بنیادی حقوق

By uzair khan #آئین کے نفاذ, #امتیازات, #بنیادی حقوق, #توسیع کا اختیار, #توہین عدالت کا پہلو, #دفعہ 10۔ قید اور نظر بندی کیخلاف تحفظ, #دفعہ 11 - غلامی جبری مشقت وغیرہ کی ممانعت, #دفعہ 12۔ سابقہ جرائم کی سزا کیخلاف تحفظ, #دفعہ 13۔ دوہری سزا کیخلاف تحفظ, #دفعہ 14 - انسانی شرف و وقارکا احترام, #دفعہ 15 نقل و حرکت کی آزادی, #دفعہ 16 - اجتماع کی آزادی, #دفعہ 17۔ جماعت بندی کی آزادی, #دفعہ 18- آزادی پیشہ و تجارت, #دفعہ 19- آزادی تحریر و تقریر, #دفعہ 20۔ مذہب اختیار کرنے اور مذہبی اداروں کے نظم و نسق کی آزادی, #دفعہ 21 کسی خاص مذہب پر خرچ کی جانے والی رقم پرٹیکس کا تحفظ, #دفعہ 22- مذہب وغیرہ کے معاملے میں تعلیمی اداروں میں تحفظ, #دفعہ 23- حقوق ملکیت کا اختیار, #دفعہ 24- حقوق ملکیت کا تحفظ, #دفعہ 25 شہریوں کی مساوات, #دفعہ 26۔ پبلک مقامات پر بلا امتیاز رسائی, #دفعہ 27 - بلا امتیاز سرکاری ملازمت کا حق, #دفعہ 28 - زبان رسم الخط اور ثقافت کا تحفظ, #دفعہ 9۔ تحفظ جان, #دفعہ کا اطلاق, #سیاسی جماعتوں کی تشکیل, #عدالتوں کے ذریعے, #عقائد کی تبلیغ, #فورس کے ارکان, #قانون امتناعی نظر بندی, #قید و بند کی وجوہات, #مجسٹریٹ, #مختلف پیشوں
بنیادی حقوق

بنیادی حقوق ⇐ بنیادی حقوق کا یہ باب اکیس دفعات پر مشتمل ہے۔ آئین کی دفعہ 8 میں اس بات کی وضاحت کر دی گئی ہے کہ اگر کوئی سابقہ یا آئندہ بننے والا قانون ان حقوق کے منافی ہوگا تو وہ کالعدم قرار دیا جائے گا۔

بنیادی حقوق

دفعہ کا اطلاق

چنانچہ آئندہ کوئی پارلیمنٹ یا انتظامیہ ان حقوق کے منافی قانون بنانے یا کارروائی کرنے کی مجاز نہیں ہوگی تاہم اس دفعہ کا اطلاق مندرجہ ذیل قوانین پر نہیں ہو گا۔

فورس کے ارکان

وہ قانون جس کا تعلق مسلح افواج، پولیس یا کسی ایسی فورس کے ارکان سے ہے جس پر امن عامہ برقرار رکھنے کی ذمہ داری سونپی گئ ہے تا کہ وہ ہر صورتحال میں اپنے فرائض احسن طریقے سے نبھا ئیں اور اپنی تنظیم برقرار رکھیں۔

آئین کے نفاذ

وہ قوانین جو آئین کے نفاذ کے دن سے پہلے نافذ ہیں۔

عدالتوں کے ذریعے

بنیادی حقوق کو اعلیٰ عدالتوں کے ذریعے نافذ کرنے کی ضمانت دی گئی ہے۔

امتیازات

قانون کی نظر میں سب شہری برابر ہیں اور حکومت پر یہ لازم ہے کہ وہ تمام لوگوں کو مذہبی نسلی لسانی اور جنسی امتیازات سے قطع نظر یکساں مواقع فراہم کرے تا کہ لوگ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاسکیں ۔

امتیازات

 دفعہ 9۔ تحفظ جان

کوئی بھی شخص غیر قانونی طور پر اپنی زندگی یا آزادی کے حق سے محروم نہیں کیا جائے گا۔

دفعہ 10۔ قید اور نظر بندی کیخلاف تحفظ

جرم ثابت کئے بغیر کوئی بھی شخص قید و بند میں نہیں رکھا جائے گا ۔ غیر معمولی حالات میں ملزموں کو نظر بندی کی وجوہات بتائی جائیں گی اور اپنے قانونی دفاع کیلئے انہیں وکیل کی خدمات حاصل کرنے کا موقع دیا جائے گا۔

مجسٹریٹ

کسی بھی شخص کو گرفتار کرنے کے بعد چوبیس گھنٹے کے اندر مجسٹریٹ کے روبرو پیش کر کے مزید ریمانڈ حاصل کیا جائے گا۔ اس شق کا اطلاق ایسے ملزموں پر نہ ہوگا جو قانون امتناعی نظر بندی کے تحت گرفتار ہوں گے ۔

 قانون امتناعی نظر بندی

جو افراد ملکی وحدت سالمیت دفاع یا تعلقات خارجہ کو زک پہنچانے کے مرتکب ہوں گے انہیں اس قانون کے تحت ایک ماہ تک جرم ثابت کئے بغیر نظر بند کیا جا سکے گا۔

توسیع کا اختیار

اس مدت میں توسیع کا اختیار ایک نظر ثانی بورڈ کوحاصل ہوگا جس کی سفارش پر نظر بندی کی معیاد میں تین ماہ کی توسیع کی جاسکتی ہے۔ یہ بورڈ ایسے تین ارکان پر مشتمل ہوگا جن میں سے ہر ایک سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کا جج ہو جج رہ چکا ہو۔

قید و بند کی وجوہات

امتناعی نظر بندی کے قانون کے تحت کسی شخص کی گرفتاری کا حکم دینے والا با اختیار فرد پندرہ دن کے اندر متعلقہ شخص کو قید و بند کی وجوہات سے آگاہ کرے گا۔ اس حکم کیخلاف ملزم کو اپنا موقف بیان کرنے کی جلد از جلد سہولت دی جائے گی ۔

قید و بند کی وجوہات

 دفعہ 11 – غلامی جبری مشقت وغیرہ کی ممانعت

غلامی اور جبری مشقت کی ہر شکل کو ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ کسی بھی فرد سے ایسی مشقت نہ لی جاسکے گی جو انسانی وقار کے منافی ہو۔ چودہ سال سے کم عمر کے بچوں سے نہ مشقت لی جاسکے گی اور نہ ہی انہیں کسی کارخانے میں ملازم رکھا جائے گا۔

 دفعہ 12۔ سابقہ جرائم کی سزا کیخلاف تحفظ 

کسی فرد کو ایسے اقدام کی بناء پر مجرم نہ ٹھہرایا جائے گا جو وقوع کے وقت قابل تعزیر نہ تھے۔

دفعہ 13۔ دوہری سزا کیخلاف تحفظ 

کسی فرد کو ایک ہی جرم کی پاداش میں دو بار سزا نہ دی جائے گی اور نہ ہی کسی شخص کو اس بات پر مجبور کیا جائے گا کہ وہ خود اپنے خلاف گواہی دے۔

دفعہ 14 – انسانی شرف و وقارکا احترام

ہر فرد عزت و احترام کا مستحق ہے اور یہ اس کا قانونی حق ہے کہ وہ اپنی زندگی اپنی مرضی کے مطابق بسر کرے اور اس کی نجی زندگی میں کسی نوعیت کی مداخلت نہ ہو۔

دفعہ 15 نقل و حرکت کی آزادی

ہر شہری کو ملک بھر میں گھومنے پھرنے قیام کرنے اور رہائش رکھنے کی آزادی ہے البتہ امن عامہ کے پیش نظر کسی شخص کی نقل و حرکت کو کسی خاص علاقہ تک محدود کیا جا سکے گا۔

دفعہ 15 نقل و حرکت کی آزادی

 دفعہ 16 – اجتماع کی آزادی

تمام شہریوں کو غیر مسلح حالت میں قانونی دائرے کے اندر رہ کر اجتماع کا حق حاصل ہے۔

دفعہ 17۔ جماعت بندی کی آزادی

ہر پاکستانی شہری کو انجمن سازی یا یونین کی تشکیل یا کسی بھی انجمن یا یونین میں شمولیت کی آزادی حاصل ہے لیکن اس حق کا استعمال مفاد عامہ کے تقاضوں اور مروجہ اخلاقی ضوابط کے مطابق ہوگا ۔

سیاسی جماعتوں کی تشکیل

سرکاری ملازمین بھی اپنے پیشہ ورانہ حقوق کے تحفظ کیلئے یونین کی تشکیل کر سکتے ہیں تاہم وہ  کسی سیاسی پارٹی کے رکن نہیں بن سکتے ۔ البتہ عام شہریوں کو سیاسی جماعتوں کی تشکیل اور ان میں شمولیت کا پورا پورا حق حاصل ہے۔

 دفعہ 18- آزادی پیشہ و تجارت

ہر شہری کو قانونی حدود کا احترام کرتے ہوئے حسب منشاء کاروبار کرنے یا پیشہ اختیار کرنے کی آزادی حاصل ہے تا ہم جن پیشوں یا کاروباری اداروں کیلئے لائسنس حاصل کرنے کی پابندی ہے اس کا احترام شہریوں پر لازم ہوگا۔

مختلف پیشوں

اس کے علاوہ مختلف پیشوں یا صنعتی و تجارتی اداروں سے منسلک افراد کو ان تمام پابندیوں کو قبول کرنا ہوگا جو حکومت کی طرف سے عائد کی گئی ہیں۔

 دفعہ 19- آزادی تحریر و تقریر

بر شخص کو تقریر وتحریر اور اظہار رائے کی آزادی ہے ۔ اس میں پریس کی آزادی بھی شامل ہے بشرطیکہ پاکستان کی سالمیت دفاع امن عامہ دوسرے ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات اور اسلام کی عظمت پر زد نہ پڑتی ہوں۔

توہین عدالت کا پہلو

ایسی تحریر و تقریر کی بھی اجازت نہ ہوگی جس سے توہین عدالت کا پہلو نکلتا ہو یا جرائم کو تحریک ملتی ہو۔

توہین عدالت کا پہلو

 دفعہ 20۔ مذہب اختیار کرنے اور مذہبی اداروں کے نظم و نسق کی آزادی

ہر شہری کو اس بات کی آزادی ہے کہ وہ جو چاہے مذہب اختیار کرے اور جو مذہبی عقیدہ چاہے اس کا اقرار کرے۔ کوئی بھی فرقہ یا ادارہ کسی شہری کو اس بات پر مجبور نہیں کر سکتا کہ وہ کسی مخصوص عقیدہ پر کار بند ہو۔

عقائد کی تبلیغ

اس کے علاوہ ہر شہری کو اپنے مذہبی عقائد کی تبلیغ کا اختیار ہے۔ مذہبی اداروں کو بھی اپنے ادارے قائم کرنے اور ان کی تنظیم و تدریس کی پوری آزادی ہے۔

دفعہ 21 کسی خاص مذہب پر خرچ کی جانے والی رقم پرٹیکس کا تحفظ 

لوگوں سے کوئی ایسا ٹیکس وصول نہیں کیا جائے گا جس کی آمدنی کو کسی مذہب کی تنظیم یا تبلیغ پر خرچ کیا جائے۔

 دفعہ 22- مذہب وغیرہ کے معاملے میں تعلیمی اداروں میں تحفظ 

کسی شہری کو اس بات پر مجبور نہ کیا جائے گا کہ وہ دوسرے مذہب کی تعلیمات حاصل کرے یا کسی دوسرے مذہب کے تہوار یا رسم میں شرکت کرے۔ نیز سرکاری تعلیمی اداروں یا ایسے اداروں میں جو سرکاری خزانہ سے مالی امداد حاصل کرتے ہوں محض نسل مذہب یا ذات پات کے امتیاز کی بناء پر داخلہ دینے سے انکار نہ کیا جا سکے گا۔

 دفعہ 23- حقوق ملکیت کا اختیار

ہر شہری کو پاکستان کے کسی بھی حصے میں جائیداد رکھنے حاصل کرنے فروخت کرنے یا کسی کے حوالے کرنے کا اختیار ہے۔

 دفعہ 24- حقوق ملکیت کا تحفظ

بغیر کسی قانون یا جواز کے کسی فرد کو اس کی املاک سے محروم نہیں کیا جائے گا البتہ مندرجہ ذیل مقاصد کی خاطر کسی بھی قسم کی املاک کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔

 کسی مخصوص طبقہ یا عام شہریوں کو تعلیمی یا طبی سہولتوں کی فراہمی۔

 ایسے امور جو رفاہ عامہ سے متعلق ہوں جیسے رہائشی مکانات سڑکوں کی تعمیر بہم رسانی آب سیوریج گیس اور بجلی وغیرہ۔

غریب اور بے سہارا لوگوں کی کفالت ۔

مفاد عامہ یا مندرجہ بالا مقاصد کی خاطر نجی املاک کو قومی استعمال میں لایا جا سکے گا۔

دفعہ 25 شہریوں کی مساوات

قانون کی نظر میں تمام شہری مساوی ہوں گے۔ محض جنس کی بنیاد پر کوئی امتیاز روا نہیں رکھا جائے گا اور آئین کے مطابق حکومت عورتوں اور بچوں کی فلاح و بہبود کیلئے خاص اقدامات کرنے کی مجاز ہوگی۔

دفعہ 26۔ پبلک مقامات پر بلا امتیاز رسائی

تمام شہری ان سہولتوں سے یکساں طور پر مستفید ہونے کے مجاز ہوں گے جو ریاست نے انہیں مہیا کی ہیں ۔ شہریوں کو بلا لحاظ نسل، جنس رنگ یا مذہب تمام پبلک مقامات پر یکساں رسائی حاصل ہوگی ۔

دفعہ 26۔ پبلک مقامات پر بلا امتیاز رسائی

 دفعہ 27 – بلا امتیاز سرکاری ملازمت کا حق 

مطلوبہ معیار کے حامل تمام شہریوں کو بلا امتیاز مذہب، نسل، ذات پات، جنس ، رہائش یا مقام پیدائش سرکاری ملازمت اختیار کرنے کا حق دیا گیا ہے۔

دفعہ 28 – زبان رسم الخط اور ثقافت کا تحفظ 

شہریوں کا ہر طبقہ اپنے مخصوص ثقافتی ورثے اور زبان وادب کے تحفظ اور فروغ کا حق رکھتا ہے اور اس مقصد کیلئے وہ کسی قسم کا ادارہ قائم کرنے کا مجاز ہے۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کوبنیادی حقوق  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

    MUASHYAAAT.COM  👈🏻  مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

……..بنیادی حقوق    …….

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *