تخمینہ لگانے کے بالواسطہ طریقے ⇐ چونکہ بعض خامیوں کی وجہ سے بلا واسطہ طریقے ملک باہر جانے والوں (باہر ہجرت) اور اندرون ملک آنے والوں (ہجرت میں) کے باہمی فرق اور تا کامل طور پر تخمینہ لگانے سے قاصر ہیں اس لیے ان حالات میں جہاں بلا واسطہ طریقوں سے متوقع نتائج بر آمد نہ ہونے ہوں ۔ وہاں نقل مکانی کا تخمینہ لگانے کے لیے بالواسطہ طریقے استعمال کئے جاتے ہیں ۔ کسی ملک یا کسی طریقے میں باہر سے آنے والوں اور اس جگہ سے باہر چلے جانے والوں کی تعداد کا اندازہ لگانے کے لیے یا ان دونوں گروپوں کے تعداد کا باہمی فرق معلوم کرنے کے لیے ہم یکے بعد دیگرے ہونے والی دو مردم شماریوں کے اعداد دو شمار سے استفادہ کر سکتے ہیں۔
اعداد و شمار
نیز یہ اعداد و شمار اس صورت میں مفید اور قابل استعمال ہو سکتے ہیں جب مردم شماری کے دوران نقل مکانی کے بارے میں براہ راست کوئی بھی سوال نہ کیا گیا ہو۔ اندرون ملک نقل مکانی (اندرونی منتقلی) کا تخمینہ لگانے کے لیے عموما تین قسم کے بالواسطہ طریقے استعمال ہوتے ہیں۔
- قومی شرح افزائش آبادی پرمبنی طریقہ
- شماریات حیات وممات پر مبنی طریقہ
- تناسب بقائے حیات دوراں مردم شماری پر مبنی طریقہ
مندرجہ بالا تین طریقوں کے استعمال کے لیے اعداد وشمار اور دیگر مواد (ڈیٹا) حاصل کرنے کے لیے ارای دور ماند و در ذیل آیا۔
- حیات وممات سے متعلقہ اعداد و شمار یا رجسٹریشن
- مردم شماری کا ریکارڈ
- آبادی کے مختلف گروہوں کے جائزے یعنی سیمپل سروے
قومی شرح افزائش پر مبنی طریقہ
یکےبعد دیگرے ہونے والی دو مردم شماریوں کے اعداد و شمار میں اگر کسی مقام پر پیدائش و اموات کے متعلق مفصل اور قابل اعتماد اعداد و شمار پر میسر ہو تو ان کی بنیاد پر اس مقام پر ہونے والی خالص نقل مکانی (نیٹ ہجرت) کاتخمینہ لگایا جا سکتا ہے اس کا فارمولا یہ ہوگا۔
M = (P.-P.-(B-D)
نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد
اس کا مطلب یہ ہوا کہ نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد جو ہمیں(امیگریشن) اور ایمی گریشن کے باہم فرق سے معلوم ہوتی ہے وہ اس مقام پر ہونے والی افزائش آبادی (آبادی میں اضافہ) اورفطری اضافہ آبادی (قدرتی طور پر غیر فعال) کے باہمی فرق کے برابر ہوتی ہے اگر اناعداد و شمار میں غلطی کا امکان نہ ہو اس طریق سے عموما نقل مکانی کرنے والوں کی صیحح تعداد معلوم کی جاسکتی ہے لیکن اسکا استمال عملا کی حد تک مختلف بھی ہوسکتا ہے۔کیونکہ آسانی کیلئے آبادیاتی اعداد وشمار میں درج پیدائش و اموات کے متعلق یہ جانا ضروری ہوتا ہے کہ یہ واقعات متعلقہ مقام پر ہی ہوئے ہیں۔ اس مقام پر جو کہ زیر مطالعہ ہے یا کسی دوسری جگہ واقع ہوئے ہیں مزید یہ کہ ان کا اندراج زیر مطالعہ مقام پر کروا دیا گیا ہے۔
خالص نقل مکانی معلوم کرنے کا طریقہ
پہلے یکےبعد دیگرے ہونے والی دو مردم شماریوں کا فرق معلوم کیا جائے پھر اس وقفہ کے دوران ہونے والی پیدائش و اموات کا باہمی فرق معلوم کیا جائے۔ اسے مردم شماری کے باہمی فرق سے نفی کر لیا جائے ۔ اس طرح ہونے والا جواب خالص نقل مکانی کرنے والوں کی مجموعی تعداد کو ظاہر کر دیگا۔
