں کے ماحول اور حالات کا خوشگوار نہ ہونا ، اداروں میں بھی تفریحی اور تربیتی سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے بہتر ماحول نہیں ہو پایا۔

قوت سودابازی کی کمزوری

پاکستان میں مزدور انجمنیں بہت زیادہ موثر نہیں ہیں ۔ مزدوران انجمنوں میں منظم ہو کر اپنے حقوق کے لئے جدو جہد نہیں کر پاتے۔ اس لئے وہ اپنے حالات کا ر بہتر نہیں کر پاتے۔

بے روزگاری اور نیم بے روزگاری

پاکستان کی کل آبادی 207.77 ملین ہے۔ اس آبادی میں سالانہ 2 فی صد کی شرح سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کی کل آبادی میں سے تقریبا 04-61 ملین افراد افرادی قوت  کا حصہ ہیں۔ جن میں سے 3.62 ملین افراد بے روزگار ہیں باقی تقریبا 57.42 ملین با روزگار افراد میں سے شہروں کی نسبت زیادہ تر دیہاتوں میں رہتے ہیں۔ باروزگار  سے مراد اٹھارہ سال یا اس سے زائد عمر کے وہ تمام لوگ جو کسی متعین وقت میں کم از کم ایک گھنٹہ کام کرتے ہوں خواہ اپنا ذاتی کاروبار یا تنخواہ پر کام کرتے ہوں با روزگار  کہلاتے ہیں۔

بے روزگاری

بے روزگاری سے مراد ہے اٹھارہ سال یا اس سے زائد عمر کے وہ تمام افراد جو کام کرنے کے اہل اور خواہشمند ہوں مگر انہیں مروجہ اجرت پر کام نہ ملے۔ نیم بے روزگاری  سے مراد ہے کہ کام کرنے والے افراد عمومی طور پر اپنی صلاحیت سے کم کام حاصل کر رہے ہوں اور ملک کے وہ لوگ جو کہ کام کرنے کی قوت رکھتے ہوں اور کام کرنا بھی چاہتے ہوں ۔ مگر انھیں کام اور روزگار کے مواقع میسر نہ ہوں مثلاً ایک ایم اے پاس کا کلرک کی حیثیت سے کام کرنا۔ اس تعریف کے مطابق پاکستان میں اس وقت 3.34 ملین افراد نیم بے روزگار ہیں۔

بے روزگاری کی وجوہات

پاکستان میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی درج ذیل وجوہات ہیں :

آبادی میں زیادہ اضافہ 

پاکستان میں آبادی میں اضافہ کی شرح 2.4 فی صد ہے۔ اس شرح میں یہ اضافہ افرادی قوت میں ہوتا ہے، جبکہ بڑھتی ہوئی آبادی کے مطابق ملازمت اور کاروباری مواقع پیدا نہیں ہو پاتے، جس کی وجہ سے بے روزگاری بڑھتی جارہی ہے۔

سرمایہ کاری میں کم اضافہ

پاکستان میں بچتوں کی شرح پست ہے۔ کم شرح بچت کی وجہ سے سرمایہ کاری میں بھی اضافہ نہیں ہو پاتا اور نئے کاروبار اور نئے نا ہے پرا جیکٹس میں کمی کی وجہ سے ملازمت و کاروبار کے نئے مواقع بھی کم پیدا ہوتے ہیں۔ یوں بے روزگاری میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

روزگار کے مواقع

زرعی شعبہ میں مشینوں کے زیادہ استعمال کی وجہ سے زراعت کے پیشہ میں کام کے مواقع کم ہو رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے زراعت میں روزگار کے مواقع میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ اسی طرح معیشت کے دیگر شعبوں میں بھی صورتحال یہ ہے کہ ضرورت کے مطابق کارکن کام کر رہے ہیں اور نئے افراد کے لئے کام کے مواقع پیدا نہیں ہور ہے۔

ذہانت کا انخلا

مواصلات اوروائع آمد ورفت اور انسانی ارائع کی ترقی امریکہ میں ٹوئن ٹاورز  پر نائن الیون  کے حملوں کے بعد بین الاقوامی حالات میں بڑی تبدیلی آئی۔ امریکہ و یورپ میں ملازمتوں کے مواقع میں کی پیدا ہوئی۔ عراق پر امریکی حملہ کے نتیجہ مں خلیج کے ممالک سے پاکستانیوں کا انخلا ہوا۔ اپنی ایک بہت بڑی تعداد میں بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانی اپنے ملک واپس آئے۔ افغانستان پر امریکی حملے کے نتیجے میں پاکستان میں بھی حالات دن بدن دگرگوں ہوتے گئے۔ خودکش حملوں اور امن وامان کی جڑتی ہوئی صورت حال اور ملک میں توانائی کے بحران  کے نتیجے میں جہاں سرمایہ کاروں نے اپنا سرمایہ بیرون ملک منتقل کرنا شروع کیا، وہیں کام کرنے کے قابل لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد بیرون ملک منتقل ہو رہی ہے۔ ان افراد میں خاص طور پر تربیت یافتہ اور تجربہ کار لوگوں کا انخلا ایک بہت بڑا قومی نقصان ہے۔

مشینوں کا زیادہ استعمال

وقت گزرنے کے ساتھ بہتر سے بہتر ٹیکنا لوجی اور اچھی سے اچھی مشینوں کا استعمال بڑھ رہا ہے اور اسی رفتار سے محنت کشوں کی طلب کم ہو رہی ہے۔ جس کی وجہ سے ملازمت کے مواقع کم پیدا ہو رہے ہیں۔ جس کا نتیجہ بے روزگاری کی صورت میں نکلتا ہے۔

سیاسی عدم استحکام

قیام پاکستان کے فورا بعد سے لے کر ملک میں سیاسی عدم استحکام رہا ہے جس کی وجہ سے حکومتی پالیسیوں میں بھی تسلسل برقرار نہ رہ کا آئے دن کی ہڑتالوں مظاہروں، جلسوں، جلوسوں کا نتیجہ روزگار کے مواقع میں کمی کی صورت میں نکلتا ہے۔

موسمی بے روزگاری

ملک میں بہت سے ایسے کاروبار اور کار خانے ہیں جو کہ سارا سال کام نہیں کرتے ۔ موسم کی تبدیلی کے ساتھ یہ کام بند ہو جاتے ہیں اور ان میں کام کرنے والے لوگ بے روزگاری کا شکار ہو جاتے ہیں مثلاً برف کے کارخانے غلہ منڈیوں میں کام کرنے والے لوگ کپاس اور گنے کی فصلوں سے وابستہ کاروبار اور کار خانے وغیرہ۔

بے روزگاری کا حل

بے روزگاری کے خاتمے کے لیے مختلف تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے تا کہ ان مسائل سے بچا جا سکے: آبادی کی مناسب منصوبہ بندی  ملک کی افرادی قوت کی مناسب منصوبہ بندی کر کے اس مسئلہ پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ یہ منصوبہ بندی ایسی جامع ہونی چاہیے کہ نہ تو ملک میں کام کرنے کے قابل افراد کی کمی ہونے پائے اور نہ ہی بے روزگاری بڑھتی جائے۔

صنعتی منصوبہ بندی

مومی بے روزگاری کے خاتمہ کے لئے صنعتوں کو باہم مربوط کرنے کی منصوبہ بندی کی جائے تا کہ لوگ ایک طرف سے فارغ ہوں تو دوسری طرف کام میں مشغول ہو جائیں۔

دولت کی مساویانہ تقسیم

ملک میں ایسی ٹھوس منصوبہ بندی کی ضرورت ہے کہ وسائل اور دولت کا ارتکاز چند ہاتھوں میں ہونے کی بجائے دولت کی منصفانہ تقسیم عمل میں آئے جس کے نتیجے میں روزگار کے مواقع بڑھائے جاسکیں۔

بچتوں اور سرمایہ کاری میں اضافہ

معاشرے کو صارف معاشرہ  بنانے کے بجائے کام کرنے کی طرف مائل کیا جائے۔ الیکٹرانک میڈیا صرف زندگی کی چمک دمک کو دکھا کر لوگوں کو فضول خرچ اور اسراف کی طرف مائل کرتا ہے اس کی بجائے لوگوں کو بچت کی ترغیب دی جائے تاکہ اس کے ذریعے سرمایہ کاری میں اضافہ ہو اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں ۔

نئے منصوبوں پرکام

ملک میں نئے ڈیم اور سڑکوں کی تعمیر کی ضرورت ہے اس طرح لوگوں کو رہنے سہنے کے لئے مکانات کی ضرورت ہے۔ حالیہ زلزلہ کے تباہ شدہ علاقوں میں تعمیر و مرمت کی ضرورت ہے ان سب منصوبوں کے ذریعے روزگار کے نئے مواقع پیدا کئے جاسکتے ہیں اور بے روزگاری پر قابو پا یا جا سکتا ہے۔

قومی آمدنی کے تصورات کا باہمی تعلق

افرادی قوت: مسائل و حقائق اور حل

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو   اس کے  بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment