معاشی افزائش کی صورتحال

معاشی افزائش کی صورتحالتقسیم دولت کے بارے میں معیشت دانوں کے نظریاتی اختلافات سے قطع نظر یہ بات اپنی جگہ بہت اہم ہے کہ آبادی کا سب سے بڑا حصہ معاشی لحاظ سے کسی مقام پر کھڑا ہے۔ اس اصول کی روشنی میں اس عشرے کے آغاز میں تقسیم دولت کی صورتحال بہت ابتر تھی۔ ایک غریب معیشت کے طور پر ابھرنے کی وجہ سے پاکستان میں جاگیر دار طبقہ زمینوں کے ایک بڑے حصے پر قابض تھا۔ تجارت کے پیشہ میں دوسری طرف ایک مختصر اور مخصوص گروہ اپنے سابقہ کا روباری تجربات کی روشنی میں درآمدی اور برآمدی تجارت کو قابو میں رکھے ہوئے تھی۔ سب سے آخر میں آبادی کا وہ بہت بڑا حصہ آتا ہے جو مزدوروں، مزارعوں اور مقررہ اور محدود آمدنی کمانے والے لوگوں پر مشتمل تھا۔ اگر  چہ معاشی لحاظ سے اس عشرے کے دوران حالات پہلے سے بہتر ہوئے لیکن معاشی افزائش کا ثمر صرف زمیندار، تاجر اور صنعت کار کو ملا جن کے لئے ایک طرف تو پاکستان معاشی افزائش کی صورتحال کی بنیاد پر 1950ء میں خام قومی پیداوار 1286 کروڑ روپے ہوگئی جو 3 فیصد کے اوسط اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔ اس عشرے کے دوران فی کس آمدنی میں اوسطاً 47 فیصد اضافہ ہوا۔ اس عشرے کے آغاز میں فی کس آمدنی 356 روپے سالانہ تھی اور اس عشرے کے آخر میں 373 روپے سالانہ ہوگئی۔

معاشی افزائش کی صورتحال

زراعت

اس عشرے میں شعبہ زراعت تمام معاشی شعبوں میں سب سے اہم حیثیت کا حامل رہا۔ اس شعبے میں شرح افزائش اوسطا 3 فیصد رہی۔ اس عشرے کے آغاز میں اس شعبہ پر بوجھ زیادہ تھا اور عام قومی پیداوار کا تقریباً 60 فیصد کے برابر اس شعبے سے حاصل ہوتا تھا۔ لیکن اس عشرے کے آخر تک قومی آمدنی میں زراعت کا حصہ 50 فیصد رہ گیا۔

صنعت

1950 ء تا 1960ء کے عشرے کے دوران ملکی صنعت اور اشیائے صرف کی صنعتوں نے کافی ترقی کی۔ 1950ء میں نام توی پیداوار میں صنعت کا کل حصہ صرف 8 فیصد تھا جو اس عشرے کے انتقام پر 12 فیصد ہو گیا۔ اس عشرے کے دوران جو صنعتیں قائم کی گئیں وہ درج ذیل خصوصیات کی حامل تھیں۔ ان کو محدود اور درمیانے درجے کے سرمائے سے شروع کیا جاسکتا تھا۔  ان کی تخنیک پیدا داری زیادہ پیچیده ندگی۔ زیادہ طویل نہیں تھا۔ 

بیرونی تجارت

اس عشرے کے ابتدائی سال میں برآمدات 256 کروڑ روپے کے برابر اور در آمدات 162 کروڑ روپے کے برابر تھیں یعنی برآمدات، در آمدات کا 58 فیصد تھیں جبکہ اس عشرے کے آخر تک بر آمدات در آمدات کا 56 فیصد رہ گئیں۔ یہ کی بھاری مشینری صنعتی خام مال ، اشیائے سرمایہ ترقیاتی سامان اور دواؤں کی درآمد کی وجہ سے ناگزیر ہوگئی تھی۔

افراط زر کی صورتحال

پہلا دورہ

افراط زر کے لحاظ سے اس عشرے کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ پہلا حصہ 1950 1955 ء تک کا عرصہ ہے۔ اس عرصے کے دوران اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان پیدا ہونے کی بجائے قیمتوں میں کمی کے آثار ر ہے۔

1951-52ء کی بنیاد پر اس دور کے آخری حصے (55-1954ء ) میں قیمتوں کا اعشاری عدد 70.2 تھا۔  دو سر او ورنہ اس عشرے کا نصف آخر 1955ء تا 1960ء تک کا ہے جس میں قیمتوں میں اضافہ ہونے لگا۔ 52-1951ء کو بنیادی سال تصور کرتے ہوئے اس عشرے کے مکمل ہونے تک قیمتوں کا اعشاری عدد 121.8 تک پہنچ گیا جبکہ اس دوران خام قومی پیداوار میں اضافہ 6.5 فیصد رہا۔ اس عشرے کے آخر میں پہلی بار تمویل خاسر کے ذریعے بینک دولت آف پاکستان (State سے 150 کروڑ روپے کی رقم حاصل کی گئی جس سے زر کی رسد میں اضافہ ہوا اور افراط زر میں بھی اضافہ ہونے لگا۔

