آزمائشی رہائی کا طریق کار

آزمائشی رہائی کا طریق کار ⇐ اس تمام صورتحال کو دیکھ کر خیال پیدا ہوتا ہے کہ پولیس اور جیل جیسے فرسود و اداروں کے متبادل کوئی کار آمد اور فرسودہ کوئی حل تجویز اور اصلاحی نظام جاری ہونا چاہیے جو مجرموں کی زندگی میں تلخیاں پیدا کرنے کی بجائے ان کا کوئی مناسب حل تجویز یہ کر سکے۔ چنانچہ آزمائی رہائی کا نظام اس ضرورت کو پورا کرتا ہے۔

آزمائشی رہائی کا طریق کار

ترقی یافتہ ممالک

ترقی یافتہ ممالک میں یہ نظام کافی مقبول ہے اور ترقی پذیر معاشروں میں بھی اس کا کامیاب تجربہ کیا جارہا ہے۔ اچھے چال چلن کے افراد اگر اتفاقا جرم کا ارتکاب کر بیٹھیں تو انہیں قید و بند کی صعوبتوں میں ڈالنے کی بجائے کلی یا جزوی رہائی کے طریق کے مطابق رہا کر دیا جاتا ہے۔ مجرم پر یہ پابندی لگائی جاتی ہے کہ وہ اپنے کردارا کی اصلاح کرے اور ایک مخصوص عرصے تک کسی نوعیت کے جرم کا مرتکب نہ ہو۔

مجرمانہ زندگی

مجرم جیل میں اچھے کردار کا مظاہرہ کرے اور اس سے یہ توقع کی جاسکے کہ اسے رہا کرنا اصلاح کا موجب ہوگا اور وہ دوبارہ مجرمانہ زندگی کی طرف راغب نہ ہونے پائے گا تو اسے پیرول پر افسروں کی نگرانی میں آزاد کر دیا جاتا ہے۔ آزمائشی رہائی پانے والوں کی اکثریت ان پابندیوں کی تکمیل کرتی ہے جو اس نظام کے تحت ان پر عائد کی جاتی ہے۔ تاہم اگر کوئی فرد حکم عدولی کرے یا دوبارہ جرم کا مرتکب ہو تو اس کی سزائے قید دوبارہ شروع ہو جاتی ہے۔

آزمائشی رہائی کے فوائد

آزمائشی رہائی کے بے شمار فوائد ہیں ۔

آزمائشی رہائی پانے والے معاشرے کی نظروں میں گرنے نہیں پاتے

انہیں معاشرتی تعاون حاصل رہتا ہے۔

آزمائشی رہائی کا طریق کار اس طرح یہ لوگ ان نفسی و عمرانی الجھنوں سے محفوظ رہتے ہیں جن اور سے اکثر قیدیوں کو دو چار ہونا پڑتا ہے۔ قیدیوں سے لوگ سخت نفرت کرتے ہیں اور لوگ انہیں اپنے قریب نہیں بیٹھنے دیتے۔

سماج دشمن اقدار

یہ چیز ان کی زندگی میں مزید زہر گھولتی ہے اور وہ آہستہ آہستہ سماج دشمن اقدار اپنانے لگتے ہیں اس کے بر عکس آزمائشی رہائی پانے والوں سے معاشرہ اس قدر نفرت نہیں کرتا۔ جزوی رہائی پانے والے کو حکومت اور بعض عوامی اداروں کا تعاون حاصل ہوتا ہے۔ پیروں افسر بھی اس کی خاصی رہنمائی کرتے ہیں اور اسی طرح اسے معاشرے میں سماجی مطابقت اختیار کرنے کا مناسب موقع مل جاتا ہے۔

مجرمانہ ثقافت

جیل مجرمانہ ثقافت کی درسگاہوں کا کام دیتے ہیں۔ یہاں عادی اور پیشہ ور مجرم نو آموز مجرموں کو گناہ اور جرائم کی اقدار سے آگاہ کرتے ہیں۔ جو لوگ اتفاقا جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں وہ مجرمانہ زندگی کو اپنانے کیلئے تیار نہیں ہوتے لیکن جیلوں میں کچھ روز گزارنے کے بعد وہ پختہ مجرم بن جاتے ہیں۔ آزمائشی رہائی پانے والے اس برے ماحول سے محفوظ رہتے ہیں۔

مجرمانہ ثقافت

افسران نفسیاتی و عمرانی علوم

آزمائشی رہائی پانے والے نہ صرف نارمل انسانی ماحول میں رہتے ہیں بلکہ آزمائشی رہائی کے افسران نفسیاتی و عمرانی علوم کی روشنی میں ان کے کردار کا تجزیہ بھی کرتے ہیں اور اس طرح انہیں اپنے کردار کی اصلاح کا موقع ہاتھ آجاتا ہے جو سزائے قید بھگتنے والوں کو کبھی نصیب نہیں ہوتا۔ دیکھا گیا ہے کہ مجرموں کی اسیری کے سبب ان کے کنبوں کو زبردست مالی بحران سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔

معاشی کردار

بعض صورتوں میں گھر میں اور کوئی فرد معاشی کردار ادا کرنے کے قابل نہیں ہوتا اور یہ چیز خاندان کی مالی حالت کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔ بعض اوقات کم سن بچوں کو خاندان کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے جو ان کی صحت کی خرابی کا باعث بن سکتا ہے لیکن آزمائشی رہائی پانے والے ان مسائل سے نسبتا کم دو چار ہوتے ہیں۔ یہ لوگ اپنے اہل وعیال کو ساتھ رکھ سکتے ہیں اور ان کے بیوی بچے بے راہ روی اختیار کرنے سے بھی جاتے ہیں۔

آزمائشی رہائی کے نظام 

آزمائشی رہائی کے نظام سے نہ صرف مجرموں کو فائدہ پہنچتا ہے بلکہ حکومت کے اخراجات میں بھی خاصی کمی آجاتی ہے۔ جیلوں پر حکومت کو زبردست سر ما یہ صرف کرنا پڑتا ہے جبکہ آزمائشی رہائی کا طریقہ اختیار کرنے سے اخراجات میں بہت حد تک کمی آجاتی ہے۔

اسلام کا نظریہ جرم وسزا اور انسداد جرائم

جرائم کے سدباب اور مجرموں کی اصلاح کیلئے ضروری ہے کہ اسلامی نظام کو  عدل ہی کے تحت وہ حالات پیدا ہو سکتے ہیں جو معاشرہ میں مروج نا انصافی کو ختم کر سکتے ہیں ۔ اسلامی نظام کے نفاذ کے ساتھ نظر یہ جرم و سزا بھی اگر لاگو کر دیا جائے تو جرائم کا سدباب ہو سکتا ہے۔ ہمارے موجودہ تعزیری قوانین جو انگریزی دور کی پیداوار میں اس کے مطابق جرم ریاست کے خلاف ہوتا ہے

اسلام کا نظریہ جرم وسزا اور انسداد جرائم

مقتول کے لواحقین

جس میں فرد کا حق جو مجروح ہوتا ہے اس کا خیال نہیں رکھا جاتا لیکن اسلام میں فرد کے حق مجروح کا خیال رکھا جاتا ہے۔ مثلا مقتول کے لواحقین کو قصاص کا حق حاصل ہوتا ہے۔ قصاص کی بدولت نہ صرف لواحقین کی کچھ مالی طور پر حق رسی ہو جاتی ہے بلکہ مجرم پر یہ ذمہ داری ڈال دی جاتی ہے کہ وہ اپنے کنبے کی کفالت کرے کیونکہ اگر گھر کا کمانے والا قید و ہند میں گرفتار ہو جائے تو کنبے کی فاقوں تک نوبت آجاتی ہے۔

اسلام کی نظر میں سزا

اسلام کی نظر میں سزا ایک ظلم نہیں بلکہ ایک قربانی ہے جو معاشرہ اپنی اخلاقی پاکیزگی کو برقرار رکھنے کیلئے دیتا ہے اور کم از کم مسلم معاشرے کے معاملے میں تو وہ ایک کفارہ بھی ہے اور یہ دونوں چیزیں یعنی قربانی اور کفارہ بلند ترین اخلاقی قدر و قیمت کی مثال ہیں جب ایک معاشرہ سزا کاقانون بناتا ہے تو در حقیقت وہ انسان کی بھلائی کیلئے ایک نقصان برداشت کرنے کیلئے تیار ہو جاتا ہے۔

اصلاحی اداروں کی ضرورت

جن ممالک میں مسئلہ جرائم شدت اختیار کر چکا ہے وہاں شادی شدہ جوڑوں کے اختلافات کا خاطر خواہ حل ڈھونڈنے کیلئے کلینک کھولے گئے ہیں چونکہ گھر یلو تنازعات شادی شدہ لوگوں کو جرائم پر اکساتے ہیں اور بچوں کی تربیت میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں۔

اصلاحی اداروں کی ضرورت

عائلی عدالتیں

اس لئے ہمارے ہاں بھی ان جھگڑوں کو چکانے کیلئے خاطر خواہ انتظامات کرنے چاہئیں لیکن بد قسمتی سے ہماری عائلی عدالتیں کچھ عرصے سے ہمارے گھر یلو تنازعات کو ختم کرنے کیلئے صرف طلاق کے طریق کار کا استعمال کر رہی ہیں لیکن یہ ایک ایسی وہا ہے جو بہت سے دوسرے مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔ مگر حکومت کی طرف سے مقامی سطح پر ثالثی مصالحتی کونسل کے ذریعے اس مسئلے پر قابو پایا جارہا ہے۔

یتیم بچوں کی پرورش

ہمارے ہاں یتیم بچوں کی پرورش اور تربیت کا خاطر خواہ انتظام نہیں کیا جاتا ۔ چنانچہ ایسے بہت سے بچے جوان ہو کر غیر صحت مند سرگرمیوں میں حصہ لینے لگتے ہیں ۔ لہذا ضروری ہے کہ ایسے بچوں کی تربیت کیلئے مناسب انتظامات کر لئے جائیں۔

اسلامی ریاستوں

اسلامی ریاستوں میں بچوں کو اپنانے کا کافی رواج ہو رہا ہے۔ اگر ہم اس اصول کو ترقی دیں تو یہ مسئلہ کسی حد تک حل ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں یتیم خانوں اور دوسرے اصلاحی اداروں کو اس سلسلے میں مثالی کردار ادا کرنا چاہیے ۔ ہمارے ہاں افراد کو معاشرتی تحفظ حاصل نہیں ہے ۔

بیروزگاری الاؤنس

جدید ممالک میں تو بیروز گار افراد کو بیروزگاری الاؤنس تک دیا جاتا ہے تا کہ وہ فاقوں نہ مرجائیں۔ علاوہ ازیں معاشرے میں دولت کا چند ہاتھوں میں ارتکاز بے شمار مسائل اور جرائم کا باعث بن رہا ہے۔ سرمایہ داری اور غریب و امیر کا بڑھتا ہوا فرق کسی بھی معاشرے کیلئے تباہ کن ہو سکتا ہے۔

بیروزگاری الاؤنس

مذموم سرگرمیوں

بچوں اور بالغوں کو مذموم سرگرمیوں اور جرائم سے باز رکھنے کیلئے سیر و تفریح اور کھیل کود کی بھی بہت ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ کھیل کود اور سیر و تفریح سے انسانی ذہن کج روی اور بے راہ روی سے بچا رہتا ہے۔ مختصر انسداد جرائم اور بے راہ روی کے تدارک کیلئے سب سے ضروری یہ ہے کہ ہم اپنی اخلاقی و قانونی اقدار کو اسلامی فکر و نظر کے مطابق ترتیب دیں

مغربی تہذیبوں کی غلامی

ملک کو خالص اسلامی ڈھانچے میں ڈھالنے کی کوشش کریں ۔ ہماری سماجی برائیاں اور معاشرتی کمزوریاں جو ہمارے جرائم کی وجہ ہیں حقیقتا اس غیر اسلامی تہذیب کا نتیجہ ہیں جو مغربی تہذیبوں کی غلامی اور ہندو سماج کی ہمسائیگی کے سبب حاصل ہوئی ہیں ۔ ہم چاہیں تو اسلامی تہذیب و تمدن کو فروغ دے سکتے ہیں۔ آج ہمیں اللہ تعالیٰ نے موقع دیا ہے کہ ہم اس شیطانی نظام کو ترک کر کے الہامی تعلیمات پر معاشرے کی بنیاد رکھیں تا کہ یہ قوم جرم گناہ کی پستیوں سے نکل کر نیکی و راستی کی بلندیوں کو چھو سکے۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کوآزمائشی رہائی کا طریق کار  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

    MUASHYAAAT.COM 

……..آزمائشی رہائی کا طریق کار   …….

Leave a comment