حیاتین الف ⇐ حیاتین الف مچھلی اور دوسرے جانور کے جگر میں موجود ہوتا ہے۔ سبز اور زرد رنگ کی سبزیوں مثلاً گا جز زرد انجم وغیرہ میں پایا جاتا ہے۔ اس کی خوراک میں لگا تار کی انسان کے جسم میں حیاتین الف کی کمی کا سبب بن سکتی ہے۔ خوراک میں کمی کے علاوہ بھی جسم میں اس کی کمی کی مختلف وجوہات ہیں۔
جسم میں کمی کے اثرات اور انسداد
حیاتین الف کی کمی کے اثرات کی شہادت زیادہ تر آنکھوں سے متعلق ہے جس کے نتیجے آنکھوں کی جلد اور غدودوں کے غلاب اور استر میں قرنی مادہ زیادہ پیدا ہو جانے کے سبب جراثیم حملہ کر دیتے ہیں اس سے آنسو ہیں بہتے ۔ آنکھیں خشک ہو کر سوجھ جاتی ہیں ۔ اس حالت کو زیر وہ تعلیمیا کہتے ہیں۔ جراثیم کے حملے سے قرنیہ چشم پرسفید دھبے بھی پڑ جاتے ہیں۔ مرض شدید ہو جانے پر آنکھ ضائع ہو جاتی ہے۔ اس مرض سے اندے ہونے کا مرض بچوں میں بڑوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے۔ اعصاب پر جراثیم کے حملے کے سبب سننے کی قوت پر بھی برا اثر پڑتا ہے اور بعض صورتوں میں سننے کی قوت ختم ہو جاتی ہے۔
شب کوری یا اندھرا تا
حیاتین الف کی کمی سے بالغوں کو اندھرانا کی شکایت ہو جاتی ہے جس کے نتیجہ میں اندھیرے میں دیکھنا ممکن نہیں ہوتا اور تیز چمک کے بعد آنکھ کو معمول کے مطابق دیکھنے میں بھی دیر لگتی ہے۔ ل رات کے وقت ڈرائیور کو اگر گاڑی چلانے میں دقت پیش آئے تو اس کا مطلب ہے کہ اس کی بینائی صحیح ہے اور وہ شب کوری کا شکار نہیں ہے۔ ب ڈرائیور میں حیاتین الف کی کمی کی صورت میں شب کوری کا مرض ہوتا ہے اور رات کے وقت گاڑی چلانے میں نہایت مشکل پڑتی ہے کیونکہ اسے دور کا راستہ درست نظر نہیں آتا۔ سامنے آنے والی گاڑی کی روشنی کی چمک کے ساتھ آنکھوں کو اس طرح ہو جانا چاہیے کہ سڑک اچھی طرح نظر آتی رہے۔ سامنے گاڑی سے آنکھوں پر روشنی پڑنے کے فوراً بعد سڑک کا کنارہ اور دور تک کا فاصلہ ڈرائیور کو نظر نہیں آرہا اور یہ حیا تین (۱) کی کمی کا نتیجہ ہے۔ اندھرا تا شب کوری حیاتین الف کی کمی کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
خشک چپڑ آنا
آنکھوں میں موجود پانی خشک ہو جانے سے آنکھوں کا میل غلیظ چپڑ کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ پوٹے پر بھریاں پر جاتی ہیں اور اس حالتوں میں پتیلی کے آس پاس دھبے بھی پیدا ہو جاتے ہیں۔
سانس اور سینے کے امراض
حیاتین الف عمل تنفس کے علاوہ منہ آنتوں، آنکھوں کی نمدار جھلی کو قائم رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ حیاتین الف کی کمی صورت میں ان حصوں میں خلل واقع ہو جاتا ہے اور سائنس اور سینے کے امراض بھی پیدا ہو جاتے ہیں۔
جلد کھردری ہو جاتا
حیاتین الف کی کمی کی صورت میں جلد پر بعض اثرات ظاہر ہونے لگتے ہیں ۔ مثلا
- جلد خشک ہو جاتی ہے۔
- جلد کھردری ہو جاتی ہے۔
غدودوں کے بند ہو جانے سے بازوؤں اور ان پر کیل ظاہر ہوتے ہیں جو بعد میں پھیل کر کندھوں پشت پیٹ وغیرہ پر بھی ظاہر ہوتے ہیں۔
دانتوں کی ساخت میں رکاوٹ
حیاتین الف کی کمی سے دانتوں کی ہڈی اور اس کی بیرونی چھپکدار تہہ بننے میں رکاوٹ کا امکان ہو سکتا ہے۔
کمی کا انسداد
حیاتین الف کی کمی کو روکنے کیلئے حاملہ اور دودھ پلانے والی عورتوں کو گوشت اور انڈوں کے علاوہ پھل اور زرد رنگ کی سبزیاں مناسب مقدار میں کھانی چاہئیں تاکہ بچوں کے جگر میں رٹمینوں کا ذخیرہ ہو جائے ۔ بچوں کو چار ماہ کی عمر ہو جانے پر انڈے کی زردی، مچھلی، گہرے سبز رنگ کی سبزیاں اور زرد رنگ کے پھل مناسب مقدار میں دینے چاہئیں ۔ ماں کا دودھ پینے والے بچوں .میں حیاتین الف کی کمی عموما نہیں ہوتی۔
جسم میں غیر ضروری اضافے کے اثرات اور انسداد
صحت کیلئے حیاتین الف کی ضروری مقدار کا خوراک میں موجود ہونا ضروری ہے لیکن حیاتین الف کی زیادہ مقدار زیادہ عرصے تک استعمال کی جائے تو اس سے زہر یلے اور نقصان دہ اثرات ظاہر ہو سکتے ہیں۔ مثلا
- سر میں درد ہوتا
- متلی ہونا
- سر چکرانا
- غنودگی
- پٹھوں کا سخت ہونا
- منہ کی باچھوں کا پھٹنا
- بالوں کا کھردرے ہو جانا اور گرنا
- نیند کم آنا
- جگر کا بڑا ہو جانا
ہڈی اور جوڑوں کا درد اور بھی ہڈیوں والے حصے پر ورم یا سوجن ۔ جلد کا خشک ہونا اور اس کے باریک چھلکے یا فلاس اترنا۔ حیاتین الف کی زیادتی سے موت واقع ہو جاتی ہے یہ رپورٹ بھی کتابوں میں ملتی ہے کہ شیر خوار بچوں کو 12 ہفتے تک حیاتین الف کے 60000 سے 185000 بین الاقوامی یونٹ دینے سے اس کے زہریلے اثرات ظاہر ہونے لگتے ہیں ۔
حیاتین د
انسانی جسم دھوپ میں حیاتین دکیمیائی عمل سے تیار کر لیتا ہے ۔ اس لئے ایسے لوگوں خصوصاً ان بچوں کو یہ مرض ہوتا ہے جنہیں دھوپ میں رہنے کا کم موقع ملے یا جس علاقے میں دھوپ بہت کم آتی ہو جیسا کہ شہروں کے گنجان حصوں میں ہوتا ہے۔ غیر متوازن غذا کے لگاتار استعمال سے بھی جسم میں حیا تین دکی کمی واقع ہو جاتی ہے۔
جسم میں کمی کے اثرات
نرم ہڈیاں وزن نہیں سہار سکتیں اور بچہ بدصورت یا ٹیڑھا ہو جاتا ہے ۔ چھوٹی آنتوں کی بیماریوں یا صفرا کی کمی کی صورت میں حیا تین د کے جذب ہونے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔
کساخ
زندگی کے ابتدائی سالوں میں ہونے والے کساخ کا تمام زندگی پر اثر باقی رہتا ہے۔ کساخ وقت سے پہلے پیدا ہونے والے بچوں میں پوری معیاد پر پیدا ہونے والے بچوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے کیونکہ جسم کے ڈھانچے اور ہڈیوں کی نشو ونما کیلئے حیا تین د کی مزید ضرورت ہو جاتی ہے۔ گہرے رنگ کی جلد والے بچوں کو سفید جلد والے اور جھوری نسل و رنگ والے بچوں کے مقابلے میں کساخ کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
علامات
جو فرد کساخ کا مریض ہو اس میں مندرجہ ذیل علامات ظاہر ہوں گی اور ان میں سے زیادہ کا تعلق ہڈیوں کی ساخت اور نشو و نما میں تبدیلی سے ہے۔ سر کی ہڈیوں کا نرم ہونا۔ تالو کی ہڈیاں پیشانی آگے کو نکلنا اور سر صندوق کی مانند نظر آتا۔ کلائی اور ٹخنوں کے جوڑوں میں درد ہوتا۔ لمبی ہڈیوں کے سروں کا چوڑا ہونا اور ان کے کنارے ابھرنا اور ٹانگوں کا مڑنا۔ سینے کا کبوتر کے سینے کی مانند آگے کو جھک جانا ، کلائی گھٹنوں اور ٹخنوں کے جوڑوں کا بڑا ہونا۔ پٹھوں کا کمزور ہونا اور پیٹ کے پٹھوں کی کمزوری کے نتیجہ میں پیٹ آگے کو بڑھانا۔ بے آرامی اور اضطراب کا اظہار کرنا ۔ بچے کی نشو نما میں دیر پا ہونا جس کے نتیجہ میں دانت دیر سے نکلتے ہیں۔ معمول کی عمر کے مقابلے میں دیر سے بیٹھنا کھڑا ہونا رینگنا اور چلنا شروع کرنا۔ کسان کے نتیجے میں مستقل دانتوں کا خراب ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
ملاست عظام لین اعظام
لین ملاست عظام کے لفظی معنی ہیں ہڈیوں کا نرم ہونا ۔ یہ مرض بچوں میں کساخ اور بالغوں میں لین اعظام جس کے دوران بالغوں کی ہڈیاں اندرونی طور پر کمزور ہو جاتی ہیں۔ زیادہ بچے پیدا ہونے پر خواتین میں کیلشیم کی کمی آجاتی ہے جس سے ان کی ہڈیاں بد شکل ہو جاتی ہیں اور تکالیف ہونے لگتی ہیں جو خواتین غیر متوازن غذا استعمال کرتی ہیں اور جنہیں دھوپ میں نکلنے کا کم موقع ملتا ہے۔ ان میں اس کی شکایت زیادہ ہوتی ہے ۔ یہ مرض نظام انہضام کی مسلسل بیماریوں کے نتیجے میں ہو جاتا ہے کیونکہ اس وجہ سے حیا تین دجسم میں جذب نہیں ہو پاتا۔
علامات
علامت عظیم کی عام علامات یہ ہیں ہڈیوں کا نرم ہو جانا جو مرض کی شدت کی صورت میں ریڑھ اور ٹانگوں کی ہڈیاں پیر دوغیرہ ٹیڑھی ہو جاتی ہیں ۔ ٹانگوں کی ہڈیوں اور کمر کے نچلے حصے میں درد ہونا۔ عام کمزوری اور چلنے میں مشکل محسوس ہوتا ۔ خاص طور پر سیڑھیاں چڑھنے یا کری میں سے اٹھنے سے تکلیف ہونا۔ ایک ہی وقت میں کئی کئی جگہ سے ہڈی کا ٹوٹنا۔
کمی کا انسداد
دھوپ کھانے سے حیا تین دجلد ترکیب پالیتا ہے لہذا ضروری مقدار حاصل ہو سکتی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ ماؤں کو تعلیم دی جائے کہ بچوں کو دھوپ میں رہنے کی ضرورت ہے لیکن صرف دھوپ کھانے کے علاوہ حیا تین دوالی غذاؤں کا استعمال بھی کیا جائے ۔ اگر خوراک میں حیاتین د کی کمی ہوتو کا ڈ مچھلی کے جگر کا تیل ڈاکٹر مشورے سے دیا جا سکتا ہے۔ اس تیل کی دوسری اہمیت یہ ہے کہ اس میں حیاتین الف بھی ہوتا ہے اور جن علاقوں میں توانائی اور لحمیاتی نا مناسب غذائیت ہوتی ہے وہاں حیاتین الف کی بھی کمی ہوتی ہے۔
جسم میں غیر ضروری اضافے کے اثرات
پانی میں حل پذیر حیا تین کے مقابلے میں چکنائی میں حل پذیر حیا تین نہ جلد تحلیل ہوتے ہیں اور نہ ہی خارج ہوتے ہیں۔ زیادہ مقدار میں جمع ہونے کی صورت میں نقصان دہ اثرات پیدا کرتے ہیں۔ حیاتین د کے انجذاب یا جذب ہونے کے نظام میں خرابی کے نتیجے میں ہڈیوں کی بیاریوں کے علاج کیلئے حیا تین دکی بھاری مقدار یا خوراکیں دینے سے نقصان دہ اثرات پیدا ہو سکتے ہیں۔
علامات
بچوں میں حیاتین کی زیادتی کی مندرجہ ذیل علامات ہو سکتی ہیں: ا اچانک بھوک ختم ہو جانا۔ متلی ہوتا۔ سخت پیاس لگنا۔ سخت قبض کے بعد دست اور اس کے بعد پھر سخت قبض اور اسی طرح یکے بعد دیگرے ہونا ۔ بچے کا غصیلا اور دبلا ہو جاتا۔ زہریلے اثرات زیادہ ہو جانے کی صورت میں نرم ریشے مثلا دل پھیپھڑوں خون کی نالیوں معدہ وغیرہ میں کیلشیم جمع ہو جاتا ہے۔ شدید اثرات کی صورت میں اموات بھی واقع ہوئی ہیں۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "حیاتین الف" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