فطری اضافہ آبادی
دو مردم شماریوں کے درمیان قومی شرح افزائش کو فطری اضافہ آبادی کے متبادل کے طور پر لیا جاتا ہے اور ایسا کرتے وقت یہ فرض کر لیا جاتا ہے کہ کسی مقام کی آبادی غیر متحرک (بند) رہی ہے۔ نیز فطری اضافہ آبادی پر علاقائی تبدیلیوں کا اثر نہ ہونے کے برابر ہے ۔ ان مفروضوں کی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے ۔ قومی شرح افزائش نہ (قومی ترقی کی شرح) کے ذریعے فطری اضافہ آبادی کو ظاہر کیا جا سکتا ہے۔ لیکن یہ شرح اس علاقے کی فطری اضافہ آبادی کی شرح سے معمولی حد تک کم و بیش بھی ہوسکتی ہے۔
قومی شرح افزائش آبادی پر مبنی طریقے کی خامیاں
کسی مقام کی جغرافیائی سرحدوں میں اگر تبدیلی ہو جائے تو اس طریقے سے معلوم کی جانے والی خالص نقل مکانی کی شرح غلط ہوگی۔ اس صورت میں آبادی کے اعداد وشمار اور فطری اضافہ آبادی کی شرح اس مقام میں ہونے والا تبدیلی کی بنیاد متعین کیا جاتاہے اور نقل مکانی کا تخمینہ لگایا جاتا ہے۔ اس طرح نقل مکانی کی شرح اور ایک مقام کے دوسرے مقام پر منتقل شدہ آبادی کی تعداد دونوں کاعلم ہوتا ہے۔
مقیم آبادی کے کسی گروہ میں پیدائش و اموات کی شرح
اس کے علاوہ اس طریقے سے چونکہ صرف مقیم آبادی کے کسی گروہ میں پیدائش و اموات کی شرح اور آبادی میں اضافے کے باہمی فرق سے نقل مکانی کا تخمینہ لگایا جاتا ہے اور اس سے حاصل شدہ نتیجہ کو کل آبادی کا نمائندہ قرار دیا جاتا ہے اس لیے اگر پیدائش و اموات کے اعداد و شمار میں کوئی چھوٹی سی غلطی یا معمولی کمی و بیشی بھی رہ جائے تو جب اس سے عمومی کلی نتیجہ اخذ کیا جائیگا یا فیصد شرح نکالی جائے گی تو وہ چھوٹی غلطی بڑی غلطی کی صورت میں سامنے آئے گی۔
تناسب بقائے حیات دوران مردم شماری پر مبنی طریقہ
تخمینہ لگانے کے اس طریقے کو کسی مقام کی آبادی میں ایک مردم شماری سے دوسری مردم شماری تک کے درمیانی وقفہ میں زندہ رہنے والے افراد کی تعداد معلوم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ جب کہ مفروضہ یہ ہوتا ہے کہ وہاں نقل مکانی کی شرح صفر ہے۔ اس طریقہ کار کو دوسرے طریقوں کی نسبت بہتر خیال کیا جاتا ہے۔ اس طریقے میں عمر اور جنس کی بنیاد پر شمار کردہ مردم شماری کے اعدادجات جاتے ہیں ا
قومی آبادی مردم شماری کے درمیانی وقفہ
ور یہ فرض کر لیا جاتا ہے کہ قومی آبادی مردم شماری کے درمیانی وقفہ میں غیر متحرک (بند) رہی ہےملک بھر کے مختلف علاقوں میں شرح اموات یکساں رہی ہے۔ پھر دوسری مردم شماری کے وقت تک زندہ رہنے والوں کی تعداد کو آبادی کی مجموعی مقدار میں سے جس کا تخمینہ دوسری مردم شماری کے وقت لگایا جاتا ہے تفریق کر دیا جاتا ہے۔ اس طرح سے حاصل ہونے والی تعداد کو خالص نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد کے برابر قرار دے دیا جاتا ہے۔
تناسب بقائے حیات دوران مردم شماری پر مبنی طریقے کی خامیاں
بالواسطہ طریقے سے تخمینہ لگانے کے اس طریقے کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ اس کی مدد سے کسی جگہ سے نقل مکانی کر کے جانے والوں اور آنے والوں کی حقیقی اور مجموعی تعداد معلوم نہیں کی جاسکتی۔ اس طریقے کا بہترین استعمال صرف اسی وقت ممکن ہے جب کہ شہری اور دیہی علاقوں کی انتظامی طور پر مکمل اور مناسب حد بندی کر لی جائے۔ کیونکہ غیر واضح حد بندیوں کی صورت میں یا ایک علاقے کی دوبارہ یا نئے سرے سے حد بندی کرنے کی صورت میں اعداد و شمار کے حصول اور تقابلی مطالعے کے دوران مطابقت کرنے میں کئی قسم کے مسائل در پیش ہوں گے۔ اس کے علاوہ مردم شماری کے عمل کے دوران جو خامیاں یا غلطیاں رہ جاتی ہیں۔ ان کے اثرات بھی اس طریقے کے استعمال سے حاصل ہونے والے نتائج پر پڑ سکتے ہیں۔
شماریات حیات وممات پرمبنی طریقہ
جائے پیدائش نقل مکانی اور اس سے متعلقہ اعدادوشمار کے قدیم ترین اور روایتی عناصر میں شامل ہے اور مردم شماری کے اندراج میں عرصہ دراز سے شامل چلا آرہا ہے جب کہ سروے کرنے والے بعض اوقات اسے اپنے مندرجات میں شامل کر لیتے ہیں۔ مردم شماری کے وقت اگر لوگوں کی موجودہ جائے پیدائش اور ان کی جائے پیدائش کی بنیاد پر تقابلی اعدادو شمار جمع کئے جائیں تو آبادی کو دو گروہوں میں تقسیم کا جا سکتا ہے۔
- نقل مکانی کرنے والے
- نقل مکانی نہ کرنے والے
پیدائش سے تعلق رکھنے والے اعداد و شمار
جائے پیدائش سے تعلق رکھنے والے اعداد و شمار سے ہمیں نقل مکانی کرنے والوں کے رجحان اور نقل مکانی کی اطراف (ہدایات) کا بھی علم ہو جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے ممالک میں نقل مکانی کے بارے میں معلومات اور اعداد و شمار کے حصول کے لیے صرف یہی ایک (ماخذ ) استعمال کیا جاتا ہے اور پھر ان اعداد و شمار کو اس انداز سے ترتیب دیا جاتا ہے کہ ان کی نقل مکانی کی مختلف اقسام رجحانات اور اطراف کا علم ہو سکے۔
شماریات حیات و ممات پر مبنی طریقے کی خامیاں
نقل مکانی کا تخمینہ لگانے کے لیے اس طریقہ کار میں درج ذیل خامیاں پائی جاتی ہیں۔ یہ شماریات ہمیں (بین ریاستی) اور قریب کے علاقوں میں نقل مکانی کے بارے میں کچھ معلومات نہیں دیتیں۔ ان اعداد وشمار میں پیدائش کے وقت سے مردم شماری کے وقت تک درمیانی عرصہ میں نقل مکانی کر کے جانیو الے ایسے افراد کے متعلق جو واپس آچکے ہوں تفصیلی معلومات شامل نہیں ہوتیں۔ نقل مکانی کرنے کے وقت کا تعین کرنا بھی ایک مشکل کام ہے۔ کیونکہ حتمی طور پر اس بات کا اندازہ لگانا کہ کسی وقت نقل مکانی ہو ممکن نہیں ہوتا۔ ایسے افراد کے بارے میں تفصیلی معلومات نہیں ملتیں جونقل مکانی کر کے کہیں دوسری جگہ گئے ہوں لیکن مردم شماری سے پہلے ہی مستقل طور پر اپنی جائے پیدائش پر واپس آچکے ہوں
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "تخمینہ لگانے کے بالواسطہ طریقے" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئ
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
…………تخمینہ لگانے کے بالواسطہ طریقے ………..