تقسیم دولت کی صورت حال

تقسیم دولت کے بارے میں معیشت دانوں کے نظریاتی اختلافات سے قطع نظر یہ بات اپنی جگہ بہت اہم ہے کہ آبادی کا سب سے بڑا حصہ معاشی لحاظ سے کسی مقام پر کھڑا ہے۔ اس اصول کی روشنی میں اس عشرے کے آغاز میں تقسیم دولت کی صورتحال بہت ابتر تھی۔ ایک غریب معیشت کے طور پر ابھرنے کی وجہ سے پاکستان میں جاگیر دار طبقہ زمینوں کے ایک بڑے حصے پر قابض تھا۔ تجارت کے پیشہ میں دوسری طرف ایک مختصر اور مخصوص گروہ اپنے سابقہ کا روباری تجربات کی روشنی میں درآمدی اور برآمدی تجارت کو قابو میں رکھے ہوئے تھی۔ سب سے آخر میں آبادی کا وہ بہت بڑا حصہ آتا ہے جو مزدوروں، مزارعوں اور مقررہ اور محدود آمدنی کمانے والے لوگوں پر مشتمل تھا۔ اگر چہ معاشی لحاظ سے اس عشرے کے دوران حالات پہلے سے بہتر ہوئے لیکن معاشی افزائش کا ثمر صرف زمیندار، تاجر اور صنعت کار کو ملا جن کے لئے ایک طرف تو پاکستان نے کے بعد رحم کا بازاری مقالہ ختم ہو گیا تھا اور دوسری طرف حکومت کے فیاض نے رو سے بھی ہر قسیم کے ٹیکسوں سے چھوٹ نے ان کے منافع جات میں غیر معمولی اضافہ کیا جس کے بعد متضاد نتائج بر آمد ہوئے یعنی : تقسیم دولت کی صورتحال میں کم آمدنی والے طبقوں کی آمدنی میں مزید کی اور معیار زندگی میں خرید پستی جو آئندہ معیشت کے لئے ضرر رساں تھی ۔

حشرہ کی کارگزاری

اس عشرے کے دوران میں شرح افزائش کو تیز کرنے رقیتوں کے انتظام اور تقسیم آمدنی کی صورت حال کو بہتر بنانے کیلئے سرکاری طور پر درج ذیل اقدامات کئے گئے۔ بنیادی اہمیت کے منصوبوں کی تعمیر پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے ذرائع آبپاشی ، بجلی گھروں، بندر گاہوں، سڑکوں، پلوں ، ریلوے لائنوں اور ذرائع مواصلات کے منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچائے گئے ۔ زراعت کی ترقی اور اس عشرے کے آغاز میں غلے کی پیداوار میں کمی واقع ہونے کے مسئلے پر قابو پانے کے لئے کراچی میں 31 جولائی 1952 ء کو  کے نام سے ایک کا نفرنس منعقد ہوئی جس میں فلے کی پیداوار بڑھانے کیلئے اہم فیصلے کئے گئے اور بعد میں ان پر عملدرآمد کیا گیا۔ کی منگاروں کو سرمایہ کاری کے لئے بہتر مواقع فراہم کئے گئے۔ قیس کی چھوٹ اور تامین کی پالیسی کی بدولت انہیں بیرونی مقابلے کے مضر اثرات سے محفوظ رکھا گیا۔ عشرے کے آغاز میں اوپن جنرل لائسنس کی اسکیم کے نفاذ سے غیر ملکی تجارت میں اضافہ کیا گیا اور بعد میں حالات کے تبدیل ہونے سے درآمدات کے بارے میں  اور برآمدات کے بارے میں  کی پالیسی و نصب العین بناتے ہوئے بر آمدی اوپن جنرل لائسنس اسکیم کے تحت فری لسٹ پر برآمدی اشیا کی تعداد میں اضافہ کیا گیا۔ نیز بارٹرٹر ی پالیسی 1953 کے اشیاکی میںاضافہ کیاگیا۔ نیز انرژی 1995 ہ کے اجراء سے زرمبادلہ جانے کیلئے اہم اقدامات کئے گئے ہیں ۔۔ ام کیا تو میں اس عشرے سے قبل جو کھلی چھٹی تھی ختم کر کے اس عشرے کے آغاز میں سخت پالیسی اختیار کی گئی۔ اس عشرے کے انتقام میں ہی فوجی حکومت نے معاشی حالات کو بہتر کرنے کیلئے رشوت خور افسروں کو برطرف کر دیا۔ ایسے صنعت کاروں اور آجرین کو قید و بند کی سزائیں دی گئیں جو چور بازاری  ذخیره انروزی اور اسمگلنگ کے مجرم پائے گئے۔  ضروری اشیا ء خدمات کی قیمتیں مقرر کردی گئیں اور ان پر ختی سے عمل کروایا گیا۔ نیز اشیا کی قلت کے مصنوعی رجحان کو ختم کرنے کے لئے سزائیں دی گئیں ۔  اصلاحات اراضی اور اقتصادی اصلاحات کیلئے مختلف کمیشن قائم کئے گئے اور ان کی سفارشات کو عملی جامہ پہنایا گیا۔ منصوبہ بندی کی مشینری کو از سر نو مرتب کر کے براہ راست سر براہ مملکت کی نگرانی میں دے دی گئی۔  نجی شعبہ کو صنعتی پیداوار بڑھانے اور برآمدات میں اضافہ کرنے کیلئے کئی محرکات  دیئے گئے۔  مختلف زری، مالیاتی اور درآمدی اور برآمدی اقدامات کے ذریعے عارضی بحرانوں کا مقابلہ کیا جاتا رہا۔ جس میں جزوی طور پر کامیابی حاصل ہو گی۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "معاشی افزائش کی صورتحال"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment