بین الاقوامی تجارت کے فائدے

بین الاقوامی تجارت کے فائدے ضروری اشیا کا حصول بین الاقوامی تجارت  کی بدولت کوئی ملک وہ اشیا در آمد کر سکتا ہے جو کہ وہاں سرے سے پیدا نہیں ہوتی مثال کے طور پر پاکستان کو جنگی سازو سامان، جہاز اورکئی مشینی آلات کمپیوٹر وغیرہ بنانے پر دسترس حاصل نہیں ۔ اس لیے بین الاقوامی تجارت کے ذریعے ہم اپنی ضرورت کاجنگی ساز وسامان جہاز مشینیں وغیرہ دیگر ممالک سے منگوا لیتے ہیں۔ اسی طرح کئی ممالک زرعی اجناس کپاس، چاول، گندم وغیرہ پیدا نہیں کرتے لہذاوہ یہ اشیا پاکستان سے درآمد کر لیتے ہیں اس طرح تجارت کئی ممالک کی ضروریات کو پورا کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔

بین الاقوامی تجارت کے فائدے

سستی اشیا کا حصول

بین الاقوامی تجارت کی بدولت ہر ملک اپنی ضروت کی اشیا ارزاں قیمتوں پر منگوا سکتا ہے جہاں یہ اشیا تخصیص کار کے اصول کے تحت کم لاگت پر تیار کی جاتی ہیں اور اس طرح نہ صرف ملکی وسائل ضائع ہونے سے بچ جاتے ہیں بلکہ اعلی کواس کی اشیا کی دستیابی کمی ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر پاکستان کمپیوٹر ٹیلی ویژن، کاریں، جہاز وغیرہ ان ممالک سے درآمد کرتا ہے جہاں یہ اشیاستی پیدا ہوتی ہیں کپاس، چاول، قالین، آلات جراحی کھیلوں کا سامان وغیرہ دوسرے ممالک پاکستان سے کم قیمت پردرآمد کرتے ہیں۔ اس طرح ساری دنیا کے اک بین الاقوا تجارتی رابطے کی بنیاد پر شاستے داموں درآمد کرتے ہیںاور بین الاقوامی جارت سےبھر پور استفادہ کرتے ہیں۔ وسیع پیمانہ پیدائش

مین الاقوامی تجارت

بین الاقوامی تجارت کی بدولت اشیا بڑے پیمانہ پر پیدا کی جاتی ہیں تاکہ زیادہ اشیا برآمد کر کے کثیر زر مبادلہ کمایا جا سکے نتیجہ میں کاروباری صنعتوں کا قیام بڑھنا شروع ہو جاتا ہے اور کاروباری اداروں کے اندرونی و بیرونی فوائد مثلاً خرید و فروخت کی کفائتیں، قرضوں کی آسان اقساط پر فراہمی نقل و حمل کی سستی سہولتیں، تربیتی اداروں کی خدمات اور دیگر کاروباری معلومات سے استفادہ ہوتا ہے۔ پیداواری عمل کے دوران مصارف پیدائش کفایتوں کے باعث مزید کم ہو جاتے ہیں۔ ملکی کاروبار خوب پھلتا پھولتا ہے اور ملکی صنعتوں کے منافع جات بڑھ جاتے ہیں۔

فاضل پیداوار کا نکاس

بین الاقوامی تجارت فاضل پیداوار کے نکاس میں بڑی مددگار اور معاون ثابت ہوتی ہے کیونکہ کوئی بھی ملک اپنی زائد پیداوار کو قلت والے ملک میں برآمد کرکے نہ صر زرمبادلہ کماتا ہے بلکہ اپنی نعتں کو بند ہونے سے بچا کر سرد بازاری کے خطرات سے محفوظ رکھا ہے۔ اس طرح معیشتیں پوری طاقت سے پیداواری عمل میں مصروف رہتی ہیں اور بے روزگار کا مسئلہ بھی در پیش نہیں آتا۔ ملک کی معاشی ترقی کی رفتار بھی تیز تر ہو جاتی ہے۔ فاضل پیداوار کے عدم نکاس کے باعث کوئی بھی ملک اپنی زائد پیداوار کا نکاس نہیں کر سکتا اور نہ زرمبادلہ کما سکتا ہے اس سلسلے میں پاکستان نے کئی مرتبہ اپنی فاضل پیداوار میں مثلاً کپاس ، چینی وغیرہ برآمد کر کے کثیر مقدار میں زر مبادلہ کمایا جس سے پاکستان کے توازن تجارت میں بہتری آئی۔

ناگہانی حالات

بین الاقوامی تجارت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کئی ممالک ہنگامی اور برے حالات ( مثلاً قحط سالی، مصنوعی قلت ، قدرتی آفات و بائیں، زلزلے، سیلاب وغیرہ) میں دیگر ہمسایہ ممالک سے امداد حاصل کر لیتے ہیں اور برے وقت سے بچ نکلتے ہیں۔ اسی طرح جب کسی ملک پر نا گہانی آفات آجا ئیں تو دنیا بھر کے ممالک سے امدادی اشیا اور رقوم وہاں پہنچائی جاتی ہیں تا کہ مصیبت کے وقت میں ایسے ملک کا ساتھ دیا جا سکے۔ بعض اوقات موئی تبدیلیاں اور بارشوں کے تغیر پذیر معمولات کسی ملک کی پیداواری صلاحیت کو بری طرح متاثر کرتے ہیں جس کے باعث زرعی اجناس کی قلت ہو جاتی ہے ان حالات میں دوسرے ممالک سے اپنی ضروریات کی اشیا کو درآمد کیا جا سکتا ہے۔

تخصیص کار

تخصیص کار کے اصول کے تحت ہر ملک اپنے پیداواری وسائل صرف اس صورت میں استعمال میں لاتا ہے جب اُسے اشیا کی پیدائش پر کم سے کم لاگت برداشت کرنی پڑے اس طرح نہ صرف قیمتی وسائل ضائع ہونے سے بچ جاتے ہیں بلکہ انہیں متبادل استعمالات میں لا کر کثیر زرمبادلہ کمایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر جاپان جاذب سرمایہ (Capital Intensive) اشیا مثلا مشیری اور دیگر الیکٹرانک اشیا کی تیاری میں خود کفالت رکھتا ہے اور ان اشیا کو دیگر ممالک میں بیچ کر نہ صرف کثیر زرمبادلہ کماتا ہے بلکہ بدلے میں ضرورت زندگی کے سارے لوازمات حاصل کر کے اعلیٰ معیار زندگی سے لطف اندوز ہوتا ہے اور یہ سب بین الاقوامی تجارت کی بدولت اشیا کی پیدائش میں تخصیص کار کی بدولت ممکن ہوتا ہے۔ پیداواری طریقے بہتر ہوتے ہیں روزگار بڑھتا ہے اور ملک ترقی کی راہ پرگامزن ہوتا ہے۔

اجارہ داریوں کا خاتمہ

بین الاقوامی تجارت کے باعث کاروباری شعبوں میں مقابلہ کی فضا قائم ہو جاتی ہے جس کے باعث ملکی اشیا کی کوالٹی بہتر کرنے کی اور کی کوشش کی جاتی ہے اور کی قسم یاعلی کوانی کی ای منڈی میں دستیاب ہوتی ہیں۔ کوئی ایک ملک کسی دوسرے ملک میں اجارہ داری قائم نہیں کر سکتا۔ یہی صورت حال اور ممالک کی تجارتپر بھی لاگو ہوتی ہے۔ صنعتوں میں مقابلہ بازی کے باعث اشیا کی قیمتیں متحکم رہتی ہیں اور اشیا کا معیار بھی گرنے نہیں پاتا۔ معاشرے میں اعلیٰ اقدار فروغ پاتی ہیں، پیداواری ذرائع کو بہتر اور موثر طریقے سے استعمال کیا جاتا ہے عالمی امن  بین الاقوامی تجارت نه صرف عالمی امن برقرار رکھنے کا باعث بنتی ہے بلکہ مختلف ممالک کے درمیان تہذیب و تمدن اور ثقافت کے فروغ کا بھی ذریعہ ہے۔ اکثر ممالک بین الاقوامی تجارت ہی سے دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں اسی طرح ایک دوسرے کی تہذیب اور ثقافت بھی لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ بین الاقوامی تجارت کی بدولت مختلف ممالک کے لوگوں کو آپس میں ملنے کا موقع ملتا ہے۔ وہ ایک دوسرے کی تہذیب اور رہن سہن کو سیکھتے ہیں ان کے معاشی مفادات میں بھی بھائی چارے کی فضا قائم ہوتی ہے اور عالمی سطح پر امن وسلامتی پروان چڑھتی ہے۔

قومی آمدنی کے تصورات کا باہمی تعلق

سرکاری مالیات

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو   اس کے  بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment